کامن ویلتھ گیمزکا رنگارنگ افتتاح: پاکستانی جھنڈا لہرایا تو سہی مگر۔۔۔۔

Cwg Ka Rangarang Iftetah

چیف ڈی مشن ڈاکٹرمحمد علی شاہ نے گولڈمیڈلسٹ شجاع الدین ملک سے جھنڈا چھین کر مارچ کی زبردستی قیادت کی ڈاکٹرشاہ نے روانگی سے قبل ائیرپورٹ پر ڈسپلن کا دھمکی آمیز درس دیاتھا لیکن خود ہی ڈسپلن کی دھجیاں اُڑاکر جگ ہنسائی کا سبب بن گئے

پیر 4 اکتوبر 2010

Cwg Ka Rangarang Iftetah
اعجازوسیم باکھری: دہلی میں دولت مشترکہ کھیلوں کی افتتاحی تقریب کا آغاز ہو گیا ہے ،افتتاحی تقریب تین گھنٹے جاری رہی جس کے اختتام پر شہزادہ چارلس اوربھارتی صدرپرتھیباپاٹل مشترکہ طور پر دولت مشترکہ کھیلوں کے آغاز کا باقاعدہ اعلان کیا جبکہ کھیلوں کا آغاز آج سے ہور ہا ہے اور گیمز کا پہلا ایونٹ سوئمنگ کا ہے ۔ کامن ویلتھ گیمز کی تقریب میں7ہزارافراد فن کامظاہرہ کیا جن میں بھارت کے نامور فنکار بھی شامل ہوئے ۔

دہلی کے جواہر لال نہرو سٹیڈیم میں افتتاحی تقریب کے دوران ایک لاکھ سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئے جوکہ پورے ایونٹ کے دوران نگرانی کرینگے۔ کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کا 75رکنی دستہ شرکت کررہا ہے اور افتتاحی تقریب میں جب پاکستانی دستے کی آمد کا اعلان کیا گیا تو سٹیڈیم میں موجود ہرشخص نے کھڑے ہوکر پاکستانی دستے کا استقبال کیا لیکن بدقسمتی سے پاکستانی دستے نے نہ صرف مارچ کے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی بلکہ شرمناک انداز چیف ڈی مشن ڈاکٹر محمد علی شاہ نے گولڈ میڈلسٹ اور سٹارز کی موجودگی کے باوجود جھندا چھین کر خود قیادت کی جس سے تنازع کھڑا ہوگیا ہے اور ڈاکٹر محمد علی شاہ کی اس حرکت پر پاکستانی سپورٹس حلقوں میں غم و غصہ کی لہردوڑ گئی ہے۔

(جاری ہے)

پروگرام کے مطابق افتتاحی تقریب میں75رکنی پاکستانی دستے کی قیادت پاکستان کے ویٹ لفٹر شجاع الدین ملک نے کرنی تھی اور جب پاکستانی دستہ جب سٹیڈیم میں داخل ہوا توویٹ لفٹر شجاع الدین ملک کا ہی نام بھی پٹی میں چل رہا تھا اور ہندی اور انگلش کمنٹری میں بھی شجاع الدین کی قیادت کا اعلان کیاگیا لیکن جیسے ہی شجاع دستہ لیکر گراؤنڈ میں داخل ہوئے توعین وقت پر پاکستان کے چیف ڈی مشن ڈاکٹر محمد علی شاہ نے آگے بڑھ کر پاکستانی پر چم تھام لیا اور دستے کی قیادت میں جواہر لعل نہروسٹیڈیم میں داخل ہو گئے ۔

محمد علی شاہ جوکہ سندھ کے صوبائی وزیر کھیل ہیں اور پی سی بی کے گورننگ بورڈ کے سابق ممبر بھی رہ چکے ہیں ،حکمران جماعت میں ہونے کی وجہ سے انہیں سفارش پر پاکستانی دستے کا چیف ڈی مشن مقرر کیا گیا اور لاہور سے دہلی روانگی کے وقت ائیرپورٹ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے محمد علی شاہ نے گرج دار آواز میں کہاکہ اگر گیمز کے دوران کسی کھلاڑی یا آفیشل نے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی تو اُسے اگلی دستیاب فلائٹ سے پاکستان واپس بھیج دیا جائیگا لاور اگر فلائٹ نہ ملی تو واہگہ بارڈز کے ذریعے پیدل پاکستان بھیج دیا جائیگالیکن موصوف نے خود ایسی حرکت کی جس پر پورے پاکستانی دستے کا سرشرم سے جھک گیا اور اُن کی حرکت کی وجہ سے پاکستان جگ ہنسائی کا سبب بنا ، اب دیکھنا ہوگا کہ وہ خود اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اگلی دستیاب فلائٹ سے پاکستان واپس آتے ہیں یا بارڈز کے ذریعے پیدل ۔

اولمپکس ،ایشین اور کامن ویلتھ گیمز میں پاکستانی دستے کی قیادت یا تو ہاکی ٹیم کا کپتان کرتا ہے یا پھر کوئی گولڈ میڈلسٹ ۔ اس بار تو پاکستانی دستے کے ساتھ اعصام الحق جیسا قومی ہیرو بھی شامل تھا اگر شجاع الدین کو قیادت نہیں دینی تھی تو اعصام الحق موجود تھے لیکن محمد علی شاہ نے سب کو مات دیتے ہوئے بلاوجہ اور غیر ضروری طور پر جھنڈا تھام کر دستے کی قیادت کی جوکہ تاریخ کا پہلا بدترین واقعہ ہے کہ کسی دستے کا چیف ڈی مشن مارچ کی قیادت کرتا ہوا نظر آیا ۔

پاکستان ویٹ لفٹنگ ٹیم کے منیجر راشد محمود نے کہا ہے کہ چیف ڈی مشن نے اس واقعے پر تلخ کلامی بھی کی اوردھمکی دی ہے کہ وہ ٹیم کو واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستانی ٹیم کو واپس بھجوادیں گے جس کے بعد ویٹ لفٹنگ ٹیم مقابلوں سے دستبردار ہونے پر غور کرر ہی ہے ۔ پاکستان کی یہی بدقسمتی ہے کہ اس ملک میں حقدار کو حق نہیں ملتا اور سفارشی چمچوں کو وہ مقام عطا کیا جاتا ہے جس کے وہ پیدائشی اہل نہیں ہوتے ۔

اس ملک میں لوگ گھات میں ہوتے ہیں کہ انہیں موقع ملے اور وہ مستفید ہوں ۔ یہاں میرٹ کی قدر ہوتی تو آج اپنا بھی سر فخر سے بلند ہوتا اور غیربھی عزت کرتے لیکن چمچہ گیری کے اس دور میں نہ تو اپنا سرفخر سے بلند ہے اور نہ ہی غیر عزت تو بہت دور کی بات ہے اہمیت دینے سے بھی گریز کرتے ہیں۔ ڈاکٹر محمدعلی شاہ نے ائیرپورٹ پر جو ڈسپلن کا درس دیا تھا اب وقت آگیا ہے وہ خود اُن پر عمل کریں اگر وہ یہ اخلاقی جرأت نہیں رکھتے تو ارباب اختیار کو چاہیے کہ انہیں فوری طورپر وطن واپس بلا لیا جائے لیکن ایسا ہوگا نہیں ۔کیونکہ ہمارے ہاں حکمران طبقہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ اقتدار انجوائے کرنے کیلئے ہوتا ہے ایک دوسرے کا احتساب کرنے کیلئے نہیں۔

مزید مضامین :