ایشز کے آخری 2 ٹیسٹ | آسٹریلیا کی ہوم گراؤنڈ پر جیت

Ashes

عثمان خواجہ کی دوسال بعد آسٹریلیا کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم میں دبنگ واپسی ، دونوں اننگز میں سنچریاں بنائیں، ٹریویس ہیڈ مین آف دِی میچ اور پلیئر آف دِی سیریز

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعہ 21 جنوری 2022

Ashes
اہم خبریں: # عثمان خواجہ کی دوسال بعد آسٹریلیا کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم میں دبنگ واپسی ۔ دونوں اننگز میں سنچریاں بنائیں۔ # عثمان خواجہ ایشز کے جیت کے جشن کے دوران شراب کی بوچھاڑ سے بچنے کیلئے مسلما ن عقیدے کے مطابق الگ ہو گئے۔ # انگلینڈ کے دونوں مایہ ناز فاسٹ باؤلرز اسٹورٹ براڈ اور جیمز اینڈریسن نے چوتھے ٹیسٹ میں بیٹنگ کر کے میچ ڈرا کر لیا۔ # آسٹریلیا کے ٹریویس ہیڈ کی 5 ویں ٹیسٹ میں واپسی اور سیریز کی دوسری سنچری۔

مین آف دِی میچ اور پلیئر آف دِی سیریز ۔ # آسٹریلیا نے ایشز سیریز 4۔0سے جیت لی۔ انگلینڈ کی ایشز سیریز میں کارکردگی : ایشز سیریز میں آسٹریلیا کے ہاتھوں عبرتناک شکست پر انگلینڈ کے میڈیا نے کھلاڑیوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کوچ کرس سلور وُڈکو مستعفی ہونے کا کہا۔

(جاری ہے)

آسٹریلیاکے ہاتھوں ٹیم کی شکست پر کہا گیاکہ اتنی اہم سیریز سے قبل ٹیم کی تیاری ناقص تھی۔

ایک تجزیئے میں یہ بات سامنے آئی کہ انگلش ٹیم کی بیٹنگ کارکردگی 1980ء کے بعد بدترین رہی۔ فیلڈنگ بھی انتہائی ناقص رہی اور سیریز میں 17 کیچ ڈراپ ہوئے اور3 وکٹیں نو بالز کی نظر ہوئیں۔ عثمان خواجہ کا فتح کے جشن سے الگ ہو نا: ایشزسیریز کی فتح کے جشن کے دوران شراب کی بوچھاڑ سے بچنے کیلئے پاکستانی نژاد عثمان خواجہ بچ بچا کر نکل گئے۔ آسٹریلیا کے مسلمان ٹیسٹ کرکٹر عثمان خواجہ جیت کے جشن میں بھی عقیدہ نہیں بھولے۔

چند ہی لمحوں بعد آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز کو اہم کھلاڑی کے اسٹیج سے اُتر جانے کا احساس ہوا تو اُنھوں نے فوری طور پر توجہ دی اور گروپ فوٹو لیتے وقت پیٹ کمنز نے ساتھی کھلاڑیوں کو مزید شراب کے جشن سے روکا اورعثمان خواجہ کو دوبارہ بلایا۔ کپتان پیٹ کمنز کے اس اقدام کو سوشل میڈیا پر سراہا گیا۔ ایشز کے آخری 2ٹیسٹ : آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کی 5ٹیسٹ کی جاری سیریز آسٹریلیا بمقابلہ انگلینڈ کے آخری 2میچ انگلینڈ کیلئے سیریز میں وائٹ واش سے بچنے کیلئے بہت اہم تھے۔

دوسری طرف آسٹریلیا پہلے تینوں ٹیسٹ جیت کر ایشز اپنے نام کر چکا تھا۔ چوتھا ٹیسٹ میچ: جو مشہور ِزمانہ سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں 5ِ جنوری 2022ء کو شروع ہو آسٹریلیاا اُس میں بھی جیت کیلئے پُراُمید تھا۔انگلینڈ نے اس ٹیسٹ میچ میں کندھے میں معمولی سی تکلیف کی وجہ سے فاسٹ باؤلر اولی رابنسن کی جگہ تجربہ کا ر فاسٹ باؤلراسٹورٹ براڈ کو ایک دفعہ پھر شامل کیا۔

اسے پہلے وہ دوسرے ٹیسٹ میچ کا بھی حصہ تھے اور صرف 2وکٹیں حاصل کی تھیں۔آسٹریلیا کی طرف سے میڈل آرڈر بائیں ہاتھ کے بلے باز اور اس سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں شاندار سنچری بنا نے والے ٹروس ہیڈکو کوروناکویڈ۔19کاٹیسٹ مُثبت آنے پر ٹیم سے الگ قرطینہ میں بھیج دیا گیا تھا اور اُنکی جگہ چوتھے ٹیسٹ میں تقریباً 2 سال کے عرصہ کے بعد بائیں ہاتھ کے ہی بلے باز 35سالہ عثمان خواجہ کو شامل کیا گیاتھا۔

آسٹریلیا کے کپتان پٹ کمنز نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا ۔ عثمان خواجہ نے سنچری اور اسٹیون سمتھ نے نصف سنچری بنائی اور دونوں بالترتیب 137اور67رنزبنا کر آؤٹ ہو ئے ۔باقی بلے باز بھی اپنا حصہ کچھ اس ترتیب سے ڈالتے رہے کہ جب8 کھلاڑی آؤٹ پر مجموعی اسکور 416 رنز ہو ا تو آسٹریلیا کے کپتان نے اننگز ڈکلیئر کر دی۔دونوں دِن بارش بھی حائل رہی لہذا دوسرے روز کے آخری لمحات میں انگلینڈ کو بیٹنگ کرنے کا موقع ملا جس میں انگلینڈ نے بغیر کوئی نقصان کے13رنز بنا لیئے۔

اگلی صبح پھر بارش اور گیلی گراؤنڈ کی وجہ سے میچ دیر سے شروع ہوا اور تیسرے روزکے آخر تک جونی بیئر اسٹو کی سنچری کی وجہ سے 7کھلاڑی آؤٹ پر 258اسکور کرنے میں کامیاب ہو گئے۔لیکن چوتھے روز کی صبح مزید 10اوورز کے دوران294رنز پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔جونی بیئر اسٹو 9ویں کھلاڑی تھے جو 113کے انفرادی اسکور پر آؤٹ ہو ئے۔ آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں122رنز کی برتری کے ساتھ دوسری اننگز کا آغاز کیا اور ایک دفعہ پھر وکٹ کے اِرد گرد عثمان خواجہ شارٹس لگاتے ہو ئے نظر آئے۔

اسے پہلے 86اسکور پر آسٹریلیا کے4بلے باز آؤٹ ہو چکے تھے اور 2عثمان خواجہ کا ساتھ دینے کے دوران آؤٹ ہو ئے ۔ جن میں کیمرون گرین کے74اہم رنز بھی شامل تھے۔ چوتھا دِن ختم ہو نے کو تھا اور میچ کو فیصلہ کُن بنا نے کیلئے آسٹریلیا کے کپتان پٹ کمنز کا فیصلہ اہم ہو سکتا تھا جسکا تجزیہ کار اور کمنٹیٹرز انتظار کر رہے تھے۔پھر اچانک اُنھوں نے 265رنز 6کھلاڑی آؤٹ پر دوسری اننگز بھی ڈکلیئر کرنے کا اعلان کر دیا ۔

اسٹیڈیم میں ہر طرف تالیوں کا شور تھا کیونکہ عثمان خواجہ ناقابل ِشکست سنچری بنا کر گراؤنڈ سے واپس آرہے تھے اور یہ اُنکی اس ٹیسٹ میچ کی مسلسل دوسری سنچری بھی تھی۔انگلینڈ کے پاس 102اوورز میں جیتنے کا ہدف 388رنز تھا ۔انگلینڈ کے بلے بازوں نے کافی محتاط انداز میں ذمہداری سے کھیلنے کا آغاز کیا اور پہلی وکٹ 5ویں اورآخری روز 46رنز پر گِری ۔

پھر کبھی آسٹریلین باؤلرز حاوی اور کبھی انگلینڈ کے بلے باز مزاحمت کرتے ہوئے میچ کو برابر کرنے کی کوشش میں نظرآنے لگے۔اس دوران لنچ کے بعد بارش کا چھڑکاؤ بھی لگا اورچائے کے وقفے تک انگلینڈ بھی4کھلاڑی آؤٹ پر174رنز بنا نے میں کامیاب ہو گیا۔ ٹیسٹ میچ کافی حد تک انگلینڈ کے کورٹ میں تھا کہ آسٹریلین باؤلنگ اٹیک نے ایک دفعہ پھر بھرپور زور لگایااور ایک اہم شراکت بین اسٹوکس اور جونی بیئر اسٹو کی توڑنے میں کامیاب ہو گئے ۔

