اِنڈیا نیوزی لینڈ ٹیسٹ سیر یز کاڈرامائی انداز

Ind Vs Nz

نیوزی لینڈ کے اعجاز پٹیل ٹیسٹ کرکٹ میں ایک اننگز میں 10وکٹیں لینے والے تیسرے باوٴلر بن گئے

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 9 دسمبر 2021

Ind Vs Nz
سیریز کی اہم خبریں: # پہلے ٹیسٹ سے ویرات کوہلی باہر کین ولیمسن اندر۔دوسرے ٹیسٹ میں ویرات کوہلی کپتان اور کین ولیمسن باہر۔ # پہلے ٹیسٹ میں شریاس ایر (اِنڈیا) اور راچن رویندرا (نیوزی لینڈ) دونوں نے اپنا ٹیسٹ ڈیبوکیا۔ # اِنڈیا کے شریاس آیر نے اپنے کیر ئیر کے پہلے ہی ٹیسٹ میں سنچری بنائی۔ # نیوزی لینڈ کے اعجاز پٹیل ٹیسٹ کرکٹ میں ایک اننگز میں 10وکٹیں لینے والے تیسرے باوٴلر بن گئے۔

# دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں اِنڈیا کے کپتان کوہلی امپائیرنگ کے متنازعہ فیصلے کی وجہ سے صفر پر آؤٹ۔ نیوزی لینڈ اِنڈیا میں: آئی سی سی مینزٹی 20 ورلڈکپ 7ویں ایڈیشن کے فائنل میں نیوزی لینڈ آسٹریلیا سے شکست کے بعد نومبر،دسمبر21ء میں اِنڈیا کی ہوم گراؤنڈ پر ٹی20 اورٹیسٹ سیریز کھیلنے پہنچا ۔

(جاری ہے)

ٹی 20 سیریز کے تینوں میچ اِنڈیا کی ٹیم نے روہت شرما کی کپتانی میں جیت لیئے۔

جس کے بعد آئی آئی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے دوسرے ایڈیشن کی چوتھی سیریز کے 2ٹیسٹ میچ اِنڈیا بمقابلہ نیوزی لینڈ کھیلے گئے ۔پہلا ٹیسٹ میچ 25ِ تا 29ِ نومبر21ء کو گرین پارک اسٹیڈیم ،کانپور میں کھیلا گیا جو ڈرامائی انداز میں ختم ہوا اور دوسرا 3ِ دسمبر کو وانکھیڈے اسٹیڈیم، ممبئی شروع ہوا اور چار روز میں ہی6ِدسمبر کو اِنڈیا کی جیت اور نیوزی لینڈ کی ڈرامائی شکست پرختم ہوا۔

اِنڈیا اور نیوزی لینڈ کے کپتان: آئی سی سی ٹی 20 کرکٹ ورلڈکپ اکتوبر۔نومبر21ء میں اِنڈین ٹیم کی مایوس کُن کارکردگی کی بنا پر کپتان ویرات کوہلی نے ٹورنامنٹ کے دوران ٹی20فارمیٹ کی کرکٹ کی کپتانی سے دستبرداری کا اعلان کر دیاتھا ۔دوسری طرف نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے بھی ٹورنامنٹ کے فائنل میں شکست کھانے کے بعد اِنڈیا میں ٹی20کی قیادت نہ کی اور اُنکی جگہ ٹم ساؤتھی نے ذمہداری نبھائی۔

اس دورے کے دوران معاملات آگے مزید ڈرامائی انداز اختیار کر تے رہے۔ ویرات کوہلی نے نیوزی لینڈ کے ساتھ کھیلی جانے وا لی ٹی20 سیریز کے بعد پہلے ٹیسٹ میچ میں بھی نہ حصہ لیا۔ اُنکی جگہ اجنکیا رہانے نے ٹیم کی قیادت کی ۔ نیوزی لینڈ کی طرف سے پہلے ٹیسٹ میچ میں کین ولیمسن نے بحیثیت کپتان ذمہداری نبھائی ۔ پھر دوسرے ٹیسٹ میچ میں اوپنر ٹام لیتھم کپتان بن گئے اور کین ولیمسن اپنی بائیں کہنی کی چوٹ میں دوبارہ تکلیف ہو جانے کی وجہ سے کھیل نہ پائے۔

جبکہ دوسرے ٹیسٹ میچ میں اِنڈیا کی قیادت ویرات کو ہلی نے سنبھال لی اور پہلے ٹیسٹ میں اِنڈیا کی قیادت کرنے والے اجنکیا رہانے ہیمسٹرنگ نگل کی تکلیف کی وجہ آخری ٹیسٹ میں حصہ نہ لیا۔ پہلے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں: ہندوستانی اسکواڈ: اجنکیا رہانے (کپتان)، میانک اگروال ، شوبمن گل ، چیتشور پجارا، شریاس ایر، ریدھیمان ساہا ، رویندرا جدیجا، روی چندرن اشون، اکسر پٹیل، امیش یادیو اورایشانت شرما۔

نیوزی لینڈ اسکواڈ: کین ولیمسن (کپتان)، ٹام لیتھم (وکٹ)، ول ینگ، راس ٹیلر، ہنری نکولس، ٹام بلنڈل ،راچن رویندرا،کائل جیمسن، ٹم ساوٴتھی، ولیم سومر ویل اور اعجاز پٹیل ۔ پہلے ٹیسٹ میچ میں اِنڈیا کی طرف سے شریاس ایر ے اور نیوزی لینڈ طرف سے راچن رویندرا کو ٹیسٹ کیپ ملی۔ اِنڈیا کے کپتان اجنکیا رہانے نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن سے ٹاس جیت کر بیٹنگ کی اور دوسرے روز لنچ کے کچھ بعد دیر بعد 345کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔

اِنڈیا کی طرف سے27سالہ آل راؤنڈر شریاس ایر ے نے اپنے ٹیسٹ ڈبیو میں ہی سنچری بناڈالی اور105 رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے۔اوپنرشوبمن گل اور رویندرا جدیجا نے نصف سنچریاں بناکر ٹیم کو بڑا ٹوٹل بنانے میں مدد دی۔ نیوزی لینڈ کی طرف سے ٹم ساؤتھی 5 اور کائل جیمسن 3 وکٹیں لیکر نمایاں باؤلر زہے۔ٹیسٹ کے تیسرے روز کے آخری لمحات میں اِنڈیا نے دوسری اننگز میں بیٹنگ کا آغاز کیا اور پہلی اننگز کی49 رنز کی برتری میں 7کھلاڑی آؤٹ پر 234رنزکا اضافہ کر کے نیوزی لینڈ کو جیتنے کیلئے284رنز کا ہدف دے دیا۔

دوسری اننگز میں بھی ڈبیو کرنے والے شریاس ایر ے نے65رنز بنائے اور اُنکے ساتھ وکٹ کیپر ریدھیمان ساہا 61رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ ٹم ساؤتھی اور کائل جیمسن نے3،3 وکٹیں لیں۔ نیوزی لینڈ کی طرف سے پہلی اننگز میں صرف اوپنرز ٹام لیتھم اور ول ینگ نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی وکٹ کی شراکت میں 151رنز بنائے۔دونوں بالترتیب 95اور89رنز بنا کر آؤٹ ہوئے ۔

اُن کے علاوہ کوئی بھی بلے باز جم نہ کھیل سکا اور 296 رنز پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔ اِنڈین بائیں ہاتھ کے باؤلر اکسر پٹیل نے 5کھلاڑی آؤٹ کیئے۔ لہذا جب دوسری اننگز میں نیوزی لینڈ کو چوتھے روز کے آخری منٹوں میں بیٹنگ کرنی پڑی تو دِن کے اختتام پر 4رنز پر اُنکا ایک کھلاڑی آؤٹ ہو گیا۔اب آخری روز زیادہ تواقع یہی تھی کہ نیوزی لینڈ پہلی اننگز کے لحظ سے دوسری اننگز میں بامشکل ہی ہدف حاصل کر ے گا اور اِنڈیا کے پاس اپنی ہوم گراؤنڈ پر جیتنے کا امکان ہے۔

پھر ہوا تو کچھ ایسا ہی کہ چائے کے وقفے کے بعد 155رنز پر 9کھلاڑی آؤٹ ہو گئے ۔لیکن آخری جوڑی راچن رویندرااور اعجاز پٹیل آؤٹ نہ ہو سکے اور جب 52 گیندوں کا سامنا کر چکے توخراب روشنی کے باعث مقررہ وقت سے 12 منٹ قبل کھیل ختم ہو گیا۔ اِنڈین سپنرز رویندرا جدیجا اور اشون نے بالترتیب 4اور3وکٹیں لیں لیکن اپنی ٹیم کو میچ میں کا میابی دِلوانے سے محروم رہے ۔

جبکہ نیوزی لینڈ کی آخری جوڑی ڈرامائی انداز میں میچ برابر کر نے میں کامیاب ہو گئی۔مین آف دِی میچ اِنڈیا کے ڈبیو کرنے والے آل راؤنڈر شریاس ایر ے ہوئے اور دونوں ٹیموں کو چیمپئین شپ کے 4،4پوائنٹس ملے۔ دوسرا ٹیسٹ میچ: ممبئی میں کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ میچ میں ویرات کوہلی نے قیادت سنبھالی اور اجنکیا رہانے کو آرام کروایا گیا۔ٹیم میں دو تبدیلیاں مزیدکی گئیں ۔

رویندرا جدیجا اور ایشانت شرماکی جگہ جینت یادیو اور محمد سراج کو شامل کیا گیا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم میں کپتان کین ولیمسن کی جگہ آل راؤنڈر ڈیرل مچل کو کھیلایا گیا۔ اِنڈیا کو دوسرے ٹیسٹ میں بھی ٹاس جیتنے میں کامیابی حاصل ہو ئی اور اُنکی طرف سے اوپنر میانک اگروال نے 150رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور اُنکے علاوہ اکسر پٹیل نصف سنچری بنانے میں کامیاب ہو ئے۔

پچارا ،کپتان کوہلی اور اشون "ڈک" پر آؤٹ ہوئے ۔اسطرح اِنڈیا کی آل ٹیم 325کے اسکور پر پویلین لوٹ گئی۔جس میں تاریخی کردار نیوزی لینڈ کے 33سالہ بائیں ہاتھ کے باؤلر اعجاز پٹیل کا تھا جنہوں نے 119رنز دیکر تمام کے تمام 10 کھلاڑی آؤٹ کیئے۔ اس کے بعد پھر کمال ہوا کہ اِنڈیا کے 325 رنز کے جواب میں نیوزی لینڈ صرف 62 رنز بنا کر آوٹ ہو گئی اور 263 رنز کا نقصان اُٹھانا پڑا۔

اِنڈیا کی طرف سے اشون ،محمد سراج اور اکسر پٹیل نے بالترتیب 4 ،3، 2اورایک وکٹ جنیت یادیو نے لی۔ ابھی دوسرے روز کا تقریباً ایک گھنٹے سے زائد کا کھیل باقی تھا اور نیوزی لینڈ کو فالو آن کا سامنا تھا لیکن کپتان کوہلی کو بیٹنگ کر نے کی سُوجھی اور پھر تیسرے روز چائے کے وقفے سے کچھ دیر پہلے7کھلاڑی آؤٹ پر 276رنز بنا کراننگز ڈیکلیئر کرنے کا اعلان کر دیا۔

اوپنر میانک اگروال نے 62رنز کی انفرادی اننگز کھیلی۔نیوزی لینڈ کی طر ف سے اعجاز پٹیل نے4اور پہلے ٹیسٹ میچ میں ڈبیو کرنے والے آل راؤنڈر راچن رویندرا نے3وکٹیں لیں۔ اِنڈیا نے نیوزی لینڈ کو جیتنے کیلئے540رنز کا وہ ہدف دیا جو کتنا ممکن ہو سکتا تھا سوائے اُمید و قیاس کے سب کے دماغوں میں تھا اور پھر جو دماغوں میں تھا وہی ہوا ، نیوزی لینڈ کی آل ٹیم چوتھے روز کے آغاز میں ہی 167رنز بنا کر ڈھیر ہو گئی اور اِنڈیا نے دوسرا ٹیسٹ بھی 372رنز سے جیت کر چیمپئین شپ کے جیت کے12 پوائنٹس حاصل کر لیئے۔

لہذا اِنڈیا اس سیریز کے آخر تک کُل 6ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد 58.33فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر آگیا۔ جبکہ نیوزی لینڈ اس سیریز کے بعد ابھی2ٹیسٹ میچ کھیل کر 6ویں نمبر پر ۔ مین آف دِی میچ اِنڈیا کے اوپنر میانک اگروال اور مین آف دِی سیریز روی چندرن اشون کو دیا گیا۔ ٹیسٹ سیریز کامختصر تجزیہ : اس ٹیسٹ سیریز میں ڈرامائی فیصلے،اننگز،باؤلنگ ، پچ و موسم کی صورت ِحال اور متنازعہ امپائیرنگ قابل ِذکر رہی۔

لہذا سوائے اسکے کیا تجزیہ ہو سکتا ہے کہ آئی آئی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کی پوزیشن کیلئے اِنڈیا کیلئے یہ سیریز جیتنا ضروری تھا اور اُنھیں اس میں کامیابی ہو گئی۔ جہاں پہلے ٹیسٹ میچ میں ایک ڈبیو کرنے والے آل راؤنڈر شریاس ایر نے پہلی اننگز میں سنچری اور دوسری اننگز میں نصف سنچری بناکر اِنڈیا کی پوزیشن مستحکم کی وہاں سپین باؤلنگ اٹیک نے بھی ماضی کی طرح اپنی اُس ہوم گراؤنڈ پچ پر سپین کے جادُو دِکھائے جس پر اس ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں نیوزی لینڈ کے فاسٹ باؤلرز اِنڈیا پر حاوی رہے۔

مثلاً نیوزی لینڈ کے فاسٹ باؤلرز نے ٹیسٹ میچ میں 14 کھلاڑی آؤٹ کیئے اور سپنرنے3 جبکہ اِنڈیا کے سپین باؤلرز نے ٹیسٹ میں 17 وکٹیں لیں اور فاسٹ باؤلر نے صرف 2کھلاڑی آؤٹ کیئے۔لہذا اسطرح پچ فاسٹ اور سپنرز دونوں کیلئے فائدہ مند رہی اور بیٹنگ کیلئے بھی کسی حد اس لیئے ساز گار رہی کیونکہ اِنڈین باؤلرز ٹیسٹ میچ کے آخری روز آخری لمحات میں52گیندوں پر نیوزی لینڈ کی آخری جوڑی راچن رویندرااور اعجاز پٹیل کو نہ آؤٹ کر سکے اور وہ دونوں ڈرامائی انداز میں میچ برابر کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

دوسرے ٹیسٹ میں سب کچھ اِنڈیا کے حق میں رہا لیکن پچ مکمل طور پر سپنرز کے حق میں رہی جسے نیوزی لینڈ کے سپنر اعجاز پٹیل نے بھی نہ کہ صرف فائدہ اُٹھا یا بلکہ دُنیا ِکرِکٹ کے تیسرے ٹیسٹ باؤلر بن گئے جنہوں نے ایک اننگز میں 10 وکٹیں حاصل کیں۔دوسری اننگز میں پھر اُنھوں نے 4اور سپنرراچن رویندرانے3کھلاڑی آؤٹ کیئے ۔اسطرح اگر ٹیسٹ میں 17وکٹیں نیوزی لینڈ کے سپنرز نے حاصل کیں تو اُنکے مقابل اِنڈیا کے سپنرز اشون، اکسر پٹیل اور جینت یادیو 16کھلاڑی آؤٹ کیئے اور پورے ٹیسٹ میچ میں صرف اِنڈیا کے فاسٹ باؤلر محمد سراج نے3وکٹیں لیں۔

بس فرق یہ رہا کہ دوسرے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں جسطرح 62کے مجموعی اسکور پر نیوزی لینڈ کو آؤٹ کر کے میچ پر اپنی گرفت مضبوط کر لی اُسکے نتیجہ میں جب نیوزی لینڈ کو اِنڈیا نے جیتنے کیلئے540رنز کا ہدف دیا تو آل ٹیم چوتھے روز کے آغاز میں ہی 167رنز بنا کر ڈھیر ہو گئی۔اِنڈیا کی جیت میں اوپنر میانک اگروال کے پہلی اننگز میں 150رنز اور دوسری اننگز میں 62رنزشامل تھے۔

جبکہ دوسرے ٹیسٹ میں نیوزی لینڈ کی بلے بازوں میں ٹیسٹ میچ سے زیادہ ٹی20کی مشابہت نظر آئی۔ ویرات کوہلی متنازعہ امپائیر نگ کا شکار اور اعجاز پٹیل: ویرات کوہلی نے دوسرے ٹیسٹ میچ میں ایک دفعہ پھرٹیسٹ میچ کی کپتانی ذمہداری سنبھالی اور جب پہلی اننگز میں بیٹنگ کرنے آئے تو اعجاز پٹیل کی ایک گیند اُن کے پیڈ پر لگی جس پر آؤٹ کی اپیل کی گئی اور امپائیر نے کوہلی کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ قرار دے دیا۔

کوہلی نے تھرڈ امپائیر ریو لیا تواُس میں گیند کا پہلے بلے سے چُھونا واضح ہو رہا تھا لیکن پھر بھی گراؤنڈ امپائیر کا فیصلہ برقرار رکھا گیا جس پر کوہلی نے گراؤنڈ سے باہر جاتے ہو ئے اپنے غصے کا بھرپور احتجاج کرتے ہو ئے باؤنڈری کی رسی کو زور سے اپنا بیٹ مارااور اُنکے مداحوں نے بھی شوسل میڈیا پر متنازعہ امپائیرنگ پر سوال اُٹھایا۔دِلچسپ یہ تھا کہ کورونا کی وجہ سے تما م امپائیر ز کا تعلق اِنڈیا سے تھا۔

بہرحال اس آخری ٹیسٹ کے بعد کوہلی کو یہ اعزازہو گیا کہ وہ پہلے کرکٹ کی دُنیا کے پہلے کھلاڑی بن گئے جنہوں نے کرکٹ کے تینوں فارمیٹ کے 50,50میچوں میں حصہ لے لیا۔ انگلینڈ کے سپنر جم لیکر نے آسٹریلیا کے خلاف 1956 ء میں چوتھے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں 9اور دوسری اننگز میں 10 کھلاڑی آوٹ کئے تھے ۔ اُس ٹیسٹ میں انگلینڈ کو ایک اننگز اور170 رنز سے جیت حاصل ہوئی تھی ۔

جبکہ اِنڈیا کے سپنر انیل کمبلے نے پاکستان کے خلاف 1999ء میں ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں 10وکٹیں لیں اور 212رنز سے ٹیسٹ جیت لیا ۔لیکن اس دفعہ نیوزی لینڈ کے سپنر اعجازپٹیل نے اِنڈیا کے خلاف پہلی اننگز میں 10وکٹیں تو حاصل کیں لیکن نیوزی لینڈ کو ٹیسٹ میچ میں شکست ہو گئی۔فرق صر ف یہ رہاکہ پہلے دونوں نے یہ کارنامہ اپنے ملک مین انجام دیا اور اعجاز پٹیل نے غیر ملکی دورے پر۔

ٹیسٹ سیریز میں اِنڈین موسم اور پچ: پہلے ٹیسٹ میچ میں آخری روز موسم نے کام دِکھایا اور خراب روشنی کے باعث مقررہ وقت سے 12 منٹ قبل کھیل ختم ہو گیا۔جسکی وجہ سے نیوزی لینڈ شکست سے بچ گیا ۔ دوسرے ٹیسٹ کا آغاز بارش کی وجہ سے دیر سے شروع ہوا۔جہاں تک دونوں ٹیسٹ میچوں میں پچ کا تعلق رہا تو کانپور کی پچ پر 5روز تک ٹیسٹ میچ جاری رہنے پر اور ممبئی کی پچ پر اِنڈیا کی جیت کی وجہ سے اِنڈیا کے ہیڈ کوچ رایول ڈراویڈنے پچ بنا نے والوں کی بہت تعریف کی اور اُنکے لیئے انعام کا اعلان بھی کیا۔

اِنڈیا نے تینوں فارمیٹ کی اگلی کرکٹ سیریز کھیلنے کیلئے دسمبر 21ء میں جنوبی افریقہ جانا تھا لیکن کورونا کے نئے متغیر "اومی کون " کی وجہ سے وہ سیریز ملتوی کر دی گئی ۔لہذا : "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :