چیمپئنزٹرافی،انگلینڈ اور آسٹریلیا آج پہلے سیمی فائنل میں مدمقابل

Austrlia Vs New Zealand 1st Semi Final

پونٹنگ الیون ٹائٹل کے دفاع کیلئے ایک اور رکاوٹ عبور کرنے کیلئے پرعزم سنچورین کی مشکل وکٹ پر آسٹریلیا کو ایڈوانٹیج حاصل ، انگلش پیس بیٹری بھی اپ سیٹ کرسکتی ہے

جمعہ 2 اکتوبر 2009

Austrlia Vs New Zealand 1st Semi Final
اعجازوسیم باکھری: چیمپئنزٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ کے پہلے سیمی فائنل میں آج آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل آرہی ہیں۔سنچورین کے سپرسپورٹس پارک میں کھیلے جانیوالے میچ میں ماہرین کی جانب سے آسٹریلیا کو فیورٹ قراردیا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ چیمپئنزٹرافی کے ٹائٹل کے دفاع کیلئے پرعزم ہیں اور وہ انگلش ٹیم کے خلاف چند ہفتے قبل 6-1سے ون ڈے سیریز والی کارکردگی کو دہرانا چاہتے ہیں تاہم انگلش ٹیم بھی کسی سے کم نہیں ہے ،اُس نے سیمی فائنل تک رسائی کیلئے ٹورنامنٹ کی دونوں فیورٹ ترین ٹیمیں سری لنکا اور جنوبی افریقہ کو شکست دے رکھی ہے اور انگلینڈ کے ہاتھوں شکست کی وجہ سے وہ دونوں ٹیمیں ٹورنامنٹ سے باہربھی ہوئیں لہذا، انگلش ٹیم کسی بھی صورت میں سیمی فائنل میں جیت کا موقع گنوانے کے موڈ میں نہیں ہے اور انگلش کپتان اینڈریوسٹراؤس اور ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے دئیے گئے بیانات سے واضع جھلک رہا ہے کہ آج سپرسپورٹس پارک سنچورین میں شائقین کو یکطرفہ مقابلہ کی بجائے ایک اعصاب شکن معرکہ آرائی دیکھنے کو ملے گی۔

(جاری ہے)

انگلش ٹیم ویسے بھی آسٹریلیا کے ہاتھوں ون ڈے سیریز میں6-1کے شکست کے بعد کافی پریشر میں ہے اور برطانوی کھلاڑی اُس ناکامی کا داغ دھونا چاہتے ہیں ، قسمت نے انہیں زیادہ انتظار کرانے کے بجائے چیمپئنزٹرافی ہی میں موقع دیدیا ہے کہ وہ آسٹریلیا سے اپنی تذلیل کی بدلہ لیں لیکن اب یہ سٹراؤس الیون پر منحصر ہے کہ وہ اس موقع کو کتنا فائدہ اٹھاتی ہے تاہم یہ بات حتمی ہے کہ انگلش ٹیم عالمی چیمپئن کا مقابلہ چیمپئنز کے انداز میں کریگی۔

پاکستان کے خلاف آخری راؤنڈ میچ میں آسٹریلوی ٹیم جس طرح 205رنز کے ٹارگٹ کے تعاقب میں بحرانی صورت حال کا شکار نظر آئی اور میچ کو جس طرح آخری بال پر جیتا گیا اُس سے ظاہرہوتا ہے کہ رکی پونٹنگ الیون کے ترکش میں بھی اب وہ تیر کم رہ گئے ہیں جو اُن کی وجہ پہچان ہوا کرتے تھے۔پونٹنگ الیون گوکہ اس وقت عالمی چیمپئن ہونے کے ساتھ ساتھ عالمی رینکنگ میں نمبرون ٹیم ہے لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ آسٹریلیا کی اب وہ قوت نہیں رہی جو آج سے چند سال پہلے تھی۔

لیکن ہمیں یہ بات بھی تسلیم کرنا ہوگی کہ آسٹریلوی ٹیم بڑے میچوں کی ٹیم ہے اور ہمیشہ آسٹریلیا نے ضرورت کے وقت شاندارکرکٹ کھیلی اور بڑے مقابلوں میں کامیابیاں سمیٹیں یہی وجہ ہے وہ لگاتارتین ورلڈ کپ جیت چکے ہیں اور آسٹریلوی ٹیم کی ایک یہ بھی خوبی ہے کہ یہ واحد ٹیم ہے جو کم بیک کرنے کی صلاحیتوں سے مالامال ہے۔مجھے یادہے کہ 2005ء کی ایشزسیریز ہارنے کے بعد ہرشخص کی زبان پر یہ حرف عام ہوگیا تھا کہ آسٹریلوی ٹیم کی بادشاہت ختم ہوچکی ہے لیکن چند ہفتے بعد آئی سی سی ورلڈالیون کے خلاف جس میں دنیائے کرکٹ کے چند گنے چنے بہترین کھلاڑی کھیل رہے تھے ،میں آسٹریلوی ٹیم نے ورلڈالیون کاوہ حشر نشرکیا کہ آئی سی سی کو ورلڈالیون کی ٹیم بنانے پر شرمندگی اٹھانا پڑی۔

آسٹریلیا نے ورلڈکپ الیون کے خلاف نہ صرف گولڈن ٹیسٹ میچ میں فتح حاصل کی بلکہ تین ون ڈے میچز پر مشتمل سیریز میں بھی کلین سوئپ کیا۔اسی طرح حالیہ ایشزسیریز میں ایک بار پھر آسٹریلوی ٹیم انگلینڈ کے ہاتھوں شکست کھا کر ایشزراکھ گنوابیٹھی تو چاروں اطراف سے ایک ہی آواز آئی کہ رکی پونٹنگ الیون اب شکستوں کی ڈگر پر چل پڑی ہے لیکن سات ون ڈے میچز کی سیریز میں ہم سب نے دیکھا کہ انگلش ٹیم جیت کیلئے ترس کر رہ گئی ، آسٹریلیا نے لگاتار چھ ون ڈے میچزمیں کامیابی حاصل کرکے ایک بار پھر خود کو سنبھالا اور اپنی افادیت کا ثبوت پیش کیا۔

اب چیمپئنزٹرافی میں بھی آسٹریلیا نے گزشتہ روز پاکستان کو پہلے 205رنز کے قلیل ٹوٹل پر محدود رکھا اورپھر انتہائی مشکل صورتحال سے دوچار ہونے کے باوجود آخری بال پر ہدف پورا کیا۔یہی وجہ چند خوبیاں ہیں جو صرف آسٹریلوی ٹیم میں نظرآتی ہیں اور انہیں دیگر ٹیموں سے ممتاز کرتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ ناقابل شکست بھی ہیں اور عالمی چیمپئن کا تاج بھی گزشتہ 10سال سے ان کے سر پر ہے۔

تمام ترصورتحال کا جائزہ لینے کے بعد میری نظرمیں آج کے پہلے سیمی فائنل میں آسٹریلیا فیورٹ ہے ،آسٹریلیا کو فیورٹ قرار دینے کی پہلی بڑی وجہ تو آسٹریلیا ٹریک ریکارڈ ہے کہ وہ بڑے میچوں میں مضبوط اعصاب کے ساتھ کھیلتے ہیں اورفیورٹ قرار دینے کی دوسری بڑی وجہ سنچورین کی مشکل وکٹ ہے۔سنچورین کے سپرسپورٹس پارک گراؤنڈ کی وکٹ اس وقت بیٹسمینوں کیلئے انتہائی مشکل وکٹ بن چکی ہے جس کا مظاہرہ پاکستان اور آسٹریلیا کے میچ میں بھی نظرآیا جہاں پاکستانی بیٹسمینوں کیلئے بھی شارٹ کھیلنا محال تھا اور آسٹریلوی بیٹسمین بھی اسی قسم کی پریشانی میں مبتلا نظر آئے تاہم اینڈ پر آسٹریلوی بیٹسمین اپنے مقصد کے حصول میں کامیاب رہے ۔

آج کے پہلے سیمی فائنل میں بھی سنچورین کی وکٹ پر آسٹریلوی بیٹسمین اپنا روایتی کھیل پیش کرینگے البتہ انگلش ٹیم میں نوجوان باؤلرز بھی اس وقت اپنی فارم میں ہیں اور وہ آسٹریلیا کو بڑے ٹوٹل سے روک سکتے ہیں۔یقینی طور پر آج شائقین کو ون ڈے کرکٹ کا ایک اور دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے دیکھنے کو ملے گا۔

مزید مضامین :