بین اسٹوکس کے آؤٹ ہو تے ہی جوس بٹلر،مارک وُد،جونی بیئر اسٹو اور جیک لیچ بھی270کے مجموعی اسکور تک آؤٹ ہو گئے ۔ اسٹورٹ براڈ اور جیمز اینڈریسن کا کمال: آسٹریلیا اُس وقت ایک سنسنی خیز فتح کا دعویٰ کرنے کے لیے تیار نظر آرہا تھا جب انگلینڈ کے9کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے اور ابھی 12گیندیں باقی تھیں ۔ انگلینڈ کے دومایہ ناز فاسٹ باؤلرز جیمز اینڈریسن اور اسٹورٹ براڈ نے اُس وقت بحیثیت بلے باز اُ ن گیندوں کا سامنا کرنا تھا جس میں آخری گیند تک ناکامی متوقع تھی۔

لیکن پھر اسٹیون سمتھ کی آخری گیند کو جیمز اینڈریسن نے دفاعی انداز میں کھیل کر آسٹریلیا کو جیت کی لائن کے قریب نڈھال کر کے ٹیسٹ میچ برابر کر لیا ۔آسٹریلیا کا سیریز وائٹ واش کرنے خواب ادُھور رہ گیا اور انگلینڈ کی ٹیم اپنی عزت بچانے میں کامیاب ہو گئی۔ اس ٹیسٹ میں انگلینڈ کی طرف سے پہلی اننگز میں فاسٹ باؤلر اسٹورٹ براڈ 5وکٹیں لیکر اوردوسری اننگز میں سپنر جیک لیچ4وکٹیں لیکر نمایاں باؤلر رہے۔

دوسری طرف تیسرے ٹیسٹ کے پلیئر آف دِی میچ آسٹریلیا کے فاسٹ باؤلر اسکاٹ بولینڈ نے اس ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں4 اور دوسری اننگز میں3کھلاڑی آؤٹ کر کے ایک دفعہ پھر اہم باؤلر ثابت ہوئے۔ ابھی سیریز کا آخری 5واں ٹیسٹ میچ باقی تھا۔ مین آف دِی میچ آسٹریلیا کے عثمان خواجہ ہو ئے اوردونوں ٹیموں کو میچ برابر ہو نے کی وجہ سے چیمپئین شپ کے4،4پوائنٹس ملے۔

مختصر تجز یہ: آسٹریلیا انگلینڈ کے درمیان ایشز کا چوتھا ٹیسٹ میچ بھی اس سیریز کے گزشتہ تین میچوں کی طرح حسب ِمعمول نوعیت کارہا ۔بس فرق صرف اتنا تھا کہ ٹیسٹ میچ کی آخری گیند پر فیصلہ ہار جیت کی بجائے برابری پر ہوا ۔لہذاانگلینڈ کی خوشی کا اظہار اور آسٹریلیا کے دُکھ کی وجہ انگلینڈ کے جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ بنے جنہوں نے آخری 2اوورز کی ہر گیند پر انگلینڈ کی اُمید بنائی اور آسٹریلیا کی اُمید توڑی اور پھر آسٹریلیا کی سیریز میں مسلسل جیت کی لڑی توڑنے میں کامیاب ہو گئے۔

جیت کر نہ سہی برابر کر ہی سہی۔ بہرحال ایک دو اہم لمحات یاد گا ر بن گئے۔جن میں سب سے پہلے عثمان خواجہ نے اپنے سلیکشن اُسی وقت دُرست ثابت کر دی جب اُنھوں نے پہلی اننگز میں اپنی کیرئیر کی9ویں سنچری بنائی اورپھر اُس پر ہی مہراُس وقت ثبت کر دی جب دوسری اننگز میں بھی ناقابل ِشکست10ویں سنچری بنا ڈالی۔میچ سے قبل عثمان خواجہ نے کہنا تھا کہ ٹریوس ہیڈ کی جگہ ایشز سیریز کے چوتھے ٹیسٹ میچ میں کارکردگی دکھانے کیلئے تیار ہوں۔

اگر موقع دیا گیا تو اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کروں گا۔ صورتحال کو سمجھتا ہوں ۔ہوسکتا ہے سنچری کر جاؤں۔یہ تھا اُنکا عزم۔ دوسرا اہم لمحہ پہلی اننگز میں انگلینڈ کے آل راؤنڈر بین سٹوکس کی قسمت کا کمال تھا۔آسٹریلیا کے آل راؤنڈر کیمرون گرین نے بین سٹوکس کو گیند کروائی اور ایل بی ڈبلیو کی اپیل کی جس پر امپائرز نے اُنھیں آؤٹ قرار دے دیا ۔

لیکن سٹوکس نے دیر کیے بغیر ہی ریویو لے لیا۔ریویو میں واضح تھا کہ گیند سٹوکس کے بلے سے نہیں لگی بلکہ حیران کن طور پر گیند وکٹ سے ٹکرا کر وکٹ کیپر کے گلوز میں پہنچی تھی ۔لیکن فاسٹ باوٴلر کی گیند پر بیلز اپنی جگہ سے ہلی تک نہیں تھی لہذا سٹوکس کو ناٹ آوٴٹ قرار دے دیا گیا۔ اس حیران کن واقعے پر ٹوئٹر صارفین بھی ششدر ہ گئے۔ یہ ایک ایسا واقعہ تھا جو کرکٹ کے شائقین کو عرصے تک یاد رہے گا۔

تیسرا لمحہ انگلینڈ کے 39سالہ مایہ ناز فاسٹ باؤلر جیمز اینڈریسن کیلئے وہ تھا جب اُنھوں نے اپنا169واں ٹیسٹ میچ کھیلنے کیلئے سڈنی گراؤنڈ میں قدم رکھا ۔جس کے بعد وہ دُنیا ئے کرکٹ میں سب سے زیادہ200 ٹیسٹ میچ کھیلنے کا ریکارڈ رکھنے والے اِنڈین بلے باز سچن ٹنڈولکر کے بعد دوسرے نمبر پر آگئے۔آسٹریلیا کے رِکی پونٹنگ اور سٹیو واگ 168،168ٹیسٹ کھیل کرتیسرے نمبر پر اور جنوبی افریقہ کے جیک کیلس 166ٹیسٹ کھیل کر چوتھے نمبر پر ہیں۔

آخر میں انگلینڈ چوتھا ٹیسٹ برابر کرنے میں تو کامیاب ہو گیا تھا لیکن اُسکے باوجود انگلینڈ کے سابق کرکٹرز نے موجودہ انگلینڈ ٹیم کو مسلسل تنقیدکا نشانہ بنا یا اور جلد ہی کچھ اہم تبدیلیوں پر زور دیا۔ آخری 5واں پِنک بال ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ: آسٹریلیا کے بیلریو اوول، ہوبارٹ میں14ِجنوری2022ء کو کھیلا گیا ۔ہوبارٹ آسٹریلیا کے جزیرے کی ریاست تسمانیہ کا دارالحکومت اور سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے۔

اس5روزہ ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا کی طرف سے اوپنر مارکس ہیرس کی جگہ بائیں ہاتھ کے مڈل آردڑ بلے باز ٹریویس ہیڈ کو دوبارہ ٹیم میں شامل کر لیا گیا ۔اس سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں شاندار سنچری بنا نے والے ٹروس ہیڈکو کوروناکویڈ۔19کاٹیسٹ مُثبت آنے پر چوتھے ٹیسٹ سے پہلے ٹیم سے الگ قرطینہ میں بھیج دیا گیا تھا۔انگلینڈ کی طرف سے 5اہم تبدیلیا ں کی گئیں۔

حسیب حمید،جونی بیئر اسٹو،جوس بٹلر،جیک لیچ اور جیمز اینڈریسن کی جگہ روری برنز،اولی پاپ،کرس ووکس،اولی رابنسن اور ایک نئے30 سالہ وکٹ کیپر سیموئل ولیم بلنگزکو ٹیسٹ کیپ دی گئی۔ چوتھے ٹیسٹ میں دونوں ٹیمیں: انگلینڈ : جو روٹ (کپتان) روری برنز، زیک کرولے، ڈیوڈ ملان، بین اسٹوکس، اولی پاپ، کرس ووکس،اولی رابنسن، مارک وُڈ، اسٹورٹ براڈ ، اور سیم بلنگز ۔

آسٹریلیا: پیٹ کمنز (کپتان)، ڈیوڈ وارنر، عثمان خواجہ، مارنس لیبوشگن، اسٹیو اسمتھ، ٹریویس ہیڈ، کیمرون گرین، الیکس کیری ، مچل اسٹارک، نیتھن لیون اور اسکاٹ بولینڈ ۔ انگلینڈ کے کپتان جو روٹ نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا شاید اسکی ایک اہم وجہ صبح کی تیز ہوائیں تھی اور کھیل بھی کم روشنی کے باعث کچھ دیر سے شروع ہوا تھا۔لہذا پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ ابتدا میں دُرست ثابت ہوا اور 12 رنز پر آسٹریلیا کے3 بلے باز پویلین لوٹ گئے ۔

جن میں اوپنر ڈیویڈ وارنز اور اسٹیون سمتھ جو " گولڈن ڈک" پر آؤٹ ہوئے۔تیسرے عثمان خواجہ جنہیں اس ٹیسٹ میچ میں اوپنگ کروائی گئی وہ بھی6رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے۔ تاہم ٹریویس ہیڈ، مارنس لبوشین اور کیمرون گرین کی عمدہ بیٹنگ کی بدولت آسٹریلیا 303 رنز کا مجموعہ بورڈ پر سجانے میں کامیاب ہو گیا۔ٹریویس ہیڈ نے سیریز کی دوسری سنچری بنائی۔ جبکہ گرین نے 74 اور لبوشین نے 44رنز بنائے۔

انگلینڈ کی جانب سے مارک وْڈ اورا سٹورٹ براڈ نے 3، 3 جبکہ اولی رابنسن اور کرس ووکس نے 2، 2وکٹیں اپنے نام کیں۔ پہلے روز چائے کے وقفے کے کچھ دیر بعد بارش شروع ہو گئی تھی جسکی وجہ سے اُس روز صرف 59.3اوورز کا کھیل ہو سکا۔ لہذا آسٹریلیا کی پہلی اننگز دوسرے دِن سہ پہر پانی کے وقفے کے بعد ختم ہوئی ۔آسٹریلیا کے تازہ دم باؤلنگ اٹیک نے شام کی ہواؤں کا فائدہ اُٹھایا اور ا نگلینڈ کے بلے بازوں کے قدم بھی نہ جمنے دیئے اور پوری ٹیم کو 188رنز پر ڈھیر کر دیا۔

انگلینڈ کے بلے باز پہلی اننگز میں کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکے اور ایک بلے باز بھی نصف سنچری نہ بناسکا۔کرس ووکس 36رنز اور کپتان جو روٹ 34رنز بنا کر نمایاں رہے۔آسٹریلین کپتان پیٹ کمنز نے 4 اور مچل سٹارک نے 3کھلاڑی آؤ ٹ کیئے۔ ایک ایک وکٹ کیمرون گرین اور اسکاٹ بولینڈ نے لی اور انگلینڈ کے اوپنر روری برنز صفر پر رَن آؤٹ ہو ئے۔اُسی رات آسٹریلیا کو بھی19اوورز کھیلنے پڑے جن میں 33رنز پر اُنکی3وکٹیں گِر گئیں۔

ایک دفعہ پھر اوپنر ڈیویڈ وارنرکو"گولڈن ڈک" کا کارٹون دیکھنا پڑا۔ تیسرے دِن کا آغاز ایک اچھی مقابلے کی کرکٹ کھیلنے پر منحصر تھا لیکن آسٹریلین بیٹنگ لائن دوسری اننگز میں ناکامی سے دوچار ہوگئی اور 49 رنز بنانے والے ایلکس کیری کے سوا کوئی بھی بلے باز انگلش باؤلر مارک وْڈ کی تباہ کن باوٴلنگ کا سامنا نہ کر سکا۔آسٹریلیا کی ٹیم بھی دوسری اننگز میں 155رنز پر ڈھیر ہو گئی اور پہلی اننگز کی برتری کی بدولت انگلینڈ کو فتح کے لیے 271رنز کا ہدف دیا۔

مارک وْڈ نے6 اور اسٹورٹ براڈ نے 3وکٹیں لیں۔ایک وکٹ کرس ووکس نے لی۔اسکے علاوہ انگلینڈ کی طرف سے ڈبیو کر نے والے وکٹ کیپر سیم بلنگز نے دوسری اننگز میں 5کیچ پکڑ کا اپنے ٹیسٹ کیرئیر کا بہترین آغاز کیا۔ ہدف کے تعاقب میں انگلینڈ اوپنرز نے دوسری اننگز میں 68 رنز کا مثبت آغاز فراہم کیا تاہم کیمرون گرین کے شاندار اسپیل نے میچ کا نقشہ پلٹ دیا۔

اُنھوں نے رورے برنز کو آوٴٹ کرنے کے بعد ڈیوڈ ملان اور زیک کرولے کو بھی پویلین بھیج دیا۔اس کے بعد انگلینڈ کے بلے باز باؤلرز اسکاٹ بولینڈ اور کپتان پیٹ کمنز کی تباہ کن باوٴلنگ کا سامنا نہ کر سکے اور ڈے اینڈ نائٹ پِنک بال ٹیسٹ کی تیسری رات پوری ٹیم 124 رنز پر آؤٹ ہو گئی ۔پیٹ کمنز، بولینڈ اور گرین نے 3،3 وکٹیں حاصل کیں اور مچل اسٹارک کے حصے ایک وکٹ آئی۔

آسٹریلیا نے میچ میں 146 رنز سے کامیابی حاصل کرنے کے ساتھ ایشز سیریز بھی 4 ۔0 سے اپنے نام کر لی اور ٹیسٹ میں جیت کے12پوائنٹس بھی حاصل کر کے چیمپئین شپ کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آ گئے۔مین آف دِی میچ اور پلیئر آف دِی سیریز ٹریویس ہیڈ کو قرار دیا گیا۔ مختصر تجزیہ: انگلینڈ کی ٹیم کو پہلے تینوں ٹیسٹ میچوں میں مسلسل شکست اور ایشز سیریز ہارنے کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا تھا اور باقی دوٹیسٹ میچوں میں ٹیم میں تبدیلیوں کی تجویز دی جارہی تھی۔

چوتھے ٹیسٹ میں بھی آخری لمحوں میں انگلینڈ کی آخری وکٹ پر باؤلرز اسٹورٹ براڈ اور جیمز اینڈریسن نے ذمہدارانہ بیٹنگ کر تے ہو ئے میچ برابر کرلیا اور انگلینڈ کو سیریز وائٹ واش ہونے سے بچا لیا۔اسکے بعد ٹیم کے ہیڈ کوچ کرس سِلور وُڈ اور کپتان جوروٹ نے 5ویں آخری ٹیسٹ میں 5 اہم تبدیلیاں کیں ۔یہ وہ تبدیلیاں تھیں جو گزشتہ چاروں ٹیسٹ میچوں میں پہلے بھی ایک دو کھلاڑیوں کی صورت میں کی جاتی رہی تھیں۔

لہذا انگلینڈ کی ٹیم کے تمام وہ کھلاڑی جو اس ٹیسٹ سیریز کیلئے آسٹریلیا کے دورے پر پہلے ہی منتخب ہو کر آئے ہوئے تھے گزشتہ میچوں میں شکست کی وجہ سے ذ ہنی دباؤ کا شکار تھے ۔جسکا نتیجہ آخری ٹیسٹ میچ میں بھی انگلینڈ کی شکست کی صورت میں نکلا۔ اب حسب ِمعمول اس ٹیسٹ میں دونوں ٹیموں کی مجموعی کارکردگی پر نظر ڈالی جائے تو ایک دفعہ پھر فاسٹ باؤلرز چھائے رہے ۔

صرف پہلی اننگز میں آسٹریلیا کے ٹریویس ہیڈ کے101رنز اور کیمرون گرین کے 74رنز آسٹریلیا کی جیت میں اہم رہے۔ بصورت ِدیگر کوئی بلے باز بھی فاسٹ باؤلرز کے آگے سنبھل نہ سکا۔ انگلینڈ کے اوپنرز کا دوسری اننگز میں 68رنز کا اہم آغاز ایک دفعہ انگلینڈ کی جیت کی اُمیدکا باعث بن گیا تھالیکن آسٹریلیا کے آل راؤنڈر کیمرون گرین اُنکی شراکت توڑ کر اپنی ٹیم کو میچ میں واپس لے آئے ۔ چیمپین شپ کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔ جس کی رینکنگ میں آسٹریلیا دوسری پوزیشن پر اور انگلینڈ آخری 9ویں پوزیشن پر ہے ۔آئندہ آسٹریلیا اپنی پو زیشن کیسے بچاتا ہے اور انگلینڈ کیسے اپنی پوزیشن بہتر بنا تا ہے ۔دِلچسپ رہے گا۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :