دورہ زمبابوے: آسان حریف کیخلاف معرکہ آرائی کیلئے قومی ٹیم سخت ٹریننگ شروع

Dora Zimbabwe Pakistani Team Ka Training Camp Shoro

نجم سیٹھی بدستور اختیارات کے منتظر،نگران چیئرمین کی بورڈ میں دلچسپی مزید کم ہوگئی

منگل 13 اگست 2013

Dora Zimbabwe Pakistani Team Ka Training Camp Shoro
مدیحہ راجپوت: پاکستان کرکٹ ٹیم کا دورہ زمبابوے سر پہ آ پہنچا ہے اور کھلاڑی اس سیریز کیلئے بھرپور تیاریوں میں مصروف ہیں۔ عید الفطر کی چھٹیوں کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں پھرسے پریکٹس میں مگن ہوگئے ہیں۔ قومی ٹیم کے کوچ ڈیوواٹمور بھی ویسٹ انڈیز سے واپسی کے بعد نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں رہے اور انہوں نے چھٹیاں کرنے سے گریز کیا حالانکہ ویسٹ انڈیز کیخلاف پاکستان نے سیریز میں کامیابی حاصل کی تھی اس کے باوجود واٹمور نے پاکستان چھوڑنا مناسب نہ سمجھا۔

زمبابوے کے دورے کیلئے تیاریاں دیکھ کر اس بات کی خوشی ہوئی تمام کھلاڑی اور ٹیم مینجمنٹ اس بات سے بے خبر ہوکر اپنے کام میں مگن ہیں کہ کرکٹ بورڈ میں کیا ہورہا ہے، نگران چیئرمین کے ساتھ کیا مسائل چل رہے ہیں، بورڈ کن مشکلات کا شکار ہے، شاید پہلی مرتبہ قومی ٹیم کے کھلاڑی اور ٹیم مینجمنٹ کے لوگ ٹاپ مینجمنٹ سے بے خبر ہوکر اپنے اپنے فرائض خوش اسلوبی سے اداکررہے ہیں۔

(جاری ہے)

حقیقیت میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئے کہ ٹیم کو اور ٹیم مینجمنٹ کو کرکٹ بورڈ کے مسائل اور معاملات سے بے خبر ہوکر اپنے کام سے کام رکھنا چاہئے۔ اگر کرکٹ بورڈ کے معاملات پرنظرڈالی جائے تو عید سے پہلے کی صورتحال اب بھی وہیں پر موجود ہے۔ بورڈ میں اس وقت بھی ہر کوئی اپنی کرسی بچانے کیلئے پریشان بھی ہے اور محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ تاکہ آنے والے دنوں میں جب نئے چیئرمین کا انتخاب ہو تو وہ اپنی ٹیم منتخب کرتے ہوئے ایسے عہدیداروں کو کام جاری رکھنے کی اجازت دے جو ہرآنیوالے چیئرمین کو جھک جھک کے سلام کرتے ہیں۔

بورڈ کے نگران سربراہ نجم سیٹھی بدستور بڑے فیصلے کرنے سے محروم ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ کسی طرح اقتدار کے ساتھ ساتھ اختیارات بھی مل جائیں تاکہ وہ من پسند افراد کو بھرتی کرسکیں ، ذرائع کے مطابق اگر عدالتی زنجیر نے نگران چیئرمین کو نہ جکڑا ہوتا تو انہوں نے بورڈ کے بڑے بڑے عہدوں کیلئے نئے لوگوں کا انتخاب کررکھا تھا تاہم عدالت نے انہیں اس کی اجازت ہی نہیں دی جس کے بعد نجم سیٹھی کی بھی بورڈ میں دلچسپی کم ہوگئی ہے ۔

پی سی بی انتتظامیہ کیلئے سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین کا انتخاب بھی اس وقت بہت بڑا مسئلہ ہے۔ بغیر چیئرمین کے سلیکشن کمیٹی نے انڈر23ٹیم کا انتخاب کیا جس میں خوف کا عنصر ہر جگہ دکھائی دیتا ہے ۔ انڈر23کی ٹیم منتخب کرتے ہوئے سلیکٹرز نے حماد اعظم، رضا حسن، احسان عادل اور محمد رضوان جیسے کھلاڑیوں کو سکواڈ میں شامل کرلیا ہے جن کی منزل یقینی طور پر پاکستانی ٹیم ہے مگر شکستوں کے خوف کے باعث سلیکٹرز نے ایمرجنگ ٹورنامنٹ کیلئے تجربہ کار کھلاڑیوں کو ٹیم میں جگہ دی ہے تاکہ اس ایونٹ میں شکست کے امکان کو ختم کیا جاسکے ۔

اسی طرح دورہ زمبابوے کیلئے منتخب ہونے والی ٹیم پر نظر ڈالیں تو اس میں بھی یہی محسوس ہورہا ہے کہ زمبابوے کے ہاتھوں شکست کے امکان کو مکمل طور پر ختم کرنے کیلئے تینوں فارمیٹس کیلئے مضبوط سکواڈ تشکیل دیے گئے ہیں ۔تینوں فارمیٹس کیلئے منتخب کیے گئے مجموعی طورپر 26کھلاڑیوں میں صرف صہیب مقصود ایسا کھلاڑی ہے جو اس سے قبل پاکستانی ٹیم میں منتخب نہیں ہوا ورنہ دیگر کھلاڑیوں میں وہی نام شامل ہیں جو حالیہ عرصے میں پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کرتے رہے ہیں ۔

صہیب مقصود کے علاوہ صرف انور علی اور خرم منظور ایسے کھلاڑی ہیں جن کی طویل عرصے کے بعد پاکستانی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے اور ان دونوں کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کو منوانے کا سنہری موقع میسر آیاگیا ہے مگر ان کے علاوہ دیگر کھلاڑیوں کی اکثریت سے کسی بڑے معرکے کی توقع نہیں ہے۔ دورہ زمبابوے میں اگر کوئی میچ پاکستان کے ہاتھ سے نہ نکلا تو لگاتار دوسیریز میں کامیابی سے قومی ٹیم کا بھرپور مورال بلند ہوگا اور جنوبی افریقہ کیخلاف اہم سیریز کیلئے ٹیم کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔

اس سیریز میں بظاہر انفرادی ریکارڈز کے علاوہ یہاں ملنے والی فتوحات قومی ٹیم کیلئے معمولی کارنامہ کی حامل ہونگی لیکن حقیقت میں ٹیم کیلئے ایک بڑی سیریز سے قبل میچ پریکٹس کیلئے یہ بہت مددگار سیریز ہوگی۔اس سیریز میں نوجوان کھلاڑیوں کو آزمانے کا جو عمدہ موقع سلیکشن کمیٹی کو میسر آیا تھا وہ بھی خوف کی وجہ سے گنوا دیا گیا، حالانکہ یہ اچھا موقع تھا کہ اس سیریز میں زیادہ سے زیادہ نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا جاتا۔

ٹیسٹ ٹیم کے لیے محمد حفیظ، یونس خان اور سعید اجمل جیسے سینئر کھلاڑیوں کی جگہ باآسانی صہیب مقصود، حارث سہیل، عمر امین جیسے نوجوان بیٹسمینوں کے ساتھ ذوالفقار بابر کو ٹیسٹ ٹیم میں شامل کیا جاسکتا تھا جبکہ اگلے برس کھیلے جانے والے ورلڈ ٹی20کے پیش نظر اس فارمیٹ میں چند نئے کھلاڑیوں کو موقع دے کر ان کی آزمائش کی جاسکتی تھی مگر یہ موقع بھی ہاتھ سے نکال دیا گیا ۔

قومی کرکٹ ٹیم کا زمبابوے کا یہ دورہ بے رنگ اور پھیکا ضرور ہوگا لیکن شائقین کو گرین شرٹس کو ایکشن میں دیکھنے کا موقع ضرور میسر آئے گا۔ ان دنوں میں انگلینڈ میں ایشز سیریز اپنے پورے جوبن پر ہے ایسے میں پاکستانی شائقین اپنے سٹارز کو ایکشن میں دیکھنے میں منتظر ہیں۔ زمبابوے کیخلاف سیریز میں بلے بازوں کے پاس بہت بہترین چانس ہے کہ وہ لمبی اننگز کھیلنے کی عادت اپنائیں، ماہرین کے مطابق اس سیریز میں بھی شاید بلے باز اپنی پرانی غلطیاں دوہراتے نظر آئیں گے کیونکہ پاکستانی بلے بازوں میں اب سیکھنے کی صلاحیت نہیں رہی، قومی بلے بازوں کو اس سیریز میں ناقدین کو غلط ثابت کرنا چاہئے اور نہ صرف ٹیم کو آسان فتوحات دلوائیں بلکہ اپنا انفرادی ریکارڈ بھی بہتر بنائیں کیونکہ زمبابوے کے بعد جنوبی افریقہ اور سری لنکا کیخلاف آنیوالی سیریز بہت سخت ہونگی۔

مزید مضامین :