آسٹریلیا کا پاکستان کو وائٹ واش

Australia Ka Pakistan Ko White Wash

کیا مئی2019ء کے پہلے ہفتے میں انگلینڈ کے دورے پر جانے والی پاکستان کی کرکٹ ٹیم پر خصوصی طور پر منصوبہ بندی کر لی گئی ہے یا ابھی ایک اور تجربے سے گزرنا پڑے گا؟

Arif Jameel عارف‌جمیل پیر 1 اپریل 2019

Australia Ka Pakistan Ko White Wash
پاکستان کی کرکٹ ٹیم کوآسٹریلیا نے ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ سیر یز میں چت کر دیا یا دوسری اصطلاح میں وائٹ واش۔پاکستان کرکٹ بورڈ اور سلیکشن کمیٹی کیلئے یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہو گا کیونکہ 6اہم کھلاڑیوں کو باہر رکھ کر یا آرام کروا کاکر یہ کیسا تجربہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی جس کا نتیجہ تو بین الاقوامی سطح پر شکست ہی نکلا۔
کیا مئی2019ء کے پہلے ہفتے میں انگلینڈ کے دورے پر جانے والی پاکستان کی کرکٹ ٹیم پر خصوصی طور پر منصوبہ بندی کر لی گئی ہے یا ابھی ایک اور تجربے سے گزرنا پڑے گا؟ وہاں انگلینڈ کے خلاف ایک ٹی 20اور 5ایک روزہ انٹرنیشنل کر کٹ میچ کھیلنے ہیں اور چند روز بعد عالمی ورلڈ کپ میں بھی شرکت کرنی ہے۔


انٹر نیشنل 5 ایک روزہ کرکٹ میچوں کی سیریز:
پاکستان بمقابلہآسٹریلیا ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ سیریز متحدہ عرب امارات میں22ِ مارچ تا31ِمارچ2019ء کھیلی گئی۔

(جاری ہے)

پہلے دونوں میچ شارجہ، تیسرا ابوظہبی اور آخری دونوں دُبئی میں کھیلے گئے۔22ِ۱ور 24 ِمارچ 2019ء کو کھیلے گئے پہلے اور دوسرے میچ میں پاکستانی کپتان شعیب ملک نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی اورپھر بھی دونوں میچوں میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہونا پڑا ۔

جس میں اہم کردارآسٹریلیا کے کپتان ایرون فینچ کا رہا جنہوں نے دونوں میچوں میں سنچریاں کیں۔27ِمارچ کو کھیلے گئے میچ میں ٹاسآسٹریلیا کے کپتان ایرون فینچ نے جیتا اور یہ میچ بھی جیت کر سیریز ہی جیت لی جبکہ ابھی2میچ باقی تھے۔
چوتھے اورپانچویں ایک روزہ میچ میں پاکستان کے کپتان شعیب ملک انجیری کی وجہ سے شرکت نہ کر سکے لہذا ٹیم کی کپتانی کا قُرعہ نکلا عماد وسیم کے نام ۔

اُنھوں نے بھی دونوں میچوں میں ٹاس جیتا لیکن دِلچسپ یہ رہا کہ دونوں دفعہ پہلے باؤلنگ کرنے کو ترجیح دی اور پھر دونوں میچ ہی ہا ر گئے۔
اس سیریز میں پاکستان کو کیوں شکست دوچار ہو نا پڑااسکے تجزیئے سے پہلے چند اہم معلومات اس سیریز سے پہلے کی ،دوران اور اختتام تک زیر ِنظر رکھنی چاہیئں:
﴾ ورلڈ کپ2019ء سے پہلے پاکستان کرکٹ ٹیم نے 10 ایک روزہ میچ اور ایک ٹی20میچ کھیلنا ہے۔


