پی سی بی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی ،رمیز راجہ اور عاقب جاوید فیکا کی رپورٹ پر برس پڑے

فیکا کی رپورٹ پڑھ کر حیرت اور افسوس ہوا، رپورٹ میں جو کچھ بھی کہا گیا ہے اس کا حقیقت سے دور دور تک تعلق نہیں،ہزاروں میل دور بیٹھ کر فیکا کو معلوم نہیں کہ لاہور میں اسوقت سکیورٹی کی صورتحال کیسی ہے، پی ایس فائنل کے لیے چند ہی غیرملکی کرکٹرز نے پاکستان آنا ہے انکی حفاظت کیلئے تین ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار اور آرمڈ بسیں موجود ہونگی،نجم سیٹھی دنیا کو بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کی کوششوں میں پاکستان کی مدد کرنی چاہیے،فیکا نے رپورٹ مرتب کرنے سے قبل اپنے کسی نمائندے کو پاکستان بھیج کر حالات کا خود جائزہ نہیں لیا ،فیکا کواخبارات پڑھ کر، سنی سنائی باتیں سن کر اور ٹی وی پر کچھ سن کر ایک مخصوص قسم کی تصویر پیش نہیں کرنی چاہیے تھی، پی ایس ایل پرائیوٹ ایونٹ ہے اگر غیرملکی کرکٹر اپنی خوشی سے پاکستان آنا چاہتا ہے تو اسے فیکا نہیں روک سکتی،پی سی بی کو دیکھنا چاہیے کہ فیکا نے کس کے کہنے پر رپورٹ مرتب کی،رمیز راجہ ،عاقب جاوید

بدھ 11 جنوری 2017 19:39

پی سی بی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین  نجم سیٹھی ،رمیز راجہ اور عاقب جاوید فیکا کی رپورٹ پر برس پڑے
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جنوری2017ء) پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی ) کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین اور پاکستان سپر لیگ کے سربراہ نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ فیکا کی رپورٹ پڑھ کر حیرت اور افسوس ہوا، رپورٹ میں جو کچھ بھی کہا گیا ہے اس کا حقیقت سے دور دور تک تعلق نہیں۔نجم سیٹھی نے کہا کہ اس رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ لاہور میں غیرملکیوں پر حملے ہورہے ہیں لگڑری ہوٹلوں پر حملے ہورہے ہیں جبکہ ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے۔

معلوم نہیں فیکانے یہ معلومات کہاں سے اکٹھی کی ہیں نجم سیٹھی نے سوال کیا کہ اگر فیکا یہ دعوی کرتی ہے کہ اسے مبینہ طور پر سکیورٹی ماہرین نے یہ سب کچھ بتایا ہے تو پاکستان کرکٹ بورڈ جاننا چاہے گا کہ وہ سکیورٹی ماہرین کون ہیں اور ان کے نام بتائے جائیں۔

(جاری ہے)

نجم سیٹھی نے کہا کہ ہزاروں میل دور بیٹھ کر فیکا کو معلوم ہی نہیں ہے کہ پاکستان خصوصاً لاہور میں اسوقت سکیورٹی کی صورتحال کیسی ہے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ کے فائنل کے لیے چند ہی غیرملکی کرکٹرز نے پاکستان آنا ہے اور ان کی بھی حفاظت کے لیے تین ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار موجود ہونگے ان کیلیے آرمڈ بسیں موجود ہونگی اور یہ صرف ایک دن کا معاملہ ہے۔نجم سیٹھی نے کہا کہ فیکا دنیا بھر کے کرکٹرز کی نمائندہ تنظیم نہیں ہے اسے پاکستان اور بھارت سے یہی تکلیف ہے کہ وہ اسے اپنے یہاں دفتر کھول کر یونین سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیتے لہذا وہ ان ملکوں کے باریمیں منفی رویہ اختیار کیے رکھتی ہے۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ نے بھی فیکا کی رپورٹ کو مایوس کن قرار دیا ہے جس میں اس نے بین الاقوامی کرکٹرز کو متنبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان سپر لیگ کا لاہور میں ہونے والا فائنل کھیلنے سے گریز کریں۔رمیز راجہ نے کہا کہ دنیا کو بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کی کوششوں میں پاکستان کی مدد کرنی چاہیے۔رمیز راجہ نے جو پاکستان سپر لیگ کے سفیر بھی ہیں، سوال کیا کہ کیا اس ایسوسی ایشن نے یہ رپورٹ مرتب کرنے سے قبل اپنے کسی نمائندے کو پاکستان بھیج کر حالات کا خود جائزہ لینے کی کوشش کی رمیز راجہ نے کہا کہ ایسوسی ایشن نے اخبارات پڑھ کر، سنی سنائی باتیں سن کر اور ٹی وی پر کچھ سن کر ایک مخصوص قسم کی تصویر پیش کی ہے اور رائے قائم کی ہے جس سے ظاہرہے کہ ایک منفی تصویر سامنیآئے گی۔

رمیز راجہ نے کہا کہ اس طرح کی رپورٹ سے کرکٹرز تذبذب کا شکار ہوجاتے ہیں اور انہوں نے اگر ایک رائے قائم کرلی ہوتی ہے وہ بھی تبدیل ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر بین الاقوامی کرکٹرز پاکستان سپر لیگ کا فائنل کھیلنے لاہور آگئے تو یہ ایک بہت بڑا قدم ہوگا اور اس سے آنے والے دنوں میں بہت مثبت فرق پڑے گا کیونکہ یہاں جو کرکٹرز آئیں گے وہ واپس جاکر دنیا کو پاکستان کے بارے میں مثبت بات بتائیں گے۔

رمیز راجہ نے کہا کہ ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ نے اعلان کررکھا ہے کہ وہ اپنی سکیورٹی ٹیم پاکستان بھیجے گی یہ ایک مثبت قدم ہے کیونکہ ویسٹ انڈیز اس تاثر کو توڑنا چاہتی ہے جو قائم ہوا ہے اور اگر پاکستان ویسٹ انڈیز کے علاوہ مزید چند ممالک کی حمایت حاصل کرکے اپنی بین الاقوامی کرکٹ یہاں شروع کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کا بھی موثر فرق پڑے گا حالانکہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی مکمل بحالی کے لیے آئی سی سی میں ایک بھرپور کوشش کی اشد ضرورت ہے اور اس کے بغیر یہ بحالی مشکل ہے لیکن پاکستان سپر لیگ فائنل اور پھر ویسٹ انڈیز کے خلاف محدود اوورز کی سیریز کے انعقاد سے آئی سی سی بھی قائل ہوسکتی ہے۔

رمیز راجہ نے کہا کہ مغربی بلاک پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی کوششوں میں پہل نہیں کرے گا لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایشیائی ممالک خصوصاً سری لنکا کو اپنے ساتھ رکھنا چاہیے۔ بنگلہ دیش پاکستان کا اس لیے ساتھ نہیں دے گا کیونکہ اس کی وابستگی بھارت کے ساتھ ہے۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ فیکا نے یہ رپورٹ کن ذرائع سے ملنے والی معلومات پر مرتب کی ہے کیونکہ فیکا کوئی سکیورٹی ایجنسی نہیں ہے۔

عاقب جاوید نے کہا کہ عام طور پر غیرملکی ٹیمیں اپنے دفتر خارجہ اور سفارتخانے سے سکیورٹی کی معلومات حاصل کرتی ہیں اور ان ہی کی کلیئرنس کے بعد وہ دورہ کرتی ہیں۔عاقب جاوید نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ پرائیوٹ ایونٹ ہے اور اگر کوئی بھی غیرملکی کرکٹر اپنی خوشی سے پاکستان آنا چاہتا ہے تو اسے فیکا نہیں روک سکتی۔عاقب جاوید نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کا پاکستان آنا بھی خوش آئند بات ہوگی کیونکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو کسی نہ کسی ٹیم کو یہاں لاکر ابتدا کرنی ہے۔
وقت اشاعت : 11/01/2017 - 19:39:18

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :