فارمولا 1۔۔ مشہور ِزمانہ کاروں کی ریس ۔۔ ڈرائیورز کی تربیت(حصہ سوئم)

Formula One

ریسنگ کار ڈرائیور بننے کا شوق رکھنے والے کو بچپن ہی سے سنگل سیٹ والی چھوٹی ریسنگ گاڑی پر تربیت حاصل کرنا شروع کر دینا چاہیئے ،اسکو " کارٹنگ" کہتے ہیں

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 13 جنوری 2022

Formula One
فارمولا1 اور کسی بھی آٹو موبائل ریسنگ کیلئے ڈرائیور یا رائیڈر سب سے اہم ہوتا ہے۔لہذا اس معیار کاڈرائیور کیسے بنا جا ئے کہ وہ فارمولا1 ریسنگ کیلئے منتخب ہو جائے ؟اُس میں کیا صلاحیتں ہو نی چاہییں؟ اولین ریس کے شوقین کو ایسی معلومات ہونا ضروری ہیں۔ گو ۔کارٹ (چھوٹی ریس والی کار) : ریسنگ کار ڈرائیور بننے کا شوق رکھنے والے کو بچپن ہی سے سنگل سیٹ والی چھوٹی ریسنگ گاڑی پر تربیت حاصل کرنا شروع کر دینا چاہیئے۔

اسکو " کارٹنگ" کہتے ہیں ۔جسکے لیئے بچے کی عمر کے مختلف مراحل واضح کیئے گئے ہیں ۔بعض ممالک میں تین مراحل ترتیب دیئے گئے ہیں ۔مائکرو7سے 10سال،جونیئر 13 سے16 سال اور سینئر 16اور اُس سے زائد عمر۔بعض میں 7سے12اور پھر 12سے16 سال کی عمر۔ پیشہ ور ڈرائیور بننے کیلئے اِن مراحل سے گزرتے ہوئے جب وہ مقامی اور پھر ملکی سطح پر ریسنگ کے مقابلوں میں کامیاب ہو تا ہوا نظر آتا ہے تو پھر اُسکا اگلا قدم انٹرنیشنل سطح پر اپنی پہچان کروانا ہو تا ہے۔

(جاری ہے)

لیکن یہ تب ہی ممکن ہو تا ہے کہ اُس نوجوان ڈرائیور بننے کے شوقین کے والدین کے پاس کروڑوں روپے ہوں۔ انٹرنیشنل سطح پر فرانس ،یورپ ،دبئی اور جاپان میں منعقد کار ریسنگ میں شرکت کر کے وہاں جیتنا ضروری ہو تا ہے اور اسکے لیئے گزشتہ 5سے 6 سال کا تربیتی عرصہ کا م آتا ہے۔اسے آگے ایک اور اہم مقابلوں کا دور شروع ہو تا ہے جس میں ٹوکیو آر اینڈ ڈی اور اِٹالین ایف 4 جیسے اہم نام ہوتے ہیں ۔

یہاں مختلف ممالک کے ڈرائیورزایک دوسرے کے مقابل کار ریسنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں کیونکہ یہاں سے کامیابی کے بعد ایف3ریسنگ وہ منزل ہو تی ہے جو ایک نئے کامیاب ڈرائیور کیلئے فارمولا 1 کی ریس تک پہنچنے کا باعث بن سکتی ہے۔ ایف 3کے کامیاب ڈرائیورز کو فور اً مشہور برانڈز ریڈ بُل، رینالٹ اور فیراری "ینگ فارمولا ڈرائیونگ اکیڈمی" سے منسلک ہو نا ضروری ہے۔

کیونکہ یہاں ڈرائیونگ کے ساتھ ڈرائیور کی چند اہم صلاحیتوں اور کچھ ذاتی سطح پر زندگی گزارنے کی معلومات سے استفادہ کیاجاتا ہے۔ذیل میں دی گئی10صلاحیتں کو پرکھا جاتا اور متوقع ڈرائیو ر کی ان صلاحیتوں میں مزید نکھار پیدا کیا جاتا ہے : عزم : ایف1کا ڈرائیور بننے کیلئے بچپن سے ہی ریسنگ کی تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن اُسے زیادہ اُس عزم کی کہ وہ سخت محنت کا پابند رہے اور اپنی فٹنس پر خصوصی توجہ دے۔

شاید اسی لیئے وقت گزرنے ساتھ صرف چند مٹھی بھر ہی آگے بڑھ پاتے ہیں۔زیادہ تر کو اسکا احساس نہیں ہوتا کہ وہ جو 90 منٹ کے لیے ٹریک پر مسلسل ٹریننگ کر تے ہیں وہ اُس پر ہی اکتفا کر لیتے ہیں ۔ جبکہ اپنے دماغ کو مرکوز رکھنا اور اپنے جسم کو اعلیٰ جسمانی حالت میں رکھنے کے لیے پٹھوں کو تیار کرنا بھی کتنا ضروری ہو تا ہے۔ موافقت: ڈرائیور کو پوری دنیا کا سفر کرنا پڑتا ہے اس لیے اُسے مختلف ٹائم زونز، بدلتے ہوئے آب و ہوا اور نئی ثقافتوں میں جانے کا موقع ملتا ہے۔

اس کے علاوہ ایف1 ریس کے دوران حادثہ اور پنکچر سے لے کر ناکام انجن تک کچھ بھی ہو سکتا ہے لہذا اُسکو ہر صورتحال میں وقت گزارنے اور کسی بھی چیز کو سنبھالنے کے لیے تیار رہنا پڑتا ہے۔چھوٹی چھوٹی چیزیں بھی ڈرائیور کی کارکردگی میں فرق ڈال سکتی ہیں۔ جو ڈرائیور ان تبدیلیوں کو جلدی اور آسانی سے سنبھال نہیں سکتا وہ کامیاب نہیں ہو تا۔ غذائیت: ایک پیشہ ور کھلاڑی کے طور پر آپ جو کھاتے پیتے ہیں وہ بہترین کارکردگی کی کلید ہے۔

ڈرائیور کوخاص طور پر وہ تیار کردہ خوراک کھانی چاہیئے جو اُسکے ذاتی ٹرینرز نے اُس کیلئے ترتیب دی ہو۔ زیادہ پروٹین والے مواد اور پیچیدہ کاربوہائیڈریٹ جس میں سبزیاں جیسے گاجر یا آلو وغیرہ۔ ریس کے دنوں میں وہ ایسے مشروبات استعمال کرے جس میں کاربوہائیڈریٹ، الیکٹرولائٹس اور کیفین ہوتا ہو ۔اسے جسم کو بالکل مناسب مقدار ملتی ہے۔ قلبی طاقت: یہ ضروری ہے کہ ڈرائیور کے پاس انتہائی موثر قلبی نظام ہو ۔

تاکہ وہ گراں پری میں کسی بھی وقت تھکاوٹ کا شکار نہ ہو۔ایف 1کار میں تقریباً دو گھنٹے تک 200 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے کے لیے ڈرائیوروں کے لیے اَن کے پاس مضبوط قلبی نظام ہونا ضروری ہے۔ اس لحاظ سے وہ بہت خوش قسمت ہیں جو ٹرائیتھلون (ورزش کی قسم) کرتے رہتے ہیں۔ گردن و آنکھیں : ایک ڈرائیور کے جسم کے سب سے اہم حصوں میں سے ایک گردن ہے۔

اگر ڈرائیور کی گردن اتنی مضبوط نہیں تو اُسکا سر صحیح پوزیشن میں نہیں رہے گا اور توجہ کھو جائے گی۔ریس کی تیاری میں گردن اور عام کنڈیشنگ کی تربیت کروائی جاتی ہے ۔مخصوص مشقیں ہیں جو گردن کے پٹھوں کو مضبوط بناتی ہیں بشمول " ٹیکنو جم" ایف1 ٹریننگ مشین کے جو کاک پٹ کے اندر نقل و حرکت کی نقل کرتے ہوئے گردن گھومانے کی تربیت کرواتی ہے۔

ساتھ کندھوں، پیچھے کے وسط اور کمر کے نیچے کی ورزش پر بھی زور دینا ضروری ہے۔پھر ریس میں جسم کی اس پُھرتی کے ساتھ مناسب وزن اور سب سے اہم آنکھوں کی اضطراری افعال (رِی فلیکسس) کی صلاحیت ہے ۔ رد عمل: آٹو موبائلز کے ڈرائیور کے پاس اعصابی نظام بہت زیادہ فعال (ایکٹو) ہونا چاہیے تاکہ ریس کے دوران ٹریک پر ملبہ اور انتباہی جھنڈوں جیسی چیزوں سمیت اِرد گرد ہونے والی ہر چیز پر فوری رد عمل ظاہر کیا جا سکے۔

یہ بہت ضروری ہے کہ گراں پری کے دوران ارتکاز کی سطح سو فیصد ہو کیونکہ ارتکاز میں معمولی کمی کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ توجہ: ایف 1 ڈرائیور کو نہ صرف جسمانی طاقت اور استقامت کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ اُنھیں شروع سے آخر تک پوری طرح توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔ ارتکاز میں کوئی کمی ان کی دوڑ کی پوزیشن کو متاثر کر سکتی ہے۔ہمیشہ بیرونی عوامل آپ کے دماغ پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

لیکن آپ اسے کس طرح سنبھالتے ہیں اسے ہی ایک ڈرائیور کی صلاحیت کا اندازہ ہو تا ہے۔ پیشہ ورانہ مہارت: ایف 1میں پیشہ ورانہ مہارت گاڑی کے اندر اور باہر لاگو ہوتی ہے۔ مثال کے طور پرجب ایک ڈرائیور انجینئرز کی طرح علم اور سمجھ کی سطح کے ساتھ بات کرنے کے قابل ہوتا ہے تو یہ مکمل پیشہ ورانہ مہارت کو ظاہر کرتا ہے اور انجینئرز کو ڈرائیور کی ضرورت کے مطابق تیزی سے رد عمل ظاہر کرنے میں مدد کرتا ہے۔

بحالی: بحالی کا وقت بہترین کارکردگی کی جڑ ہے۔ یہ اس لیے کہ جسم اور دماغ کو تندرست اور مضبوط رکھنے کیلئے ریس کے فوراً بعد معاملات کو معمول کی نوعیت پر لانے کی خصوصیت ڈرائیور کو مزید بہتر نتائج کی طرف راغب کرنے کا باعث بنتی ہے۔لہذابحالی کے وقت کے دوران سرگرمیاں مختلف ہوتی ہیں لیکن اس میں مساج، لچکدار تربیت، کم قلابازی نوعیت کی ورزش اور دوستوں اور خاندان والوں کے ساتھ وقت شامل ہونا ہے اور سب سے اہم بات نیند پوری کرنا ہے۔

ذاتی فن: ڈرائیور اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ منتخب ہو نے کے دوران ایک ایسی قدرتی صلاحیت سے بھی مستفید ہو تا ہے جسکی مزید بہتر تربیت سے وہ جیت کے میدان کا ہیرو بن سکتا ہے۔مثلاً دوسری ریسنگ کا ر یا موٹر بائیک کو اوررٹیک کرنا،بریک کا بہترین استعمال کس وقت یا لمحے پر کرنا یا نہیں اور وہی پل ڈرائیور کا جیت کا باعث بن سکتا ہے۔سب سے آگے ہو کر اپنی پوزیشن کو برقرار رکھنے کیلئے رفتار پر کنٹرول رکھنا وغیرہ۔

ایف1کے ڈرائیورز کرہ ارض کے چند موزوں ترین افراد ہوتے ہیں۔ اُنکا سیکنڈوں میں رفتار پر ردِعمل ، چالاک حکمت عملی اور برداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اُن ممالک کے ڈرائیور کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے جنکا ماضی کا ریکارڈ اچھاہے۔لہذا ایک ڈرائیور چاہے صلاحیتوں کے امتحان پر پورا اُتر آئے او ر ایک انتہائی بڑی رقم خرچ کر کے مکمل مہارت بھی حاصل کر لے لیکن قسمت کا ستارہ اُسکا "سپنسر"ہی ہو تا ہے۔ وہ جس پر ہاتھ رکھ دے اُسکے وارے نیارے۔ (جاری ہے)

مزید مضامین :