تیسراٹیسٹ۔ اِنڈیا ڈھیر انگلینڈ کی جیت | جوروٹ ، اینڈرسن ، روبنسن کا کمال

Eng Won

اِنڈیا کے جلد آؤٹ ہونے اور انگلینڈ کی 354رنز کی برتری نے میچ کو پہلے ہی یک طرفہ کر دیا تھااور نتیجہ بھی ایسا ہی آیا

Arif Jameel عارف‌جمیل منگل 31 اگست 2021

Eng Won
تیسرے ٹیسٹ میچ کی اہم خبریں: # انگلینڈ کے کپتان جوروٹ نے تیسری مسلسل ٹیسٹ سنچر ی بنائی۔ # کپتان جوروٹ اپنی کپتانی میں 27واں ٹیسٹ میچ جیت کر انگلینڈ کے کپتانوں میں سر فہرست ہو گئے۔ # انگلینڈ کے 39 سالہ فاسٹ باؤلر جیمز اینڈریسن نے ایک دفعہ پھر بہترین کارکردگی دِکھا کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ # انگلینڈ کے باؤلراولے روبنسن نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں دوسرے نئے گیند سے اِنڈیا کی بیٹنگ لائن کی کم توڑ دی۔

# ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں اِنڈین ٹیم مکمل طور پراپنا توازن کھو بیٹھی اور 78رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ تیسرا ٹیسٹ میچ: انگلینڈ اور اِنڈیا کے درمیان تیسرا ٹیسٹ میچ 25ِ اگست2021ء کو انگلینڈ کے ایک بڑے شہر لیڈز کے ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا گیا۔ اس گراؤنڈ پر ماضی میں اِنڈیا انگلینڈ کے خلاف 6 ٹیسٹ میچ کھیل چکی تھی جن میں 3میں شکست اور ایک برابر ہو ا تھا۔

(جاری ہے)

جبکہ 2میں کامیابی حاصل ہو ئی تھی سنہء 1986 اور2020ء میں۔ لہذا 5روزہ یہ ٹیسٹ میچ چوتھے روز کھا نے کے وقفے سے پہلے ا ِنڈیا کی اس گراؤنڈ پر چوتھی شکست کے ساتھ ختم ہوا۔ اِنڈین شائقین ابھی گزشتہ سال دسمبرمیں آسٹریلیا میں اُن کے خلاف اِنڈیا کا دوسری اننگز میں اپنی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے سب سے کم اسکور36 رنز 9 کھلاڑی پر آؤٹ ہو جانا نہیں بھولے تھے کہ اس ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں ایک دفعہ پھر اِنڈین ٹیم مکمل طور پراپنا توازن کھو بیٹھی اور 78رنز پر ڈھیر ہو گئی۔

اِنڈیا کا کسی بھی دوسرے ملک میں ٹیسٹ میچ کھیلتے ہوئے پہلی اننگز میں یہ سب سے کم اسکور تھا۔ اِنڈیا کے کپتان ویرات کوہلی نے 5 ٹیسٹ میچوں بعد ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو موسم اور گھاس کے بغیر پیچ کی صورت ِحال کے مطابق بہتر تھا۔ کیونکہ پچ کے متعلق تھا کہ بلے بازوں اورخصوصاًفاسٹ باؤلرز کیلئے کافی مدد گا ر ثابت ہو گی ۔ لہذا ایک اچھا مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔

پچ پر سپنرز صرف میچ کے آخری دو دن میں کوئی کمال دِکھا سکتے ہیں ۔ موسم کے بارے میں تھا کہ میچ کے دِنوں میں زیادہ وقت ابر آلود رہے گا۔ لیکن بارش کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اِن رِپورٹز پر اِنڈیا کے کپتان ویرات کوہلی نے تو دوسرے ٹیسٹ میچ والی ٹیم کو ہی میدان میں لانے کا فیصلہ کیا جس میں 4فاسٹ باؤلرز شامل تھے اور ایک دفعہ پھر مایہ ناز اِنڈین سپنر اشون کو نظر انداز کر دیا۔

جبکہ اِنگلینڈ کے کپتان جو روٹ نے دوسرے ٹیسٹ میچ میں شکست کے بعدٹیم میں بلے باز ڈوم سبیلی کی جگہ تین سال بعد ایک دفعہ پھر 34سالہ بلے باز ڈیویڈ ملان کو شامل کیا اور اُنکے ساتھ باؤلر مارک وُڈ کے دائیں کندھے میں تکلیف کے باعث 27سالہ میڈیم فاسٹ باؤلر گریگ اوورٹن کو منتخب کیاجو پہلے4 ٹیسٹ میچ کھیل چکے تھے۔ اِنڈیا کی لارڈز میں شاندار جیت کے بعد تجزیہ نگار اور ماضی کے کرکٹر بہت پُر اُمید تھے کہ اِنڈین بیٹنگ اور باؤلنگ انگلینڈ سے بہتر کارکردگی دِکھا رہی ہے اور انگلینڈ کی جیت کا انحصار اُنکی ہوم گراؤنڈا اور جوروٹ اور جیمز اینڈریسن پر ہو گاجنکی کارکردگی گزشتہ دو میچوں میں بھی مکمل ٹیم کے برابر تھی۔

لیکن جسطرح اِنڈین بیٹنگ لائن ایک سال کے دوران ایک دفعہ پھر بُری طرح ڈھیر ہو ئی وہ شاید اتنا حیران کُن نہیں تھا جتنا باؤلرز کی غیر ضروری گیند کو اپنے بلے پر لانے کی کوشش کرنا یا اُس پر شارٹ لگانا۔ایسے لگ رہا تھا کہ پیچ سے زیادہ وہ خود باؤلر ز کی مدد کر رہے ہیں جو کسی بھی پیشین گوئی میں شامل نہیں تھا۔ شاید وہ بھول گئے تھے کہ تجزیئے میں باؤلر اینڈریسن تھے اور پھر اُن جیسے ورلڈ کلاس کو موقع ملے اور وہ ضائع ہونے دیں اور اُنکے سائے تلے دوسرے باؤلر کیسے نہ فائدہ اُٹھائیں۔

پہلے تینوں بلے بازاوپنر کے ایل راہول،پجارا اور کپتان کوہلی نے اینڈریسن کی تیز گیندوں کو سیدھے بلے سے کھیلنے کی کوشش کی اور وکٹ کیپر جوس بٹلر نے سیدھے ہی کیچ پکڑ لیئے۔ پھر باؤلراولی روبنسن کی گیندوں پر وکٹ کیپر جوس بٹلر نے ہی اجنکیا رہانے اور رشبھ پنت کے کیچ پکڑ ے ۔اوپنر روہت شرما جو ابھی تک وکٹ پر موجود تھے اس انگلینڈ کے دورے پر تیسری دفعہ حسب معمول آف کی طرف باہر جاتی ہوئی باؤلر اوورٹن کی ایک شارٹ پیچ گیند کو آن کی طرف ہٹ مارتے ہوئے پرمیڈآن پر کیچ ہو گئے۔

اِنڈیا کے67کے مجموعی اسکور6 کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے جسکے بعد اسی مجموعہ پر مزید 3 وکٹیں گِر گئیں۔جن میں سے پہلے اوورٹن کی ہی اگلی گیند پر محمد شامی آؤٹ ہو گئے اور پھر باؤلر سیم کوران کے اگلے ہی اوور کی مسلسل 2گیندوں پر جدیجہ اور بمراہ ایل بی ڈبلیو آؤٹ قرار پائے ۔دونوں نے تھرڈ امپائر سے ریو کیلئے کہا جو ضائع ہو گئے ۔ ساتھ میں دونوں باؤلرز اوورٹن اور کوران جنکو ہیٹرک کا موقع ملا تھا وہ اُس میں کامیاب نہ ہو سکے۔

اِنڈیا کے آخری بلے باز محمد سراج 78کے مجموعی اسکورپر اوورٹن کا ہی شکار ہوئے۔جیمز اینڈریسن اور گریگ اوورٹن نے3،3 اور اولے روبنسن اور سیم کوران نے 2،2وکٹیں لیں۔ اِنڈیا کے کپتان کوہلی سمیت9کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی نہ داخل ہو سکے۔ اِنڈیا کے کپتان کوہلی جنکو ٹاس جیت کر ایک بہترین بیٹنگ وکٹ پر اسکور کر نے کی اُمید تھی پہلے روز ہی چائے کے وقفے سے چند منٹ پہلے گراؤنڈ میں فیلڈنگ کرنے آ گئے اور دِن کے اختتام تک120رنز پر انگلینڈ کے اوپنرز بھی نہ آؤٹ کر سکے۔

سب حیران تھے کہ ایک ٹیم کی 10 وکٹیں گِر گئیں اور دوسری ٹیم کی ایک وکٹ بھی نہیں۔ دوسرے روز صبح دونوں اوپنرز برنز اور حسیب بالترتیب 61 اور68رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔اُنکے بعد ڈیویڈ ملان اور کپتان جوروٹ نے اِنڈین باؤلرز کی دُھلائی شروع کی ۔ پھر ہر اگلے آنے والے بلے باز نے مجموعی اسکور میں اضافہ کرنے کیلئے اپنا حصہ ڈالااور تیسرے دِن کے آغاز میں ہی 432کے اسکور پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔

اِنگلینڈ کی ٹیم میں ڈیوڈ ملان کو شامل کرنے کا فائدہ ہوا ۔اُنھوں نے 70رنز بنائے لیکن پھر وہی کہ انگلینڈ کی ٹیم کے دو اہم کھلاڑیوں میں سے دوسرے کپتان جو روٹ نے اس سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میچ میں بھی متواتر تیسری شاندار سنچری بناڈالی اور121رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ اِنڈین باؤلر محمد شامی 4 کھلاڑی آؤ ٹ کر کے نما یاں رہے۔ انگلینڈ نے پہلی اننگز میں شاندار کارکردگی دِکھاتے ہوئے 354رنز کی بہترین برتری حاصل کر لی اور ابھی تقریباً تیسرے دِن کا مکمل کھیل باقی تھا۔

لہذا خیال کیا جارہا تھا کہ انگلینڈ کے باؤلرز پانچ روزہ ٹیسٹ میچ کو تین روز میں ہی ختم کر دیں گے لیکن دوسری اننگز میں پہلے پچارا کی اوپنر روہت شرما کے ساتھ اور پھر کپتان ویرات کوہلی کے ساتھ شراکت نے تیسرے روز کے اختتام پر 2 کھلاڑی آؤٹ 215 رنز پر اسکور پہنچا دیا۔اوپنر روہت شرما نے 59رنزبنائے تھے اور پجارا اور کپتان کوہلی بالترتیب91اور45رنز پر کھیل رہے تھے اور 80 اوورز مکمل ہو چکے تھے۔

چوتھے روز کھیل شروع ہونے سے پہلے کمنٹیٹرز اور تجزیہ نگار کہہ رہے تھے کہ موسم بہت اعلیٰ اور چمکدار دُھوپ نکلی ہوئی ۔پچارا سنچری بنا نے کے قریب ہیں اور ویرات کوہلی نصف سنچری بنانے کی کوشش کریں گے ۔جسکی وجہ سے بیٹنگ پیچ پر ایک اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی گو کہ انگلینڈ کے پاس برتری بہت زیادہ ہے اورآج وہ دوسرے نئے گیند سے باؤلنگ کا آغاز کریں گے۔

پھر اُنکے باؤلنگ اٹیک نے ایسا آغا کیا کہ اگلے 19.3 اوورز میں تیسرے دِن کے215 رنز میں صرف 63 رنز کے اضافے کے ساتھ اِنڈیا کی بیٹنگ کا اختتام کر دیا۔278رنز پر آل ٹیم ایک دفعہ پھر ڈھیر ہو گئی اور انگلینڈ نے تیسرا ٹیسٹ میچ ایک اننگز اور76رنز سے جیت کر لاڑدز کے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی شکست بدلہ لے لیا۔سیریز 1۔1سے برابر ہو گئی او ر انگلینڈ کو بھی چیمپئین شپ کے12 پوائنٹس مِل گئے۔

انگلینڈ کے باؤلر اولے روبنسن دوسری اننگز میں 5اور میچ میں 7وکٹیں لینے پر مین آف دِی میچ قرار پائے۔ چوتھے روزپجارا باؤلر اولے روبنسن کی گیند کو غیر سنجیدہ انداز میں پیڈ پر روکتے ہوئے تھرڈ امپائر کے ریو میں ایل بی ڈبلیو آؤٹ دے دیئے گئے۔وہ تیسرے روز کے انفرادی91رنز پر ہی آؤٹ ہو کراپنی19ویں سنچری مکمل نہ کر پائے۔کپتان کوہلی نے نصف سنچری تو بنا لی لیکن55رنز بنا کر اولے روبنسن کا ہی شکار بنے ۔

اُنکا کیچ کپتان جوروٹ نے پکڑا اور وہ اُسی طرح جوش و خوشی میں بھاگتے ہو ئے باؤلر کی طرف آئے جسطرح دوسرے ٹیسٹ میچ کی دوسری ہی اننگز میں باؤلر بمراہ کی گیند پر کپتان جوروٹ کا کیچ کپتان کوہلی نے پکڑا تھا اور اُسی کا ایکشن رِی پلے لگ رہا تھا۔ اگر میچ کا خلاصہ لکھا جائے تو دونوں کیچ ہی دونوں ٹیموں کی شکست کا باعث بنے۔کیونکہ ان کے بعد دونوں ٹیسٹ میچوں میںآ نے والے کسی بلے باز نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا اور شکست ہو گئی۔

مختصر تجزیہ: اِنڈیا کے کپتان ویرات کوہلی لارڈز میں دوسرا ٹیسٹ جیتنے کے بعد تیسرے ٹیسٹ سے پہلے کچھ زیادہ ہی پُر اعتماد نظر آئے اور ایک دفعہ پھر4 فاسٹ باؤلرز کے ساتھ کھیلنے کا فیصلہ کیا۔اُوپر سے ایک مدت بعد ٹاس جیتنے کی خوشی میں پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کر لیا۔لیکن جیمز اینڈیسن کی ایک ایسی گیند جس پر بھرپور طریقے سے کور ڈرائیو کھیلنے کی کوشش کی جاسکتی تھی یاچھوڑ دی جاتی اُسکو اوپنر کے ایل راہول نے صرف بلے سے ٹچ کیا اور وکٹ کیپر جوس بٹلر نے کیچ پکڑنے میں کو ئی غلطی نہ کی ۔

پھر اسطرح اینڈریسن سمیت انگلینڈ کے باؤلنگ اٹیک کی بہت سے گیندوں کو کھیلتے ہو ئے اِنڈیا کے زیادہ تر کھلاڑی کے ایل راہول کی طرح ہی وکٹ کیپر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے اور چند باقی اس گھبراہٹ میں کہ یہ کیا ہو رہا ہے غلط شارٹ کھیل کر یا ایل بی ڈبلیو ہو کر آؤٹ ہو گئے اورصرف آٹھ ماہ بعد ایک دفعہ پھر اِنڈیا 78کے کم ترین اسکور پر ڈھیر ہو گئے۔اس کے برعکس انگلینڈ کے کھلاڑیوں نے پہلی اننگز میں جم کر باری لی اور 354رنز کی برتری بھی۔

کپتان جوروٹ کی تیسری مسلسل سنچری نے میچ میں مزید رنگ بھر دیا تھااور اِنڈیا کو اپنی شکست واضح نظر آرہی تھی۔ دوسری طرف اِنڈین ٹیم میں اُنکے مایہ ناز سپنر اشون کی کمی محسوس کی گئی۔ اوپنر کے ایل راہول تو ایک دفعہ پھر دوسری اننگز میں جلد آؤٹ ہو گئے لیکن اُنکے بعد کچھ دیر کیلئے اوپنر روہت شرما،پچارااور کپتان کوہلی نے ٹیم کو سہارا دیکر برتری کوختم کرنے کی کو شش کی ۔

لیکن پھر پجارا جیسے تجربہ کار بلے باز نے اُس موقع پر باؤلر اولے روبنسن کی ایک اند ر آتی ہو ئی گیند کوپیڈ سے روکنے کا غیر ذمہدارانہ مظاہر ہ کیا او ر گزشتہ روز کے اپنے انفرادی اور مجموعی اسکور میں کوئی اضافہ کیئے بغیر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہو گئے ۔جس کے بعد ایک دفعہ پھر کپتان کوہلی سمیت جو کافی عرصہ بعد نصف سنچری بنا نے میں کامیاب ہو ئے تھے کہ اِنڈین کھلاڑی انگلینڈ کے باؤلرز کا سامنے نہ کر پائے اور چوتھے روز دوسرے نئے گیند کا شکا ر ہو گئے۔

اِنڈیا کے جلد آؤٹ ہونے اور انگلینڈ کی 354رنز کی برتری نے میچ کو پہلے ہی یک طرفہ کر دیا تھااور نتیجہ بھی ایسا ہی آیا۔ اِنڈیا کے کپتان کوہلی بھی شکست کے بعد اس پر متفق تھے۔جبکہ دوسری طرف انگلینڈ کے کپتان جوروٹ نے اپنی ٹیسٹ میچ کی کپتانی میں یہ 27واں ٹیسٹ میچ جیت کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔اس سے پہلے انگلینڈ کے سابقہ کپتان مائیکل وان 26 ٹیسٹ میچ جیت کر کپتانی میں سرفہرست تھے۔

اس ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز انگلینڈ کے کھلاڑیوں نے بائیں بازو پر کالی پٹی باندھ کرمیچ میں حصہ لیا جو اُنھوں نے اپنے ملک کے86 سالہ سابقہ کپتان ٹیڈ ڈیکسٹر کی25 ِ اگست2021ء کو وفات ہو جانے کے باعث افسوس میں باندھی تھیں۔ تیسرے ٹیسٹ میں دونوں ٹیمیں: اِنڈیا: کپتان ویرات کوہلی، روہت شرما ، کے ایل راہول ، چیتیشور پجارا ، اجنکیا رہانے ، رشبھ پنت ، رویندرا جدیجہ ، جسپریت بمراہ ، محمد شامی ، محمد سراج اور اشانت شرما۔ انگلینڈ: کپتان جو روٹ، روری برنز ، ڈیویڈ ملان ، جونی بیئرسٹو ، جوس بٹلر ، سیم کوران ، اولی روبنسن ، جیمز اینڈریسن،حسیب حمید،معین علی اور گریگ اوورٹن ۔ اگلا ٹیسٹ میچ 2 ستمبر2021 ء کو اوول ،لندن میں شروع ہو گا۔

مزید مضامین :