اِنڈیا نے بنگلہ دیش کو ٹیسٹ سیریز ہرا دی | اِنڈیا چیمپئن شپ میں دوسرے نمبر پر

Bang Vs Ind

آخری ٹیسٹ میچ کے بعد اِنڈیا کی دوسری پوزیشن چیمپئین شپ میں مزید مضبوط ہوگئی

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 29 دسمبر 2022

Bang Vs Ind
خصوصی تبصرہ: بنگلہ دیش کا آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کا سفر اس سیریز کے بعد فہرست میں آخری نمبر پر ختم ہو گیا۔ بنگلہ دیش میں ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں عام طور پر پچ سپنرز کے معیار ہی کی ہو تی ہیں جس پر غیر ملکی ٹیمیں اپنی بیٹنگ کی صلاحیتیں دِکھا کر پھر اپنے سپنرز کا فائدہ بھی اُٹھاتی ہیں اور سیریز جیتنے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں ۔

یہ سلسلہ ا س دوسری چیمپئین شپ میں بھی عام دیکھنے کو ملا۔ بنگلہ دیش نے چیمپئین شپ کے 12میچ کھیل کر 10ہارے 1برابر ہوا اور صرف ایک ٹیسٹ میچ جیتا وہ بھی نیوزی لینڈ کے خلاف اُنکی سر زمین پر۔سوال یہ اُٹھتا ہے کہ جتنے بنگلہ دیش کی ٹیم کے کھلاڑی حوصلہ مند ہیں اور جان لڑا کر میچ کھیلتے ہیں اُنکو کامیابی کیوں حاصل نہیں ہو تی اور خصوصاً اپنی ہوم گراؤنڈ پر۔

(جاری ہے)

اس سیریز کے آخری ٹیسٹ میں بھی ایک مرتبہ بنگلہ دیش کی ٹیم خصوصاً سپین باؤلر مہدی حسن مرزانے میچ کا پلڑا ملک کے حق میں کر دیا لیکن آخری لمحوں میں دِلچسپ مقابلے کے بعد اِنڈیا جیت گیا۔اُنکا دم کہاں ٹوٹتا ہے؟ کیا وہاں کی کرکٹ بوڑد انتظامیہ ذمہدار ہے یا کوچ وغیرہ؟سب سے اہم یہ کہ تکنیکی صلاحیت کا فقدان ہو ۔ سیریز کی اہم خبریں : ﴾ پہلے ٹیسٹ میں اِنڈیا کے شبمن گِل نے پہلی ٹیسٹ سنچری اور بنگلہ دیش کے ڈبیوکرنے والے ذاکر حسن نے بھی پہلی سنچر ی بنائی۔

﴾ اِنڈیا کے بیٹرچیتشور پجارا نے پہلی اننگز میں90اور دوسری اننگز میں ناقابل ِشکست سنچری بنائی۔ ﴾ اِنڈیا پہلے ٹیسٹ کے بعد چیمپئین شپ کی فہرست میں چھلانگ مار کرچوتھے سے دوسرے نمبر پر آگیا۔ ﴾ دوسرے ٹیسٹ میں اِنڈیا نے میڈیم فاسٹ باؤلر جے دیو انادکت کو 12سال 2 دِن بعد زندگی کا دوسرا ٹیسٹ میچ کھیلنے کا موقع دیا۔ ﴾ دوسرے ٹیسٹ میں مین آف دِی میچ اِنڈیا کے روی چندرن اشون اور پلیئر آف دِی سیریز ، چیتشور پجاراہوئے۔

﴾ بنگلہ دیش اِنڈیا سے اپنی ہوم گراؤنڈ پر2ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں وائٹ واش ہو گیا۔ بنگلہ دیش بمقابلہ اِنڈیا: دسمبر22ء میں اِنڈیا کی کرکٹ ٹیم بنگلہ دیش میں 3ایک روزہ انٹرنیشنل اور2ٹیسٹ میچ کھیلنے پہنچی۔ایک روزہ انٹرنیشنل سیریز بنگلہ دیش نے2۔1 سے جیت لی جسکے بعد آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کی 22ویں سیریزبنگلہ دیش بمقابلہ اِنڈیا آغاز ہوا ۔

بنگلہ دیش کی طرف سے کپتان35سالہ شکیب الحسن تھے اور اِنڈیا کے30سالہ اوپنر کنور لوکیش را ہول(کے ایل راہول)کو کپتانی سونپی گئی۔روہت شرما انجیری کی باعث سیریز کی قیادت نہ سنبھال سکے۔ پہلا ٹیسٹ میچ: بنگلہ دیش کے شہر چٹاگونگ کے اسٹیڈیم ظہور احمد چوہدری میں 14 ِدسمبر 22ء کو شروع ہوا ۔ بنگلہ دیش بمقابلہ اِنڈیا پہلے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں: بنگلہ دیش : شکیب الحسن (کپتان)، نجم الحسین شانتو،یاسر علی،لٹن داس،مشفق الرحیم،نورالحسن،مہدی حسن مرزا،تیج الاسلام، عبادت حسین ، خالد احمد اور ٹیسٹ کیپ دِی گئی 24 سالہ بائیں ہاتھ کے اوپنر بیٹرذاکر حسین کو۔

اِنڈیا: کے ایل راہول(کپتان)، شبمن گِل، چیتشور پجارا، ویرات کوہلی، رشبھ پنت،شریاس آئیر،اکسر پٹیل، روی چندرن اشون،کلدیپ یادیو،اُمیش یادیو اور محمد سراج۔ انڈیا کے کپتان کے ایل راہول نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور 404کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔چیتشو پجارااور شریاس آئیر نے بالترتیب 90 اور 86 رنز بنا ئے ۔اشون58 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

بنگلہ دیش کی طرف سے سپنرز مہدی حسن مرزا،تیج الاسلام بالترتیب4،4 کھلاڑی آؤٹ کیئے اور فاسٹ باؤلرز عبادت حسین ، خالد احمد نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ دوسرے روز چائے کے وقفے سے کچھ دیر پہلے بنگلہ دیش نے بیٹنگ شروع کی اوراگلے روز لنچ سے پہلے150 رنز پر ڈھیر ہو گئے۔اِنڈیا کے سپین باؤلر کلدیپ یادیو 5 وکٹیں حاصل کر کے نمایاں رہے۔بنگلہ دیش کو فالو آن ہو چکا تھا لیکن اِنڈیا کے کپتا ن نے دوسری اننگز کھیلنے کو ترجیح دی اور شام کے سائے ڈھلنے سے پہلے 258رنز 2 کھلاڑی آؤٹ پر اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کر دیا۔

شبمن گِل 110 رنز کے ساتھ اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری بنا کر آؤٹ ہو ئے اور چیتشو پجارا اپنی 19 ویں سنچری بنا کر102 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔ بنگلہ دیش کیلئے اپنے ہوم گراؤنڈ پر جیت کا ہدف تھا 513 رنز اور وقت دو دِن سے بھی زیادہ ۔ چوتھی اننگز اور پچ کی صورت ِحال کے مطابق ہدف تو دُور کی بات چوتھے دِن میں ہی شکست ہو نا واضح نظر آرہا تھا لیکن بنگلہ دیش کے اوپنرز نے اِنڈین باؤلرز کے آگے اتنی مزاحمت تو ضرور کی کہ ٹیسٹ میچ 5ویں روز میں داخل ہو گیا اورآخری دِن کے آغاز میں ہی مزید 11اوورز بعد 103.2 اوورز میں بنگلہ دیش کی آل ٹیم 324 رنز بنا کرآؤٹ ہوگئی۔

اوپنرذاکر حسن اپنے ڈبیو ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں سنچری بناکر آؤٹ ہو ئے۔اُنکے علاوہ کپتان شکیب الحسن اور اوپنر نجم الحسین شانتو نے بالترتیب 84اور 67رنز بنائے۔اِنڈیا کی طرف سے سپنرز اکسر پٹیل 4اور کلدیپ یادیو 3کھلاڑی آؤٹ کر کے نمایاں باؤلر رہے ۔ اِنڈیا نے پہلا ٹیسٹ میچ 188رنز سے جیت کر چیمپئین شپ کے بھی12 پوائنٹس حاصل کر لیئے اور مین آف دِی میچ کا اعزاز بھی اِنڈیا کے سپین باؤلرکلدیپ یادیو کو ملا۔

مختصر تجزیہ: اس ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں بنگلہ دیشی بیٹرز کی کارکردگی پہلی اننگز سے بہتر نظر آئی لیکن اِنڈیا کی پہلی اننگز میں 254 رنز کی برتری اُنکو لے ڈوبی۔اگربیٹنگ میں یہی کارکردگی وہ پہلی اننگز میں بھی دِکھاتے تو کچھ نتائج مختلف ہونے کا امکان پیدا ہو سکتا تھا۔بس ایک نئی اُمید اُنکے ڈبیو کرنے والے اوپنرذاکر حسن کی نظر آئی ہے ۔

دوسری طرف اِنڈیا کی بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ معیاری رہی اور اُنھیں ٹیسٹ جیتنے میں کوئی مشکل پیش نہ آئی ۔حالانکہ اُنکے کپتان روہت شرما انگھوٹھے کی چوٹ کی وجہ سے پہلے ٹیسٹ میں کپتانی کے فرائض انجام نہیں دے سکے اور اُنکی جگہ یہ ذمہداری کے ایل راہول نے نبھائی جیت کی صورت میں اور ماضی کی طرح اِنڈین ٹیم ورک نظر آیا۔ چیمپئین شپ کی فہرست: اِنڈیا اس سیریز سے پہلے چیمپئین شپ کی فہرست میں چوتھے نمبر پر تھا ۔

لیکن پہلے ٹیسٹ میں جیت اُنکے لیئے ایک اور خوشخبری یہ لیکر آئی کہ چند منٹ بعد چیمپئین شپ کی ہی ایک اور سیریز جو آسٹریلیااپنی ہوم گراؤنڈ پر جنوبی افریقہ کے ساتھ کھیل رہا ہے اُسکے پہلے ٹیسٹ میں آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ کو دو دِن میں ہی ایسی شکست دی کہ جنوبی افریقہ ایک درجے تنزلی کے بعد تیسرے نمبر پر آگیا اور اِنڈیا بنگلہ دیش سے جیت اور جنوبی افریقہ کی ہار کی وجہ سے چھلانگ لگا کردوسرے نمبر پر چلا گیا۔

دوسرا ٹیسٹ میچ : بنگلہ دیش نے دوسرے ٹیسٹ میں ٹیم میں دو تبدیلیاں کیں۔ بیٹر یاسر علی کے متبادل مومن الحق اور فاسٹ باؤلر عبادت حسین کی جگہ متبادل تسکین احمد کو ٹیم میں شامل کیا۔اس کے برعکس اِنڈیا نے ٹیم میں ایک حیران کُن تبدیلی کی ۔ بائیں ہاتھ کے سپنرکلدیپ یادیو کی جگہ 31 سالہ بائیں ہاتھ کے میڈیم فاسٹ باؤلر جے دیو انادکت کو 12سال 2 دِن بعد اپنی زندگی کا دوسرا ٹیسٹ میچ کھیلنے کا موقع فراہم کیا۔

وہ اِن دوٹیسٹ میچوں کے دوران118 ٹیسٹ میچوں سے محروم رہنے والے دوسرے کرکٹر اور پہلے اِنڈین کرکرکٹر بن گئے۔اُنھوں نے اپنا ٹیسٹ ڈبیو دسمبر2010ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف سنچورین میں کیا تھا۔ بنگلہ دیش کے دارلخلافہ ڈھاکہ سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر "شیر ِبنگالہ نیشنل اسٹیڈیم "،میر پور میں22ِ دسمبر کو دوسرا ٹیسٹ بنگلہ دیش کا ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ سے شروع ہوا ۔

اپنی ہوم وکٹ پر اُنکے لیئے یہ ٹیسٹ جیت کا سیریز برابر کرنے کا اچھا موقع تھا۔لیکن سوائے بیٹر مومن الحق کے کوئی کھلاڑی بھی اِنڈین باؤلرز کے آگے مزاحمت کر تا ہوا نظر نہ آیا اور ڈھلتی شام میں 227 کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم ڈھیر ہو گئی۔مومن الحق نے84 رنز بنا ئے اوراِنڈیا کی طرف سے اُمیش یادیو اور اشون نے4،4کھلاڑی آؤٹ کیئے اور2وکٹیں جے دیو انادکت نے حاصل کیں۔

