کرائسز میں گھری پاکستانی ٹیم کا آج کرائسٹ چرچ میں کڑا امتحان

Crisis Main Ghiri Pakistani Team Ka Kara Imtehan

قومی ٹیم کو ورلڈکپ میں واپس آنے کیلئے ویسٹ انڈیز کیخلاف لازمی فتح درکار

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری ہفتہ 21 فروری 2015

Crisis Main Ghiri Pakistani Team Ka Kara Imtehan

کرکٹ ورلڈکپ میں پاکستان ٹیم آج اپنا دوسرا میچ ویسٹ انڈیز کیخلاف کھیل رہی ہے۔ پاکستانی وقت کے مطابق رات تین بجے شروع ہونیوالا میچ قومی ٹیم کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ بہت سے پاکستانی جب یہ تحریر پڑھیں گے تب تک میچ کی ایک اننگز کا فیصلہ ہو چکا ہو گا ۔ کیونکہ پاکستانی اور نیوزی لینڈ کے وقت میں آٹھ گھنٹے کا فرق ہے۔ ویسٹ انڈیز کیخلاف آج کا میچ پاکستانی ٹیم کیلئے بقا کی جنگ اختیار کرچکا ہے۔ بھارت کیخلاف آسانی سے ہتھیار ڈالنے کے بعد قومی ٹیم آپس کی چپقلش میں الجھ گئی، سینئر کھلاڑیوں عمراکمل، شاہد آفریدی اور احمد شہزاد کی فیلڈنگ کوچ گرانٹ لیوڈن کے ساتھ جھڑپ اور لیوڈن کا استعفیٰ دینا جیسے ایشوز سے قومی ٹیم کی تیاریاں بھی متاثر ہوئیں اور مصباح الحق کے میشن کو بھی ٹھیس پہنچی۔

(جاری ہے)

پاکستان کی بیٹنگ لائن اپ چار سال گزرنے کے باوجود بھی ذمہ دارانہ انداز میں کارکردگی دکھانے سے قاصر ہے، بھارت کیخلاف بھی بیٹسمین دغا دے گئے جبکہ باؤلرز نے بھی مایوس کن کھیل پیش کیا، ویسٹ انڈیز کیخلاف قومی ٹیم کو ہوش کے ساتھ ساتھ جوش سے بھی کھیلنا ہوگا کیونکہ ویسٹ انڈیز آئرلینڈ کیخلاف اپ سیٹ شکست کے بعد پوری قوت کے ساتھ میدان میں اترے گی اور وہ اپنے پہلے میچ میں ناکامی کا ازالہ کرنے کیلئے پاکستان کے مقابلے میں کہیں بہتر انداز میں کھیل پیش کرنے کی کوشش کرینگے، پاکستان بھارت کیخلاف شکست کھانے کے بعد بھی اگلے میچ میں بہتر کھیل پیش کرنے کا خواہاں تو ضرور ہے لیکن ٹیم کے اندرونی کرائسز کرائسٹ چرچ میں نقصان پہنچا سکتے ہیں۔قومی ٹیم کے تربیتی کیمپ میں تنازعات کے باوجود کھلاڑی اور کوچز میڈیا کے سامنے خوشگوارموڈمیں نظرآئے جوکہ اچھی میسج تھا۔اگر ٹیم کے اندر کسی قسم کی پریشانی بھی ہے تو بھی پاکستان نے جمعہ کی سہ پہر کرائسٹ چرچ میں تربیتی سیشن کے دوران سب کچھ سطح کے نیچے چھپانے میں کمال کر دکھایا کیونکہ اس موقع پر کھلاڑیوں کا مجموعی مزاج خوشگوار اور میدان میں قہقہے گونج رہے تھے۔گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان ٹیم کے آٹھ کھلاڑیوں کو ہندوستان کے خلاف ورلڈکپ کے اولین میچ سے قبل ٹیم کرفیو کی خلاف ورزی پر جرمانے کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ مزید انتشار کھلاڑیوں اور فیلڈنگ کوچ کے درمیان جھگڑوں کی اطلاعات سے پھیلا۔میڈیا کی نظروں سے دور پاکستانی ٹیم کسی نہ کسی طرح ہیگلے اوول میں اپنے معمولات کو بحال رکھنے میں کامیاب رہی۔ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں ریگولر اوپنر کھلائے جانے کا امکان ہے جبکہ تجربہ کار بلے باز یونس خان کو ڈراپ کرنے یا کھلانے کے معاملے پر ٹور سلیکشن کمیٹی میں اتفاق نہ ہوسکا۔ذرائع نے بتایا کہ ہیڈ کوچ وقاریونس، یونس خان کو کھلانے کے حق میں ہیں تاہم کپتان مصباح الحق اور چیف سلیکٹر معین خان انہیں ڈراپ کرنا چاہتے ہیں۔بھارت کیخلاف اوپن کرنے والے یونس خان اس میچ میں 6 رنز بناکر آوٴٹ ہوگئے تھے جبکہ ان کی حالیہ ایک روزہ فارم ناقص رہی ہے۔یونس یہ چوتھا ورلڈ کپ کھیل رہے ہیں اور گزشتہ ماہ سے اب تک نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں کھیلے گئے 7 میچز میں کْل 73 رنز سکور کر سکے ہیں جس میں ان کا سب سے زیادہ سکور 25 ہے۔ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ اہم ہے اور دونوں ٹیمیں جیت کے لئے میدان میں اتریں گی اس لئے بلے بازوں کو اپنی کھوئی ہوئی فارم واپس لانا ہوگی۔ کپتان کا کہنا تھا کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی اور لیکن بلے بازوں کو ذمہ دارانہ انداز اپناتے ہوئے بیٹنگ کرنا ہوگی، وہ کھلاڑی جو پرفارم نہیں کر پارہے امید ہے ویسٹ انڈیز کے خلاف بہترین کارکردگی پیش کریں گے۔ اپنی بیٹنگ آرڈر کی تبدیلی کے حوالے سے مصباح الحق کا کہنا تھا کہ میرے نمبر 4 پر کھیلنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا اس کے لئے تمام کھلاڑیوں کو ذمہ داری ادا کرنا ہوگی اور چاہے ابتدا میں یا مڈل آرڈر بلے بازوں کو مستقل بنیاد پر اچھی پارٹنرشپ دینا ہوگی جب کہ بھارت سے شکست کی وجہ بھی مڈل میں پارٹنرشپ کا نہ لگنا تھا اور صرف 9 گیندوں پر تین کھلاڑیوں کاآوٴٹ ہوجانا شکست کی وجہ بنا۔ بولنگ لائن سے مطمئن مصباح الحق نے کہا کہ گزشتہ 2 سے تین میچز میں بولرز نے بہترین کارکردگی پیش کی اور امید ہے کہ پیسر ویسٹ انڈیز کے خلاف اہم کردارادا کریں گے، بھارت کے خلاف محمد عرفان کو پچ پرآنے کی دو مرتبہ وارننگ ملی جس پرانہوں نے پریکٹس سیشن کے دوران قابو پالیا ہے۔

 ویسٹ انڈین ٹیم کو عالمی مقابلوں کی تاریخ میں پاکستان کے خلاف نفسیاتی برتری حاصل ہے۔ کالی آندھی کو کل 9 میں سے 6 اور پاکستان کو 3 میچوں میں فتوحات حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ تفصیلات کے مطابق عالمی مقابلوں کی تاریخ میں پاکستان اور ویسٹ انڈین ٹیمیں اب تک نو بار آمنے سامنے آ چکی ہیں جن میں سے کالی آندھی کا پلڑا بھاری رہا ہے، کالی آندھی کی ٹیم 6 اور پاکستانی ٹیم تین میچوں میں فتوحات سمیٹنے میں کامیاب رہی۔ دونوں ٹیمیں پہلی بار 1975ء میں آمنے سامنے آئیں، اس میچ میں کالی آندھی نے گرین شرٹس کو دلچسپ مقابلے کے بعد ایک وکٹ سے شکست دی، 1979ء میں دونوں ٹیمیں دوسری بار آمنے سامنے ہوئیں اس بار بھی ویسٹ انڈین ٹیم چھائی رہی اور اس نے گرین شرٹس کو شکست دی۔ 1983ء میں منعقدہ ورلڈ کپ میں کالی آندھی نے گرین شرٹس کو ہرا کر فتوحات کی ہیٹرک مکمل کی۔ 1987ء میں چوتھی بار دونوں ٹیموں کا مقابلہ ہوا جس میں گرین شرٹس ایک وکٹ سے فتح یاب رہی۔ دونوں ٹیمیں پانچویں بار 1992ء کے ورلڈ کپ مدمقابل ہوئیں جس میں کالی آندھی نے کامیابی سمیٹی، 1999ء ورلڈ کپ میں دونوں ٹیمیں چھٹی بار آمنے سامنے ہوئیں جس میں پاکستان فتح یاب رہی۔ 2007ء میں منعقدہ ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو زیر کیا۔ اس کے بعد 2011ء میں منعقدہ ورلڈ کپ میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو ہرا کر تیسری کامیابی حاصل کی تھی۔

مزید مضامین :