ہاکی ورلڈکپ میں شرکت کیلئے قومی ٹیم بھارت پہنچ گئی

Hockey World Cup Team India Pohanch Gaye

12ویں عالمی کپ میں جیت کی توقع نہ رکھی جائے،فیڈریشن نے پہلے سے ہی ہتھیارڈال دئیے قوم دعا کرے،وکٹری سٹینڈتک آنے کیلئے جان کی بازی لگادینگے، کپتان ذیشان اشرف کا عزم

منگل 23 فروری 2010

Hockey World Cup Team India Pohanch Gaye
اعجازوسیم باکھری: پاکستان ہاکی ٹیم 12ویں ہاکی ورلڈکپ میں شرکت کیلئے بھارتی شہرنیودہلی پہنچ گئی ہے ۔28فروری سے شروع ہونیوالے میگا ایونٹ میں پاکستان ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ میں روایتی حریف بھارت کے خلاف مدمقابل ہوگا۔چار مرتبہ ماضی میں ہاکی ورلڈکپ کی فاتح پاکستانی ٹیم اس بار عالمی رینکنگ ساتویں پوزیشن کی حیثیت سے میدان میں اترے گی جہاں یقینی طور پرپاکستان کو سخت حریفوں سے نبردآزماہونے پڑیگا کیونکہ قومی ٹیم کا اگرموازنہ ہالینڈ،جرمنی،آسٹریلیا اور سپین کی ٹیموں سے کیا جائے تو پاکستان ٹیم ان حریفوں کے سامنے قدرے کمزور ٹیم ہے لیکن ماضی میں بھی پاکستان نے جو کامیابیاں حاصل کیں ہیں وہ بھی ایسی ہی صورتحال میں حاصل کیں جب پاکستان کو کمزور حریف قرار دیا جارہا تھا لیکن ٹیم نے گراؤنڈ میں اترتے ہی تمام دعوے غلط ثابت کردئیے اورچار مرتبہ ورلڈکپ ، تین مرتبہ اولمپک اور تین مرتبہ ایشین گیمزمیں گولڈ میڈل جیتا۔

(جاری ہے)

ورلڈکپ میں ذیشان اشرف کی قیادت میں پاکستانی ٹیم کاپہلا پڑاؤ بھارتی ٹیم سے رکھا گیا ہے اور ورلڈہاکی نے انڈیاپاکستان کا پہلا میچ طے کرکے ایک طرح کا جواء کھیلا ہے کیونکہ اگرپاکستان نے پہلے میچ میں بھارت کو چت کردیا تو دہلی میں ہونیوالے ٹورنامنٹ کا رنگ پھیکا پڑجائیگا کیونکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان آج کل سفارتی تناؤکی صورت حال برقرار ہے اور ممبئی حملوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان ایک طرح کی جنگ کی سی صورت حال پیدا ہوگئی تھی جس کی وجہ سے تعلقات میں کشیدگی آگئی اور تاحال اُس کشیدگی کے اثار برقرار ہیں، ایسی صورتحال میں بھارت کیلئے اپنے درالحکومت میں پاکستان کے خلاف ہاکی ورلڈکپ کے افتتاحی میچ میں شکست بہت بڑا زخم ہوگا اور اس زخم سے بچنے کیلئے بھارت اپنے تمام ہتھیار استعمال کریگا جس میں میچ آفیشلز کو بھی خریدا جاسکتا ہے کیونکہ ماضی میں بھی ایسا کئی بار ہوا جب میزبان ملک نے ریفریز کو اپنے حق میں فیصلے دینے پر مجبور کیا اور اس بار بھی بھارت سے کچھ ایسی حرکات کی امید ہے ۔

اگرقومی ٹیم نے حوصلے اور دلیری کے ساتھ کھیلا تو پاکستانی ٹیم کو بھارت کو پہلے میچ میں شکست دیکر ہندوستان میں سوگ برپا سکتی ہے اور اگر ایسا ہوگیا توہاکی ورلڈکپ کا رنگ پھیکا پڑجائیگا اور پاکستانی ٹیم کو ایسا کرنا بھی چاہئے کیونکہ ایک تو پاکستان میں ہاکی کا کھیل زوال پذیر ہوتا چلا جارہاہے اور دوسری اہم چیز یہ ہوگی کہ بھارت کے منہ پر یہ بہت بڑا تمانچہ ہوگا کیونکہ وہ ہمیشہ پاکستان کی برتری کو تسلیم کرنے سے گریز کرتا چلا آیا ہے اور ویسے بھی آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کی توہین کرنے پر پاکستانی شائقین کافی غصے میں ہیں لہذا ہاکی ٹیم کی بھارت میں کامیابی سے پاکستان میں ہرشخص کو خوشی کا موقع ملے گا۔

اگرہاکی ورلڈکپ کی تاریخ پر نظرڈالی جائے تو پاکستان نے ہاکی کی تاریخ کا پہلا ورلڈکپ 1971ء میں جیتا۔یہ ہاکی کی تاریخ کا بھی پہلا ورلڈکپ تھا جہاں خالد محمود کی قیادت میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی ۔دوسری بارپاکستان نے اصلاح الدین کی قیادت میں 1978ء میں کامیابی حاصل کی۔تیسری بارپاکستان نے اختررسول کی قیادت میں 1982ء میں ہاکی کا عالمی کپ جیتا اور چوتھی اور آخری بار پاکستان نے 1994ء میں سڈنی آسٹریلیا میں شہبازسینئرکی قیادت میں پنالٹی سٹروکس پرہالینڈ کو شکست دیکر فاتح عالم بننے کا اعزاز حاصل کیا اور اُس کے بعد سے لیکر اب تک 16برس بیت چلے ہیں پاکستان کو ہاکی میں کوئی بڑی کامیابی نہیں مل سکی۔

2006ء کے ورلڈکپ میں جرمن سرزمین پرپاکستان کی چھٹی پوزیشن آئی تھی ۔اس باربظاہر یہ واضع لگ رہا ہے کہ پاکستان کو گوری ٹیموں کے خلاف سخت مزاحمت کا سامنا کرنے پڑیگا لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ قومی ٹیم اپ سیٹ کرسکتی ہے۔ بھارت روانگی قبل نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہور میں پریکٹس کے آخری روز کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے پاکستان ہاکی ٹیم ٹیم دفاعی کھلاڑی اور کپتان ذیشان اشرف نے اردوپوائنٹ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ”ہم پورے جذبے کے ساتھ میدان میں اتریں گے اور گوکہ ہماری ٹیم فیورٹ نہیں ہے مگر ہم ورلڈکپ جیتنے کا عزم لیکر بھارت جارہے ہیں اور قوم کو خوشخبری دینگے“۔

ذیشان اشرف نے کہاکہ پوری ٹیم متحد ہے اور ہم میں سے چند کھلاڑیوں کا یہ آخری ورلڈکپ ہے اور ہم لوگ جان کی بازی لگا دینگے۔قومی ٹیم کے کپتان کا یہ عزم قابل ستائش ہے اور ہماری دعاہے کہ اللہ ذیشان اشرف کی ٹیم کو سرخرو کرے لیکن دوسری جانب فیڈریشن کے رویہ کافی افسوسناک ہے اور فیڈریشن کے صدرسمیت سیکرٹری اور کوچ نے اپنی گفتگو میں کہاکہ ”دیکھیں جی ، ہماری ٹیم کی عالمی رینکنگ ساتویں ہے اور ہم کوئی دعویٰ نہیں کرتے اور اس ٹیم سے زیادہ توقعات نہ لگائیں جائیں“۔

کتنے افسوس کی بات ہے کہ ٹیم ابھی بھارت روانہ بھی نہیں ہوئی تھی اور فیڈریشن کے عہدیداروں کو اپنے اپنے عہدوں کی فکرپڑگئی کہ کہیں ورلڈکپ کے بعد احتساب میں ہماری چھٹی ہی نہ ہوجائے لہذا کم از کم اُس وقت ہم یہ کہہ تو سکتے ہیں کہ”ہم نے ورلڈکپ سے پہلے کہہ دیا تھا یہ ٹیم کچھ نہیں کرسکتی اور ہم فیورٹ نہیں ہیں“۔ گوکہ ٹیم ہارجائے اُس کی پروا نہیں لیکن فیڈریشن کو اس طرح بھیگی بلی بننا زیب نہیں دیتا۔پاکستان ٹیم کے ساتھ قوم کی دعائیں ہیں اور کھلاڑیوں سے بھرپور توقعات وابستہ ہیں کہ وہ قوم کے جذبات کی قدر کرینگے۔

مزید مضامین :