اِنڈیا کی ٹیم بھی دوسرے دِن کے اُنہی آخری لمحات میں 314 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی۔وکٹ کیپر رشبھ پنت اور شریاس آئیر بالترتیب 93 اور87 رنز بنا کر نمایاں بیٹرز رہے۔بنگلہ دیش کی طرف سے کپتان شکیب الحسن اور تیج الاسلام نے4،4 وکٹیں حاصل کیں اور ایک ایک تسکین احمد اورمہدی حسن مرزا نے آؤٹ کیا۔ اِنڈیا نے پہلی اننگز میں 87رنز کی برتری حاصل کر کے اپنی پوزیشن مضبوط کر لی تھی ۔

لہذا بنگلہ دیش کے بیٹرز جو پہلی اننگز میں ناکام ہوچکے تھے وہ دوسری اننگز میں مزید دباؤ کے ساتھ بیٹنگ کر نے آئے اورایک مرتبہ پھر پہلی اننگز سے4رنز اضافے کے ساتھ231رنز بنا کر آل آؤٹ ہو گئے۔اوپنر ذاکر حسین اور لٹن داس نے بالترتیب51 اور 73 رنز کی انفرادی اننگز کھیلی۔اِنڈیا کی طرف سے اکسر پٹیل نے 3 کھلاڑی آؤٹ کیئے۔ اشون ،محمد سراج نے2،2 اور اُمیش یادیو اور جے دیو انادکت نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

اِنڈیا کے پاس ٹیسٹ جیتنے کا ہدف 145رنز تھا لیکن تیسرے دِن کے اختتام پر 45رنز پر اُنکے4 کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے لہذا ابھی 100 اسکور باقی تھا ،6 وکٹیں ہاتھ میں اور دومکمل دِن۔پھر اگلے دِن بنگلہ دیش کے باؤلرز نے74 رنز پرمزید 3کھلاڑی آؤٹ کر کے میچ کا پلڑا کافی حد تک اپنی طرف جُھکا لیا ۔لیکن جیت پر اِنڈیا کا نام لکھا ہوا تھا۔ شریاس آئیر اور اشون نے اپنی آل راؤنڈ ز ہو نے کی کارکردگی دِکھائی اور بالترتیب ناقابل ِشکست 29اور42 رنز بنا تے ہوئے اِنڈیا کے ہاتھ فتح کا جھنڈا تھاما دیا۔

بنگلہ دیش کی طرف سے میچ میں دِلچسپی پیدا کرنے والے باؤلر تھے5وکٹیں حاصل کرنے والے مہدی حسن مرزا۔2وکٹیں کپتا ن شکیب الحسن نے لیں۔ اِنڈیانے145 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ پر دوسراٹیسٹ 3 وکٹوں سے جیت لیا۔ ساتھ ہی سیریز بھی کلین سویپ کر لی اورچیمپئن شپ کے مزید12پوائیٹس کے بعد فہرست پر دوسری پوزیشن پر ہی رہا ۔میں آف دِی میچ اِنڈیا کے روی چندرن اشون اور پلیئر آف دِی سیریز ، چیتشور پجاراہوئے۔

مختصر تبصرہ: اس اسٹیڈیم کی پچ کے بارے میں واضح کہہ دیا گیا تھا کہ سپنر کا ٹریک ہو گااور بیٹرز بھی اچھی شارٹ کھیل پچ کو اپنے حق میں استعمال کر سکتے ہیں۔موسم میں شام کی ہواؤں کا ذکر تھا ۔پھر دیکھنے میں آیا کہ بنگلہ دیش نے اپنی ہوم گراؤنڈ کا فائدہ اُٹھا تے ہو ئے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی لیکن توقع کے مطابق نتیجہ نہ دے سکی۔ پہلی اننگز کی پہلی وکٹ اس ٹیسٹ میں شامل نئے باؤلر جے دیو انادکت کو اُس وقت ملی جب اُنکا گیند اچانک اُٹھا ۔

اوپنر ذاکر حسین اُسے بچ نے پائے اور سلپ میں کیچ ہو گئے ۔لیکن دوسرے اوپنر نجم الحسین شانتو اِنڈیا کے اہم ترین سپنر اشون کو پیڈ کرتے ہوئے ایل بی ڈبلیو ہوگئے جو اُنکی غلطی تھی۔اُسکے بعد بھی کپتان شکیب الحسن سمیت چند بیٹرز غیرذمہ دارانہ شارٹس کھیلتے ہو ئے آؤٹ ہوئے ۔ چائے کے وقفے کے بعد ہواؤں اور پچ کے ملاپ نے باؤلرز کی مدد کی اور 5کھلاڑی213 رنز سے227 رنز میں آؤٹ ہو گئے ۔

اِنڈیا کی مرتبہ بھی کچھ ایسی صورت ِحال رہی اور دوسرے دِن چائے کے وقفے کے بعد اِنڈیا کے6کھلاڑی آؤٹ ہو ئے۔ ایک موقع پر اِنڈیا 94 رنز پر 4 وکٹیں گنوا چکا تھا ۔ اُس کے بعد124 رنز پر تسکین احمد کی گیند پر شریاس آئیر کا کیچ گِر گیا جو واقعی بنگلہ دیش کو مہنگا پڑا اوروکٹ کیپر رشبھ پنت اور شریاس آئیر 159 رنز کی اہم شراکت داری قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے ۔

پہلے دودِنوں میں ہی دونوں ٹیموں کی پہلی اننگز ختم ہو جانا اور اُس میں اِنڈیا کا پلڑا بھاری ہو نا واضح نظر آچکا تھا۔لہذا تیسرا دِن " مووِنگ ڈے" تھا جس میں میچ باقاعدہ طور پر کیا رُخ اختیار کر ے گا دِلچسپ تھا کیونکہ بنگلہ دیش اِنڈیا کو کوئی بڑا ہدف نہ دے سکا اور دِن کے اختتام پر خود بھی4وکٹیں کھو بیٹھا۔چوتھے دِن آغاز میں مہدی حسن مرزانے مزید ہیجانی کیفیت پیدا کر دی ۔

74 کے مجموعی اسکور پر اِنڈیا کے 7کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔ اسکے بعد اشون کا کیچ مومن الحق سے اُس وقت گِر گیا جب وہ ایک اسکور پر کھیل رہے تھے۔یہی وہ موقع تھا جسکے بعد بنگلہ دیش کے باؤلرز سے جیت والی گیند نہ ہوسکی اور اِنڈیا کے بیٹر اشون نے جیت والی شارٹ لگا کر اِنڈیا کو کامیابی دِلوا دِی۔ اصل میں اس ٹیسٹ میں دونوں طرف سے جہاں بیٹرز نے اپنی صلاحیتں بھی دِکھائیں اور وہاں دوستانہ وکٹ پر غیر ذمدارانہ شارٹس کھیلتے آؤٹ بھی ہو تے رہے۔

اس ٹیسٹ میں ایک بھی سنچری نہ بنی۔ دوسری طرف اگر سپنرز کی گیند گھومتی رہی توفاسٹ باؤلرز کو حیران کُن باؤنس بھی ملا ۔لہذا اگر وکٹوں کی ترتیب دیکھی جائے تو فاسٹ اور سپرز دونوں کو پچ سے مدد ملی خصوصاً شام کے وقت۔ تینوں دِنوں کی شام میں گِر نے والی وکٹوں کی تعداد یہ رہی: پہلی شام5وکٹیں،دوسری شام 6 اور 7 وکٹیں تیسری شام۔کُل 37 کھلاڑی آؤٹ ہو ئے جن میں سے فاسٹ باؤلرز نے 11اور 25 کھلاڑی سپنرز نے آؤٹ کیئے ۔

اُن میں سے بھی بنگلہ دیش کے سپنرز نے 16 وکٹیں لیں اور 9 اِنڈین سپنرز نے۔جبکہ اِنڈین فاسٹ باؤلرز نے میچ میں بنگلہ دیش کے 10 کھلاڑی آؤٹ کیئے۔ بہرحال آخری ٹیسٹ میچ کے بعد اِنڈیا کی دوسری پوزیشن چیمپئین شپ میں مزید مضبوط ہوگئی ۔تیسری پر جنوبی افریقہ ہے۔اب دیکھتے ہیں آخری مراحل میں اِن دونوں ٹیموں میں سے کون سی اپنی پوزیشن بہتر رکھ پائے یا کر پائے گی۔لہذا ! "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :