عالمی کپ کرکٹ : پاکستانی سلیکٹرز کو 1992 جیسی مشکلات،

گیارہویں عالمی کپ کے لیے پاکستان کی پندرہ رکنی ٹیم کا اعلان سات جنوری کو ہوگا ، اہم کھلاڑیوں کے زخمی ہونے اور آئی سی سی کی پابندیوں نے سلیکشن کمیٹی کے لیے ٹیم کا انتخاب شدید درد سر بنا دیا ، معین خان اینڈ کمپنی سب سے پیچیدہ سوال پانچ رکنی فاسٹ باوٴلنگ اٹیک کی تشکیل ہے، بیٹنگمیں اوپنر احمد شہزاد کے علاوہ کسی کھلاڑی کی پوزیشن طے نہیں، تیسرے اوپنر کی حیثیت میں آسٹریلیا جانے کے لیے کامران اکمل، اظہر علی اور پشاور کے محمد رضوان کے درمیان مقابلہ ہے، پاکستانی کرکٹ ٹیم عالمی کپ کے سفر پر 23 جنوری کو نیوزی لینڈ روانہ ہوگی، جہاں وہ میگا ایونٹ سے پہلے کیویز کے مقابل2ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلے گی

جمعہ 2 جنوری 2015 19:46

عالمی کپ کرکٹ : پاکستانی سلیکٹرز کو 1992 جیسی مشکلات،

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔2 جنوری۔2015ء ) گیارہویں عالمی کپ کے لیے پاکستان کی پندرہ رکنی ٹیم کا اعلان سات جنوری کو ہونا ہے۔ اہم کھلاڑیوں کے زخمی ہونے اور آئی سی سی کی پابندیوں نے سلیکشن کمیٹی کے لیے ٹیم کا انتخاب شدید درد سر بنا دیا ہے۔معین خان اینڈ کمپنی کو آج وہی صورتحال درپیش ہے، جس کا سامنا انیس سو بانوے کے عالمی کپ سے پہلے اس وقت کے چیف سلیکٹر جاوید برکی کو کرنا پڑا تھا۔

موجودہ ٹیم کا کوئی کھلاڑی بائیس برس پہلے عمران خان کی طرح کندھے اور جاوید میانداد ، وقاریونس کی طرح کمر درد میں تو مبتلا نہیں تاہم ان دنوں ٹیم کے تین اہم کھلاڑی کپتان مصباح الحق، جنید خان اور صہیب مقصود بالترتیب ہیمسٹرنگ، گھٹنے اور کلائی کے زخم سہلانے میں لگے ہیں۔

(جاری ہے)

مصباح نے بیٹنگ پریکٹس شروع کردی ہے تاہم ابھی دوڑ لگانے سے وہ گریز کررہے ہیں۔

ورلڈ کپ سلیکشن کے دو روزہ اجلاس میں مصباح بھی شریک ہوں گے، جو پیر سے کراچی میں شروع ہو رہا ہے۔ پاکستانی سلیکٹرز کے سامنے سب سے پیچیدہ سوال پانچ رکنی فاسٹ باوٴلنگ اٹیک کی تشکیل ہے۔ محمد عرفان کے علاوہ فوری طور پر کوئی ایسا باوٴلر نہیں، جو فٹنس اور فارم کے معیار پر پورا اترتا ہو۔ عمرگل کی رفتار اور ردھم قصہء پارینہ بن چکے ہیں۔ اس لیے جنید خان اور وہاب ریاض، جن کے درمیان چند روز پہلے تک ٹائی تھی، دونوں کو ورلڈ کپ ٹکٹ ملنا یقینی ہے۔

میڈیم پیس آل راوٴنڈر کی دوڑ میں بلاول بھٹی اور انور علی شامل ہیں۔ وقار یونس اور مصباح الحق دونوں کے مبینہ عدم اعتماد کے نتیجے میں انور علی اس دوڑ میں بلاول سے پیچھے رہ گئے ہیں۔سلیکشن کمیٹی کے ایک ذریعے نے غیر ملکی خبررساں ادارے کو بتایا پانچویں فاسٹ باوٴلر کی ریس اوپن ہے، جس میں احسان عادل، محمد طلحہ اور سہیل تنویر کے علاوہ دو ایسے باوٴلرز محمد سمیع اور راحت علی بھی شریک ہیں، جن کا تیس ممکنہ کھلاڑیوں میں نام تک نہ تھا۔

سعید اجمل کی دستبرداری کے بعد پاکستانی اسپن باوٴلنگ کا قبلہ شاہد آفریدی ہوں گے۔ دوسرے اسپنر کے لیے لیگ اسپنر یاسر شاہ اور رضا حسن کے درمیان ٹائی ہے۔ انیس بانوے میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سرزمین پر عمران خان کا مشتاق احمد کے ہمراہ اقبال اسکندر کو کھلانے کا تجربہ سلیکٹرز کو یاسر شاہ کی طرف مائل کر سکتا ہے۔بیٹنگ میں اوپنر احمد شہزاد کے علاوہ کسی کھلاڑی کی پوزیشن طے نہیں۔

تیسرے اوپنر کی حیثیت میں آسٹریلیا جانے کے لیے کامران اکمل، اظہر علی اور پشاور کے محمد رضوان کے درمیان مقابلہ ہے، جو تیس کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل نہ ہونے کے بعد قائد اعظم ٹرافی اور پینٹیگولر میں ڈبل سینچری اور سینچریاں بناکر توجہ حاصل کر چکے ہیں۔اگر محمد حفیظ کو تامل ناڈو ایکشن لیبارٹری سے اچھی خبر نہ ملی تو اس صورت میں سابق کپتان شعیب کا ستارہ بھی گردش سے باہر آسکتا ہے۔

اس صورت میں تیسرے اوپنر کی اضافی ذمہ داری وکٹ کیپر سرفراز احمد کو سونپ دی جائے گی۔مڈل آرڈر میں مصباح الحق اور حارث سہیل کے علاوہ یونس خان کا کینگروز کے دیس جانا یقینی ہے لیکن ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ فواد عالم اور یونس خان کے درمیان اب بھی ٹائی موجود ہے۔ فواد کی واپسی کے لیے سلیکٹرز کو دباوٴ کا سامنا ہے۔ مڈل آرڈر میں سلیکٹرز کے لیے سب سے بڑی پہیلی عمر اکمل بنے ہوئے ہیں۔

عمر اکمل کا آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ماضی کا ریکارڈ اچھا ہے لیکن حالیہ ہفتوں میں عمر کی خراب فارم اور رویے نے دوستوں سے زیادہ ان کے مخالفوں میں اضافہ کیا ہے۔ سوئی ناردرن گیس کی ٹیم انتظامیہ نے انہیں حالیہ قائد اعظم ٹرافی کا فائنل تک کھلانے سے انکار کر دیا تھا۔ سلیکٹرز کے کاغذوں میں عمر اکمل کا مقابلہ صہیب مقصود سے ہے۔پاکستانی کرکٹ ٹیم عالمی کپ کے سفر پر تئیس جنوری کو نیوزی لینڈ روانہ ہوگی، جہاں وہ میگا ایونٹ سے پہلے کیویز کے مقابل دوایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلے گی۔

وقت اشاعت : 02/01/2015 - 19:46:18

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :