جوآن مینوئل فینگیو۔۔ارجنٹائن ورلڈ کار رسنگ چیمپئن اور اِغوا کا واقعہ

Car Racer

فینگیو نے 1954ء تا1957ء لگاتار4سال ورلڈ چیمپئن اور کل5مرتبہ ورلڈ چیمپئن بننے کا ایسا ریکارڈ بنا دیا جو 46سال قائم رہنے کے بعد مائیکل شوماکر نے لگاتار 5بار جیت کر توڑدیا، انھوں نے 2004 ء تک کل7 بار یہ ٹائٹل جیتا

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 7 جولائی 2022

Car Racer
جوآن مینوئل فینگیوکسی افسانوی کر دار سے کم نہیں بلکہ اُنکا عملی زندگی میں اپنے شعبے کا ہیرو ہونا اور پھر ڈرامائی انداز میں بھی ایک کردار بن کر دنیا کے سامنے آنا اُنکی شہرت میں مزید اضافے کا باعث بنا۔فارمولا 1 ریس کے ہیرو ہونے کے باعث کیوبا کے انقلابی لیڈرز فیڈل کاسترو اور ارنسٹو "چی" گویرا نے اُنھیں اپنی انقلابی تحریک کا مہرہ بناننے کی کیسے کوشش کی اُس دور کی شہ سُرخی بن گئی۔

فینگیو کی سچی کہانی 1887 ء سے اُنکے دادا جیوسیپ فینگیو کی اپنے کنبے کے ساتھ اٹلی سے ارجنٹائن میں نقل مکانی سے شروع ہوتی ہے جہاں وہ اپنے بیٹے لوریٹو کی شادی اٹلی سے ہی تعلق رکھنے والی ایک لڑکی ھرمینیادرامو سے اکتوبر1903 ء میں کر دیتے ہیں۔ لوریٹو تعمیر ات کے کاموں سے وابستہ تھے اور ھرمینیا گھریلو ملازمہ تھیں۔

(جاری ہے)

دونوں کے ہاں چھ بچے پیدا ہوئے جن میں سے چوتھے جوآن مینوئل فینگیو تھے جو 24ِجون 1911ء کی وہاں کے موسم کے مطابق ایک سرد رات کو "سان جوآن کے دِن" ارجنٹائن کے صوبے بیونس آئرس کے شہر بالکارس میں پیدا ہوئے۔

اُنکو بچپن میں فُٹ بال کے کھیل میں اپنی بائیں ٹانگ کو جُھکا کر گیند کے گرد دائرے کی شکل بنا کر گول کی طرف گیند کو ہٹ لگانے کی اس مہارت کی وجہ سے عُرفی نام " ایل چیوکو" ٹانگیں جُھکانے والا کہہ کر پکارا جاتا تھا ۔ فینگیو نی تعلیم کا آغا ز اپنے شہر کے اسکول میں ہوا۔ پڑھائی کے ساتھ فُٹ بال کھیلنے اور کچھ مدت کیلئے باکسنگ کرنے کا شوق بھی پورا کیا۔

لیکن اس دوران صرف9سال کی عمر میں والد اُنکو اپنے ساتھ کام کرنے کیلئے ایسی جگہ لے جاتے جہاں کاروں اور پُرزوں کا لین دین ہو تا۔ کچھ مدت بعد ایک مکینیکل ورکشاپ میں چلے گئے جہاں صفائی وغیرہ کا کام کر کے ملازمت کے دوران گاڑی چلانے کے طریقہ کا ر پر بھی غور کرتے۔ فینگیو تعلیم میں 6گریڈ تک اچھے جارہے تھے لیکن جب محسو س ہوا کے تعلیم اور کام اکٹھے نہیں چل سکتے تو 13سال کی عمر میں اسکول چھوڑ کر باقاعدہ مکینک کے طور پر کام شروع کر دیا ۔

وہاں کسٹمر کی گاڑیاں ٹھیک کر کے اُنکو چلا کر چیک کرواتے ۔ فینگیو نے وہاں کے ایک اور مشہورشخصیت کارلینی کے ساتھ کام شروع کیا اور کار وں کے علاوہ ایگریکلچر مشینری بھی ٹھیک کرنے کا ہنر بھی سیکھ لیا ساتھ ٹرک چلانا بھی آگیا۔13 سال کی عمر میں ایک اور ورکشاپ میں مکینک کے اسسٹنٹ کے طور پر کام مل گیا جہاں مقامی ڈرائیور کی ذمہداری نبھائی ۔

یہ اُنکے لیئے سب بہتر دور تھا کیونکہ وہاں وہ موٹر ایڈجسٹمنٹ کے راز سیکھنے میں کامیاب ہو گئے۔ اُنھوں نے وہاں تنخواہ کی کٹوتی کے اصول کے تحت اپنی چار سلنڈر والی پہلی کار خریدی جسکو ریسنگ کار میں بدل تو دیا د لیکن بغیر مقابلے کے شوقیہ ۔اُنہی دِنوں فُٹ بال کے کھیل میں اُنکو سینے میں درد ہوئی تو والدہ نے دو ماہ تک اُنکا خیال رکھا۔ فینگیو نے ریسنگ کار تو شوقیہ بنا لی تھی لیکن کیا وہ کسی مقابلے میں حصہ لیں گے؟ ابھی ایسا کوئی خیال ذہن میں ماند سا ہی کیوں نہ ہو جونہی ورکشاپ میں ریسنگ ڈرائیورز سے تعلقات بننا شروع ہوئے تو ایک دو کا شریک ڈرائیور بن کر ریس بھی لگا لی۔

پھر جب وہ 20 سال کی عمر میں ایک سال کی لازمی فوجی تربیت کیلئے گئے تو وہاں پر بھی اُس دور کے مطابق اُنکی ڈرائیونگ اور مکینیکل صلاحیتوں کوخصوصی اہمیت دی گئی۔ وہاں سے واپس آنے کے بعد اُنکی عملی زندگی کا وہ حقیقی دور شروع ہوا۔ اُنھوں نے ایک طرف تو اپنی کرائے کی ورکشاپ اور پھر کمپنی بنا کر کاروں کے سپیئر پارٹس اور آئل وغیرہ کی سیل شروع کی اور دوسری طرف پیشہ ور ریسنگ کار ڈرئیوار بننے کی ٹھان لی جس میں اُنکے والد نے بھی اُنکا ساتھ دینے کی حامی بھر لی۔

ابتدائی دور کی کامیابیوں میں فینگیو کا کاروبار میں مزید اضافہ کرنا،ریسنگ کا ر کی تربیت ،مکینیکل مہارت،فُٹ بال،ڈانس اور سماجی ملاقتیں شامل تھیں۔جوانی کا یہی معمول پرکھنے والوں کی نظروں کو بھا گیااور بس اب ہیرا تراشنے کی ضرورت تھی۔موقع فراہم کیا گیا تو پہلی مرتبہ5ویں پوزیشن آئی ۔اگلی ایک 400کلومیٹر کی ریس میں حصہ لیا تو ٹریک پر مہلک حادثے کی وجہ سے اُسکو معطل کرنا پڑا۔

پھر1940ء اور1941ء میں شیورلیٹ کار میں ریسنگ لگا کر مسلسل دو سال ارجنٹائن کی نیشنل چیمپئین رہے۔اب وہاں کے راستوں اور پہاڑوں پر ریسنگ ٹریک کے ماہر بھی ہوگئے اور مقابلہ بھی خوب رہتا۔ فینگیو کو دُور دراز پہاڑی علاقوں کے خطرنک ٹریکس پر مشکلات بھی پیش آئیں اور اکتوبر1948ء میں ایک دفعہ پہاڑی علاقے میں ریس کے دوران انتہائی دُھند کی وجہ سے اُنھیں اور اُنکے ساتھی ڈرائیور اوروٹیا کو شدید نوعیت کا حادثہ بھی پیش آگیا۔

اُنکے ساتھ مقابلے میں شریک ارجنٹائن کے ہی مشہور ریسنگ ڈرائیور آسکر گالویز جنکو 1941ء میں ہرا کے فینگیو کو بہت پذائرئی ملی تھی نے اپنی ریسنگ کار روک کر اُنکی مدد کی اور فوراً 50 کلومیٹر کے فاصلے پر قریب ترین ہسپتال لیکر پہنچے۔ فینگیو کی گردن پر شدید چوٹیں آئیں تھیں جبکہ اوروٹیا کھوپڑی کے فریکچرکی وجہ سے انتقال کر گئے۔فینگیو کو اپنے ساتھی کی خبر ملی تو وڈیپریشن کا شکار ہو گئے اور تندرست ہونے کے بعد بھی اُنھیں یقین ہو گیا تھا کہ وہ دوبارہ کبھی ریس میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

فینگیو زیادہ تر امریکی کاروں کو ریس کے مطابق جدت دے کر کامیابیاں حاصل کرنے پر ارجنٹائن میں مشہور ہوچکے تھے لہذا ارجنٹائن آٹوموبائل کلب اور صدر جوآن پیرون کی زیرقیادت ارجنٹائن حکومت نے فینگیو کی صلاحیتوں کو مد ِنظر رکھتے ہوئے اُنھیں اٹلین برانڈ مسیراتی ریسنگ کار خرید کر دی اور اُنھیں اپنا کیریئر جاری رکھنے کے لیے دسمبر 1948 ء میں یورپ بھیج دیا۔

جہاں جب 37سالہ قدآور ،جسمانی چُست و سمارٹ اور آنکھوں میں باتیں کرنے والے جوآن مینوئل فینگیو نے قدم رکھا تو کوئی نہیں جانتا تھا کہ کار ریسنگ کا ایک منفرد ڈرائیور فارمولا1 کی تاریخ رقم کرنے پہنچ چکا ہے۔ آغاز میں تو ایک سال اُنکو یورپین سرکٹ میں کچھ خاص کامیابی حاصل نہ ہو ئی لیکن پھر 1950ء سے فارمولا1میں کامیابیوں کا وہ سلسلہ شروع ہوا جو 1958ء میں اُنکی ریٹائر منٹ پر تھما۔

اس دوران چیمپئن شپ سے لیکر اُنکے اغواء تک کے تمام واقعات آج تک قابل ِذکر ہیں۔ 1950 ء میں فینگیو نے الفا رومیو ایف1 ٹیم اورلن کے ساتھ فارمولا1 کی افتتاحی ورلڈ چیمپئین شپ میں حصہ لیا جس میں اُنکی ٹیم کے اِٹلین ڈرائیور جوزپے "نینو" فارینااول اور فینگیو دوم رہے لیکن اگلے سال 40 سالہ فینگیونے پہلی مرتبہ چیمپئین شپ جیت لی۔ ان کامیابیوں کے بعد الفا رومیو فارمولا 1سے دستبردار ہو گیا۔

لہذا 1952ء میں اُنکو ٹیم تبدیل کرنے میں کچھ دیر ہو گئی اور پھر جب برٹش ریسنگ موٹرز(بی آر ایم)میں شامل ہو ئے تو مونزا سرکٹ ریسنگ ٹریک ،اٹلی میں ایک بار پھر بڑے حادثے کا شکار ہوگئے۔چوٹ بھی پھر شدید نوعیت کی گردن پر جسکی وجہ سے باقی سیزن سے محروم ہونا پڑا۔ فینگیو اگلے سال ایک دفعہ پھر فارمولا1 میں دوسرے نمبر پر آئے اور پھراُنھوں نے دوسری دفعہ 1954ء میں فارمولا1کے ایک ہی سیزن میں آفسین الفیری مسیراتی اور مرسیڈیز کاروں میں چیمپئن شپ جیتی۔

اگلے سال پھر مرسیڈیز پر اور 1956ء میں فراری میں۔1957ء میں آخری دفعہ پھر آفسین الفیری مسیراتی کی ٹیم میں شامل ہو کر ورلڈ چیمپئین شپ جیتی ۔فینگیو نے 1954ء تا1957ء لگاتار چار سال ورلڈ چیمپئین اور کُل5مرتبہ ورلڈ چیمپئن بننے کا ایک ایسا ریکارڈ بنا دیا جو2003ء تک 46سال قائم رہنے کے بعد کار ریسنگ ڈرائیور مائیکل شوماکر نے لگاتار 5بار جیت کر توڑدیا۔

انھوں نے 2004 ء تک کُل7 بار یہ ٹائٹل جیتا۔ جوآن مینوئل فینگیو نے5مرتبہ ورلڈ چیمپئین شپ ،24 گراں پری اور متعدد دوسری کار ریسنگ جیتیں۔اِنڈی ایانا پولس500میں بھی حصہ لیا۔وہ اب تک کا سب سے کامیاب فارمولا 1 ڈرائیور ہیں۔ اُنھوں نے کبھی بھی گراں پری ریس دوسرے نمبر سے کم میں ختم نہیں کی تھی جو ابھی تک ایک منفرد ریکارڈ ہے ۔ ریٹائر منٹ کے بعد بھی انکو کئی اعزازت سے نوازا گیا۔

اس دوران اُنھوں نے اپنا آٹو موبائل کا کاروبار کیا اور دُنیا بھر میں ریسنگ ایونٹس اور اُنکے ڈرائیوز سے تعلق رکھا۔50ء کی دہائی کے بادشاہ کا 80ء کی دہائی میں دِل کے بائے پاس کا کامیاب آپریشن ہوا اور وقت گزرنے کے ساتھ وہ گردوں کی تکلیف میں مبتلا ہو گئے ۔ پھر اس دائمی تکلیف اور نمونیہ کی و جہ سے بیونس آئرس میں84سال کی عمر میں 17ِجولائی 1995ء کو انتقال کر گئے۔

انھوں نے شادی نہیں کی تھی۔ ایک رومانوی تعلق قائم رہا اینڈریا بیروٹ سے جو1960ء میں ختم ہو گیا۔ کیوبا میں اغوا کی داستان اور ریٹائرمنٹ: کیوبا کے حکمران صدر فولجنسیوباٹیسٹانے 1957ء میں اپنے ملک میں کیوبن گراں پری کااہتمام کیا ۔ فینگیو نے بھی ریسنگ میں شامل ہو کر ایونٹ بھی جیتا اور 1958ء کی ریس کیلئے پریکٹس کے دوران تیز ترین وقت بھی طے کیا۔

اُن دِنوں کیوبا میں حکومت ِوقت کے خلاف فیڈل کاسترو کی26ِجولائی کی انقلابی تحریک زورں پر تھی ۔لہذا اُنکے اشارے پر 23ِفروری1958ء کو دو مسلحہ افراد نے بندوق کی نوک پر فینگیو کو ہوٹل لنکن ،ہوانا سے اغوا کر لیا۔تین دِن تک فینگیو کو مختلف جگہوں پر رکھا ۔ریڈیو اور ٹیلی ویثرن کی سہولت دی اور تیسرے دِن ایک الگ بیڈروم بھی دے دیا جسکے باہر ایک گارڈ تعین کر دیا گیا۔

اغواء کرنیوالے اُن سے اپنے انقلابی پروگرام کی بات کرتے تو فینگیو کہتے اُنھیں سیاست سے کوئی دِلچسپی نہیں۔ بہرحال"بہت اچھے سلوک" کے 29 گھنٹے بعد فینگیو کو رہا کر کے ارجنٹائن سفارت خانے کے حوالے کر دیا گیا۔ فینگیو نے اس اغوا سے رہائی کے بعد کہاتھا یہ بھی زندگی کا ایڈونچر تھا۔ فنگیو کے اغوا کو 1999 ء میں ارجنٹائنی فلم " آپریشن فینگیو" کے نام سے ڈرامائی شکل دی گئی ہے۔

جسکا سب سے خوبصورت سین وہ ہے جب اغواہ ہونے کے بعد فینگیو اُس میڈیا رپورٹر لڑکی کو آنکھوں سے باتیں کرتے ہوئے کہتا ہے کہ " تم بھی"۔شکسپیئر کا مشہور جُملہ" یو ٹو بروٹس"۔کیونکہ وہ لڑکی مسلسل ہوٹل اور ریسنگ کے دوران اپنے ساتھی کیمرہ مین کے ساتھ فینگیو سے انٹرویو اور تازہ ترین خبروں کیلئے ملتی ہے۔بہرحال وہی رپورٹر لڑکی بعد میں فینگیو کی رہائی میں مددگار بھی رہی۔ فیدل کاسترو کا انقلا ب جنوری1959ء میں کامیاب ہو جاتا ہے اور وہ حکومت سنبھال لیتا ہے لیکن دوسری طرف 47سالہ فینگیو اُس اغواء کی وجہ سے ایک ذہنی کرب کا شکار ہو جاتے ہیں اور جولائی1958ء میں فریچ گراں پری کے بعد ریٹائر منٹ کا اعلان کر کے اپنے مکینک کو سادہ الفاظ میں کہتے ہیں " اِٹ اِیزفینشڈ" ۔

مزید مضامین :