پرس فروخت کرنے سے عالمی تن ساز بننے تک کا سفر آسان نہیں تھا، مسل مینیا 2015ء گولڈ میڈلسٹ عبدالمالک

بدھ 30 نومبر 2016 13:55

پرس فروخت کرنے سے عالمی تن ساز بننے تک کا سفر آسان نہیں تھا، مسل مینیا 2015ء گولڈ میڈلسٹ عبدالمالک

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 نومبر2016ء) پاکستانی کے مایہ ناز تن ساز عبدالمالک نے کہا ہے کہپرس فروخت کرنے سے عالمی تن ساز بننے تک کا سفر آسان نہیں تھا، ، میری ساری فتوحات کا سہرا پاکستان کو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستانی شہری عبدالمالک نے لاس ویگاس میں منعقدہ امریکی ایونٹ مسل مینیا 2015 میں گولڈ میڈل اور ٹرافی جیت کر پاکستان کا نام روشن کیا،اس ٹائٹل کے حصول کے لیے دنیا بھرسے 500 تن سازوں (باڈی بلڈرز) نے شرکت کی۔

پاکستانی تن سازنے اپنے سفر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے پرس کی فروخت سے عالمی دنیا تک رسائی کوئی آسان سفر نہیں تھا تاہم میری کوشش ہوتی ہے کہ ہر مقام پر پاکستان کا نام روشن کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ میری فتح اور حاصل کی گئی ٹرافیز، میڈلز پاکستانی ہونے کی وجہ سے حاصل ہوئے کیونکہ میری پہچان پاکستان ہے اور ہر مقام پر میں نے اپنے ملک کی نمائندگی کی۔

وقت اشاعت : 30/11/2016 - 13:55:21

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :