کیا آسٹریلوی ٹیم کی حکمرانی اپنے انجام کو پہنچ چکی ہے ؟

Austrlia Ko South Africa K Hathoon Sharamnak Shikast

جنوبی افریقہ کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز میں شرمناک شکست عالمی چیمپئن سائیڈکیلئے اپنا بھرم برقراررکھنا مشکل ہوگیا !

اتوار 4 جنوری 2009

Austrlia Ko South Africa K Hathoon Sharamnak Shikast
اعجاز وسیم باکھری: یہ کوئی زیادہ پرانی بات نہیں ہے جب یہ ٹیگ آسٹریلوی ٹیم پر چیک کردیا گیا تھا کہ شکست آسٹریلوی ٹیم کے در دروازے بھول چکی ہے ۔لیکن یہ بات اب محض ایک خیال اور خواب سی لگتی ہے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ عالمی چیمپئن پہ یہ وقت بھی آئے گاکہ وہ اپنے ہوم گراؤنڈز پر جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شرمنا شکست سے دوچار ہوجائے جائے گی ۔

لیکن سمتھ الیون نے آسٹریلیا کو اس کی سرزمین پر مات دیکر یہ ثابت کردیا کہ دس سال تک کرکٹ پر اجارہ داری قائم رکھنے والی آسٹریلوی ٹیم کا اب زوال شروع ہوچکا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہر عروج کو ایک دن زوال کی لپیٹ میں آنا ہوتا ہے۔کہتے ہیں کہ اگر قسمت ساتھ دے رہی ہو اور کامیابی انسان کا مقدر بن چکی ہو تو ایسے میں انسان کو انکساری سے کام لینا چاہیے لیکن دور حاضر میں بہت کم ایسے لوگ ہیں جوعروج تک پہنچنے کے بعد بھی انکساری سے کام لینا نہیں چھوڑتے لیکن آسٹریلوی ٹیم کے کپتان رکی پونٹنگ ہیں کہ وہ ورلڈکپ 2007میں کامیابی کے بعد تو جیسے خود کو کرکٹ کی سلطنت کے مالک سمجھنے لگے تھے ،پونٹنگ نے اپنی اندھی فتوحات پر کہا تھا کہ”آسٹریلیا کا مقابلہ کرنے کیلئے حریف ٹیموں کومزید دس سال تک انتظار کرنا ہوگا”۔

(جاری ہے)

مگر حالات تبدیل ہوتے ہوئے زیادہ دیر نہیں لگی اور اسی سال پونٹنگ الیون کواپنے ہوم گراؤنڈز پر انگلینڈ ہی ہاتھوں رسوا ہونا پڑا تھا۔ورلڈکپ کے بعد توعالمی چیمئن سائیڈ جیت کی راہ ہی بھول چکی ہے ۔نیوزی لینڈ کے خلاف چیپل ہیڈلی سیریز میں لگاشکستوں کی بدولت نہ صرف عالمی چیمیپئن آسٹریلیا کو ورلڈ نمبر ون پوزیشن سے محروم ہونا پڑا بلکہ ٹیم کی کارکردگی کا گراف بھی زمین بوس ہوتا چلا گیا اور نوبت یہاں تک آپہنچی کہ آسٹریلیا کو اس کی سرزمین پر 16سال بعد ٹیسٹ سیریز میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا،اس قبل پونٹنگ الیون کو بھارتی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز میں ناکامی کا داغ سہنا پڑا ۔

جنوبی افریقہ نے سیریز کے ابتدائی دونوں ٹیسٹ میچز میں پرتھ اور میلبورن میں آسٹریلیا کو آسان شکستوں سے دوچار کرکے کرکٹ کے پنڈتوں کو آسٹریلیا کے مستقبل کیلئے فکرمندکردیا۔جنوبی افریقی کپتا ن گریم سمتھ کہتے ہیں کہ وہ تیسرے ٹیسٹ میں فتح حاصل کرکے عالمی چیمپئن کو ایک طویل مدت کے بعد وائٹ واش کی شکست کا مزہ چکھانہ چاہتے ہیں۔گزشتہ دس سالوں سے کرکٹ کی دنیاپر راج کرنے والی تین بار کی ورلڈ چیمئن آسٹریلیا کااس وقت بھرم بھی ٹوٹ چکا ہے اور اس کی عالمی چیمپئن کی حیثیت بھی ختم ہوتی نظر آرہی ہے۔

ماہرین کا خیال آسٹریلوی ٹیم کی پرفارمنس میں تنزلی کی سب سے بڑی وجہ ٹیم سے ایک ساتھ سینئر کھلاڑیوں کا انخلاء ہے اس کے ساتھ ساتھ بیک اپ میں ان کھلاڑیوں کی متبادل کی کمی ہے تاہم آسٹریلیا دنیا کی سب سے زیادہ بیک اپ والی ٹیم تصور کی جاتی ہے لیکن سینئرکھلاڑی کی ناقص کارکردگی اور مردبحران بیٹسمین ایڈم گلکرسٹ کی عدم موجودگی کے باعث ٹیم کی پرفارمنس شرمناک حد تک تنزلی کا شکار ہوچکی ہے اور ماہرین نے کینگروز کو آنیوالے عالمی کپ کی ہارٹ فیورٹ ٹیموں سے بھی نکال دیاہے۔

آسٹریلوی ٹیم کی حالیہ پرفارمنس کی بدولت پونٹنگ الیون کیلئے اگلی بار ٹائٹل کا دفاع کرنا جوئے شیر لانے کے مترداف ہوگا۔کچھ عرصہ قبل تک معمولی سے معمولی ٹارگٹ کو بھی حریف ٹیم کیلئے مشکل بنادینے والاآسٹریلوی بولنگ اٹیک بھی یکایک واجبی سا لگنے لگا ہے۔جنوبی افریقہ نے پرتھ ٹیسٹ میں 414رنز کی ہدف حاصل کرکے اس بات کا واضح ثبوت پیش کردیا ہے کہ بریٹ لی اینڈ کمپنی کے ترکش میں اب زیادہ مہلک تیر نہیں بچے۔

میرے خیال میں آسٹریلوی ٹیم کو مستقبل قریب میں اس سے زیادہ مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ شین وارن جیسے جادو گرسپنر کے بعد ان کے متبادل سٹیورٹ میک گل بھی ریٹائرمنٹ لے کرچلے گئے ہیں اور آسٹریلوی ٹیم کے پاس کوئی قابل ذکر سپنر نہیں بھی رہا جس سے کینگروز کی پریشانی میں روز بروز اضافہ ہوتا چلارہاہے،دوسری جانب اوپنر بیٹسمین میتھیوہیڈن جو گزشتہ چھ سال سے کرکٹ کی دنیا پر راج کرتے چلے آرہے تھے اب یوں محسوس ہورہا ہے کہ وہ اپنے ساتھی اوپنر جسٹن لینگر اور ایڈم گلکرسٹ کی جدائی کا صدمہ برادشت کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ،دونوں گزشتہ برس کرکٹ سے الگ ہوگئے تھے ،یہی وجہ ہے کہ ہیڈن کابلا خاموش ہوچکا ہے اور مارک وا کے بعد”نواب اوپنر“کہلوانے والے ہیڈن کیلئے اب 20رنز کا مجموعہ عبور کرنا دوبھر ہوکررہ گیا ہے۔

موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسا نظر آرہا ہے 1987ء 1999ء ،2003 اور2007کی ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کی اگلی بارعالمی کپ کے دوران حیثیت وی وی آئی پی ٹیم کی نہیں بلکہ ایک عام سی مہمان ٹیم ہوسکتی ہے۔محدوداوورز کی کرکٹ میں آسٹریلوی بالادستی کا خاتمہ کرنے والی جنوبی افریقن سائیڈاب ٹیسٹ کرکٹ میں بھی آسٹریلیا کے زوال کے درپہ ہے اور یہ بات یقینی لگ رہی ہے کہ آنے والے ماہ و سال جنوبی افریقہ کے بالادستی کے ماہ و سال ہونگے۔

مزید مضامین :