﴾ پاکستان کے تینوں فارمیٹ کے کپتان سرفراز احمد کو 30مئی2019ء کو شروع ہو نے والے ورلڈ کپ سے پہلے آرام دیا گیا۔
﴾ بابر اعظم ،شاداب خان ،حسن علی ، شاہین آفریدی اور فخر زمان کو بھی اس سیریز میں ورلڈ کپ کیلئے شامل نہیں کیا گیا۔
﴾آسان الفاظ میں کپتان سمیت 6اہم کھلاڑیوں کے بغیر پاکستان نے یہ سیریز کھیلی۔
﴾شعیب ملک کو اس سیریز کیلئے پاکستان کرکٹ ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیااور چند تجربہ کار کھلاڑیوں کے ساتھ نئے بھی شامل کیئے گئے۔


﴾عمر اکمل کو دو سال بعد دوبارہ ٹیم کے ساتھ کھیلنے کا موقع فراہم ہوا اور وکٹ کیپر کی ذمہداری محمد رضوان نے نبھائی ۔
﴾ پاکستان اورآسٹریلیا کے درمیان 1975ء سے لیکر اس سیریز تک103ایک روزہ میچ کھیلے جا چکے ہیں۔
﴾آسٹریلیا نے 67میں کامیابی حاصل کی اور پاکستان صرف 32جیت سکا۔
﴾ متحدہ عرب امارات میں بھیآسٹریلیا کا ریکارڈ بہتر رہا۔

19میچوں میں سے13میں پاکستان کو شکست ہوئی۔
﴾ ا س سیریز سے پہلے دونوں ممالک کے درمیان آخری سیر یز 2017ء میں کھیلی گئی تھی۔
﴾ اس سیریز میں محمد عباس، شان مسعود، محمد حسنین، عابد علی اور سعدعلی کو پہلی دفعہ ایک روزہ میچوں میں موقع فراہم کیا گیا۔
﴾آسٹریلیا کی طرف سے اس سیریز میں صرف دو سنچریاں بنیں اور وہ بھی اُنکے کپتان ایرون فینچ نے پہلے دو میچوں میں بنائیں۔


﴾ پاکستان اس میں سبقت لے گیا : حارث سہیل اورمحمد رضوان نے 2،2سنچریاں اورعابد علی اپنے پہلے ہی میچ میں سنچری بنائی۔
﴾ پاکستان کی سیریز میں شکست کی وجہ باؤلنگ کی مکمل ناکامی رہی ۔5میچوں میں کُل 21وکٹیں لیں۔
﴾ اس کے علاوہ 2وکٹیں رَن آؤٹ کر کے بھی حاصل کیں۔ دِلچسپ یہ تھا کہ دونوں دفعہ بلے باز میکس ویل ہی رَن آؤٹ ہوئے۔
مختصر تجزیہ :
پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا اس سیریز میں واضح فرق اعلیٰ کھیل کا تھا جو یقیناآسٹریلیا کا تھا مکمل ہوم ورک۔

دوسری طرف پاکستان کے 6اہم کھلاڑی ٹیم میں شامل نہ ہو نا کوئی اتنا بڑا فرق نہیں تھا کیونکہ چند بلے باز اور باؤلر اس ٹیم وہ شامل تھے جن پر مختلف تبصرہ نگار اپنے تجزیئے کے دوران زور دیتے تھے کہ ان کو چانس کیوں نہیں دیا جاتا یا انکو باہر کیوں بٹھا یا ہو اہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ نئے پرانے کھلاڑیوں میں سے ہر کوئی اپنی ذاتی کارکردگی دکھانے میں مصروف نظر آیا تا کہ آئندہ بھی ٹیم میں شامل ہو تا رہے۔ ٹیم میں موریل نہیں تھا اور باؤلنگ ناکام رہی۔
اس کے باوجود پاکستان کے شائقین پاکستان کرکٹ اور کھلاڑیوں سے مستقبل میں بھی اچھے کھیل کی اُمید رکھتے ہیں۔

مزید مضامین :