پاکستان اور افغانستان ڈس ایبلڈ سیریز کا مقصد ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی ہے ،راشد لطیف،

سیریز میں تعاون کرنے پی سی بی کے شکرگزار ہیں ۔ آباد کی سپورٹ قابل ستائش ہیں

پیر 16 فروری 2015 20:53

پاکستان اور افغانستان ڈس ایبلڈ سیریز کا مقصد ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی ہے ،راشد لطیف،

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16فروری 2015ء) پاکستان اور افغانستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیموں کے درمیان پہلی اور دنیا کی تیسری انٹرنیشنل کرکٹ سیریز کے انعقاد کا مقصد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی اور دنیا بھر کے ممالک کو مثبت پیغام دینا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ کی میزبانی کیلئے تیار ہے۔ پاک افغان سیریز میں تعاون کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان ، چیف آپرٹنگ آفیسر سبحان احمد ، ڈائریکٹر ڈومسٹک انتخاب عالم ، جی ایم ڈومسٹک شفیق احمد کے انتہائی شکرگزار ہیں کہ جنہوں نے سیریز کے میچوں کیلئے نیشنل اسٹیڈیم کھیلنے کی اجازت دی اور ٹیموں کی رہائش کیلئے پی سی بی اکیڈمی کراچی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ 3لاکھ روپے کیش بھی دیا ۔

ان خیالات کا اظہار سابق کپتان قومی کرکٹ ٹیم راشد لطیف نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے ۔

(جاری ہے)

راشد لطیف نے مزید کہا ہے کہ پی ڈی سی اے کے ساتھ گزشتہ دوسیریز اور مذکورہ سیریز میں تعاون پر ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز آف پاکستان کے سابق چیئرمین محسن شیخانی ، موجودہ چیئرمین جنید اشرف تالو ، وائس چیئرمین حنیف میمن ، ریجنل چیئرمین حسن بخشی و تمام ممبران کے بھی بے حد مشکور ہیں ۔

سابق وکٹ کیپر راشد لطیف نے راشد لطیف نے پاکستان ڈ س ایبلڈ کرکٹ ٹیم کو کٹ فراہم کرنے پر ہنٹ اسپورٹس کے سی او وسیم کیچلو اور ٹیم کو اور کرکٹ کا سامان فراہم کرنے پر ملک اسپورٹس کے ملک ذوالفقار صاحب کا شکریہ بھی ادا کیا ہے جبکہ میچ کو براہ راست دیکھنے پر بزنس ہیڈ جیو سپر محمد علی کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا ہے ۔ سابق کپتان نے صدر پی ڈی سی اے سلیم کریم اور ان کی پوری ٹیم کو ڈس ایبلڈ کرکٹ کے فروغ کے کاوشوں کو سہراتے ہوئے دلی مبارکباد پیش کی ہے اور کھیلوں کو اسپانسر کرنے والے ادارہ کو مخاتب کرتے ہوئے کہا کہ وہ دیگر کھیلوں کی طرح اس طرز کی ڈس ایبلڈ کرکٹ کو بھی اسپانسر کریں جس طرح نیشنل بینک آف پاکستان پی ڈی سی اے کے ایونٹ کو ہر سال اسپانر کررہا ہے ۔

راشد لطیف نے کوچنگ کے حوالے سے کہا کہ ڈس ایبلڈ کرکٹرز کی صلاحتیں کسی طور پر نارمل کرکٹرز سے کم نہیں ہے اور ڈس ایبلڈ کرکٹرز نے کوچنگ کے بائیومیکینک مینول کو اپنے صلاحیتوں سے فیل کردیا ہے ۔ کیونکہ میں ان کرکٹرز کی صلاحیتوں کا خودبغور جائزہ لیا ہے اور مشاہدہ کیا ہے کہ ایک نارمل کرکٹرز کے 3رنز لینے کا جو ٹائم ہے وہی ٹائم ڈس ایبلڈ کرکٹرز کا بھی ہیں۔ آخر میں انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے درخواست کی کہ وہ دیگر کھیلوں کی طرح ڈس ابیلڈ کرکٹ کو بھی اپنے آئین میں شامل کریں تاکہ ڈس ایبلڈ کرکٹ کے مزید ایونٹس آرگنائز کئے جا سکے۔ آخر میں راشد لطیف نے پی ڈی سی اے ے ساتھ اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے اور کہا ہے کہ میری خدمات پی ڈی سی اے کیلئے ہر وقت حاضر ہیں ۔

وقت اشاعت : 16/02/2015 - 20:53:05

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :