آسٹریلین اوپن2020ء ۔۔نوواک جوکوچ اورصوفیہ کینن کی جیت

Australian Open 2020

صوفیہ کینن اس ٹورنامنٹ کے آغاز سے ہی دلچسپ مقابلوں کا حصہ رہیں اور شاید اُنکے ذہن میں " امپرویو" کالفظ تھا ۔لہذا اُنھوں نے اپنے اعزاز کو ثابت کرتے ہوئے چاروں راؤنڈز اور کوارٹر فائنل میں نہ کہ صرف اپنے ہم وطنوں سمیت کھلاڑیوں کو ہرایا

Arif Jameel عارف‌جمیل بدھ 12 فروری 2020

Australian Open 2020
ٹینس سیزن2020ء کا پہلا گرینڈ سلیم آسٹریلیا اوپن کا 108ایڈیشن 20 جنوری تا2فروری2020 ء تک آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریہ کے شہر میلبورن میں کھیلا گیا۔دُنیا بھر کے ٹاپ سیڈ مرد و خواتین کھلاڑیوں نے ٹینس کے کھیل میں اپنی درجہ بندی کیلئے پنجہ آزمائی کی۔ جن میں ٹائٹل بچانے کیلئے مردوں کے سنگلز میں سربیا کے شہرہ آفاق سٹار اور عالمی نمبر2 دفاعی چیمپئین نووایک جوکووچ اور خواتین سنگلز میں جاپان کی ناؤمی اوساکا بھی شامل تھے۔

اس ٹورنامنٹ کے اختتام نو وایک جوکووچ ایک دفعہ پھر نمبر1 کی رینکنگ پر آگئے۔
اس دفعہ میگا ایونٹ کی انعامی رقم مزید اضافے کے بعد 71 ملین آسٹریلوی ڈالر) .1 38 ملین ڈالر ) پرپہنچ گئی تھی۔
ٹینس کے گرینڈ سلیم1968ء کے اصول کے مطابق یہ اوپن ایرا کا 52 واں دور تھا۔

(جاری ہے)

جس کیلئے میلبورن پارک جو آسٹریلیا اوپن ٹینس کے مقابلوں کیلئے اہم ہے وہاں کے بلیو ٹینس ہارڈ کورٹ میں شروع ہوا۔

پہلے راؤنڈ سے ہی دلچسپ مقابلے دیکھنے کو ملے اور کس طرح بڑے نام بھی سیمی فائنل تک شکست کھا کر فہرست سے نکلتے گئے حیران کُن تھے۔اس دوران کچھ اہم لمحات بھی کیمرے کی آنکھ نے کلک کیئے۔
ٹورنامنٹ کی اہم خبریں اور اہم لمحات:
﴾ یو ایس اوپن2019ء کی فاتح بیانکا اینڈریسوگھٹنے کی انجیری کی وجہ اس ایونٹ میں شرکت کہ کر سکیں۔


﴾ناؤمی اوساکا کا پہلے راؤنڈ میں میچ کے دوران ایک زوردار سروس سے نیٹ ٹوٹ جانے کا منظرانتہائی دلچسپ تھا۔
﴾ وہ اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنے میں ناکام رہیں اور تھرڈراؤنڈ میں شکست کے بعد ایونٹ سے باہر ہو گئیں۔
﴾سابق عالمی نمبر 1 اور2018ء کی آسٹریلیا اوپن کی خواتین سنگلز کی ٹائٹل جیتنے والی 29 سالہ ڈینش کیرولین وُزینا نے دسمبر2019ء میں ریٹائر منٹ کا اعلان کیا تھا لہذا جب وہ اپنی حریف سے تھرڈ راؤنڈ میں ہارگئیں تو اُنکی آنکھوں سے آنسو جھلک پڑے جو توجہ کے مرکز بن گئے۔

یہ میچ آخری ثابت ہوا اور ٹینس کیر ئیر بھی ختم ہوا اور شکست بھی۔
﴾آسٹریلیا اوپن کے تیسرے راوٴنڈ میں سرینا ولیمز کو چائنا کی وینگ کیولم نے شکست دے کر اپ سیٹ کردیا۔ 2019 کے
کوارٹر فائنل میں سرینا ولیمز نے اسی خاتون کو شکست دی تھی اور یہ دونوں پہلی دفعہ آمنے سامنے آئیں تھیں۔ 2017 کے بعد سرینا ولیمز کوئی بڑا ٹائٹل نہیں جیت سکیں۔
﴾مردوں میں راجر فیڈرر سیمی فائنل میں ،رافیل نڈال کوارٹر فائنل میں، خواتین میں ایشلے باٹلے سیمی فائنل میں اور وینس ولیمز اور ماریا شیراپوا ابتدائی راؤنڈ میں ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئیں۔


خواتین کا سنگلز کافائنل:
یکم فروری2020ء کو 26سالہ گاربائن موگوروزا اور21 سالہ صوفیہ کینن کے درمیان کھیلا گیا۔ گاربائن موگوروزاکی پیدائش وینزوئیلا میں ہوئی اور ٹینس میں نمائندگی کرتی ہیں سپین کی۔ 2016ء میں فرنچ اوپن اور 2017ء میں ومبلڈن سنگلز جیت کر ستمبر 2017 ء میں رینکنگ میں پہلی پوزیشن بھی حاصل کی ۔ اس سال کے پہلے گرینڈ سلیم آسٹریلین اوپن میں بھی بھرپور طریقے سے اپنے روایتی انداز میں کھیلتے ہوئے پہلے راؤنڈ سے سے سیمی فائنل تک اپنے مد ِمقابل خواتین کھلاڑیوں کوسنگلز مقابلوں میں شکست دیتے ہو ئے فائنل تک رسائی حاصل کر لی۔


صوفیہ کینن ماسکو ،روس میں پیدا ہوئیں لیکن والدین کے ساتھ امریکہ آجانے کے بعد ٹینس کے مقابلوں میں حصہ بھی امریکہ کی طرف سے لیتی ہیں ۔ 2019ء اُنکے لیئے کچھ قسمت والا سال ثابت ہوا اور ٹینس ڈبلیو ٹی اے کی طرف سے " موسٹ امپرویو ڈ پلیئر آف دی ائیر" کا ایوارڈ دیا گیا۔یہ 1999ء میں سرینا ولیمز کے بعد پہلی امریکن خاتون کھلاڑی ہیں جنہیں اس اعزاز سے نوازا گیا اور پھر دلچسپ یہ رہا کہ اپنے مد ِمقابل گاربائن موگوروزا کو آسٹریلین اوپن2020 ء کے فائنل میں شکست دے کر سرینا ولیمز کے ہی 2001 ء کے بعد پہلی نوجوان امریکن کھلاڑی بن گئیں جنہوں نے اپنا پہلا گرینڈ سلیم جیت لیا۔


صوفیہ کینن اس ٹورنامنٹ کے آغاز سے ہی دلچسپ مقابلوں کا حصہ رہیں اور شاید اُنکے ذہن میں " امپرویو" کالفظ تھا ۔لہذا اُنھوں نے اپنے اعزاز کو ثابت کرتے ہوئے چاروں راؤنڈز اور کوارٹر فائنل میں نہ کہ صرف اپنے ہم وطنوں سمیت کھلاڑیوں کو ہرایا بلکہ ومبلڈن 2019ء کے فائنل میں سرینا ولیمزکو شکست دے کر گرینڈ سلیم جیتنے والی اس وقت رینک نمبر 1 پر آسٹریلیا کی ایشلیہ بارٹی کو بھی اُنکے گھر پر شکست دے دی۔

جن کے متعلق آسٹریلین کو بہت اُمید تھی کہ ایک عرصہ بعد کوئی آسٹریلین خاتون یہ گرینڈ سلیم جیتنے کی پوزیشن میں ہے۔
گاربائین موگوروزا اور صوفیہ کینن کے درمیان جب آسٹریلین اوپن کا سنگلز فائنل شروع ہوا تو موگوروزا نے اپنے تجربے سے صوفیہ کینن کو متاثر کیا اور پہلا سیٹ 6۔4سے جیتنے میں کامیاب ہو گئیں۔صوفیہ کینن کے کھیل کے انداز کے متعلق سب جانتے ہیں کہ اُنکی شارٹس میں جارحانہ انداز واضح ہے اور سیمی فائنل میں ایک بڑے مقابلے کے بعد وہ یہاں تک پہنچیں تھیں۔

لہذا اُنھوں نے اپنے آپ کو سنبھالا اورمد ِمقابل کی صلاحیت کو سمجھتے ہوئے اگلے سیٹ میں قدم آگے بڑھائے اور موگوروزا کے خلاف مناسب اوردلکش انداز میں کھیلنا شروع کیا ۔
نتیجہ دوسرا سیٹ صوفیہ کینن نے6۔2جیت کر میچ برابر کر لیا۔لیکن ساتھ وہ جان گئیں کہ وہ زیادہ بہتر پوائنٹس سے جیتیں ہیں ۔جسکا مطلب ہے گیم پر قابو پا لیا ہے اب احتیاط لازم ہے۔

بس تیسرا سیٹ تھا اور اُسکے دوران ہی لگ رہا تھا کہ صوفیہ کینن کو مزید جارحانہ ہونے کی ضرورت نہیں موگوروزا اُنکے اس انداز کے آگے بے بس نظر آرہی ہیں۔پھر ایسا ہی ہوا اور تیسرا سیٹ بھی 6۔2سے جیت کر صوفیہ کینن نے پہلی دفعہ کسی بھی گرینڈ سلیم کے فائنل میں پہنچنے کے بعد کامیابی حاصل کر لی اور روس کی ماریہ شر کے12سال بعد سب سے کم عمر آسٹریلین اوپن جیتنے والی کھلاڑی بھی بن گئیں۔


مردوں کا سنگلز کافائنل:
عالمی نمبر2نوواک جوکوچ سربیا کی طرف سے دُنیا ٹینس کے میدان میں جھنڈے گاڑتے ہوئے 32سال کی عمر میں ایک دفعہ پھر آسٹریلین اوپن2020ء میں اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنے پہنچے اور راؤنڈز و کوارٹر فائنل سے ہوتے سیمی فائنل میں اپنے تجربہ کا ر 38سالہ حریف راجر فیڈرر کو ہرا کر فائنل میں پہنچ گئے ۔ راجر فیڈرر 20دفعہ گرینڈ سلیم جیت چکے تھے اورجوکوچ 17ویں مرتبہ جیتنے کیلئے آسٹریا کے 26سالہ ڈومینک تھیم کے سامنے کھڑے تھے۔


نوواک جوکوچ جانتے تھے کہ یہ نوجوان 2018ء اور 2019ء کے فرنچ اوپن کے فائنلز میں 19گرینڈ سلیم جیتنے والے سپین کے 33سالہ رافیل نڈال سے 2 مرتبہ شکست کھاچکا ہے اور اس دفعہ اُن ہی کو کوارٹر فائنل میں شکست دے کر پہلے سیمی فائنل جیتا ہے اور اب گرینڈسلیم جیتنے کی تیسری کوشش کرے گا۔ 2فروی2020ء کی تاریخ۔ایک خوشگوار موسم میں ٹینس کورٹ میں مقابلہ شروع ہوا اور لگ رہا تھا کہ ایک کے پا س گرینڈ سلیم جیتنے کا تجربہ اور دوسرے کے پاس ایک تجربہ کار کا مقابلہ کرنے کیلئے حوصلہ ہے۔


ہر سیٹ پہلے سے بہتر اور ایک دوسرے کیلئے جیت کی اُمید بنتااور پھر کورٹ میں گیند کی طرح میچ بھی کبھی ایک کے حق میں ہو تا ہوا نظر آتا اور کبھی دوسرے کے۔پہلا سیٹ جوکوچ اور اگلے دونوں سیٹ تھیم نے جیت لیئے اور چوتھے سیٹ میں انتہائی خوبصورت انداز میں مقابلہ کرتے ہو ئے جوکوچ نے میچ برابر کر لیا۔جسکے بعد 5واں سیٹ فیصلہ کُن ہو گیا جسکے لیئے دونوں نے خوب زور لگایا ۔

شائقین خاموش بھی تھے اور بہترین کھیل پر تالیاں بجا کر داد بھی دے رہے تھے ۔جوکوچ کا کنٹرول بڑھتا جا رہا تھا جو آخر کار اُنکی کامیابی کا پیش خیمہ بنا اور اُنھوں نے اپنے ٹائٹل کا دفاع کرتے ہوئے 17ویں دفعہ گرینڈ سلیم اور8 ویں دفعہ آسٹریلین اوپن کی ٹرافی اُٹھائی۔اس سے پہلے آسٹریلین اوپن کی تاریخ میں کوئی بھی کھلاڑی زیادہ سے زیادہ6مرتبہ ٹائٹل جیتا ہے۔

اس جیت کے ساتھ ہی ایک دفعہ پھر رینکنگ میں نمبر1 کی پوزیشن سنبھال لی۔
ڈومینک تھیم پہلی دفعہ آسٹریلین اوپن کے فائنل میں پہنچے تھے اور تیسری دفعہ گرینڈ سلیم کے لیکن تینوں میں تجربہ کار کھلاڑیوں کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔فائنل کا پوائنٹس ٹیبل تھا : جوکوچ۔تھیم: 6۔4،4۔6،2۔6،6۔3،6۔4،
"آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :