ایشیاء کپ ،پاکستان کو سری لنکا کے ہاتھوں64رنزسے شکست

Asia Cup Pakistan Loose From Srilanka

فائنل تک پہنچنے کا خواب چکناچور،باؤلر ز کے بعد بیٹسمینوں کی بھی غیر ذمہ دارانہ کارکردگی جیف لاسن کی صحافیوں سے بدتمیزی،میڈیا کا پریس کانفرنس سے بائیکاٹ ،پکی چھٹی کا امکان

پیر 30 جون 2008

Asia Cup Pakistan Loose From Srilanka
اعجاز وسیم باکھری: پاکستان کی میزبانی میں کھیلا جانیوالا ایشیا کپ پاکستان کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے اور اب محض رسمی کارروائی باقی ہے۔پہلے راؤنڈ میں بھارت کے ہاتھوں شکست کھانے کے بعد سپرفور راؤنڈ کے پہلے ہی میچ میں سری لنکا کے خلاف پہلے باؤلرز نے غیر ذمہ داری کا مظاہر ہ کیا بعد ازاں بیٹسمینوں نے رہی سہی کسر پوری کردی اور ٹیم کو شکست میں دھکیل کر جیف لاسن کے پہلوں میں جا بیٹھے۔

پاکستانی امید کے محور مصباح الحق ہی بچے تھے اور انہوں نے اپنے تئیں میچ جیتنے کیلئے جان بھی ماری لیکن وہ میچ کا نتیجہ اپنے حق میں بدلنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔یوں سری لنکا نے پاکستان 64رنز سے شکست دیکر فائنل کیلئے اپنی جگہ پکی کرلی ہے۔ میچ کے اختتام پر قومی ٹیم کے کپتان شعیب ملک نے پریس کانفرنس میں میڈیاکا سامنا کرنے سے گریز کیا او ر ان کی جگہ جیف لاسن پریس کانفرنس کرنے کیلئے آئے ،پریس کانفرنس میں آتے ہیں لاسن نے صحافیو ں سے اتنہائی تلخ لہجے میں کہاکہ وہ اس سوال کا جواب دینگے جو ان کو اچھا لگا ،و ہ اپنی مرضی کے خلاف سوال کا جواب نہیں دینگے،اس پر ایک صحافی نے کہاکہ ”ا ب آپ صحافیوں کو سیکھائیں گے“اس پر جیف لاسن اٹھ کر جانے لگے تو میڈیا منیجر کے اصرا ر پر واپس آگئے تاہم جب وہ دوبارہ بیٹھے تو میڈیانے ان کا بائیکاٹ کردیا اور جیف لاسن چلے گئے۔

(جاری ہے)

لاسن کی اس حرکت اور ٹیم کی ایشیا کپ میں ناکامی کے بعد گورے کی کوچ کی پکی چھٹی ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں کیونکہ ایک طویل عرصے سے جیف لاسن پر کڑی تنقید کی جارہی تھی اب ان کا میڈیا سے بدتمیزی کرنا شاید انہیں کوچ کے عہدے سے برطرف کرسکتا ہے ۔ نیشنل سٹیڈیم میں کراچی میں چھٹی بار پاک سری لنکا ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں توپاکستانی کپتان شعیب ملک نے ٹاس جیت کر بھارتی ٹیم کی نقل کرنے کی کوشش کی اور مہمان ٹیم کو کھیلنے کی دعوت دے ڈالی ،ملک کا خیال تھا کہ پاکستان کو اگر تین سوکا بھی ٹارگٹ ملتا ہے تووہ اس کو پورا کرینگے لیکن ان کی یہ خواہش محض خواہش ہی رہی اور ٹیم ایشیا کپ سے باہرہوگئی۔

سری لنکا کی جانب سے وکٹ کیپر بیٹسمین کمار سنگاکارا نے شاندار سنچری سکور کرکے اپنی ٹیم کیلئے ایک قابل ستائش مجموعہ تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کیا۔سنگاکارا کے 112رنز کی بدولت سری لنکا نے پاکستان کو میچ جیتنے کیلئے 303رنزکا پہاڑ ہدف دیا۔پاکستان نے اپنی بار ی شروع کی تو اننگز کی پہلی ہی گیند پر چمندا واس نے سلمان بٹ کو واپسی کی راہ دکھا دی،ایشیا کپ میں یہ دوسرا موقع تھا جب سلمان بٹ صفر کی خفت سے دوچارہوئے۔

ناقص آغاز کے بعد دوسرے اوپنر شعیب ملک او ر ون ڈاؤن بیٹسمین یونس خان نے قدر ے مزاحمت کی اور دونوں کے درمیان دوسری وکٹ کی شراکت میں 72رنز بنے ،یونس خان 47رنز بنا کرآؤٹ ہوئے تو 36رنز کے اضافے کے بعد محمد یوسف بھی 19رنزبنا کر آؤٹ ہوگئے۔بعد ازاں کپتان شعیب ملک نے مصباح الحق کے ساتھ مل کر سکور آگے لیکر بڑھنے کی کوشش بھی لیکن وہ دونوں اس میں سرخرونہ ہوسکے اور کپتان شعیب ملک 52رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو میچ پاکستان کے ہاتھ سے نکل گیا،شاہد آفریدی گراؤنڈ میں داخل ہوئے تو شائقین نے بھر پوراستقبال کیا اور اگلے ہی منٹ وہ صفر پر آؤٹ ہونے کے بعد واپس لوٹ رہے تھے تو شائقین کا چہرہ اتراہوا تھا۔

مصباح الحق نے ٹیل اینڈرز کے ساتھ ملکر حالات بدلنے کیلئے انتھک محنت کی لیکن وہ اکیلے کچھ نہ کرسکے اور 18کی اوسط سے سکور پورا کرنے کی کوشش میں وہ 76رنز بنانے کے بعد بولڈ ہوگئے اور بعدازاں رسمی کارروائی کے پورا ہونے تک پاکستان نے 238سکور بنا یا ۔یوں پاکستانی ٹیم اب سری لنکا کے خلاف شکست کھانے کے بعد پوائٹنس ٹیبل پر سب سے آخر میں ہے اور فائنل میں پہنچنے کے تمام تر امکانات معدوم ہوگئے ہیں البتہ ہاں،بھارت سری لنکا کو شکست دیدے اور آج بنگالی ٹیم سری لنکا کے خلاف حیران کن فتح حاصل کرے اور پاکستان بھارت اور بنگلہ دیش کو شکست دیکر فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کرسکتا ہے لیکن یہ بات محض کہنے کی حد تک ہے اس کو پایہ تکمیل تک پہچانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔

بہرحال پاکستانی ٹیم تین ملکی ٹورنامنٹ میں شکست کھانے کے بعد ایک بار پھر شکستوں کے بھنور میں پھنس گئی ہے جس کے بہت سے عوامل ہیں۔پاکستانی ٹیم کی بری کارکردگی میں کپتان شعیب ملک کی ناقص حکمت عملی،جیف لاسن کی نااہلی اور سلیکٹرزکی من مانی کا بہت بڑا عمل دخل ہے۔کپتان کہتا ہے کہ میں نے وہ ٹیم کھلانا ہوتی ہے جو مجھے سلیکٹرز دیتے ہیں،سلیکٹرز کہتے ہیں کہ کپتان اور کوچ کی مشاورت سے ٹیم منتخب کی جاتی ہے جبکہ بورڈ کے چیئرمین یہ کہتے کہتے نہیں تھکتے کہ کوئی اختلافات نہیں ہیں لیکن ٹیم کی کارکردگی چیخ چیخ کر یہ بتارہی ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی مینجمنٹ صحیح کام نہیں کررہی اور اپنی من مانی عروج پر ہے ورنہ ہوم گراؤنڈ پر ہونیوالے ایشیا کپ میں یوں آسانی سے ٹیم دوسرے راؤنڈ کے پہلے ہی میچ میں باہرنہ ہوتی۔

پاکستان کرکٹ میں ابھی بہت کچھ ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔دیگر تبدیلیاں تو جب بھی عمل میں لائی جائیں گزرا ہوسکتا ہے لیکن اس وقت حالات کا یہ تقاضا ہے کہ ٹیم کے کپتان اور کوچ کو جلداز جلد تبدیل کردیاجائے ورنہ دوماہ بعد پاکستان کی میزبانی میں کھیلی چیمپئنزٹرافی میں بھی یوں ہی ٹیم ابتدائی راؤنڈ میں باہر ہوجائیگی اور شائقین کے چہرے اسی طرح مرجھائے ہوئے ہونگے۔

مزید مضامین :