دانش کنیریا ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہوجائیں ، عبدالقادر کا مشورہ

Danish Kaneria Ko Cricket Se Retier Hone Ka Mashwara

سری لنکا کے خلاف ڈیڈ وکٹوں پر دانش کیساتھ ساتھ مرلی اور مینڈس بھی ناکام رہے ایک طرف شور مچایا جاتا ہے کہ بیک اپ نہیں ،دوسری جانب تیار شدہ اعلیٰ پائے کے کھلاڑیوں کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے

جمعرات 12 مارچ 2009

Danish Kaneria Ko Cricket Se Retier Hone Ka Mashwara
اعجاز وسیم باکھری: دانش کنیریا پاکستان کرکٹ ٹیم میں اہم بولر کی حیثیت رکھتے ہیں ان کا شمار دور حاضر کے صف اوّل کے لیگ سپنر زمیں ہوتا ہے۔سری لنکن کے خلاف ہوم سیر یز میں دانش کنیریا نمایاں کارکردگی پیش کرنے میں ناکام رہے جس پر چیف سلیکٹرعبدالقادر نے انہیں ون ڈے کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کرلینے کا مشورہ دیاہے ۔کراچی اور پھر لاہو ر ٹیسٹ میں مردہ وکٹیں بنائی گئیں جہاں نہ صرف دانش کنیریا اپنا جادو جگانے میں ناکام رہے بلکہ حریف ٹیم کے اہم ہتھیار مرلی دھرن اور مینڈس بھی کچھ نہ کرسکے جس کا ثبوت قومی ٹیم کے کپتان یونس خان کی ٹرپل سنچری ہے۔

دانش کنیریا کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ ڈیڈ وکٹیں تھیں اور دوسری بات وہ 14ماہ کے طویل انتظار کے بعد بین الاقومی کرکٹ میں جلوہ گر رہے تھے حالانکہ ڈومیسٹک کرکٹ میں تیزوکٹوں پر دانش کی کارکردگی نمایاں رہی اور وہ اپنی ٹیم کیلئے فتوحات بھی حاصل کرتے رہے لیکن سری لنکن کے خلاف دونوں ٹیسٹ میچز میں وکٹیں اس حد تک مردہ تھیں کہ کوئی بھی ٹیم ایک اننگز میں 600سے کم سکور پر آؤٹ نہ ہوئی ایسے حالات میں دانش کنیریا کیا کرتے ؟۔

(جاری ہے)

اس بھیانک اور بدمزہ سیریز کے بعد پاکستانی ٹیم ایک بارپھر ٹیسٹ میچز سے کوسوں دور چلی گئی ہے اور دانش ایک بار پھر انتظار کی سولی پر لٹک گئے ہیں ۔گزشتہ دنوں بنگلہ دیش کے خلاف ون ڈے سیر یز کیلئے قومی ٹیم کا اعلان کیا جارہا تھا تو چیف سلیکٹرنے نوجوان کھلاڑی یاسر شاہ کو سکواڈ کا حصہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا یاسر شاہ دانش کنیریا کا متبادل لیگ سپنر ہے اور وہ ٹیم میں رہ کر کامیابیاں حاصل کریگا۔

اس موقع پر عبدالقادر جو خود ماضی کے عظیم لیگ سپن باؤلر رہے ہیں نے واضح الفاظ میں دانش کنیریا کو مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ اسے ون ڈے کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کرلینی چاہیے ،قادر کے اس مشورے سے جہاں ماہرین نے اتفاق کرنے سے انکار کردیا ہے وہیں دانش کنیریا نے بھی دکھی دل کے ساتھ گلا کیا ہے کہ اوّل تو پاکستانی ٹیم ڈیڑھ سال بعد ٹیسٹ میچ کھیل رہی تھی اور اوپر سے انتہائی ڈیڈ وکٹیں تیار کی گئیں جبکہ ڈومیسٹک کرکٹ میں میری کارکردگی سب کے سامنے ہے ، اگر مجھے ون ڈے ٹیم میں شامل نہیں کیا جارہا تو ریٹائرمنٹ کا مشورہ کیونکر دیا جارہا ہے ۔

حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ دانش کنیریا کواگر تسلسل کیساتھ ون ڈے ٹیم میں شامل کیا جاتا تو یقینی طو رپر وہ ایک فتح گر باؤلر کی حیثیت اختیار کرچکے ہوتے اور ٹیسٹ میچز میں بھی ان کی کارکردگی کا گراف کہیں بلند ہوتا لیکن پاکستان میں یہ روایت عام ہے کہ ہر بہترین کھلاڑی کے ساتھ اس حد تک ناانصافی کی جاتی ہے کہ یاتو وہ خود خاموشی اختیار کرلیتا ہے یا پھر اسے ناکارہ قرار دیکر قبل ازوقت سائیڈ لائن کردیا جاتا ہے۔

دانش کنیریا کا تعلق شہرقائد یعنی کراچی کی ایک ہندو فیملی سے ہے وہ پاکستان کے ایک سابق ٹیسٹ کرکٹر انیل دلپت کے رشتے داربھی ہیں۔دانش کینریا کی خوش قسمتی کہ اسے مشتاق احمد جیسے سینئراور تجربہ کار کھلاڑی کی موجودگی میں پاکستانی ٹیم میں جگہ ملی اور اس نے مو قع ملتے ہی اپنا انتخاب درست ثابت کردکھایا۔دانش نے قومی ٹیم تک رسائی کیلئے انتھک محنت کی اور وہ ہمیشہ خود کو منوانے کیلئے ”مزیداچھا“کرنے کی جستجو کرتے ہوئے نظر آئے۔

کینریا کی یہ خوبی ہے کہ وہ اپنے پہلے ہی اوورز سے حریف بلے باز پر اٹیک کرتے ہیں اور وکٹ حاصل کرنے کیلئے بیٹسمین کو دو چار آسان گیند یں پھینک کر اپنے جال میں پھنسا لیتے ہیں،لیکن پاکستان میں بنائی جانیوالی مردہ وکٹو ں پر انہیں وکٹ کے حصول کیلئے سخت جدوجہد کرناپڑتی ہے۔بعض دفعہ وہ کسی بے ڈھنگی سی بال پر چھکا بھی کھا لیتے ہیں مگر حقیقت یہی ہے کہ اس کا سامنا کرتے وقت بڑے سے بڑا بیٹسمین بھی آنکھیں کھول کرکھڑا ہوتا ہے کیونکہ وہ کسی بھی وقت فلپر یا سلائیڈر جیسا ہتھیار استعمال کرتے ہوئے ذرا بھر بھی نہیں ہچکچاتے۔

کبھی تو اس قدر وہ بیٹسمین کے گرد گھیرا تنگ کردیتے ہیں کہ بلے بازاس قدربو کھلاہٹ کا شکار ہوجاتا ہے کہ وہ خود کنیریا کی جانب کیچ دے بیٹھتا ہے۔دانش کا یہ شکوہ بالکل بجا ہے کہ ”میری گیندوں پر کیچ اور سٹمپ گرائے جاتے ہیں بالخصوص کامران میرا مکمل ساتھ نہیں دیتا ورنہ ہمارے خلاف کوئی بھی پارٹنرشپ50رنز سے اوپر نہیں پہنچ پائے گی“لیکن ہمیشہ اہم موقع پر اہم کھلاڑی کا کیچ گرا کر یا سٹمپ مس کرکے اس کی ساری محنت پر پانی پھیر دیا جاتا ہے ۔

دانش کا یہ شکوہ بجاہے کیونکہ اکثرو بیشتر ایسے سین دیکھنے کو ملتے ہیں جہاں ناقص فیلڈنگ کی وجہ سے پاکستان کو ہار کا منہ دیکھنا پڑتا ہے اور بالخصوص دانش کینریا کی لیگ سپین گیندوں پر وکٹ کیپر اپنی ڈیوٹی صحیح طریقے سے نہیں نبھاتا جس سے کنیریا کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔”دانی“کی عرفیت سے پکارے جانے والے اس دراز قد لیگ سپنر کا شائقین میں وہ انداز بے حد مقبول ہے کہ حریف بیٹسمین چاہیے سنچری سکور کرنے کے بعد آؤٹ ہویا صفر پر ہی کیوں نہ شکار ہوجائے لیکن کنیریا کا خوشی منانے کا انداز ایک ہی ہوتا ہے ۔

وہ وکٹ لیکر اپنی لمبی بازؤں کو زور زور سے یوں گھماتے ہیں جیسے کوئی غیر یقینی طور پر بہت بڑی لاٹری نکل آئی ہو۔ عمران خان ہمیشہ ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ ون ڈے کرکٹ میں بھی کنیریا کی مستقل شمولیت پر ضرور دیتے چلے آرہے ہیں لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی اور ٹیم مینجمنٹ نے زبردستی اس پر ٹیسٹ کرکٹرکا ٹیگ چیک کررکھاہے جسے دانش نے کئی بار اتارنے کی کوشش کی لیکن ہر باراسے نظر انداز کردیا گیا جو کہ نہ صرف دانش کنیر یا کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ پاکستان کرکٹ کو بھی ایک ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جارہا ہے اور کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہے جو اس بارے میں توجہ دے کہ ایک ورلڈکلاس سپنر جسے ہر گیند پر کنٹرول حاصل ہے اور وہ حالات کے مطابق خود کو ڈھالنے کی صلاحیت بھی خود میں پید ا کرچکا ہے لیکن اسے خواہ مخواہ”سائیڈ لائن “لگایا ہوا ہے جس سے ایک اہل کھلاڑی کا تشخص خراب ہورہا ہے لیکن پاکستان کرکٹ میں یہ معمولی سی بات ہے کیونکہ ایسا کرنا پی سی بی روایت بن چکی ہے۔

اسے ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا مشورہ دینے والے چیف سلیکٹر عبدالقادر کو شاید یہ ادراک نہیں ہے کہ دانش کی ہوم گراؤنڈز پر ناکامی کی سب سے بڑی وجہ ناقص اور مردہ وکٹیں ہیں جہاں وہ انتھک محنت کرنے کے باوجود بھی اپنی ٹیم کو فتح یاب نہیں کراپاتے کیونکہ مردہ وکٹیں یکسر بیٹسمینوں کیلئے ساز گار ثابت ہوتی ہیں وہیں فاسٹ باؤلرز کے ساتھ ساتھ لیگ سپنرز بھی ناکام رہتے ہیں ۔عبدالقادر چو نکہ خود ایک لیجنڈلیگ سپنر رہے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ دانش کنیریا جیسے ہیرے کو ذاتی پسند نا پسندکی بھینٹ چڑھانے کی بجائے اس کی مشکلات کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ ایک تیار شدہ اعلیٰ پائے کا باؤلر قومی ٹیم کی فتوحات میں اپنا کردار جاری رکھ سکے۔

مزید مضامین :