آسٹریلوی ٹیم کا زوال شروع ،بھارت نے موہالی ٹیسٹ 320رنز سے جیت لیا

Autrlian Team Ko Zawaal Shoro

کرکٹ پر آسٹریلوی بادشاہت کا خاتمہ قریب آگیا،اگلی حکمرانی ایشیا ء کی ہوگی پونٹنگ الیون کوشین وارن ،میگراتھ اور لینگر کی کمی محسو س ہونے لگی،نوجوان کھلاڑی ناکام ہوگئے

بدھ 22 اکتوبر 2008

Autrlian Team Ko Zawaal Shoro
اعجاز وسیم باکھری : کیا آسٹریلوی ٹیم کا زوال شروع ہوگیا ہے؟یہ سوال بھارت کی آسٹریلیاکے خلاف موہالی ٹیسٹ میں 320رنز سے فتح کے بعد کرکٹ کے ہرشائق کے ذہن میںآ گیاہے۔بھارتی نے آسٹریلیا کو چار ٹیسٹ میچز کی سیریز کے دوسرے میچ میں 320 رنز سے ہرا کر چار میچوں کی سیریز میں 1-0 سے برتری حاصل کرلی ہے۔ گزشتہ 17 سالوں میں آسٹریلیا کی رنز کے اعتبار سے یہ سب سے بڑی شکست ہے۔

دھونی کی قیادت میں بھارتی ٹیم نے ون ڈے کے بعد ٹیسٹ سیریز میں بھی فتوحات کا سلسلہ شروع کر دیاہے اور دھونی پرعزم ہیں کہ ان کی ٹیم سیریز کے باقی میچوں میں بھی کامیابی حاصل کرے گی۔ مہندرا سنگھ دھونی کو دونوں اننگز میں شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کرنے کے باعث میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے امیت مشرا نے اپنے کیر ئیر کے پہلے ہی میچ میں تباہ کن باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 7 وکٹیں حاصل کر کے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔

(جاری ہے)

موہالی میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں بھارتی ٹیم نے پورے میچ پر اپنی گرفت مضبوط کیے رکھی اور پانچ دن میں کوئی ایک گھنٹہ بھی ایسا نہیں آیا جس میں آسٹریلیا کی پوزیشن بہترہوئی ہو۔پورے میچ میں بھارتی کھلاڑیوں کا جذبہ آسمان کو چھوتا ہوا نظر آیا اور تمام کھلاڑی یکجا ہوکر آسٹریلیا کا مقابلہ کرتے ہوئے نظرآئے۔اس میچ میں چونکہ انیل کمبلے کی جگہ ون ڈے ٹیم کے کپتان دھونی قیادت کررہے تھے ان کی قیادت میں بھارتی ٹیم نے جس حوصلے سے ورلڈچیمپئن سائیڈ کا مقابلہ کیا اس کی جتنابھی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔

گوکہ بھارتی ٹیم آسٹریلیا کے مقابلے میں کمزور سمجھی جاتی ہے لیکن اپنے گراؤنڈز پر ہمیشہ کی طرح بھارت نے اپنی دھاک بٹھا دی ہے اور آسٹریلیا کے لیے کم بیک کرنے کیلئے ابھی بھی دو ٹیسٹ میچز باقی ہیں اور امیدکی جارہی ہے رکی پونٹنگ الیون اپنی روایت کے مطابق انتہائی خطرناک انداز میں کم بیک کریگی لیکن یہ سب کچھ جب بھی ہوگالیکن اس وقت بھارت نے آسٹریلوی غرور کو خاک میں ملا دیا ہے۔

موہالی ٹیسٹ کی خاص بات سٹار بیٹسمین سچن ٹنڈولکر کا دوبارہ فارم میں آنا اور برائن لارا کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنزوں کا ریکارڈ توڑنا بھی شائقین کو یاد رہے گا۔ٹنڈولکر کے ساتھ ساتھ اپنے کیرئیر کی آخری سیریز کھیلنے والے سابق کپتان گنگولی بھی اپنی مکمل فارم میں نظر آئے اور گنگولی نے پہلی اننگز میں سنچری داغ کراپنی ٹیم کیلئے جیت کی راہ ہموار کی۔

جہاں ایک طرف بیٹنگ میں بھارت نے آسٹریلیا پر برتری حاصل کیے رکھی وہیں بولنگ میں ظہیر خان اور ہربجھن سنگھ نے ہمیشہ کی طرح آسٹریلوی بلے بازوں کا وکٹ پر ٹھہرنا دوبھرکیے رکھا۔سیریز کے اب تک کھیلے گئے دونوں میچز میں محض رکی پونٹنگ اور مائیکل ہسی سنچریاں سکور کرنے میں کامیاب رہے ہیں جبکہ دیگر بیٹسمینوں سائمن کیٹچ ،میتھیوہیڈن اور مائیکل کلارک اب تک اپنی ٹیم کیلئے کچھ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔

بولنگ کے شعبے میں آسٹریلیا کے پاس صرف اور صرف بریٹ لی کی صورت میں ایک ورلڈکلاس باؤلر موجود ہے جبکہ دیگرباؤلرزکوئی ایک بھی ایسا نہیں ہے جو آسٹریلوی لگتاہو۔شین وارن اور میگراتھ کی ریٹائرمنٹ کے بعد پونٹنگ الیون نے کسی حد تک اپنا بھرم برقرار رکھا ہواتھا لیکن بھارت کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں اب تک تو آسٹریلوی ٹیم محض اپنا دفاع کرتی ہوئی نظر آرہی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ رکی پونٹنگ اب شاید ہی کرکٹ کی دنیا پر دوبارہ حکمرانی کرسکیں کیونکہ آسٹریلوی بیک اپ کوئی ایک بھی ایسا کھلاڑی نہیں ہے جو شین وارن ،میگراتھ ،سٹورٹ میک گل اور جسٹن لینگر کی کمی پوری کرسکے۔نوجوان کھلاڑیوں میں کیمرون وائیٹ اور شین واٹسن سے آسٹریلیا کو کچھ امیدیں وابستہ تھیں لیکن اب تک کھیلے گئے دونوں میچز میں وہ کچھ نہ کرسکے۔

یہ بات تو یقینی ہے کہ آسٹریلیا نے کرکٹ کی دنیا پر جتناعرصہ راج کرنا تھا کرلیا ہے اب شاید ہی آسٹریلیا دوبارہ یہ حکمرانی حاصل کرسکے۔کم از کم 12سال تک کرکٹ پر راج کرنے والی آسٹریلوی ٹیم کی واپسی کاسفراسی دن شروع ہوگیا تھا جب اسے ون ڈے میچ میں بنگلہ دیش اور ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں زمبابوے کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن اس وقت پونٹنگ نے حیران کن طور پر اپنی ٹیم کو یکجا کیا اور ماہرین کے دعوؤں کا غلط ثابت کرکے ایک بار پھر اپنی حکمرانی ثابت کردکھائی لیکن آج اسے بھارت کے خلاف گزشتہ 17سالوں میں سب سے زیادہ 320رنز کے مارجن سے شکست ہونے کے بعدیوں لگ رہا ہے کہ اب پونٹنگ میں دوبارہ کم بیک کرنے کی بھی صلاحیت نہیں رہی ۔

بھارت کے خلاف موہالی ٹیسٹ میں آسٹریلوی ٹیم کی شکست کوئی اتفاقی ہار نہیں ہے بلکہ کرکٹ کے چاہنے والوں کیلئے یہ ایک پیغام ہے کہ آسٹریلیا اب کرکٹ کی سلطنت کا بادشاہ نہیں رہا۔مستقبل میں کرکٹ پر کونسی ٹیم راج کرتی ہے یہ فیصلہ ممکن ہے اسی سیزن کے اختتام تک ہوجائے لیکن یہ بات واضح ہے کہ اگلی شہنشاہت کسی ایشیائی ٹیم کی ہوگی۔

مزید مضامین :