سینیٹ قائمہ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ، کھیلوں کیلئے وفاقی بجٹ میں مختص فنڈز خرچ نہ کر نے پر سپورٹس بورڈ پر بر س پڑی

وزیر اعظم کو کرکٹ کے حوالے سے پارلیمنٹ اور پوری قوم کی تشویش سے آگاہ ، پی سی بی حکام سے باز پرس کرنے کیلئے اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی ہے، ریاض پیر زادہ

پیر 9 مئی 2016 18:22

سینیٹ قائمہ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ، کھیلوں کیلئے وفاقی بجٹ میں مختص فنڈز خرچ نہ کر نے پر سپورٹس بورڈ پر بر س پڑی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 مئی۔2016ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کھیلوں کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے وفاقی بجٹ میں مختص فنڈز خرچ نہ کر نے پر پاکستان سپورٹس بورڈ پر بر س پڑی ، کمیٹی نے پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے واضح کیا کہ اربوں روپے کے پی ایس بی کے اخراجات کے باوجود کھیلوں کی حالت زار یہی رہنی ہے تو پھر انہیں اپنی دکان بند کر دینی چاہیے، ملک میں کھیلوں کا معیار بہتر ہونے کی بجائے مزید گر رہا ہے ، کھیلوں کیلئے مختص فنڈز خرچ نہ کرنا نا اہلی ہے، وزارت بین الصوبائی رابطہ کے حکام نے فیڈریشنز میں سیاست کو کھیلوں کی تباہی کی بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ بیوروکریٹس ، سیاست دان مختلف فیڈریشز کے عہد یدار ہیں جن کے باعث یہ فیڈریشنز وزارت کے کنٹرول سے باہر ہیں جبکہ وفاقی وزیر ریاض حسین پیر زادہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو کرکٹ کے حوالے سے پارلیمنٹ اور پوری قوم کی تشویش سے آگاہ کرنے سمیت پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام سے باز پرس کرنے کیلئے اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی ہے ۔

(جاری ہے)

پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر میر کبیر احمد شاہی کی صدارت میں پاکستان سپورٹس بورڈ اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر ریاض حسین پیر زادہ ، سیکرٹری محمد علی گردیزی، ایڈیشنل سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ ٹیپو محبت خان سمیت پاکستان سپورٹس بورڈ کے حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل اختر نواز گنجیرا نے کمیٹی کو بتایا کہ رواں مالی سال 2015-16ء کیلئے پی ایس بی 99کروڑ30لاکھ روپے کا غیر ترقیاتی بجٹ خرچ کر رہا ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ میں سے صرف60کروڑ90لاکھ روپے خرچ کئے گئے اور وفاقی بجٹ میں مختص آخری سہ ماہی کے فنڈز بر وقت خرچ نہ کئے جانے کے باعث قومی خزانہ میں واپس بھجوا نے کا فیصلہ کیا ہے اس حوالے سے بطور ڈی جی پی ایس پی اپنی نا اہلی تسلیم کرتا ہوں جس پر قائمہ کمیٹی کے چیئرمینمیر کبیر احمد شاہی نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں کھیلوں کو پہلے ہی اہمیت نہیں دی جاتی ، کھیلوں کیلئے جو فنڈز ملتے ہیں وہ بھی پورے خرچ نہیں کئے جاتے، پاکستان سپورٹس بورڈ کے اخراجات اربوں روپے کے ہیں جن کا کام کھیلوں کے معیار کو بہتر بنانے اور دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنا ہے لیکن پاکستان سپورٹس بورڈ اس معیار کو حاصل نہیں کر سکتا تو پھر انہیں یہ دکان بند کر دینی چاہیے ۔

انہوں نے بجٹ میں مختص فنڈز خرچ نہ کئے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سپورٹس بورڈ کو اس حوالے سے اپنا فعال کردارا ادا کرنا ہو گا اور جو کمپنیاں کام نہیں کرتی انہیں بلیک لسٹ کر دیا جائے جبکہ ملک میں کھیلوں کو معیار بہتر ہونے کی بجائے مزید گر رہا ہے ۔ اجلاس میں ڈی جی پی ایس بی نے کمیٹی کو بتایا کہ ناروال میں سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کیلئے فنڈز کی کوئی کمی نہیں ، وفاقی وزیر احسن اقبال بھی اس منصوبہ کی نگرانی کر رہے ہیں ، انہوں نے بتایا کہ اولمپک گیمز سمیت دیگر میگا ایونٹس میں شرکت کیلئے حکومت پاکستان اولمپک ایسو سی ایشن (پی او ا ے ) کی محتاج ہے جن ک یمعاونت کے بغیر کوئی دستہ ان گیمز میں شرکت نہیں کر سکتا، اجلاس میں وفاقی سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ محمد علی گردیزی نے قائمہ کمیٹی کو پی ایس بی کے امور پر بریفنگ دی اور بتایا کہ سپورٹس بورڈ کی وزارت صوبوں کو منتقل ہونے کے بعد متعدد اختیارات پاکستان سپورٹس بورڈ کو ملے ۔

پی ایس بی کا کام سہولیات کی فراہمی ہے ، فیڈریشنز میں سیاست کھیلوں کی تباہی کی بڑی وجہ ہے، بیوروکریٹس ، سیاست دان مختلف فیڈریشز کے عہد دار ہیں جن کے باعث یہ فیڈریشنز وزارت کے کنٹرول سے باہر ہیں ،فٹبال فیڈریشن میں سیاست کا حال بھی سب کے سامنے ہیں ، کھیلوں کی فیڈریشنز بھی دھڑے بندی کا شکار ہو چکی ہے ۔اجلاس میں قومی کرکٹ ٹیم کی حالیہ میگا ایونٹس میں مایوس کن کارکردگی اورپاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کے رویہ بھی زیر بحث آیا، کمیٹی رکن سینیٹر سعود مجید نے کہاکہ حیرانگی ہے کہ اتنی بد ترین کارکردگی کے باوجود پی سی بی کے چیئرمین سمیت کوئی بڑا عہددار مستعفی نہیں ہواجس پر وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ وزارت کا کام صرف ڈاکخانہ کی حد تک ہے ، میرے بس میں ہوتا تو چیئرمین کرکٹ بورڈ سے استعفی لے لیتا، وزیر اعظم نواز شریف کو کرکٹ کے حوالے سے پارلیمنٹ اور پوری قوم کی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے پی سی بی حکام سے باز پرس کرنے کیلئے اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی ہے جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کوئی آف شور کمپنی نہیں جس کا حساب کتاب نہ لیا جا سکے، پی سی بی پارلیمنٹ اور حکومت دونوں کو جواب دے ہے ۔

اجلاس میں ہاکی کی انسانی سمگلنگ کے معاملہ پر وزارت کے حکام نے بتایا کہ ہاکی فیڈریشن نے اس حوالے سے ایک خط لکھا تھا جس میں انسانی سمگلنگ کے حوالے سے دو افراد کی نشاندہی کی گئی تھی جس پر قائمہ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے تحقیقات کرکے آئندہ اجلاس میں اپنی رپورٹ سے کمیٹی کو آگاہ کرئے۔

وقت اشاعت : 09/05/2016 - 18:22:30

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :