آسٹریلیا اِنڈیامیں پہلے 2 ٹیسٹ میں ڈھیر

Aus Vs Ind

ٹیسٹ سیریز کے ابھی 2 میچ بقایا ہیں اور آسٹریلین ٹیم کیلئے یہ کسی ٹیسٹ سے کم نہیں ہو گا کہ اپنی صلاحیتیں منوانے میں کامیاب ہو تی ہے یا نہیں

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعہ 24 فروری 2023

Aus Vs Ind
پہلے 2 ٹیسٹ میچوں کی اہم خبریں اور مختصر تجزیہ : ﴾ آسٹریلیا کی طرف سے ٹیسٹ ڈبیو کر نے والے ٹوڈ مرفی نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں اپنی پہلی 5 وکٹیں حاصل کیں۔ ﴾ اِنڈیا کے آل راؤنڈر روی چندرن اشون نے پہلے ٹیسٹ میں اپنے ٹیسٹ کیرئیر کی 450 وکٹیں مکمل کر لیں۔ ﴾ آسٹریلیا کا پہلے ٹیسٹ میں91 رنز کا مجموعہ ہندوستان میں سب سے کم ٹیسٹ سکور رہا۔ ﴾ اِنڈیا کے چیتشور پجارا نے دوسرے ٹیسٹ میں ٹیسٹ کیر ئیر کا 100 واں ٹیسٹ کھیلا۔

جس کی پہلی اننگز میں وہ صفر پر آؤٹ ہو گئے۔ ﴾ آسٹریلیا کے اوپنر ڈیویڈ وارنر کو میچ کے دوران چوٹ لگنے پر متبادل میٹ رینشا کو شامل کیا گیا جنہوں دوسری اننگز میں بیٹنگ کی ۔ ﴾ روی چندرن ایشون اور نیتھن لیون نے آسٹریلیا اور بھارت کے خلاف بالترتیب 100 ٹیسٹ وکٹیں مکمل کیں۔

(جاری ہے)

پہلے دونوں ٹیسٹ میچوں میں اِنڈیا کے خلاف آسٹریلیا کے بیٹرز کا ڈھیر ہو نا اور شکست کھانا اُنکے لیئے شرمندگی کا باعث رہا کیوں کہ چند روز پہلے وہ اپنے ملک آسٹریلیا میں جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں اسکور کر کے جسطرح اُچھل کود کر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے نظر آرہے تھے وہ کارکردگی اِنڈیا میں ابھی تک بالکل نہیں دِکھائی دی۔

اِنڈیا بمقابلہ آسٹریلیا : آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کی 24 ویں سیریزموسمِ بہار کے آغاز میں اِنڈیا میں کھیلی جارہی ہے۔ آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم نے شیڈول کے مطابق پہلے اِنڈیا کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ4ٹیسٹ میچ کھیلنے ہیں اور پھر3ایک روز انٹرنیشنل میچوں کی سیریزہوگی۔ بارڈر گواسکر ٹرافی کے نام سے منسوب یہ سیریز چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کی تیسری آخری سیریز ہے اور اِن ددنوں ممالک کی بھی چیمپئین شپ کی آخری سیریز۔

فہرست میں آسٹریلیا پہلے نمبر پر اوراِنڈیا دوسرے نمبر پر ہے اور فائنل تک اِن دونوں ٹیموں کی ہی رسائی ممکن نظر آرہی ہے ۔بس اس سیریز میں یہ واضح ہونا ہے کہ راؤنڈ میچوں کی فہرست میں اِن دونوں میں سے پہلے نمبر پر کون سی ٹیم آئے گی؟ آسٹریلیا کی طرف سے ٹیسٹ ٹیم کی قیادت فاسٹ باؤلر پیٹ کمنز اور اِنڈیا کی طرف سے اوپنر روہت شرما کر رہے ہیں۔

اِنڈیا بمقابلہ آسٹریلیا پہلے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں: اِنڈیا:روہت شرما( کپتان) ،کے ایل راہول، چیتشور پجارا، ویرات کوہلی،رویندر جدیجہ،اکسر پٹیل، روی چندرن اشو ن، محمد شامی ، محمد سراج اور ڈبیو کر نے والے 2 نئے کھلاڑی29سالہ وکٹ کیپر سریکر بھارت اور 32سالہ بیٹر سوریہ کمال یادو۔ آسٹریلیا : پیٹ کمنز(کپتان)، ڈیوڈ وارنر، عثمان خواجہ، مارنس لیبوشگن، اسٹیون سمتھ،میتھیو رِمشا،پیٹرز ہینڈ زکومب، الیکس کیری ،نیتھن لیون ، اسکاٹ بولینڈاور ڈبیو کرنے والے 22سالہ دائیں ہاتھ کے آف سپن باؤلر ٹوڈ مرفی ۔

پہلا ٹیسٹ میچ: ودربھ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم، جمتھا، ناگپورمیں 9 ِفرروی2023 ء میں کھیلا گیا۔آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو غلط ثابت ہوا اور آل ٹیم پہلے ہی دِن چائے کے وقفے کے فوراً بعد177رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ بیٹر مارنس لیبوشگن 49 رنز بنا کر نمایاں رہے اور اِنڈیا کی طرف سے رویندر جدیجہ11 ویں دفعہ اپنے ٹیسٹ کیر ئیر میں 5 وکٹیں لیکر نمایاں باؤلر رہے۔

اب سوال یہ تھا کہ کیا آسٹریلیا کا باولنگ اٹیک بھی کوئی ایسا کمال دِکھا ئے گا کہ اِنڈیا کی ہوم وکٹ پر اُنکے بیٹرز کو قابو کر پائیں۔جواب میں ناکامی ہوئی ۔اِنڈیا کی ٹیم تیسرے دِن لنچ تک400مجموعی رنز بناکر آؤٹ ہوئی۔اوپنر کپتان روہت شرمانے اپنی 9 ویں سنچری مکمل کی اور120 رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے۔ اکسر پٹیل اور رویندر جدیجہ نے بالترتیب 84 اور70 رنز کی انفرادی اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو سہارا دیا۔

آسٹریلیا کی طرف سے ڈبیو کر نے والے سپین باؤلر نے ٹوڈ مرفی نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں7 وکٹیں حاصل کیں۔ آسٹریلیا کے اوپر اِنڈیا کی پہلی اننگز کی 223رنز کی برتری تھی اور ابھی ڈھائی دِن سے زیادہ کا وقت تھا۔لیکن اگلے ڈھائی گھنٹے بھی زیادہ تھے اُس سے پہلے ہی اِنڈین باؤلرز نے صرف32.3 اوورز میں 91 رنز پر ایک مرتبہ پھر آسٹریلیا آل ٹیم ڈھیر کر دی۔

روی چندرن اشو ن اپنے ٹیسٹ کیر ئیر میں 31 ویں بارایک اننگز میں 5 وکٹیں لیکر نمایاں رہے۔میں آف دِی میچ اِنڈیا کے رویندر جدیجہ ہو ئے۔ 5 دِن کا ٹیسٹ میچ 3 دِن میں ہی ختم ہو گیا۔ اِنڈیا نے پہلا ٹیسٹ میچ ایک اننگز اور 132 رنز سے جیت کر ٹیسٹ سیریز میں1۔0 کی برتری حاصل کر لی۔ ساتھ میں چیمپئین شپ کے12 پوائنٹس بھی ملے۔ مختصر تجزیہ : پہلے ٹیسٹ کا اِن الفاظ سے تجزیہ مکمل ہو جاتا ہے کہ دُنیا ِکرکٹ کی ایک بڑی ٹیم جو چند روز پہلے ہی اپنے ملک کی وکٹوں پر جنوبی افریقہ کو 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں تگنی کا ناچ کر بیٹ اور بال لہرا رہی تھی اِنڈیا کی وکٹوں دھڑم تختہ ہو گئی۔

یہ تو کہا جاسکتا ہے کہ اُنکے دو اہم باؤلرز مچل اسٹارک اور ہیزل وُڈ بمعہ آل راؤنڈر کیمرون گرین انجیریز کی وجہ سے پہلے ٹیسٹ کی ٹیم میں شامل نہیں تھے لیکن اسے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ٹاپ بیٹرزکی وہی لائن تھی جو جنوبی افریقہ کے خلاف نئے ریکارڈز بنا کر آئی تھی۔دوسری طرف اِنڈیا کے اہم کھلاڑی وکٹ کیپر رشبھ پنت گھٹنے کی سرجری کی وجہ سے اس سیریز کا حصہ نہیں ہیں اور آل راؤنڈر شریاس آئیر بھی انجیری شکار تھے تو پھر مقابلہ برابر کا ہی تھے لیکن اس دفعہ گھر اپنا نہیں غیروں کا تھا۔

چھلانگیں لگانے کا موقع اُنکو ملا۔ اگلا سوال موسم اور پچ تو دونوں کا فائدہ اپنے ملک کی ٹیم نہ اُٹھایا۔ صرف پہلے دِن کے آغاز میں پچ پر بس اتنی گیند تیز نکلتے نظر آئی کہ پہلے دو کھلاڑی اِنڈیا کے فاسٹ باؤلرز محمد شامی اور محمد سراج نے آؤٹ کیئے۔کچھ مدد کپتان پیٹ کمنزنے بھی لی اور پہلی اننگز میں2 وکٹیں لیں۔2مزید کھلاڑی دوسری اننگز میں محمد شامی نے آؤٹ کیئے ۔

یعنی کُل 6 وکٹیں فاسٹ باؤلرز کو ملیں جبکہ 24وکٹوں پر سپنرز نے حق جتایاکیونکہ پچ پر سپنر کی گیند گھوم بھی رہی تھی اور نیچے رہتے ہوئے سیدھی وکٹوں میں بھی جارہی تھی جسے ایل بی ڈبلیو کے فیصلے بھی دیکھنے کو ملے۔24 میں سے12 ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوئے جن میں سے صرف 2 فاسٹ باؤلرز نے ایل بی ڈبلیو کیئے۔یہاں سے پچ کی حالت کا اندازہ لگایا سکتا ہے۔فاسٹ باؤلر کو تو باؤنس بھی اُسکے مطابق نہیں ملا اور وہ بھی آسٹریلیا کے باؤلرز کو۔

دوسرا ٹیسٹ : میچ 17ِ فروری23ء کو ارون جیٹلی اسٹیڈیم سابقہ فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم، دہلی میں کھیلا گیا۔5 روزہ یہ میچ بھی گزشتہ کرکٹ ٹیسٹ میچ کی طرح تین روز میں ہی مکمل ہو گیا۔بہرحال اس ٹیسٹ کے شروع ہونے سے پہلے دونوں ٹیموں میں تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔اِنڈیا نے آل راؤنڈر شریاس آئیرکو صحت یابی کے بعد ٹیم میں شامل کر لیا۔ اُنکی جگہ پہلے ٹیسٹ میں 32سالہ بیٹر سوریہ کمال یادو کو ڈبیو کروایا گیا تھا۔

آسٹریلیا کی ٹیم میں میتھیو رِمشا کی جگہ اہم مڈل آرڈر بیٹر ٹریویس ہیڈ کی واپسی ہوئی اور میڈیم فاسٹ باؤلراسکاٹ بولینڈ کے متبادل 26 سالہ بائیں ہاتھ کے سپنر میتھیو کوہنیمن کو ٹیسٹ ڈبیو کروا کر اپنی صلاحیت دکھانے کا موقع فراہم کیا گیا۔ آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے ٹاس جیت کر اس مرتبہ بھی پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔موسم خوشگوار اور پچ سپنرز کی ہی مدد گار نظر آرہی تھی۔

لیکن شروع کے چند گھنٹے بیٹنگ کیلئے مناسب تھے جسکا فائدہ اُٹھاتے ہو ئے اوپنرز نے 50 رنز کی شراکت داری قائم کی اور پہلے کھلاڑی ڈیویڈ وارنر محمد شامی کی گیند پر وکٹ کیپر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو ئے ۔ اُنکے بعد آنے ولے بیٹر ز کو سپنرز نے پریشان کر نا شروع کر دیا اور اسٹیون سمتھ ، وکٹ کیپر الیکس کیرے اور ٹوڈ مرفی تو "گولڈن ڈَکز" لیکر واپس پویلین لوٹے۔

اس دوران اوپنر عثمان خواجہ کا 81 کے انفرادی اسکور پرکے ایل راہول نے جدیجہ کی گیند پر ناممکن کیچ پکڑ ا۔ پہلے دِن ہی آسٹریلیا 263کے مجموعی اسکور پر آل آؤٹ ہو گئی ۔ پیٹرز ہینڈ زکومب نے ناقابل ِشکست72 رنز بنائے۔اِنڈیا کی طرف سے محمد شامی نے4اور اشون و جدیجہ نے3،3 وکٹیں حاصل کیں۔ اِنڈیا نے بیٹنگ کا آغاز تو پہلے ہی دِن شام کے آخری لمحات میں کر دیا تھا لیکن دوسرا دِن اُنکے لیا بھی بھاری ثابت ہوا ۔

سہ پہر تک 139 رنز پر 7کھلاڑی آؤٹ ہو گئے۔ کوہلی 44 رنز بناکر آؤٹ ہو گئے۔ مڈل آرڈر آل راؤنڈر ایکسر پٹیل جو مزاحمت کر رہے تھے اُنھوں نے اشون کے ساتھ مل کر114 رنز کی شراکت داری قائم کی اور کافی حد تک اِنڈیا کو مشکل صورت ِحال سے نکال دیا ۔وہ 74 رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے اور اشون نے 37رنز بنا ئے۔اُنکے بعد آخری کھلاڑی محمد شامی آؤٹ ہو ئے اور اِنڈ یا کی ٹیم 262 کا مجموعی اسکور بنا نے میں کامیاب ہو گئی۔

آسٹریلیا کی طرف سے سپنر ،نیتھن لیون چھائے رہے اور5کھلاڑی آؤٹ کر کے نمایاں باؤلر رہے۔ آسٹریلیا کے پا س پہلی اننگز کی صرف ایک اسکور کی برتری تھی لہذا وقت بہت تھا اور میچ ایک روزہ صورت اختیار کر چکا تھا۔ لیکن یہ آسٹریلیا نہیں تھا ۔پہلی وکٹ 23 رنز پر کھو دی اوردوسرے دِن کے اختتام پر 61 مجموعی اسکور تھا ۔تیسرے دِن کی صبح اِنڈیا کی ہوم گراؤنڈ پر آسٹریلین ٹیم ایک بار پھر مکمل ناکام نظر آئے اور113 کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم ڈھیر ہو گئی۔

اِنڈیا کے دونوں سپنرز رویندر جدیجہ اور اشون نے اُنکے پاؤں پچ سے اُکھاڑ کر رکھ دیئے اور بالترتیب7اور 3 کھلاڑی آؤٹ کیئے۔ اِنڈیا نے4کھلاڑی آؤٹ 118 رنز بنا کر 6 وکٹوں سے میچ جیت لیا اور 4 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں2۔0سے برتری حاصل کر لی۔ دوسرے ٹیسٹ میں بھی مین آف دِی میچ اِنڈیا کے رویندر جدیجہ میچ میں 10 وکٹیں حاصل کرنے پر ہوئے۔اِنڈیا کو جیت پر چیمپئین شپ کے مزید12 پوائنٹس ضرور ملے لیکن ابھی بھی فہرست پردوسرے نمبر پر ہے۔

مختصر تجزیہ: آسٹریلیا کی دوسرے ٹیسٹ میں بھی شکست اُنکی کارکردگی پر اس لیئے سوال اُٹھاتی ہے کہ اتنی بڑی ٹیم اوربہترین ریکارڈ رکھنے والے بیٹرز اور باؤلرز اِنڈیا کی ہوم گراؤنڈ پر صرف ناکام ہی نظر نہیں آئے بلکہ ڈھیر بھی ہوتے نظر آئے۔ دوسری اننگز میں9 کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہوئے۔ کپتان پیٹ کمنز سمیت پہلی اننگز کے نمایاں بیٹر پیٹرز ہینڈ زکومب اورڈبیو کرنے والے میتھیو کوہنیمن صفر پر آؤٹ ہو ئے۔

اس میں کوئی حیرانگی نہیں کہ اِنڈین وکٹیں آسٹریلیا کے ورلڈ کلاس باؤلرز کے معیار کی نہیں ہو سکتیں لیکن بیٹرز کے پاس موقع تھا کہ وہ ٹیم ورک کو مد ِنظر رکھتے ہوئے میچ کو دِلچسپ بنا سکتے تھے۔کیونکہ اِنڈیا کی سر زمین پر قدم رکھنے سے پہلے ٹیم انتظامیہ اور کوچز کو سوچ لینا چاہیئے کہ مقابلہ اِنڈین سپنر ز کے ساتھ ہے۔اِنڈین باؤلر رویندر جدیجہ نے ایک بار پھر بہترین باؤلنگ کر تے ہوئے دوسری اننگز میں 12ویں دفعہ5 وکٹیں لیں اوردوسری بار میچ میں 10 وکٹیں حاصل کیں۔

یہاں یہ بات بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ آسٹریلیا کی بیٹنگ اننگز کے دوران اوپنر ڈیویڈ وارنر کو چوٹ لگنے کے بعد متبادل میٹ رینشا کو شامل کیا گیا جنہوں دوسری اننگز میں بیٹنگ کی ۔دوسری اننگز میں اوپنگ عثمان خواجہ کے ساتھ ٹریویس ہیڈ نے کی۔ ٹیسٹ سیریز کے ابھی 2 ٹیسٹ میچ بقایا ہیں اور آسٹریلیا کی ٹیسٹ ٹیم کیلئے یہ کسی ٹیسٹ سے کم نہیں ہو گا کہ اپنی صلاحیتں منوانے میں کامیاب ہو تی ہے یا نہیں ؟ لہذا ! "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :