دبئی ون ڈے ،پاکستان نے آسٹریلوی غرورخاک میں ملا دیا

Dubai Odi Pakistan Ne Australavi Gharoor Khaak Mian Mila Diya

شاہد آفریدی کی تباہ کن بولنگ ،6وکٹیں لیکرقومی ٹیم کو تاریخی فتح دلوائی آسٹریلیا کو شکست دیکر پاکستان کا ورلڈکپ کی میزبانی چھیننے والے” تعصب پرست ٹولے“ کو منہ توڑ جواب

جمعرات 23 اپریل 2009

Dubai Odi Pakistan Ne Australavi Gharoor Khaak Mian Mila Diya
اعجازوسیم باکھری : یواے ای میں کھیلی جانیوالی پانچ ون ڈے میچز کی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان نے عالمی چیمپئن آسٹریلیا کو شکست دیکر نہ صرف آسٹریلوی غرورخاک میں ملا دیا بلکہ شائقین کرکٹ کے اداس چہروں خوشیاں بھی بکھیردیں۔دبئی سپورٹس سٹی کے نئے تعمیر شدہ کرکٹ سٹیڈیم میں ہونے والے افتتاحی انٹرنیشنل کرکٹ میچ میں پاکستان نے عالمی چیمپئن آسٹریلیاکو کھیل کے تمام شعبوں میں آؤٹ کلاس کرتے ہوئے سیریز میں 1-0کی برتری حاصل کرلی۔

پاکستان کی عالمی چیمپئن آسٹریلیا کے خلاف اس تاریخی کامیابی کا سہرا شاہد آفریدی کے سر جاتا ہے جنہوں نے اپنی نپی تلی اور خطرناک بولنگ کے ذریعے آسٹریلوی بیٹسمینوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ۔شاہد آفریدی کی بے توڑ گیندوں کے سامنے آسٹریلوی بیٹسمین بھیگی بلی بنے نظر آئے اور جتنا وقت آفریدی بولنگ کرتے رہے نامور آسٹریلوی بلے بازوں کیلئے وکٹ پر ٹھہرنا دوبھر ہوکررہ گیاتھا ۔

(جاری ہے)

شاہد آفریدی نے اپنے کیرئیر کی بہترین بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 38رنز کے عوض 6آسٹریلوی بیٹسمینوں کو پویلین کی راہ دکھا کر عالمی چیمپئن سائیڈ کو صرف 38اوورز میں 168رنز پر محدود رہنے پر مجبور کردیا۔گوکہ 168رنز کے محدود ہدف کے تعاقب میں پاکستان کو 6وکٹیں گنوانا پڑیں لیکن آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے ابتدائی میچ میں کامیابی سے پاکستانی ٹیم کا حوصلہ بلند ہوگیا ہے اور یہ رائے بھی غلط ثابت ہوگئی ہے کہ پاکستانی ٹیم صرف زمبابوے یا بنگلہ دیش کے خلاف کامیابیاں حاصل کرتی ہے ۔

پانچ میچز کی سیریز میں ایک صفر کی برتری سے یقینی طور پر پاکستانی ٹیم آنے والے دیگر میچز میں اسی جیت کے جذبے کے ساتھ میدان میں اترے گی ۔ پہلے ون ڈے میچ میں پاکستان کی آسان فتح سے جہاں قومی ٹیم کی چاروں اطراف سے تعریف جاری ہے وہیں ماہرین دوسرے ون ڈے میچ کیلئے آسٹریلیا کی انتہائی خطر ناک روپ میں واپسی دیکھ رہے ہیں کیونکہ آسٹریلوی ٹیم کی یہ روایت ہے کہ اگر اسے کسی میچ میں شکست ہوجائے تو اگلے میچ میں ان کی واپسی ایک بھوکے شیر کے مانند ہوتی ہے اور اگر دوسرے میچ میں بھی آسٹریلیا شکست سے دوچار ہوجاتا ہے اُن کیلئے سیریز بچانا مشکل ہوجائیگا کیونکہ آگے چل کر پاکستان تین میں سے کسی ایک میچ میں فتح حاصل کرکے سیریز اپنے نام کرسکتا ہے اورورلڈچیمپئن کسی صورت میں پاکستان کو آسانی سے سیریز میں کامیابی حاصل نہیں کرنے دیگی ۔

پہلے میچ میں جہاں پاکستان کی جانب سے شاہد آفریدی نے عمدہ بولنگ کی اور سعید اجمل نے ان کا بھر پور ساتھ دیا وہیں پاکستانی ٹاپ آرڈر بلے بازوں نے بھی قدرے غیر ذمہ دار ی کا ثبوت دیا البتہ کامران اکمل اور مصباح الحق نے ذمہ داری سے بیٹنگ کی جبکہ مین آف دی میچ شاہد آفریدی نے اپنے روایتی انداز میں 24رنز بٹور کرآسٹریلوی باؤلرز کے اوسان خطا کیے رکھے تاہم اگلے میچز میں پاکستانی بیٹسمینوں کواحتیاط سے کھیلنا ہوگا اور تحمل مزاجی سے کھیل پیش کرتے ہوئے لمبی اننگز کھیلنا ہونگی کیونکہ آسٹریلوی ٹیم ہربار168رنز پر آؤٹ نہیں ہوگی اور نہ ہی ہربار شاہد آفریدی چھ وکٹیں لینگے ۔

پاکستانی ٹیم مینجمنٹ کو چاہئے کہ وہ عالمی چیمپئن آسٹریلیا کے خلاف اس تاریخی کامیابی کی خوش ضرور منائے لیکن یہ یا درکھنا چاہیے کہ سیریز کے ابھی چار میچز باقی ہے ۔قومی ٹیم کے کوچ انتخاب عالم کو چاہئے کہ وہ اپنے بیٹسمینوں کی غلطیوں پر محنت کریں اور انہیں دور کرکے بقیہ میچز کیلئے اپنی تیاری جاری رکھیں ۔امید ہے انتخاب عالم آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کو آسان نہیں لینگے اور اگلے میچ ایک نئے عزم کے ساتھ اپنی ٹیم کو میدان میں اتاریں گے۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آسٹریلوی ٹیم اپنی قوت کھوچکی ہے اور عالمی چیمپئن سائیڈ پر لگا ناقابل شکست اور خطرناک ٹیم کا لیبل بھی اتر چکا ہے یہی وجہ ہے کہ چار سال پہلے جب پاکستان اور آسٹریلیا آخری بار ایک دوسرے کے مدمقابل آئے تھے تب آسٹریلوی ٹیم اپنے عروج پر تھی اور اُسے شکست دینا ہر ٹیم کا خواب ہوا کرتا تھا لیکن آج آسٹریلوی ٹیم نہ صرف اپنا بھر م کھو چکی ہے بلکہ اُسے عالمی نمبر ایک کی پوزیشن سے ہاتھ دھوئے ہوئے بھی تین ماہ سے زائد عرصہ ہوگیا ہے ۔

اگر دوسری جانب پاکستانی ٹیم کا جائزہ لیا جائے قومی ٹیم ورلڈکپ2007ء میں جس طرح ائرلینڈ جیسی کمزور ٹیم کے ہاتھوں پٹ کر پہلے ہی راؤنڈ سے باہر ہوگئی تھی آج ٹیم کی پوزیشن کافی بہتر ہے اور ایک بارپھرقومی ٹیم جیت کی راہ پر چل پڑی ہے جس کا ثبوت آسٹریلیا کو پہلے ایک روزہ میچ میں شکست دیکر پیش کردیا ہے۔گوکہ آسٹریلوی ٹیم میں رکی پونٹنگ ،بریٹ لی ،مائیکل ہسی اور مچل جانسن شامل نہیں ہیں لیکن یہ بات حقیقت ہے کہ آسٹریلوی ٹیم میں آنیوالا ہرکھلاڑی عالمی معیار کا کرکٹر ہوتا ہے اور وہ اپنے سینئر ز کے مقابلے میں عمدہ کارکردگی دکھاتا ہے اس لیے پاکستانی ٹیم کی کامیابی کوآسان فتح کہنا مناسب نہیں ہوگا بلکہ یونس خان اور اُس کے ساتھی کھلاڑیوں کو داد دینا ہوگی کہ انہوں نے ایک کامیاب حکمت عملی کے ذریعے آسٹریلوی کو زیر کیا۔

پاکستان کے خلاف افتتاحی میچ میں شکست کے بعد یقینا اُن لوگوں کے چہرے ضرور زرد پڑے ہونگے جو پاکستان کوکرکٹ میں کمزور کرناچاہتے تھے اور پاکستان کرکٹ کے خلاف سازشیں کرنے میں لگے ہوئے تھے۔پاکستانی ٹیم نے عالمی چیمپئن آسٹریلیا کو شکست دیکر پوری دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان کرکٹ کی دنیا میں اپنا ایک مقام رکھتا ہے اور جولوگ پاکستان کرکٹ کو تباہ کرنے کے در پہ ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہونگے ۔

پاکستانی ٹیم کو چاہئے کہ بقیہ میچز میں بھی اپنی عمدہ کارکردگی کاسلسلہ جاری رکھے تاکہ مخالفین کو اس بات کا ادراک ہوکہ پاکستان سے ورلڈکپ 2011کی نمائندگی چھین لینے سے پاکستان میں کرکٹ ختم نہیں ہوگی اور ایک وقت ایسا آئیگا جب آئی سی سی کے کرتا دھرتا اپنا فیصلہ تبدیل کرنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔ بہرحال پاکستانی ٹیم کو آسٹریلیا کے خلاف چار وکٹوں سے کامیابی حاصل کرنے پر مبارک ہو اور شائقین کرکٹ توقع کررہے ہیں قومی ٹیم بقیہ میچز میں بھی اسی طرح فاتحانہ کھیل پیش کرکے سیریز جیتنے میں سرخر و ہوگی ۔

افتتاحی میچ میں شکست کے بعد آسٹریلوی ٹیم اب بقیہ میچز میں پاکستان پر اٹیک کرنے کی کوشش کریگی اور قومی ٹیم کے بھی حوصلے بلند ہیں جس سے شائقین کو آنے والے میچز میں دلچسپ اور سنسنی خیر مقابلہ دیکھنے کو ملے گا ۔پہلے میچ میں چھ وکٹیں اور 24رنز کی برق رفتار اننگز کھیلنے کے بعد شائقین کی شاہد آفریدی سے بھی کافی توقعات وابستہ ہوگئی ہیں اور امیدہے کہ شاہد آفریدی بقیہ میچز بھی اسی طرح عمدہ کھیل پیش کرینگے۔

مزید مضامین :