کینیڈین فلم میکر نے کے ٹو پرچڑھنے سے قبل علی سدپارہ کی آخری تصویر جاری کردی

علی کے بیٹے ساجد کہتے ہیں ’میرے والد برفانی چیتے کی طرح ہیں ،وہ پہاڑوں میں ناقابل یقین حد تک تیز رفتاری سے چڑھتے ہیں‘: ایلیا سیکلے

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب جمعرات 11 فروری 2021 12:58

کینیڈین فلم میکر نے کے ٹو پرچڑھنے سے قبل علی سدپارہ کی آخری تصویر جاری کردی
سکردو (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 11 فروری 2021ء ) کینیڈین فلم میکر اور فوٹوگرافر ایلیا سیکلے نے کے ٹو سر کرنے کے لیے جانے سے قبل پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ کی آخری تصویر جاری کردی ۔ سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر علی سدپارہ کی تصویر کرتے ہوئے کیپشن میں ایلیا سیکلے نے لکھا کہ ’’یہ علی سدپارہ کی کے ٹو سر کرنے کے لیے روانہ ہونے سے قبل میرے ٹینٹ میں لی گئی آخری تصویر ہے، جیسا کہ ان کے بیٹے ساجد کا کہنا ہے کہ ’میرے والد برفانی چیتے کی طرح ہیں ،وہ پہاڑوں میں ناقابل یقین حد تک تیز رفتاری سے چڑھتے ہیں‘ ۔

اس سے قبل نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں لاپتا ہونیوالے پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ نے کہا کہ سردی میں کلائمنگ بہت الگ ہے ، والد نے 8 پہاڑ سر کیے تھے اورصرف 6 رہتے تھے ، میرے والد کو یہ کام بہت پسند تھا ، والد کا خواب پورا کرنے کے لیے پرعزم ہوں اور اس سلسلے کو جاری رکھوں گا تاکہ پاکستان کا نام روشن کروں۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ موسم سرما کے دوران کے ٹو سر کرنے کی مہم جوئی کے دوران علی سد پارہ اور دو غیر ملکی کوہ پیما5 فروری کو لاپتا ہوگئے تھے۔ کوہ پیماؤں کا آخری مرتبہ رابطہ 8200 میٹر بلندی پر بوٹل نک سے ہوا تھا۔ موسم سرما میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سرچ کرنے کی مہم پر روانہ کوہ پیماؤں کو لاپتہ ہوئے آج6 روز گزر گئے ہیں۔ کے ٹو کی چوٹی کو سر کرنے کی کوشش میں لاپتہ ہونے والے کوہ پیماؤں محمد علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کی تلاش میں ریسکیو اراکین نے ہیلی کاپٹرز سے 7800میٹر بلندی پہ پرواز کی لیکن انہیں کسی بھی قسم کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

لاپتہ ہونے والے کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے کیے جانے والے فضائی سرچ آپریشن میں نامور نیپالی کوہ پیما شرپا چنگ دوا اور ساجد سدپارہ نے بھی حصہ لیا تھا۔ فضائی سرچ آپریشن کے بعد ساجد سدپارہ کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسکردو پہنچا دیا گیا تھا۔ محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ بھی سرمائی مہم جوئی ٹیم کا حصہ تھے۔ ساجد سدپارہ کا اسکردو پہنچنے پر کمشنر بلتستان شجاع عالم اور ڈپٹی کمشنر اسکردو کریم داد چغتائی نے استقبال کیا۔

ساجد سدپارہ اپنے والد کے ساتھ مہم میں شامل تھے لیکن کے ٹو کی انتہائی بلندی کے قریب پہنچنے پر ان کے آکسیجن ریگولٹر میں خرابی آئی تو والد کے اصرار اور ہدایت پر وہ واپس نیچے آگئے تھے۔ جبکہ آج علی سدپارہ اور ان کے ساتھی کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے سرکاری سطح پر ایک اور اہم پیش رفت سامنے آئی جس کے تحت حکومت کی جانب سے علی سد پارہ سمیت 2 غیر ملکی کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے زمینی راستے سے مقامی کوہ پیماؤں کی 6 رکنی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
وقت اشاعت : 11/02/2021 - 12:58:58

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :