کھیلوں میں شرط پر رقم لگانا جائز ہے: ایرانی فتوی

جمعہ 6 جون 2014 16:38

کھیلوں میں شرط پر رقم لگانا جائز ہے: ایرانی فتوی

تہران (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6جون 2014ء)ایران کے یونین فٹبال کلب کے صدر سید مہدی کاظمی نے ایک فتوی جاری کیاہے کہ کھیلوں میں شرط پر رقم لگانا جائز ہے،ایران کے یونین فٹبال کلب کے صد نے خبر رساں ادارے "ایسنا" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فٹبال مقابلوں میں شرطیں لگانا غیر شرعی نہیں کیونکہ علماء نے اس کے جواز کے حق میں فتاویٰ دے رکھے ہیں۔

اس لیے میرے نزدیک بھی اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ اہم اس نوعیت کی سرگرمیوں سے جمع ہونے والی رقم مریضوں اور فلاحی اداروں کو دے دیتے ہیں۔العربیہ ٹی وی کے مطابق فنڈز جمع کرنے کے لیے ایران کے فلاحی اداروں کے پاس فٹبال مقابلے ایک اہم موقع سمجھے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ادارے بتدریج "بٹ ایجنیسوں" میں تبدیل ہوتے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ایران میں 35 برس پیشتر سنہ 1979ء میں برپا ہونے والے انقلاب کے بعد ملک میں ہونے والی کھیلوں کے جواز اور عدم جواز کے بارے میں کئی فتاویٰ سامنے آتے رہے ہیں۔

فْٹ بال، شطرنج، باکسنگ اور بلیئرڈ وغیرہ جیسے کھیلوں کے بارے میں ان گنت فتاویٰ موجود ہیں۔

کھیلوں کا جواز اور عدم جواز اپنی جگہ مگر ایک حالیہ فتوے میں تو فٹبال کے مقابلوں میں شرط لگا کر رقم حاصل کرنے کو بھی 'مباح' قرار دیا گیا ہے۔ شائد اس فتوی کی بنیادی وجہ اعلیٰ حکومتی شخصیات اور پاسداران انقلاب کے سینیئر عہدیداروں کی جانب سے فٹبال مقابلوں کے دوران بھاری رقوم جوے میں خرج کرنے میں دلچسپی ہے۔

قدامت پسندوں کے ہم خیال فارسی نیوز ویب پورٹل "مشرق" نے اپنی ایک تازہ رپورٹ کا عنوان ہی یہ دیا ہے کہ "ایران میں فٹ بال مقابلوں کے دوران شرط لگانا جائز ہے"۔شرط لگانے والی مختلف ایجنسیاں بھاری رقوم جیتنے کے لیے تماشائیوں میں بھی اپنے کارڈز فروخت کرتی ہیں۔ ان میں سے بعض تو ماہانہ 65 ہزار ڈالر تک کما لیتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حال ہی میں ایک ایجنسی نے انٹرنیٹ پر فروخت شدہ کارڈز کی آمدن ظاہر کی تھی جو پچاس ملین ٹومان یعنی 17 ہزار ڈالر کے برابر تھی۔

سابق ایرانی فٹبال ٹیم کے سربراہ عزیز محمدی کا کہنا ہے کہ علماء اور فقہاء نے فٹبال مقابلوں کے دوران شرط لگانے کو جائز قرار دے رکھا ہے۔ نیز ہم اس طرح جو رقم حاصل کرتے ہیں وہ اپنی عیش وعشرت پر نہیں بلکہ اس سے ضرورت مندوں اور کینسر کے مریضوں کی مدد کرتے ہیں۔

ایک دوسرے سوال کے جواب میں عزیز محمدی کا کہنا تھاکہ اس کے پاس فٹبال مقابلوں میں شرط کیساتھ رقم لگانے کے لیے وزارت ثقافت مذہبی امور کی جانب سے باقاعدہ اجازت نامہ موجود ہے۔

اس لیے اسے غیر شرعی یا غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔ایران کی فٹ بال فیڈریشن کی جانب سے عالمی سطح پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں میں نقد انعامات کا بھی رواج رہا ہے۔ کچھ عرصہ قبل دنیا بھر میں 16 مختلف فٹبال کلبوں کے چیدہ چیدہ سولہ کھلاڑیوں میں قرعہ اندازی کے ذریعے نقدم رقوم تقسیم کی گئی تھیں۔ یہاں یہ امر واضح رہے کہ ایران کی اسلامی تعزیرات کی دفعہ 705ء میں کسی بھی مقابلے کے لیے شرط لگانے کو "جوے" سے تعبیر کرتے ہوئے اسے قابل سزا جْرم قرار دیا گیا ہے۔ ایسے جْرم کے مرتکب افراد کے لیے چھ ماہ قید اور 74 کوڑوں کی سزا مقرر ہے۔

وقت اشاعت : 06/06/2014 - 16:38:15