غیرذمہ دار بلے باز کی غیرذمہ دارانہ کپتانی لے ڈوبی

Gair Zime Darana Kaptani Ley Dobi

نیوزی لینڈ کیخلاف ٹی ٹونٹی سیریز میں شکست سے ورلڈکپ کی امیدوں کو دھچکا

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری ہفتہ 23 جنوری 2016

Gair Zime Darana Kaptani Ley Dobi

ٹی ٹونٹی ورلڈکپ سے پہلے قومی ٹیم کی نیوزی لینڈ کیخلاف ٹی ٹونٹی سیریز میں ناقص کارکردگی اور بدترین شکست سے شائقین کی ورلڈکپ کیلئے امیدوں کو دھچکا لگا ہے۔ شاہد آفریدی کی قیادت پاکستانی ٹیم ایک اور ٹی ٹونٹی سیریز میں شکست کھا گئی ہے، ہار جیت کھیل کا حصہ ہے اور یہ ضروری نہیں ہے کہ ہربار ایک ہی ٹیم کامیاب ہو، شکست تسلیم کرنے میں کوئی قباحت نہیں لیکن آفریدی الیون کو جس برے انداز میں دوسرے اور تیسرے ٹی ٹونٹی میں شکست ہوئی اس پر تنقید کرنے میں بھی کوئی قباحت نہیں۔ شاہد آفریدی ہمیشہ میڈیا اور مبصرین سے حمایت کی گزارش کرتے ہیں، اگر ٹیم کی کارکردگی ایسی ہو جیسی نیوزی لینڈ کیخلاف دوسرے اور تیسرے ٹی ٹونٹی میں دیکھنے میں آئے تو کوئی ذی شعور اس کارکردگی کی تعریف کیسے کرسکتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ بات ٹھیک ہے کہ قومی ٹیم گزشتہ سال بھی شکستوں کے بھنور میں رہی مگر یہ ٹیم تو ٹی ٹونٹی کرکٹ میں وسیع تجربہ رکھتی ہے اور کپتان سمیت اوپنرز، مڈل آرڈرز، وکٹ کیپر اور باؤلرز سبھی تجربہ کار ہیں اور ورلڈکپ بھی سر پہ آگیاہے لیکن نہ تو حکمت عملی نظر آرہی ہے اور نہ ہی تیاری۔ اگر تیسرے ٹی ٹونٹی میچ کی کارکردگی پر نظر ڈالی جائے تو پاکستان کو کھیل کے تینوں شعبوں میں شرمندگی اٹھانا پڑی۔ میچ شروع ہونے سے پہلے شاہد آفریدی دعویٰ کرتے نظر آئے کہ وہ نیوزی لینڈ کی سرزمین پر کھیلے جانیوالے اپنے آخری ٹی ٹونٹی میچ کو یادگار بنائیں گے، آفریدی کی بات سچ ثابت ہوگئی، میچ تو یاد گار بن گیا لیکن اچھے الفاظ میں نہیں بدترین شکست اور پاکستان کی ٹی ٹونٹی کرکٹ میں رنز کے لحاظ سے سب سے بڑی شکست ہے۔ تین میچز کی سیریز میں پہلے میچ میں پاکستان کو کامیابی ملے تو ہرطرف کامیابی گن گائے جارہے تھے اور شاہد آفریدی کی تعریف کی جانے لگی۔ آفریدی کی تعریف ہو یا وہ اچھے کھیلے تو سب کو اچھا لگتا ہے لیکن بطور کپتان اگر وہ آسمان کی طرف منہ کرکے بے ڈھنگے انداز میں شاٹ کھیل کر کیچ آؤٹ ہوجائے تو دکھ بھی ہوتا ہے۔ ایک ایسا کھلاڑی جسے کرکٹ کھیلتے ہوئے 20برس گزر گئے لیکن اس میں نہ تو ذمہ داری آسکی اور نہ ہی حوصلہ کہ وہ وکٹ پر کھڑے ہوکر ذمہ داری دکھا سکے۔ جس کھلاڑی میں بطور بیٹسمین حوصلہ نام کی چیز نظر نہیں آتی اور20 سال میں نظر بھی نہیں آسکی اسے کپتانی کا ٹوپی پہنا دینا ٹیم کے ساتھ مذاق ہے۔ پوری دنیا میں کپتان ایسے کھلاڑیوں کو بنایا جاتا ہے جو ذمہ دار ہوں اور وکٹ پر قیام کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں، اگر ماردھاڑ کرنے والے بہترین کپتان ہوتے تو کرس گیل ویسٹ انڈیز کا کپتان ہوتا، یوراج سنگھ اپنے تیرہ سالہ کیرئیر میں کپتان ضرور بنتا۔ پاکستان میں وہ سب کچھ ہوتا ہے جو پوری دنیا میں نہیں ہوتا یا یوں کہاجائے تو غلط نہ ہوگا جس کے بارے میں دنیا سوچ بھی نہیں سکتی وہ پاکستان میں عملی طور پر کیا جاتا ہے۔ غیرذمہ دار بلے باز کے طور پر ناقدین کی تنقید کے نشانے پر رہنے والے شاہد آفریدی نے تیسرے اور فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میں ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا ‘ نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20اوورز میں کورے اینڈرسن کی شاندای ر بلے بازی کے ذریعے 5وکٹوں کے نقصان پر 196رنز بنائے۔نیوزی لینڈ کی جانب سے کورے اینڈرسن چار چھکوں اور چھ چوکوں کی مدد سے 82رنز بنا کر ناقابل شکست رہے جبکہ مارٹن گبٹل 42‘ کین ولیم سن 33 اور گرانٹ ایلیٹ 19رنز بنا کر نمایاں بلے باز رہے۔ پاکستان کی جانب سے وہاب ریاض نے 2 اور کپتان شاہد خان آفریدی نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ ٹی ٹونٹی میچ میں 197رنز کا ہدف انتہائی مشکل طور کیا جاتا ہے اور اگر یہ ہدف پاکستان کو دیا جائے تو ناممکن نظر آتا ہے، ہدف کے تعاقب میں قومی ٹیم کی ریکارڈ بہت برا ہے، وکٹ پر آتے ہی بلے بازوں کے ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں ، یہی سب کچھ تیسرے ٹی ٹونٹی میچ میں دیکھنے میں آیا۔ آخری میچ میں باؤلرز نے بھی اس طرح مایوس کیا جس طرح دوسرے ٹی ٹونٹی میں کوئی بھی وکٹ حاصل نہ کرکے مایوس کیا تھا۔ محمد عامر ، وہاب ریاض کو حریف بلے بازوں نے خوب نشانہ بنایا، کپتان شاہد آفریدی بھی مایوسی کے سوا کچھ نہ دے سکے۔ محمد عامر کے بارے میں تبصرہ کرنا اس لیے غیرمناسب ہے کہ وہ 5سال بعد کرکٹ کے میدان میں واپس آیا اور اس سے دوبارہ ردھم اور ریس میں واپس آنے کیلئے وقت درکارہے، نیوزی لینڈ ایک مشکل اور مضبوط ٹیم ہے اور اپنے گراؤنڈز پر کیویز کسی ٹیم کو معاف نہیں کرتے، ایک مضبوط اپوزیشن کیخلاف محمد عامر کی ناقص کارکردگی تو سمجھ آتی ہے لیکن وہاب ریاض کی کارکردگی ایک عرصے سے مایوس کن چلی آرہی ہے اور ٹیم مینجمنٹ اس پر خاموش دکھائی دیتی ہے۔ تینوں ٹی ٹونٹی میچز میں شکست کے بعد ایک بات کا احساس ضرور ہوا کہ محمد عرفان کو نہ کھلا کر ٹیم انتظامیہ نے غلطی کی، کیونکہ عرفان کو نیوزی لینڈ کی وکٹوں پر اپنی قد کی وجہ سے ایڈواٹیج ہے مگر ٹیم مینجمنٹ نے عرفان کو استعمال کرنے سے گریز کیا جس کا ٹیم کو نقصان ہوا۔197رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی جانب سے محمد حفیظ اور محمد شہزاد نے اننگز کا آغاز کیا 7رنز کے مجموعی سکور پر پاکستان کی پہلی وکٹ گری جب محمد حفیظ 2رنز بنا کر ٹرنٹ بولٹ کی گیند پر سینٹنر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔ 15رنز کے مجموعی سکور پر پاکستان کے تین بلے باز پویلین لوٹ چکے تھے۔ احمد شہزاد 8 اور محمد رضوان 4 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ پاکستان کی پوری ٹیم 197رنز کے ہدف کے تعاقب میں 16.1اوورز میں 101 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ پاکستان کے 9بلے باز ڈبل فگر میں بھی نہ داخل ہوسکے۔ وکٹ کیپر بلے باز سرفراز احمد 41 اور شعیب ملک نے 14رنز سکور کئے جبکہ عمر اکمل 5‘ شاہد آفریدی اور انور علی 8-8‘ وہاب ریاض 4‘ عماد وسیم 0 رنز پر آؤٹ ہوئے۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے گرانٹ ایلیٹ اور ایڈم ملن نے 3-3 اور کورے اینڈرسن نے 2کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ نیوزی لینڈ کے کورے اینڈرسن کو میچ میں آل راؤنڈ کارکردگی پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔ دونوں ٹیموں کے مابین ٹی ٹونٹی سیریز کے بعد تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ 25جنوری کو ویلنگٹن میں ہی کھیلا جائے گا جبکہ دوسرا ون ڈے 28 اور آخری ایک روزہ میچ 31جنوری کو کھیلا جائے گا۔

مزید مضامین :