فٹنس اور ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین پرفارمنس کی وجہ سے دورہ ویسٹ انڈیز کیلئے ٹیم میں دوبارہ شمولیت کیلئے پر امید ہوں،سرفراز احمد اچھے وکٹ کیپر بلے باز اور کپتان ہیں میرا ان سے کوئی موازنہ نہیں ‘کامران اکمل

پیر 6 مارچ 2017 23:23

فٹنس اور ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین پرفارمنس کی وجہ سے دورہ ویسٹ انڈیز کیلئے ٹیم میں دوبارہ شمولیت کیلئے پر امید ہوں،سرفراز احمد اچھے وکٹ کیپر بلے باز اور کپتان ہیں میرا ان سے کوئی موازنہ نہیں ‘کامران اکمل
لاہور۔6 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 مارچ2017ء) قومی کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے کہا ہے اپنی فٹنس اور دو سال سے ڈومیسٹک میں دی جانے والی بہترین پرفارمنس کی وجہ سے پر امید ہوں کے دورہ ویسٹ انڈیز میں ٹیم میں دوبارہ شمولیت کا موقع ملے گا۔سپورٹس جرنلسٹس ایسوسی ایشن لاہور کے آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وہ تینوں فارمیٹ کی ٹیم میں شامل ہوکر پرفارمنس دے سکتے ہیں اب یہ سلیکٹر ز پر منحصر ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں ۔

کامران اکمل نے کہاکہ وہ بطور بلے باز ٹیم میں شامل ہونا چاہتے ہیں اور ان کا فوکس بھی زیادہ تر بیٹنگ کی طرف ہے اور پی ایس ایل میں سینچری کے ساتھ بہترین بلے باز کا ایوارڈ بھی حاصل کرچکے ہیں جو کہ میری محنت اور جذبہ کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔

(جاری ہے)

سلیکشن کمیٹی نے میری ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے اور اگر میں مایوس ہوتا تو پی ایس ایل میں پرفارمنس کیوں دیتا ۔

سرفراز احمد اچھے وکٹ کیپر بلے باز اور کپتان ہیں میرا ان سے کوئی موازنہ نہیں ہے ۔میں بطور بلے باز ٹیم میں شمولیت چاہتا ہوں اور اگر مجھے چانس ملا تو میں اپنی پرفارمنس کا تسلسل برقرار رکھوں گا ۔۔دنیا میں بہت سارے کھلاڑی ایسے ہیں جو وکٹ کیپر ہونے کے باوجود بھی ٹیم کا حصہ ہوتے ہیں۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی دکھانا میرا کام ہے ٹیم میں آنا یا نہ آنا میرے بس کی بات نہیں ہے۔

سلیکٹرز جب بھی موقع دینگے اپنی تمام صلاحیتوں کام مظاہرہ کرونگا۔۔ ۔کامران اکمل نے کہاکہ کلب کرکٹ میں ہونے والے ٹی ٹونٹی میچز کی وجہ سے کرکٹ کو نقصان ہورہا ہے اور نوجوان کرکٹرز کو صرف پی سی بی کا ایک نیشنل ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ کھیلنا چاہئے ۔ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے بتایا کہ قومی ٹیم میں ایک یادو نوجوان کھلاڑی شامل ہونے چاہئے کیونکہ زیادہ کھلاڑیوں کے شامل ہونے کی وجہ سے ٹیم کی رینکنگ میں فرق پڑا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پی ایس ایل کے انعقاد میں پی ایس ایل انتظامیہ کے ساتھ ساتھ فوج ،پولیس اور عوام کو بھی کریڈٹ جاتا ہے ۔ان کے بغیر پی ایس ایل کافائنل منعقد نہیں ہوسکتا تھا ۔پشاور زلمی کے غیر ملکی کھلاڑی سابق کپتان شاہد آفریدی ،فرنچائز مالک جاوید آفریدی کے قائل کرنے پر پاکستان آئے۔جہاں تک غیر ملکی کھلاڑیوں کا قومی کھلاڑیوں کے ساتھ رابطہ کرنے کا معاملہ ہے تو انہوں نے پاکستانی کھلاڑیوں سے بھی پوچھا تھا انہیں سب نے بتایا کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے۔

۔غیر ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ اپنے ملک میں کھیل کر ینگسٹرز نے بہت کچھ سیکھا ہے،۔ سپر لیگ میں غیر ملکی کھلاڑیوں کا پاکستان آنا ایک خوش آئند اقدام ہے جس سے پوری دنیا میں ایک مثبت پیغام گیا ہے۔ ۔انہوں نے کہاکہ پشاور زلمی کے دونوں کپتان شاہد آفریدی اور ڈیرن سمی بہترین ہیں اور ان کی قیادت میں ٹیم نے اچھی کارکردگی کا مظاہر ہ کیا ہے۔ ۔

۔کامران اکمل کا کہنا تھا کہ فاسٹ بائولرز کلب کرکٹ اور سکول کرکٹ سے ملتے ہیں جہاں دل سے کرکٹ نہیں کھیلی جا رہی ہے۔ مجھے آنے والے وقتوں میں کوئی بہت زیادہ اچھا باولر سامنے آتا دکھائی نہیں دیتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ کوشش کی ہے کہ اپنی پرفارمنس سے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کروں۔ پاکستان میں پی ایس ایل کا فائنل ہونے کی جو خوشی ہے اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے۔
وقت اشاعت : 06/03/2017 - 23:23:22

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :