دوسرے ون ڈے میں نیوزی لینڈ فاتح، سیریز برابر

2nd Odi Main New Zealand Fateh Series Barabar

ماضی کی طرح پاکستانی بیٹنگ لائن اپ پھرفلاپ،یونس بھی ناکام رہے گروپ بندی اور ناقص حکمت عملی کا ایک اورثبوت،عمراکمل کی جگہ شعیب ملک کو کھلانے کی انوکھی منطق سمجھ سے بالاتر

ہفتہ 7 نومبر 2009

2nd Odi Main New Zealand Fateh Series Barabar
اعجازوسیم باکھری: نیوزی لینڈ نے پاکستان کو دوسرے ون ڈے میچ میں 64رنز سے شکست دیکر تین ون ڈے میچز کی سیریز ایک ایک سے برابر کردی۔ابوظہبی کے شیخ زائد سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں پہلے پاکستانی باؤلرز ناکام ہوئے اور نیوزی لینڈ 303رنز بنانے میں کامیاب رہا جواب میں بیٹنگ لائن اپ نے دھوکہ دیا اور پاکستان کی پوری ٹیم 239رنز پر ڈھیر ہوگئی۔سیریز کا فیصلہ کن معرکہ 9نومبر کو کھیلا جائیگا۔

دوسرے ون ڈے میچ میں ایک بارپھرپاکستانی بیٹسمین یکسر ناکام رہے اور ماضی کی طرح واجبی سے کیویز بولنگ اٹیک کے سامنے قومی بیٹسمین مشکلات کا شکار نظرآئے۔دونوں اوپنرزخالد لطیف اور سلمان بٹ نے قدرے بہترکھیل پیش کیا لیکن ٹاپ اینڈمڈل آرڈربلے بازاپنے سے وابسطہ توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہے۔

(جاری ہے)

محمد یوسف جن پرپوری ٹیم کی ذمہ داری ہوتی ہے اور انہیں ٹیم میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے لیکن ہمیشہ کی طرح انہوں نے وکٹ پر پہنچتے ہی پہلے ساتھی بیٹسمین اس بار سلمان بٹ کی باری تھی اُسے رن آؤٹ کرایا اور کچھ دیربعد وٹیوری کی ایک سیدھی گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوگئے۔

کامران اکمل جنہوں نے گزشتہ میچ میں جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا اس بار ان کا بھی سکہ نہ چل سکااور شاہد آفریدی نے حسب معمول پہلے میچ میں ہاف سنچری کے بعد صفرپر ہی اکتفاکیا۔بہت کم لوگ اس بارے میں جانتے ہیں کہ شاہدآفریدی نے پہلے میچ میں 70میچوں کے بعد نصف سنچری سکور کی تھی اور اگلے ہی میچ میں وہ بغیرکوئی رنزبنائے واپس لوٹ گئے۔آفریدی اور کامران اکمل کے آؤٹ ہونے کی ایک ہی وجہ تھی کیونکہ دونوں کو ان کی ریگولرپوزیشن کی بجائے ٹاپ آرڈرکی پوزیشن پر بیٹنگ کیلئے بھیجا گیا جس کی وجہ سے دونوں ناکام رہے۔

ایک بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم نے اپنی پوری تاریخ میں جب بھی بیٹنگ آرڈرتبدیل کیا تمام بیٹسمین ناکام ہوئے حالانکہ دوسری ٹیمیں جب بھی اس قسم کے فیصلے کرتی ہیں تو انہیں کامیابی حاصل ہوتی ہے لیکن پاکستان واحد ٹیم جورسک لینے کے جرم میں بری طرح پٹ جاتی ہے۔دوسرے ون ڈے میں قومی ٹیم کی شکست میں جہاں بیٹنگ آرڈرکی تبدیلی اہم وجہ بنی وہیں کپتان یونس خان کی ناقص بیٹنگ بھی شکست ایک بڑی وجہ ہے۔

یونس خان گزشتہ کئی ماہ سے صرف کپتان کے طور پر ٹیم میں کھیلتے چلے آرہے ہیں اگر ان کی بیٹنگ کارکردگی پرنظردوڑائی جائے تو موصوف کی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی بلکہ وہ سلیکشن میں زیرغورلانے کی بھی اہلیت نہیں رکھتے، لیکن چونکہ وہ ٹیم کے کپتان ہیں اور ان کے علاوہ اس وقت شاید کوئی بہتر کپتانی کا امیدوار نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ٹیم سے جڑے ہوئے ہیں ، ممکن ہے کہ یونس آگے چل کر اپنی بیٹنگ کمزوری پر قابوپالیں شاید اسی چیزکو مدنظررکھ کر انہیں مسلسل موقع دیا جارہا ہے لیکن اگر اسی طرح ٹیم شکستیں کھاتی رہی اور بیٹنگ لائن اپ کی ناکامی کا تسلسل برقراررہا تو نہ صرف یونس بلکہ ان کے دیگرناکام ساتھیوں کو بھی مجبوراً سائیڈ لائن پر بٹھاناپڑیگا۔

کس قدرافسوس کی بات ہے کہ محض ذاتی پسندنہ پسند کی وجہ سے عمراکمل جیسے قابل اعتباربیٹسمین کو دوسرے ون ڈے سے ڈراپ کردیا گیا اور ان کی جگہ شعیب ملک کو موقع دیا گیا،شعیب ملک کو کھلانے کافیصلہ درست ہے لیکن ان کی جگہ عمراکمل کوڈراپ کرنے کی منطق سمجھ نہیں آئی۔ہوسکتا ہے کہ شعیب ملک اور یونس خان کی آپس میں ٹائی پڑگئی ہوکیونکہ شعیب ملک یونس خان کے مقابلے میں بہتر فارم میں ہے ،یونس خان خود ایک اچھے بیٹسمین ہیں لیکن ان دنوں وہ آؤٹ آف فارم ہیں اور یونس کو یہ بات قبو ل کرلینی چاہئے کیونکہ ان کی کھیلنے کی ضدکی وجہ سے ٹیم نقصان اٹھارہی ہے،اگرمصباح الحق جیسے بڑے بیٹسمین کو آؤٹ آف فارم کہہ کر ٹیم سے ڈراپ کیا جاسکتاہے تو یونس خان کوکیوں نہیں؟۔

دوسرے ون ڈے میچ میں آل راؤنڈر عبدالرزاق نے قابل تعریف کھیل پیش کیا،گوکہ وہ اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنارنہیں کراسکا تاہم اس کی کوشش قابل تحسین تھی۔رزاق نے 31گیندوں پر35رنز بنائے۔اگر شعیب ملک مزید کچھ دیر تک رزاق کا ساتھ دیتے تویقیناً میچ کا نقشہ کچھ اورہوتا۔ بہرحال:سیریز ایک ایک سے برابرہوچکی ہے پاکستان کو فیصلہ کن میچ جیتنے کیلئے نہ صرف اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرنا ہوگا بلکہ حتمی گیارہ کھلاڑیوں کے انتخاب پر بھی نظرثانی کرناہوگی۔

بیٹنگ اوربولنگ کے شعبے میں مزید محنت کی ضرورت ہے اور کھلاڑیوں کو یہ بتانا ہوگا کہ وہ ذمہ داری سے کھیلیں۔اس سے پہلے اپریل اور مئی کے اوائل میں پاکستان نے یواے ای میں آسٹریلیا کے خلاف سیریز کھیلی تھی وہاں پر بھی کھلاڑیوں نے انتہائی سستی کا مظاہرہ کیا تھا اور ایک جیتی ہوئی سیریزگنوادی تھی۔امید ہے کہ انتخاب عالم جوکہ کوچنگ کی دنیامیں ایک بڑا نام ہیں اپنی ٹیم کی اس شکست پر ضرور کوئی نئی حکمت عملی ترتیب دیں گے اور اگر ٹیم مینجمنٹ نے فائنل میچ کے حتمی گیارہ کھلاڑیوں کے انتخاب میں ٹیم کے مفاد کو ترجیح دی توپاکستان فائنل میچ جیت کر سیریز اپنے نام کرسکتا ہے تاہم یہ سب ٹیم مینجمنٹ اور کپتان پر منحصر ہے کہ وہ کیا حکمت عملی اختیارکرتے ہیں۔

مزید مضامین :