کرکٹ ورلڈ کپ 92ء کی یادیں

1992 World Cup

وہ منظر تو کبھی بھی نہیں بھلایا جاسکتا جب عمران خان نے فاتح کپتان کی حیثیت سے 50ہزار آسٹریلین ڈالر کا چیک اور کرسٹل کی خوبصورت ٹرافی حاصل کی

بدھ 24 مارچ 2021

1992 World Cup
تحریر:عبدالوحید مزاج--- آج25 مارچ ہے اور جب بھی 25 مارچ کی تاریخ آتی ہے تو 1992ء کی وہ 25 مارچ کی تاریخ یاد آجاتی ہے جب عمران خان کی قیادت میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ جیتا تھا۔اس طرح آج ورلڈ کپ کو جیتے ہوئے 29 سال پورے ہورہے ہیں تو کیوں نہ ان یادگار لمحات کو آپ کے گوش گزار کریں اور پرانی یادوں کو کریدیں۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں مشترکہ طور پر ہونے والے پانچویں ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں نو ٹیموں نے حصہ لیا جن میں پاکستان،بھارت،انگلینڈ،ویسٹ انڈیز،آسٹریلیا،نیوزی لینڈ،سری لنکا،زمبابوے اور 22 سال بعد کرکٹ میں واپس آنے والی جنوبی افریقہ کی ٹیم شامل تھی اس مرتبہ گذشتہ ٹورنامنٹس سے زیادہ میچز کھیلے گئے جن کی تعداد39 تھی 25 میچ آسٹریلیا میں اور 14 میچزنیوزی لینڈ میں کھیلے گئے۔

(جاری ہے)

1992ء کا عالمی کپ گذشتہ تمام ورلڈ کپ سے منفرد اور دلچسپی سے بھرپور عالمی کپ تھا خاص طور پر رنگین لباس،سفید گیند اور سیاہ سائیڈ سکرین نے شائقین کے دل موہ لئے ورلڈکپ میں ڈے اینڈ نائٹ میچز کرانے کا سہرا آسٹریلیا کے سر جاتا ہے جس نے برقی قمقموں کی روشنی میں میچز کروانے کی رِیت ڈالی ان میچز کی ٹی وی کوریج وسیع پیمارنے پر ہوئی دنیا بھر میں ان میچز کو دکھایا گیا فائنل میچ میں شائقین کی تعداد 87182 تھی جو کہ ایک ریکارڈ ہے یہ میچ 29 ممالک میں براہ راست دکھایا گیا پانچویں ورلڈ کپ 1992ء کا آغاز 22 فروری کہ سہ پہر ایڈن گارڈن پارک آکلینڈ سٹیڈیم میں ایک رنگا رنگ تقریب سے ہوا جس میں پچیس ہزار کے لگ بھگ تماشائیوں نے شرکت کی کھلاڑیوں کو سٹیڈیم میں لانے کیلئے کھلی چھت کی گاڑیاں استعمال کی گئیں جن پر تماشائیوں نے کاغذوں کے میزائل ،گولے،پھول اور ربن کھلاڑیوں پر پھینکے۔

اس ورلڈ کپ میں پاکستان کی کارکردگی کا گراف اوپر نیچے ہوتا رہا البتہ کھلاڑیوں نے ہمت نہیں ہاری اور مستقل محنت پر تلے رہے پھر عمران خان جیسے زیرک کپتان بھی تو ساتھ تھے جنہوں نے ان کا حوصلہ بڑھائے رکھا ایک دو مواقع تو ایسے بھی آئے کہ پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ سے بھی آؤٹ ہونے والی تھی تاہم عمدہ قیادت ،کھلاڑیوں کا بہترین دفاعی کھیل اور پھر پاکستانی شائقین کی دعاؤں نے بھی ایسا کام کیا کہ رمضان المبارک کے مقدس و بابرکت مہینہ میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو شکست دیکر فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کرلیا جس کا مقابلہ فائنل میں انگلینڈ سے ہوا 25 مارچ 1992 کو ورلڈ کپ کا فائنل میچ میلبورن میں ڈے اینڈ نائٹ ہوا پاکستان کی طرف سے کپتان عمران خان کے علاوہ جاوید میانداد،سلیم ملک، عامر سہیل،عاقب جاوید،وسیم اکرم، اعجاز احمد،انضمام الحق،معین خان وکٹ کیپر،مشتاق احمد،رمیز راجہ جبکہ انگلینڈ کی طرف سے گراہم گوچ،ایان بوتھم،الیک اسٹورٹ،گریم ہک،نیل فیئربرادر،ایلن لیمب،کرس لوئیس،ڈرموٹ ریو،ڈیرک پرنگل۔

فلپ ڈیفریٹس اور رچرڈ النگورتھ کھیل رہے تھے۔ عمران خان نے ٹاس جیت کر اس اہم مقابلے میں پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور عامر سہیل اور رمیز راجہ کو اوپننگ پر بھیجا تو شروع شروع میں ان کو رنز کرنے میں دشواری ہوئی مگر تیسرے اوور میں رمیز راجہ نے پرنگل کو آن ڈرائیو پر چوکا لگا کر کچھ حوصلہ پایا مگر 9 ویں اوور تک رمیز راجہ اور عامر دونوں پویلین لوٹ چکے تھے جاوید میانداد اگرچہ مکمل فٹ نہ تھے تاہم ان کا ساتھ دینے کیلئے کپتان عمران خان آئے تو رنزوں کی رفتار سست ہونے لگی دونوں نے دفاعی حکمت عملی اختیار کی اور تمام تر توجہ وکٹیں بچانے پر مرکوز رکھیں 22 ویں اوور میں عمران خان اور جاوید میانداد نے 11 گیندوں پر 51 رنز کی شراکت قائم کرلی۔

39 ویں اوور میں جاوید میانداد کی طبعیت خراب ہوئی تو عامر سہیل کو رنر کے طور پر بلایا گیا 58 کے انفرادی سکور پر جاوید میانداد النگورتھ کو ریورس سویپ کرنے کے چکر میں بوتھم کو کیچ دے بیٹھے 40 اوور کے اختتام پرپاکستان کی ٹیم نے 170 رنز بنائے 44 ویں اوور میں عمران خان 110 گیندوں پر 72 رنز بناچکے تھے اور دوسری جانت انضمام الحق کا بلا بھی مسلسل رنز اگلتا جارہا تھا 45 ویں اوور میں 271 گیندوں پر 200 رنز مکمل ہوگئے انضمام الحق اور وسیم اکرم ہر گیند پر سکور کررہے تھے انضمام الحق نے 42 ارنز بنائے تو وسیم اکرم نے بھی 18 گیندوں پر 33 رنز بنالیے اس طرح مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں پر پاکستان نے 249 رنز بنائے ۔

پاکستان نے جب فیلڈنگ کا آغاز کیا تو ایم سی جی کا میدان روشنی میں نہایا ہوا تھا۔گرمی کی شدت 31 ڈگری پر تھی وسیم اکرم نے تیسرے ہی اوور میں بوتھم کو صفر پر آؤٹ کرکے انگلینڈ کو پریشان کردیا ایلک سٹیورٹ بھی زیادہ دیر نہ جم سکا اور 7 رنز ہی بنا سکا۔ گوچ اور ہک سکور کو 59 تک لے گئے تاہم 69 کے مجموعی سکور پر گوچ بھی عاقب کے شاندار کیچ کی بدولت پویلین کو لوٹ گیا دوسری طرف نیل فیئر برادرز اور ایلن لیمب نے آہستہ آہستہ سکور میں اضافہ کرنا شروع کیااور ان دونوں کی شراکت پاکستان کیلئے خطرہ بنتی جارہی تھی عمران خان نے دوسرے اسپیل کیلئے وسیم اکرم کو بلایا تو یہ فیصلہ اس وقت بروقت ثابت ہوا جب اوپر تلے دونوں گیندوں پر وسیم اکرم نے لیمب اور کرس لوئیس کو چلتا کیا جو میچ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔

انگلینڈ کو شکست کے آثار نظر آنے لگے تھے 141 رنز پر ان کے 6 وکٹ گرگئے نیل فیئر برادرز نے اپنی نصف سنچری مکمل کی تو عاقب جاوید نے ان کو 62 رنز پر معین خان کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرادیا۔ پرنگل ڈیفریٹس اور النگورتھ نے اپنی سی کوشش کی مگر فتحْ کی دیوی ان سے ناراض ہوچکی تھی 50 ویں اوورز میں عمران خان نے رمیز راجہ کے ہاتھ النگورتھ کو مڈ آف پر کیچ کرادیا تو یہ انگلینڈ کی گرنے والی آخری وکٹ تھی اور اب بھی 22 رنز کا فرق تھا اس طرح پاکستان کرکٹ ٹیم نے تاریخ میں پہلی مرتبہ عمران خان کی قیادت میں ورلڈ کپ 92ء اپنے نام کرلیا 25 مارچ 1992کو ہونے والے اس فائنل میچ کو 87182 افراد نے دیکھا جب تمام پاکستانی کھلاڑیوں نے سجد ہٴ شکر ادا کیا اور وسیم اکرم کو مین آف دی میچ دیا گیا اور پھر وہ منظر تو کبھی بھی نہیں بھلایا جاسکتا جب عمران خان نے فاتح کپتان کی حیثیت سے پچاس ہزار آسٹریلین ڈالر کا چیک اور کرسٹل کی خوبصورت ٹرافی حاصل کی اور اس طرح یہ 25 مارچ کی تاریخ جب بھی آتی ہے تو 92ء کی 25 مارچ کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔

پاکستان زندہ باد۔وزیراعظم پاکستان عمران خان پائندہ باد ۔

مزید مضامین :