ایشیا کپ،بنگلہ دیش نے تاریخ کا دھارا بدل دیا

Asia Cup Bangladesh Ne Tareekh Ka Dhara Badal Diya

بنگال ٹائیگرز نے سری لنکا کو اپ سیٹ شکست دیکر فائنل میں جگہ بنالی جمعرات کو پاکستان بنگلہ دیش کیخلاف فائنل میں آسانی سے کامیابی حاصل کرلے گا؟؟

بدھ 21 مارچ 2012

Asia Cup Bangladesh Ne Tareekh Ka Dhara Badal Diya
سجاد حسین: ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں بنگلہ دیشی ٹیم نے ہوم گراؤنڈز کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے دنیا کی دو مضبوط ترین ٹیموں کو شکست دیکر تاریخ میں پہلی بار کسی بڑے ایونٹ کے فائنل میں کوالیفائی کرنے کا اعزاز حاصل کرلیاہے۔ بنگال ٹائیگرز نے گزشتہ روز سری لنکا کو پانچ وکٹوں سے شکست دیکر جہاں ایک اور اپ سیٹ کیا وہیں میزبان ٹیم نے ایشیا کپ کے فائنل میں خود کو پاکستان کے سامنے لاکھڑا کیا۔

بنگلہ دیشی ٹیم نے پہلے عالمی چیمپئن بھارت کا غرور خاک میں ملایا تھا اور اب سری لنکا کو ہراکر دنیائے کرکٹ میں اپنی موجودگی کا احساس دلایا ہے۔بنگلہ دیش نے سری لنکا کیخلاف اہم میچ میں جس طرح ذمہ داری اور جذبے سے کرکٹ کھیلی اس سے پاکستانی ٹیم کو سبق حاصل کرنا چاہے۔ نہ صرف سبق بلکہ قومی ٹیم کیلئے فائنل میں خطرے کی گھنٹی بھی بجا دی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستانی شائقین قدرے خوش نظر آرہے ہیں کہ بنگلہ دیش کے فائنل میں آنے سے قومی ٹیم ٹورنامنٹ آسانی سے جیت سکتی ہے لیکن یہ فیصلہ جمعرات کو ہوگا کہ قومی ٹیم بنگلہ دیش کیخلاف کیا کارکردگی دکھاتی ہے۔ بھارت کے ہاتھوں پاکستان کی شکست اور بنگلہ دیش بھارت اور سری لنکا کیخلاف کامیابی یہ واضح پیغام دے رہی ہے کہ فائنل یکطرفہ نہیں ہوگا۔ قوت اور تجربہ کے حوالے سے پاکستان کو بنگلہ دیش پر واضح برتری حاصل ہے لیکن جذبے اور ہمت میں پاکستانی ٹیم بنگلہ دیش جیسی نہیں ہے۔

بنگالی ٹیم ہمیشہ جذبے اور بے خوف انداز میں کھیلتی ہے لیکن قومی ٹیم سہمی سہمی رہتی ہے جس سے کئی بار قومی ٹیم کو ناکامی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان نے بھارت کیخلاف اچھی پوزیشن میں چلے جانے کے باوجود کامیابی حاصل نہیں کی جبکہ بنگلہ دیشی ٹیم خسارے میں جانے کے باوجود بھی کم بیک کرکے دو بڑے اپ سیٹ کرنے میں کامیاب رہی جس سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ دونوں ٹیموں کا جذبہ کہاں کھڑا ہے۔

یہ بات بھی سچ ہے کہ پاکستان کے پاس ایسے کرکٹر موجود ہیں جو جوشیلے بھی اور جذباتی بھی ، میچ میں مار دھاڑ کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور باؤلرز بھی ایسے ہیں جو تن تنہا میچز میں جتواسکتے ہیں تاہم ایشیا کپ میں قسمت نے قومی ٹیم کچھ زیادہ ساتھ نہیں دیا اور بھارت کیخلاف شکست مقدر بنی لیکن اگر اوورآل جائزہ لیا جائے تو پاکستان فائنل میں جبکہ بھارت اور سری لنکا گھرپہنچ چکے ہیں جس سے یہ مان لینا چاہئے کہ قومی ٹیم نے فائنل میں جگہ بناکر بھارت اور سری لنکا سے بہترکارکردگی دکھائی لیکن بنگلہ دیشی ٹیم کے بے لگام بلے باز مصباح الحق کے باؤلرز کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں اس کا شاید کوچ واٹمور کو اچھی طرح اندازہ ہوگا کیونکہ وہ طویل عرصہ تک بنگلہ دیشی ٹیم کے کوچ رہے ہیں۔

فائنل میں یقینی طور پر جذبہ کا مقابلہ تجربہ سے ہوگا اور دونوں کو نظرانداز کرنا مشکل ہے۔ جو پاکستانی یہ سوچ کر خوش ہیں کہ بنگلہ دیش کو آسانی سے شکست دیکر ایشین چیمپئن بن جائیں گے انہیں اس قدر خود اعتمادی سے باہر آنا چاہئے اور انتظار کرنا چاہئے کہ حالات کس طرف رخ کرتے ہیں۔ایسے پاکستانیوں کی بھی کمی نہیں ہے جو یہ چاہتے تھے کہ فائنل میں پاکستان اور بھارت کا ایک بار پھر ٹکراؤہو۔

بھارت کیخلاف شکست کے بعد شائقین نے بجائے اشتعال میں آنے کے فائنل میں بھارت کیخلاف مقابلہ کرنے کی خواہش ظاہر کی تاہم بنگلہ دیش نے سری لنکا کو اپ سیٹ کرکے جہاں بھارتی سورماؤں کو گھر واپس لوٹنے پر مجبو کرکے پاکستانی شائقین کو بھی دو حصوں میں بانٹ دیا ہے۔ ایشیاکپ کے فائنل میں پاکستانی فیورٹ کی حیثیت سے میدان میں اتریگی تاہم بنگلہ دیش کو آسان سمجھنا نقصان دہ ہوگا۔

پاکستان کو بنگلہ دیش کیخلاف پوری قوت کیساتھ میدان میں اترنا ہوگا اور بھارت کیخلاف راؤنڈ میچز والی غلطیاں سے گریز کرنا ہوگا۔ باؤلرز کو ذمہ داری دکھانا ہوگی کیونکہ بھارت کیخلاف باؤلرز سے سخت مایوس کیا۔ شائقین کرکٹ فائنل کا بے تابی سے انتظار کررہے ہیں کیونکہ یہ ایک بڑا میچ بھی ہوگا اور پاکستانی ٹیم کیلئے چیلنج بھی کیونکہ بھارت کیخلاف ناکامی کے بعد ٹیم اپنے ملک میں کچھ غیرمقبول ضرور ہوئی ہے اور اس غیرمقبولیت کو ختم کرنے اور شائقین کو خوشی دلانے کیلئے قومی ٹیم کی کو ہرصورت میں ایشیا کپ جیتنا ہوگا۔

مزید مضامین :