بنگلہ دیش کے خلاف شکست کو ہضم کرنا بہت مشکل ہے،راشد لطیف

بدھ 13 مئی 2015 21:05

بنگلہ دیش کے خلاف شکست کو ہضم کرنا بہت مشکل ہے،راشد لطیف

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 مئی۔2015ء) قومی ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے کہا ہے کہبنگلہ دیش کے خلاف شکست کو ہضم کرنا بہت مشکل ہے، اگر میں وقار کی جگہ ہوتا تو بنگلہ دیش میں جو کچھ ہوا اس کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیتا،ہمیں ایک جارح مزاج کپتان کی ضرورت ہے جو اچھے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ بیٹنگ کر سکے،اظہر علی کے اندر یہ کوالٹی نہیں ہے ،پاکستان کو ایک مقامی کوچ کی ضرورت ہے جو ڈومیسٹک کرکٹ کے کھلاڑیوں سے واقف ہو۔

اپنے ایک انٹرویو میں سابق وکٹ کیپر بیٹسمین راشد لطیف نے کہا کہ بے شکاس وقت تمام تر توجہ سیکیورٹی مسائل کے بغیر کرکٹ سیریز کے انعقاد پر مرکوز ہو گی ،لیکن بنگلہ دیش کے خلاف شکست کو ہضم کرنا بہت مشکل ہے۔’پاکستان کو اپنے وطن کے شائقین کے سامنے اس طرح کی کارکردگی دہرانی نہیں چاہیے‘۔

(جاری ہے)

عالمی رینکنگ میں اس تنزلی کے بعد پاکستان کی 2017 کی چیمپیئنزٹرافی میں شرکت پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے جہاں عالمی رینکنگ کی ابتدائی آٹھ ٹیمیں نبرد آزما ہوتی ہیں۔

ورلڈ کپ کے بعد مصباح الحق اور شاہد آفریدی کی ریٹائرمنٹ اور تجربہ کار یونس خان کو بنگلہ دیش کے خلاف سیریز کیلئے آرام کرائے جانے کے سبب پاکستانی ٹیم اس وقت تعمیر نو کے مرحلے سے گزر رہی ہے۔راشد لطیف نے اظہر علی کو قومی ٹیم کا کپتان بنانے کے فیصلے پر تنقید کی اور بنگلہ دیش کے خلاف سنچری بھی انہیں متاثر نہ کر سکی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک جارح مزاج کپتان کی ضرورت ہے جو اچھے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ بیٹنگ کر سکے، اور اظہر یقیناً ان میں سے نہیں ہیں۔

بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں کھلاڑیوں کی انجریز بھی قومی ٹیم کی حکمت عملی اثر انداز ہوئی اور کزشتہ ہفتے چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے کھلاڑیوں کی فٹنس دنیا میں سے سے بدتر قرار دی۔راشد لطیف نے قومی ٹیم کے کوچ وقار یونس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جن کی زیر قیادت پاکستان کو اپنی پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جس میں آسٹریلیا، بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم اور اس کی کی سرزمین پر کھیلی گئی سیریز شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر میں وقار کی جگہ ہوتا تو بنگلہ دیش میں جو کچھ ہوا اس کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیتا۔پاکستان کو ایک مقامی کوچ کی ضرورت ہے جو ڈومیسٹک کرکٹ کے کھلاڑیوں سے واقف ہوں، وقار کی طرح نہیں جو شاید ہی جانتے ہوں کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کون سا کھلاڑی کارکردگی دکھا رہا ہے‘۔

وقت اشاعت : 13/05/2015 - 21:05:50

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :