ٹوکیو اولمپکس میں پاکستانی گھڑسوار کی اینٹری کو خوفناک دھچکہ، سفر اختتام پذیر

پاکستانی نژاد عثمان خان کوالیفائنگ راؤنڈ میں جمپ کے دوران خوفناک حادثے سے دوچار، گھوڑا کشمیر جان سے گیا

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب منگل 18 مئی 2021 16:10

ٹوکیو اولمپکس میں پاکستانی گھڑسوار کی اینٹری کو خوفناک دھچکہ، سفر اختتام پذیر
سڈنی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 18 مئی 2021ء ) اتوار کو آسٹریلیا میں ہونیوالے ایف ای آئی نارواورٹی ہارس ٹرائلز سی آئی سی 4 اولمپک گیمز کوالیفائرز میں ایک سنگین واقعے میں پاکستانی گھوڑ سوار عثمان خان شدید زخمی ہوگئے جب کہ ان کا گھوڑا کشمیر ہلاک ہوگیا۔ عثمان کو متعدد بیرونی اور اندرونی چوٹیں آئیں، اندرونی خون بہنے کے بعد ان کی نگرانی کی جارہی ہے۔

جب یہ واقعہ پیش آیا تو عثمان کو نارکوٹ ہسپتال لے جایا گیا لیکن ہسپتال میں ایکسرے مشینیں اور سکینر نہیں تھے جس کے بعد انہیں جنوبی آسٹریلیا کے ماؤنٹ گیمبیئر ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ ایکویسٹرین آسٹریلیا (ای اے) نے بتایا کہ ابتدائی علاج کے بعد عثمان خان کو اتوار کی شام چھٹی دی گئی تھی، ان کی حالت خطرے سے باہر تھی۔

(جاری ہے)

ناراکارٹی ہارس ٹرائلز ایونٹ کے واقعے کے بعد کل عثمان خان کو ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، عثمان جس گھوڑے کی سواری کررہے تھے ان کا نام ’کشمیر‘ تھا جو سروائیکل فریکچر سے چل بسا۔

عثمان اور کشمیر نے عمدہ ڈریج ٹیسٹ کے بعد تیسری پوزیشن حاصل کی ، دونوں نے صرف ایک ریل کے ساتھ نمائش میں بہتری کارکردگی کا مظاہرہ کیا جس نے کراس کنٹری میں جانے سے پہلے پاکستانی گھڑسوار اور ان کے گھوڑے کو مجموعی طور پر دوسری پوزیشن دلوادی۔ یہ 73 برس کی طویل تاریخ میں اولمپک کوالیفائر میں دو مراحل کے بعد بھی پاکستان کا سب سے بہترین پوزیشن تھی۔

کچھ دن پہلے عثمان نے سڈنی میں سی آئی سی 4 ڈریسریج میں قومی ریکارڈ قائم کیا تھا۔ کراس کنٹری کے آغاز کے ساتھ ہی پاکستان کی جیت قریب تھی، ایک قومی ریکارڈ نظر میں تھا اور ممکنہ طور پر بین الاقوامی گھوڑسواری کی تاریخ میں ایک نیا باب لکھا جارہا تھا۔ کوئی رکاوٹ گرائے بغیر مرحلہ مکمل کرنے کا مطلب یہ ہوتا کہ عثمان خان اولمپک کوالیفائر جیتنے والے پہلے پاکستانی بن جاتے جو جنوبی نصف کرہ میں پہلا موقع ہوتا۔

وہ آسٹریلیا میں جیتنے والے پہلے ایشین اور مشرق وسطی کے گھڑ سوار بھی بن جاتے۔ انہوں نے ایک ساتھ تمام رکاوٹوں کو عبور کیا، اس جوڑی کی تال میل اتنی اچھی تھی کہ ان کا اوسط فی گھنٹہ 35 کلو میٹر اور 570 ایم پی ایس تھا۔ عثمان اختتامی لکیر سے 50 میٹر دور تھے اور صرف ایک باڑ ان کے اور ریکارڈ کے درمیان حائل تھی ۔ عثمان اور کشمیر نے آخری باڑ کودی ۔

کشمیر نے ٹیک آف کیا جب اس کا دائیں گھٹنے باڑ سے ٹکرایا۔ سی آئی سی 4 پر ناراورورٹ پر ایف آئی ای سیفٹی پن کا کوئی نظام موجود نہیں تھا ،اگر یہ نظام ہوتا تو ٹاپ ریل کو راستہ مل جاتا۔ یہ جوڑا آخری باڑ کو صاف کرنے کے بعد اختتامی حد کے انتہائی قریب گر گیا۔ عثمان فائنل لائن کے اتنے قریب تھے کہ وہ اس کی طرف رینگنا چاہتے تھے، ان کا گھوڑا کشمیر گردن کے بل گرا۔

30 سیکنڈ میں مقامی ڈاکٹر ان کے قریب پہنچ گیا لیکن کاشیر زمین پر گرتے ہی چل بسا تھا۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ عثمان سر کے بل نیچے گرے اور کشمیر ان کے اوپر گرا، وہ 2،4 منٹ کیلئے بے ہوش رہا، جب اسے ہوش آیا تو انہوں نے سب سے پہلے کشمیر کی خیریت پوچھی۔ عثمان خان نےمیڈیا کو بتایا کہ اللہ ہمارا گواہ ہے، ہم نے کوشش کی، ہم موت سے نہیں ڈرتے، میں یہ کام پاکستان اور اپنے عوام کے لئے کررہا تھا۔

کشمیر لاکھوں کی سرمایہ کاری تھی، یہ پیسوں کے بارے میں نہیں بلکہ ایک ساتھی کو کھونے کے بارے میں ہے ،یہ واقعی افسوسناک ہے ۔ عثمان خان نے کہا کہ مجھے بہت افسوس ہے کہ میں پاکستانیوں کے لیے خوشی نہیں لا سکا ،میں معذرت خواہ ہوں اور ذمہ داری قبول کرتا ہوں، کاشیر کو مجھ پر مکمل اعتماد تھا اور اس نے آخری باڑ صاف کردی ،مجھے لگتا ہے کہ میں نے اسے نیچے چھوڑ دیا، وہ مجھے بچاتے ہوئے مر گیا ، وہ پاکستان کیلئے مر گیا، جب آپ کا ساتھی غیر مشروط محبت کرتے ہوئے مر جائے تویہ بہت اذیت ناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ابھی بھی زندہ ہوں اور اسی طرح اولمپک کا خواب بھی زندہ ہے جو خوش کے آخری قطرے تک برقرار رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں حکومت پاکستان سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ ہمیں نہ بھولیں۔ عثمان خان نے سوال اٹھایا کہ اولمپکس میں کوالیفائی کرنے کے لیے ہم نے خون ، پسینہ ، آنسو اور زندگی دی، آپ ہماری مدد کیوں نہیں کرتے ہیں؟ ۔ عثمان خان نے کہا کہ ایوارڈ پیش کرنے کے لئے سیاسی بیانات یا تجاویز ہمارے لیے تسلی بخش نہیں، ہمارا کیس میڈل کے لیے مضبوط ہے،اب ہماری وفاداری کے بارے میں غور کرنے کا وقت آگیا ہے۔

انہوں نے اپنے ساتھی آزاد کشمیر کے توسط سے ٹوکیو اولمپکس کیلئے کوالیفائی کرکے تاریخ رقم کی لیکن گذشتہ سال آزاد کشمیر کی موت واقع ہوگئی تھی، انہوں نے بغیر کسی حکومتی مدد کے اپنی کوششوں سے کشمیر کو سنبھالااور پاکستان کی اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے کی امیدوں کو پھر سے زندہ کردیا لیکن اتنے اہم مرحلے پر یہ افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔
وقت اشاعت : 18/05/2021 - 16:10:24

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :