حکومت کی طرف سے باضابطہ اجازت ملنے کے بعد پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کرانے کا فیصلہ کریں گے، سپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے بارے تحقیقات جاری ہیں، جرم ثابت ہونے پر انہیں سخت سزائیں دی جائیں گی، چیئرمین پی سی بی

جمعہ 24 فروری 2017 22:20

حکومت کی طرف سے باضابطہ اجازت ملنے کے بعد پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کرانے کا فیصلہ کریں گے، سپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے بارے تحقیقات جاری ہیں، جرم ثابت ہونے پر انہیں سخت سزائیں دی جائیں گی، چیئرمین پی سی بی
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 فروری2017ء) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئر مین شہریارخان نے کہا ہے کہ پاکستان سپر لیگ کا فائنل لاہور ہی میں ہوگا تاہم حکومت کی طرف سے اجازت درکار ہے، سپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو سزا کے عمل سے گزرنا ہوگا، ٹیسٹ ٹیم کے کپتان کا فیصلہ مصباح الحق سے ملاقات کے بعد فیصلہ کرینگے۔ سینٹ کی بین الصوبائی رابطہ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہریار خان نے کہا کہ شرجیل خان اور خالد لطیف کو بکی یوسف سے ملاقات کے بعد سیکورٹی آفیسر کو اس حوالے سے آگاہ کرنا چاہیے تھا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا جس پر پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ کرنل اعظم نے اطلاع ملنے پر جب ان کھلاڑیوں سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ ان کی واقعی یوسف نامی بکی سے ملاقات ہوئی تھی تاہم سیکورٹی آفیسر کو اس بارے میں آگاہ نہ کرنے کے حوالے سے انہوں نے اپنی غلطی تسلیم کر لی جس پر ان دونوں کھلاڑیوں کو واپس وطن بھجوا دیا گیا اور یہاں پر ان کے وڈیو بیانات لئے گئے ہیں،14دنوں کے بعد ٹربیونل قائم کیا جائیگا جس میں ایک سپریم کورٹ کا جج بھی شامل ہوگا اور وہی ٹربیونل ہی ان کی سزا کے بارے فیصلہ کریگا، محمد عرفان کے بارے میں بھی تحقیقات جاری ہیں۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ ٹیم کے کپتان کا فیصلہ مصباح الحق سے ملاقات کے بعد کرینگے۔ قبل ازیں سینٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مشاہداللہ خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ،اجلاس میں سینیٹرز سردار محمد اعظم خان،چوہدری سعود مجید ،چوہدری تنویر خان اور روزی خان کاکڑ کے علاوہ وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ، سیکرٹری راجہ نادر علی، چیئر مین پاکستان کرکٹ بورڈ شہریا خان،ممبر گورننگ باڈی شکیل شیخ اور ڈی جی پی ایس بی ڈاکٹر اختر نواز گنجیرہ نے شرکت کی۔

سنیٹر چوہدری تنویر خان نے چیئر مین پی سی بی شہر یار خان سے ٹی وی رائٹس کی تفصیل اور طریقہ کار،بڈنگ کی تفصیلات،آمدن،اخراجات،زمین کس کو دی گئی،سرمایہ کاری کن بنکوں میں کی گئی،کھلاڑیوں کو ادائیگی و انشورنس،تنخواہوں کی تفصیلات اور پی ایس ایل کے فوائد کے بارے میں تحریری تفصیلات طلب کر لیں، شہریار خان نے 12مارچ سے قبل مذکورہ معلومات فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے، سپاٹ فکسنگ کے بارے میں تفصیلات سے کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے شہر یار خان نے بتایا کہ سپاٹ فکسنگ دنیا بھر میں ہوتی ہے، پی ایس ایل کا پہلا ایڈیشن کامیاب ہوا تو بکی دوسرے ایڈیشن میں پہنچ گئے،ہم نے کھلاڑیوں کواس حوالے سے آگاہ کر رکھا ہے کہ وہ کوئی بھی بات ہوتو اپنے سیکورٹی آفیسر کو آگاہ کریں،پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کو پہلے معلومات حاصل ہوئیں،ناصر جمشید کی ایک انگریز لڑکی سے شادی ہوئی تھی ،بکی نے ناصر جمشید کے ذریعے کھلاڑیوںسے ملاقات کی ،دبئی میںیوسف نامی بکی نے شرجیل خان ،خالد لطیف اور محمد عرفان سے ملاقات کی ، انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ ان سے غلطی ہوئی ہے ،جرم ثابت ہونے پر ان کو سخت سزا دی جائیگی تاکہ مستقبل میں کوئی بھی کھلاڑی سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کی جرات نہ کر سکے جبکہ محمد عرفان کو اس بارے میں پتہ نہیں تھا تاہم محمدعرفان کے بارے میں بھی تحقیقات جاری ہیں، معاملات پی سی بی کے نوٹس میں آنے کے بعد ناصر جمشید اور یوسف واپس برطانیہ چلے گئے جہاں پر برطانوی پولیس نے ان پر مقدمہ قائم کر دیا ہے ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے خود کہا ہے کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور ہی میں کروائیں، ہم بھی یہی چاہتے ہیں تاہم اس بات کا حتمی فیصلہ حکومت کی طرف سے باضابطہ طور پر اجازت ملنے کے بعد کریں گے۔

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ پی سی بی سپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے بارے شفاف تحقیقات کرے اور جرم ثابت ہونے پر ان پر تاحیات پابندی لگائے۔
وقت اشاعت : 24/02/2017 - 22:20:10

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :