نوواک جوکووچ ٹینس کے کھلاڑی۔۔ "دِی سلطان آف سربیا"

Djokovich

2022ء تک رافیل نڈال22،نوواک جوکووچ 21 اور راجر فیڈرر 20 مرتبہ گرینڈ سلیم جیت چکے ،جوکووچ چاروں گرینڈ سلیم میں 32دفعہ فائنل میں پہنچے ، 21بار جیتے، 11باررَنر اَپ رہے،سب سے زیادہ9دفعہ آسٹریلین اوپن جیتنے کا ورلڈ ریکارڈ بنایا، اے ٹی پی ورلڈ ٹور' میں $12 ملین کی زیادہ سے زیادہ سنگل سیزن کی انعامی رقم جیت کر نیا ریکارڈ بنایا

Arif Jameel عارف‌جمیل منگل 27 ستمبر 2022

Djokovich
ٹینس کی تاریخ کے "بَگ تھری" راجر فیڈرر، رافیل نڈال اور نوواک جوکووچ کا نام ابھی ایک مدت تک ریکارڈز میں سر فہرست رہے گا۔اِن تینوں میں اپنے وقت کے نمبر1 راجر فیڈرر 20 گرینڈ سلام جیت کر تیسرے نمبر پر رہے اور 24ِستمبر 2022ء کو لندن میں منعقد " لیور کپ" کھیلنے کے دوران41سال کی عمر میں اپنے24 سالہ ٹینس کیر ئیر سے آبدیدہ ہوتے ہوئے ریٹائر منٹ لے لی۔اس ٹورنامنٹ میں رافیل نڈال جو 22گرینڈ سلیم جیت کر سرفہرست ہیں اور جوکووچ21جیت کر دوسرے نمبر پر ہیں موجود تھے ،ساتھ میں اینڈی مرے جیسا ٹینس کا ایک بڑا نام بھی ۔

تینوں نے ا ور دوسرے موجود کھلاڑیوں نے بھر پور انداز میں راجر فیڈرر کو خراج تحسین پیش کر کے کھیل کے شوقین مداحوں کا دِل جیت لیا۔ راجر فیڈرر کی ریٹائر منٹ کے بعد اب رافیل نڈال کے ورلڈ ریکارڈ پر نوواک جوکووچ کی نظریں ہیں اور کیا وہ اسکوتوڑ پائیں گے اسکے لیئے اُنکے ٹینس کیرئیر میں کامیابیاں اہم رہیں گی۔

(جاری ہے)

سربیا سے تعلق رکھنے والے ورلڈ ٹینس چیمپئین " نوواک چوکووچ" 2022ء میں 2گرینڈ سلیم آسٹریلین اور یوایس اوپن کھیلنے سے محروم رہے جسکی وجہ اُنکا کورونا کویڈ۔

19کی ویکسین سے استثنیٰ حاصل کر نا تھا۔ بلکہ میلبورن آمد پر تو اْن کا آسٹریلیا کا ویزا ڈرامائی انداز میں منسوخ کر کے واپس بھیج دیا گیا تھا۔ اس سال کے وہ 7ویں مرتبہ ومبلڈ ن چیمپئن بنے۔وہ کھیلنے میں اپنے جارحانہ انداز کی وجہ سے مقبول ہیں ۔سیدھے ہاتھ کے کھلاڑی جب دونوں ہاتھوں سے ریکٹ پکڑ کر بائیں طرف سے تیز شارٹ لگاتے ہیں تو مخالف کیلئے مشکل پیدا ہو جاتی ہے۔

اپنے قد کی وجہ سے ٹینس کورٹ میں ہر طرف ہر شارٹ کو کھیلنے کی خوب صلاحیت کے مالک ہیں۔اُنکے ورلڈ چیمپئینز راجر فیڈرر اور رافیل نڈال کے ساتھ کئی یادگار مقابلے ہیں اور ٹینس کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تینوں ایک ہی دور میں ریکارڈ گرینڈ سلیم مقابلے جیتنے کی فہرست میں ساتھ ساتھ ہیں۔ نوواک جوکووچ 22 ِ مئی 1987ء کو بلغراد، سوشلسٹ فیڈرل ریپبلک آف یوگوسلاویہ میں سریان جوکووچ اور ان کی اہلیہ ڈیجانا کے ہاں پیدا ہوئے ۔

اُنکے والد فٹ بال کے کھلاڑی رہ چکے تھے اور پیشے کے اعتبار سے کاروباری شخصیت ہیں۔اُنکے تین ریسٹورنٹ ،ٹینس اکیڈمی اور سربیا کے خوبصورت پہاڑی علاقے میں کھیلوں کے سامان کا کاروبار ہے جس میں اُنکی بیوی بھی شریک ِکاروبار ہیں۔جوکووچ کا والد کی طرف سے سربیائی اور والدہ کی طرف سے کروشین نسل سے تعلق ہے اور اُن سے چھوٹے اُنکے دو اور بھائی جورڈجے اور مارکو ہیں۔

جوکووچ ابھی چار سال کے تھے تو اُنھوں نے ٹینس کے کھیل میں دِلچسپی دِکھائی جس پر والدین فوراً اُنکی طرف متوجہ ہوئے اور ٹینس کھیلنے کیلئے بچوں والا چھوٹاسا ریکٹ لے دیا ۔پھر شہر نوی سیڈ میں لگے ایک ٹینس کیمپ اور بعد میں ٹینسکی کلب پارٹیزن بلغراد میں بھیج دیا۔ ابھی چند ماہ ہی گزرے تھے کہ 1993 ء کے موسم گرما کے دوران سربیا کی ٹینس کی مشہور کھلاڑی و کوچ جیلینا جینیچ نے ماؤنٹ کوپاونک کے مقام پر جوکووچ کو اپنے والدین کے فاسٹ فوڈ جوائنٹ میں کھیلتے دیکھا۔

وہ اتنی کم عمر میں اُنکی بہترین کارکردگی سے حیران رہ گئی۔ پھر وہ 1999ء تک اُبھرتے ہوئے اس اسٹار بچے کی کوچنگ کرتی رہیں۔یہ وہ دور تھا جب بلغرد بمبوں کے دھماکوں سے گُونج رہا تھا اور چوکووچ نے اپنے والدین اور بھائیوں کے ساتھ وہ ایک خوف زدہ وقت گزارہ تھا۔ چوکووچ جب مزید بہتر کھیلنا شروع ہوئے تو کوچ جیلینانے سابق کروشین ٹینس کھلاڑی نکولا پیلیچ کے تحت تربیت کا انتظام کر دیا۔

ستمبر 1999ء میں 12 سالہ چوکووچ کو میونخ، جرمنی کی پیلک ٹینس اکیڈمی میں منتقل کر دیا گیا۔ اُنھوں نے ہائی سکول سے پوسٹ گریجویشن تک کی کوئی تعلیم حاصل نہیں کی تھی لہذا اسی اکیڈمی میں چار سال کے دوران اُنھوں نے کھیل کے ساتھ کسی حد تک نصابی سرگرمیاں کو بھی ترجیح دی ۔ چوکووچ نے اکیڈمی کے زیر ِاثر ایک سال بعد ہی انٹرنیشنل سطح کے ٹینس مقابلوں میں حصہ لینا شروع کر دیااور14 سال کی عمر میں یورپی چیمپئن شپ کے سنگلز اور ڈبلز ٹائٹل جیت لیئے۔

وہ فاتح ٹیم کے کھلاڑی بھی تھے۔ 2001 ء میں وہ فیڈرل ریپبلک آف یوگوسلاویہ کی "جونیئر ڈیوس کپ"ٹیم کا حصہ بنے جو فائنل میں پہنچی تھی۔ بدقسمتی سے جوکووچ کو اپنے سنگلز میچ میں شکست ہوئی تھی۔ ویسے تو اُنھوں نے کئی ٹائٹل جیتے لیکن جونیئر کی سطح پر وہ کوئی بھی "گرینڈ سلیم" ٹائٹل جیتنے میں ناکام رہے ۔ فروری 2004 ء میں جونیئرز میں ان کی مشترکہ عالمی درجہ بندی 24 تھی۔

چوکووچ کو اُنکے والدین اور کوچز کی بہترین منصوبہ بندی کے باعث 2003 ء میں15سال کی عمر کے لگ بھگ پیشہ وارانہ ٹینس کھلاڑی بننے کا موقع مل گیا۔ ابتدائی طور اے ٹی پی ٹینس ٹور" چیلنجر سیریز" اور " فیوچرز" ٹورنامنٹس میں کھیلے اور اپنے کیریئر کے پہلے تین سالوں میں ہر قسم میں سے تین جیت پائے۔ 6فُٹ2 اِنچ لمبے قد کے دُبلے پتلے پر انتہا ء کے پُھرتیلے چوکووچ 2005 ء میں اپنے پہلے گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ " آسٹریلین اوپن " کیلئے کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہو گئے اور پھر زندگی کی اُن کامیابیوں کا آغاز ہوا جو ومبلڈن2022ء تک جاری رہا ۔

چوکووچ کو پہلی بڑی کامیابی سال 2007ء کے"راجر کپ" میں ہوئی۔ جہاں اُنھوں نے کوارٹر فائنل، سیمی فائنل اور فائنل میں دُنیا کے اُ س وقت کے ٹینس کے تین ٹاپ رینکنگ کھلاڑیوں اینڈی راڈک (نمبر 3)، رافیل نڈال (نمبر 2) اور راجر فیڈرر (نمبر 1) کو بالترتیب کواٹر فائنل ،سیمی فائنل اور فائنل میں شکست دی۔ ایسا 1994ء میں جرمن ٹینس چیمپئین بورس بیکر کے بعد ایک ہی ٹورنامنٹ میں پہلی مرتبہ ہوا تھا۔

بعدازں 2013ء میں بورس بیکر اُنکے ہیڈ کوچ بھی بنے۔2007ء میں ہی اُنھیں سربیا کی اولمپک کمیٹی نے سربیا کا بہترین ایتھلیٹ قرار دیا اور گولڈن بیج بھی حاصل کیا۔ نوواک چوکووچ نے جس دور میں بڑے ٹینس ٹورنامنٹس میں قدم رکھا اُس وقت دُنیا کے دو بڑے نام راجر فیڈرر اور رافیل نڈال میدان میں اپنے جھنڈے گاڑنے شروع ہو چکے تھے لہذا گرینڈ سلیم میں اُنکے مقابل کا کھیل پیش کرنے میں کچھ مدت لگی اور پھر پہلا "گرینڈ سلیم" سنگلز ٹائٹل 2008ء میں "آسٹریلین اوپن" کا حاصل کیا جہاں دفاعی چیمپئن راجر فیڈرر کیخلاف سیمی فائنل اور غیر سیڈڈ جو ولفریڈ سونگا کیخلاف فائنل جیتا۔

ایک سال پہلے وہ ماسٹر سیریز جیت چکے تھے اور دُنیا کی ٹاپ 10 فہرست میں نام آگیا تھا۔2008ء میں اپنا پہلا ٹینس ماسٹرز کپ ٹائٹل بھی جیت لیا۔ ٹینس کا ہر ورلڈ کلاس کھلاڑی چاہے کتنے ٹورنامنٹس جیت لے لیکن اُسکی نظر چار بڑے گرینڈ سلیم پر ہی ہوتی ہے کیونکہ ٹینس کے مداح اُنہی کو بڑا کھلاڑی مانتے ہیں جنہوں نے آسٹریلین اوپن،فرنچ اوپن ،ومبلڈن اور یوایس اوپن میں کارکردگی دِکھائی ہو اور کم ازکم ایک مرتبہ تو کوئی ایک ٹورنامنٹ جیتا ہو۔

چوکووچ کیلئے بھی آسٹریلین اوپن پہلی دفعہ جیتنے کے بعد یہی چیلنج تھا۔جسکو اُنھوں نے قبول کیا لیکن اُنکی باقاعدہ گرینڈ سلیم جیتنے کی کارکردگی کا آغاز 2011ء میں اُ س وقت جب وہ آسٹریلین اوپن کے ساتھ پہلی دفعہ ومبلڈن اور یوایس اوپن بھی جیتنے میں کامیاب ہو گئے۔یہی موقع اُنکے کیرئیر میں دوسری دفعہ2015 ء میں آیا جب ایک ہی سال میں تین گرینڈ سلیم جیت لیئے۔

وہ 2011ء میں ہی کامیابی کے اُس عروج پر پہنچے جہاں اُنھیں پہلی بار عالمی نمبر 1 کا درجہ حاصل ہو گیااور پھر ہا ر جیت کے دوران مختلف سالوں میں کُل 373 ہفتے ٹینس رینکنگ میں نمبر1 رہنے کا بھی ورلڈ ریکارڈ بنا دیا۔ چوکووچ 2010ء میں ہی ٹینس کی تاریخ کے اُن تین کھلاڑیوں کے ایک بڑے ٹائٹل" بِگ تھری" کا حصہ بن گئے جن میں اُنکے ساتھ تھے راجر فیڈرر اور رافیل نڈل ہیں ۔

2022ء تک رافیل نڈال22مرتبہ،نوواک چوکووچ 21مرتبہ اور راجر فیڈرر 20 مرتبہ گرینڈ سلیم جیت چکے ہیں۔چوکووچ چاروں گرینڈ سلیم میں 32دفعہ فائنل میں پہنچے جن میں سے 21بار جیتے 11باررَنر اَپ رہے۔سب سے زیادہ9دفعہ آسٹریلین اوپن جیتنے کا ورلڈ ریکارڈ ہے۔ " اے ٹی پی " ورلڈ ٹور' میں $12 ملین کی زیادہ سے زیادہ سنگل سیزن کی انعامی رقم جیت کر بھی ایک نیا ریکارڈ بھی بنایا۔

وہ اُس سربیا کی ٹیم کا حصہ تھے جس نے 2010 میں فرانس کو شکست دے کر ڈیوس کپ جیتا تھا۔ چوکووچ نے 2005 ء میں اپنے سے ایک سال بڑی بلغرد سے تعلق رکھنے والی لڑکی جیلینا ریسٹک سے ملاقاتیں شروع کیں اور ستمبر 2013 ء میں اُس سے منگنی کرلی۔10جولائی 2014 ء میں اُن کی شادی مونٹی نیگرو کے ایک چھوٹے سے جزیرے اور ہوٹل کے ریزورٹ ’سویٹی اسٹیفن‘ میں ہوئی۔اُنکے دو بچے ہیں اسٹیفن اور تارا چوکووچ۔ چوکووچ سربیا کے علاوہ انگریزی، اطالوی اور جرمن زبانیں بھی بول سکتے ہیں۔نومبر 2007 ء میں اُنھوں نے "نوواک جوکووچ فاؤنڈیشن "کی بنیاد رکھی تاکہ سربیا کے پسماندہ بچوں کو مناسب تعلیم اور دیگر ضروری وسائل حاصل کرنے میں مدد فراہم کی جائے تاکہ وہ صحت مند اور پیداواری زندگی گزار سکیں۔

مزید مضامین :