بحیثیت جارحانہ ریسلر کی پہچان سے ستمبر2011ء میں ڈبلیو ڈبلیو ای کیساتھ معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو گئے جہاں ٹیگ ٹیم چیمپئن شپز بھی جیتیں اور سنگل میں یونائیٹڈ سٹیٹ چیمپئن شپ ٹائٹل بھی حاصل کر لیا
پانچ زبانیں بولنے والے سوئٹزرلینڈ کے پیشہ ور ریسلر کلاڈیو کاسٹگنولی رِنگ نام انٹونیو سیسرو قد 6 فُٹ 5 اِنچ اور وزن105 کلو گرام۔ڈبلیو ڈبلیو ای کے برانڈ سمیک ڈاؤن سے منسلک ہو نے کی وجہ سے شہرت حاصل کی۔وہاں جب سائرن بجتے تو کہا جاتا کہ اگر آپ سائرن سُنتے ہیں تو پناہ مانگیں،کیونکہ سیسرو کنگ آف وِنگ اپنے راستے میں ہے۔
سیسرو 27ِدسمبر1980ء کو سوئٹزرلینڈ کے شہر لوسیرن میں پیدا ہوئے اور وہاں ہی اسکول میں تعلیم کے دوران اول لان ٹینس اور دوم فُٹبال کھیلنے کا شوق رہا ۔پہاڑیوں میں گھیرے ہوئے اس خوبصورت شہر کی اسکول کی طرف جاتی ہوئی سڑک پر ایک مدت تک سائیکل چلانا ایک طرف جسمانی ورزش تھی ، دوسرا سائیکل پر کرتب دکھانے کا فن اور تیسرا سیسرو کی ٹرانسپورٹ سہولت ۔جوانی میں قدم رکھا تو سب کچھ چھوڑ کر باسکٹ بال میں بھی ٹانگ آڑائی اور مقامی ٹیم میں بھی شامل کر لیا گیا لیکن ذہن کے کسی گوشہ میں یہی تھی کہ اگر کھیل ہی تو پھر کوئی اور۔
(جاری ہے)
اس دوران بچپن سے جوانی تک ریسلنگ دیکھنے کے شوق نے دماغ میں ایک جنون پیدا کر دیا کہ ایک کوشش اس میں بھی کر کے دیکھ لیتے ہیں۔ لیکن سوال تھا کہ کیا سوئٹزرلینڈ میں اس معیار کی تربیت گا ہ؟
سیسرو کوتلاش میں آن لائین فارم ملا ۔وہاں پہنچے تو رِنگ نام کا کوئی احاطہ نہ تھا صرف نیلے میٹ تھے جہاں چند ماہ میں سیسرو کا ریسلنگ کی تربیت حاصل کرنے کا جذبہ دیکھ کر اُنکے ٹرینر نے کہا کہ اُنکے ساتھ جرمنی چلو۔24دسمبر 2000ء کو وہاں ریسلنگ کے مقابلوں میں حصہ لینے کی کوشش کریں گے۔سیسرو کے گھر والوں کیلئے یہ اُداسی کی خبر تھی کیونکہ اگلا روز کرسمس کا تھا ۔لیکن نوجوان سیسرو کی خوشی کے آگے وہ خاموش ہو گئے اور سیسرو کے مطابق وہ ایک نامعلوم وجد میں چلے گئے جس کے بعد اُنھیں جرمنی جا کر یقین ہوا کہ وہ وہاں کی ویسٹ سائیڈ ایکسٹریم ریسلنگ میں واقعی ڈبیو کرنے جارہے ہیں ۔کچھ گھبراہٹ تھی کہ چند بالکل بنیادی داؤ کے ساتھ رِنگ میں داخل ہو نے کا تجربہ کیسا ہو گا لیکن ایک داخلی جارحیت نے اُنکا حوصلہ برقرار رکھا اور اور پھر ایک یادگار رات نے اُنکو پیشہ ور ریسلر بننے کے پگڈنڈی پر لا کھڑا کیا۔
سیسر و نے ریسلنگ کی مزید بہتر تربیت اور مقابلوں کیلئے عام جرمنی آنا جانا شروع کر دیا۔انگلینڈ بھی گئے اور پھر اپنے ساتھی ریسلر ایریز کے ساتھ پروگرام بنا کر چند ہفتوں کیلئے امریکہ جاکر وہاں "چکارہ اور آئی ڈبلیو اے مڈ ۔ساؤتھ" ریسلنگ پرمووشن میں ٹیگ ٹیم مقابلے کیئے اور امریکن ریسلر دوست کرس ہیروسے تربیت بھی حاصل کی ۔سیسرو نے اپنے ملک واپس آکر2004ء میں امریکہ کی "گرین کارڈ لاٹری"کیلئے درخواست دی ۔قسمت نے اُنکا ساتھ دیا اورپہلی مرتبہ میں ہی نام آگیا۔اُن دِنوں عام نوعیت کی ملازمت کر رہے تھے جسکو فوراً چھوڑا اور اپنے دوست احباب کو گُڈ بائے کہہ کر امریکہ پہنچ گئے۔
سیسرو کے ذہین میں تھا کہ اگر امریکہ پہنچنے کا راستہ کُھل گیا ہے تو پھر دوسر ی اور اولین کوشش ریسلنگ کے رِنگ میں قسمت آزامائی ہو نی چاہیئے۔جلد ہی اُنھیں وہاں کے مختلف ریسلنگ پرموشنز میں مواقع ملنے شروع ہو گئے اور وہ بھی ٹیگ ٹیم اور سنگل مقابلوں میں کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے ریسلنگ پرموشن ر ِنگ آف آنر میں پہنچ گئے ۔اس دوران اُنھوں نے مختلف ممالک میں بھی جاکر ریسلنگ کی اور آخرکار بحیثیت ایک جارحانہ ریسلر کی پہچان سے ستمبر2011ء میں ڈبلیو ڈبلیو ای کے ساتھ معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔جہاں ٹیگ ٹیم چیمپئین شپز بھی جیتیں اور سنگل میں یونائیٹڈ اسٹیٹ چیمپئین شپ کا ٹائٹل بھی حاصل کر لیا۔
سیسرو نے اپنی شہرت کے درمیان اپنے آپکو کسی بڑے اسکنڈل سے بچا کر رکھا ہوا ۔ ابھی تک غیر شادی شُدہ بھی ہیں اور اگر کسی لڑکی کے ساتھ اُنکا نام یا ملاقات کی تصاویر سامنے آئی ہیں تو وہ بھی عام سی گپ شپ سے زیادہ میڈیا میں جگہ نہیں بنا سکیں۔صرف اسٹوری لائن۔
سیسرو کی ریسلر سویگر کے ساتھ "دِی رِیل امریکنز"اور ریسلر شیامس کیساتھ"دِی بار" ٹیگ ٹیم نے بہت شہرت حاصل کی۔اُنھوں نے آندرے دِی جائنٹ کے افتتاحی مقابلے میں ریسلر بِگ شو کو ہرا کر ٹرافی جیتی۔وہ تقریباً ہر نامور ریسلر سے رِنگ میں پنجہ آزمائی کر چکے ہیں اور رائل رمبل2021ء میں ایک دفعہ پھر 30ریسلرز میں سے28ویں نمبر پر رِنگ میں داخل ہو ئے تھے اور اُنھیں ریسلر براؤن اسٹرومین نے اُٹھا کر رِنگ سے باہر پھینکا تھا۔ یہ ہے ایک خوبصور ت وادی والے شہر سے تعلق رکھنے والے کی کہانی جو ابھی جاری ہے اور ڈبلیو ڈبلیو ای کے مطابق سیسرو ابھی کہاں تک جائیں گے دیکھتے ہیں کیونکہ ابھی تک ہیوی ویٹ ٹائٹل سے دُور ہیں۔