اِنڈیا کی اوول ٹیسٹ میں50سال بعد گولڈن جیت | Golden Win

Ind Won

اِنڈیا نے اگست1971ء کے بعد اوول ، لندن پر50 سال بعد دوسراٹیسٹ جیت کر" گولڈن جیت"حاصل کی

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 9 ستمبر 2021

Ind Won
چوتھے ٹیسٹ میچ کی اہم خبریں: # اِنڈیا کے اوپنر روہت شرما نے اپنی8ویں سنچری بنائی اور غیر ملک میں پہلی۔اپنے43ویں ٹیسٹ میچ میں 3ہزار رنز بھی مکمل کیئے۔ # کپتان کوہلی نے 27ویں نصف ٹیسٹ سنچری بنائی اسے پہلے وہ96ٹیسٹ کھیل کر27ٹیسٹ سنچریاں بنا چکے ہیں۔ # اِنڈین باؤلر جسپرت بمراہ نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کے24ویں میچ میں 100وکٹیں مکمل کر لیں۔ # اِنڈیا کے اوپنر کے ایل راہول کی جانب سے آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر میچ کی فیس کا 15فیصد جرمانہ کیا گیا۔

# اِنڈیا نے اگست1971ء کے بعد اوول گراؤنڈ لندن پر50 سال بعد دوسراٹیسٹ جیت کر" گولڈن جیت"حاصل کی۔ چوتھا ٹیسٹ میچ: اوول ، جو اسپانسر شپ کی وجوہات کی بنا پر کیو اوول کے نام سے جانا جاتا ہے، جنوبی لندن میں لندن بورو آف لیمبیتھ میں ، ضلع کیننگٹن میں ایک انٹرنیشنل کرکٹ گراوٴنڈ ہے۔

(جاری ہے)

جہاں انگلینڈ اور اِنڈیا کے درمیان 5 ٹیسٹ میچوں کی پٹوڈی ٹرافی سیریز کا چوتھا میچ 2 ِستمبر2021ء کو شروع ہوا۔

اس گرا ؤنڈ میں اِنڈیا کا ریکاڑد اچھا نہیں ہے۔اس میچ سے پہلے تک ا نگلینڈ اور اِنڈیا کے درمیان یہاں کھیلے گئے13ٹیسٹ میچوں میں سے 7برابر رہے 5انگلینڈ نے جیتے اور صرف1971ء میں ایک مرتبہ اِنڈیا نے کامیابی حاصل کی۔ اوول میں اِنڈیا کے گزشتہ تین میچ شکست کے ساتھ ختم ہوئے تھے۔ چوتھے ٹیسٹ میچ سے پہلے دونوں ٹیموں میں دو،دو تبدیلیاں کی گئیں۔اِنڈیا کے کپتان ویرات کوہلی نے فاسٹ باؤلر اُمیش یادیو اور شاردول ٹھاکر کو منتخب کیا ۔

ایشانت شرما اور محمد شامی کو آرام کروایا اور مایہ ناز سپنر روی چندرن اشون کو بھی مزید بینچ پر بیٹھنے کیلئے کہا۔ اشون کو شامل نہ کرنے پرکپتان ویرات کوہلی کی حکمت ِعملی کو سمجھنا ضروری تھا جس میں اُنکے تجربہ کار آل راؤنڈر کوچ روی شاستری کامشورہ بھی ضرور شامل ہوگا۔ انگلینڈ کے کپتان جو روٹ نے سیم کوران کی جگہ میڈیم فاسٹ باؤلر کرس ووکس کو انجیری سے صحت یاب ہو نے کے بعد ٹیم میں شامل کیااور میڈل آرڈر بلے باز اولی پوپ کو بھی اپنی صلاحیت دِکھانے کا موقع فراہم کیا ۔

کیونکہ وکٹ کیپر جوس بٹلر کی بیوی کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش متوقع تھی لہذا اُنھوں نے ٹیسٹ کھیلنے سے معذرت کر لی تھی۔لہذا انگلینڈ کی طرف سے وکٹ کیپری کی ذمہداری جونی بیئرسٹو کی لگی۔ میچ شروع ہو نے سے پہلے اوول میں بادل چھائے ہوئے تھے اور میچ کے دِنوں میں بارش کے بہت کم امکانات کی پیشین گوئی تھی۔ پچ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پچ پر گھاس کی مقدار نظر آنے کی حد تک سبز ہے لہذا تیز باؤلرز کیلئے مددگا ر ثابت ہو سکتی ہے اور سوئنگ اور باؤنس دونوں سے بلے باز کو نمٹنا پڑے گا۔

آخری دو دِن سپنر زبھی کمال دِکھا سکتے ہیں۔ موسم اور پیچ کی صورت ِحال کے مطابق انگلینڈ کے حق میں ٹاس رہا اوراِنڈیا کو بیٹنگ کی دعوت دی۔ اِنڈین کرکٹ ٹیم نے نامور اِنڈین فاسٹ کلاس کرکٹر اور کوچ شری واسودیو پران جپے کے انتقال کے سوگ میں بازو پر سیاہ پٹیاں باندھ کر میچ کا آغاز کیا ۔ اِنگلینڈ کے کپتان جو روٹ کا فیصلہ دُرست رہا اور اِنڈیا کے بلے بازوں کی ایک دفعہ پھر اِنگلینڈ کے باؤلنگ اٹیک نے کمر توڑ دی اور آل ٹیم پہلے ہی روز چائے کے وقفے کے کچھ دیر بعد 191رنز پر آؤٹ ہو گئی ۔

کپتان کوہلی سمیت زیادہ تر بلے باز باہر جاتی ہوئی گیند کو کھیلتے ہو ئے وکٹ کے پیچھے آؤ ٹ ہوئے۔ ایسے لگ رہاتھا کہ اِنڈیا کے بیٹنگ کوچ وِکرم راٹھور بلے بازوں کا سمجھا نہیں پا رہے تھے کہ اگر سیدھے بلے سے کھیلنا ہے تو گیند کے اُوپر آؤ اور باہر جاتی ہو ئی گیند پر کور ڈرائیو لگانے کی کوشش نہ کرو ۔یہ مشورہ اِنڈیا کے سابق کپتان سنیل گواسکر تیسرے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز کے بعد کپتان کوہلی کو دے چکے تھے۔

بہرحال صرف کپتان ویرات کوہلی اور شاردول ٹھاکر مزاحمت کرتے ہوئے نصف سنچریاں بنانے میں کامیاب ہو ئے اور بالترتیب 50 اور57 رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے۔انگلینڈ کے باؤلر کرس ووکس 4اور اولے روبنسن 3وکٹیں لیکر نمایاں رہے۔ اِنڈیا کا باؤلنگ اٹیک بھی پیچھے نہ رہا اور صرف52کے مجموعی اسکور پر انگلینڈ کے اوپنرزسمیت کپتان جوروٹ کو بھی پویلین بھیج دیا۔

پھر دوسرے روز آتے ہی 62اسکور پرمزید دو بلے باز آؤٹ کرکے اِنڈیا کی پوزیشن مضبوط کر دی۔لیکن اولے پوپ ،وکٹ کیپر جونی بیئرسٹو،معین علی اور کرس ووکس نے ذمہداری سے بلے بازی کرتے ہوئے انگلینڈ کے مجموعی اسکور میں اضافہ کر دیا اور آل ٹیم 290رنز بنا کر آؤٹ ہو ئی۔اولے پاپ 81اور کرس ووکس نے50 رنزکی انفرادی اننگز کھیلی اور انگلینڈ کوپہلی اننگز میں99 رنز کی برتری دلوانے میں ا ہم کردارادا کیا۔

اِنڈیا کے باؤلر اُمیش یادیو نے 3کھلاڑی آؤٹ کیئے اور بمراہ اور جدیجہ نے2،2وکٹیں لیں۔ ابھی دوسرے روز کا ہی کھیل جاری تھا اور پیچ پہلے روز کی طرح باؤلر کو باؤنس میں مدد دے رہی تھی۔ لہذا خیال کیا جارہا تھا کہ پہلے اننگز کی برتری اِنڈیا پر بھاری ثابت ہو گی اور انگلینڈ کے باؤلرز اس ٹیسٹ میچ کو تیسر ے روز ہی ختم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

لیکن اِنڈیا نے دِن کے آخری لمحات میں دوسری اننگز کا آغاز کر کے بغیر کسی نقصان کے 43رنز بنا لیئے تو اِنڈین شائقین میں ایک دفعہ پھر جوش آگیا کہ شاید اس دفعہ۔۔۔ پھر واقعی اس دفعہ پہلی ذمہداری اوپنر روہت شرما نے 127رنز کی شانداراننگز کھیل کر نبھائی ۔پھر پچارا،وکٹ کیپر رشبھ پنت اور شاردول ٹھاکر کی نصف سنچریوں نے اِنگلینڈ کی تما م اُمیدیں توڑ دیں ۔

اس دوران اوپنر کے ایل راہول اور کوہلی بھی 46اور 44رنز بنا کر آؤٹ ہو چکے تھے۔اُمیش یادیو اور بمراہ بھی آؤٹ ہو نے سے پہلے چاروں طرف بلے گُھماتے ہوئے شارٹس لگ کر اِنڈیا کے مجموعی اسکور میں اضافہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ انگلینڈ کی طرف سے دوسری اننگز میں بھی کرس ووکس 3وکٹیں لیکر کامیاب باؤلر رہے۔ اولے روبنسن اور معین علی نے2،2 کھلاڑی آؤٹ کیئے۔

اِنڈین ٹیم جسکے متعلق تیسرا روز بھی مکمل کرنا مشکل لگ رہاتھا چوتھے روز چائے کے وقفے کے چند منٹ بعد 466رنزکا پہاڑ کھڑا کر کے آل آؤٹ ہوئی۔جسکے بعد انگلینڈ کیلئے برتری منہا کر کے بھی جیتنے کا ہدف تھا 126 اوورز میں 368 رنز۔جبکہ اس گراؤنڈ میں چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ اسکورکا ہدف 263رنز 9کھلاڑی آؤٹ 1902 ء میں انگلینڈ نے آسٹریلیا کے خلاف حاصل کیا تھا۔

انگلینڈ کے اوپنرز نے چوتھے روز کا تقریباً آخری گھنٹہ 77رنز بنا کر گزار دیا اور ٹیسٹ میچ کے آخری دِن کی صبح بھی 100رنز تک لے گئے۔ایک دفعہ تو لگا رہا تھا کہ میچ برابر ہونے جارہا ہے۔ لیکن پھر جب شارددول ٹھاکر کی گیند پر اوپنر برنز وکٹ کیپرر شبھ پنت کے ہاتھوں 50 رنز بناکر کیچ آؤٹ ہو ئے،ڈیویڈ ملان رَن آؤٹ ہو گئے اور اوپنر حسیب حمید کو63کے انفرادی اسکور پر جدیجہ نے بولڈ کر دیا تو اِنڈین کپتان کوہلی نے ایک دم کھیل پرمزید گرفت مضبوط کرنے کیلئے باؤلنگ اٹیک میں ردوبدل شروع کر کے انگلینڈ کے بلے بازوں کو پریشان کر دیا۔

بمراہ نے اسی دوران ریورس سوئنگ کا استعمال کرتے ہوئے 146کے مجموعی اسکور پر پہلے اولے پوپ اور پھر وکٹ کیپر جونی بیئرسٹو کو بولڈ کر دیا ۔جسکے بعد اُمیش یادیو نے بھی آنے والے تین کھلاڑی پویلن بھیج دیئے۔اس سے پہلے شاردول ٹھاکرنے کپتان جوروٹ کو36رنز کے انفرادی اسکور پر بولڈ کر دیا ہوا تھا۔معین علی کی وکٹ جدیجہ کے حصے میں آئی اورانگلینڈ کی آل ٹیم 210رنز پر ڈھیر ہو کر اِنڈیا سے جیتا ہوا میچ157رنز سے ہار گئی۔

مین آف دِی میچ ہو ئے اِنڈیا کے بلے باز روہت شرما۔5ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں اِنڈیا 2۔1سے آگے ہو گیا اور چیمپئین شپ کے مزید12پوائنٹس بھی حاصل کر لیئے۔ مختصر تجزیہ: ابھی تک 1۔1سے ٹیسٹ سیریز برابر ہونے کی وجہ سے چوتھاٹیسٹ میزبان اور مہمان ٹیم دونوں کیلئے اہم تھا۔کیونکہ انگلینڈ کی فتح سے آخری ٹیسٹ میں اِنڈیا مزید دباؤ میں آسکتا تھا اور اِنڈیا کی جیت پر آخری ٹیسٹ دِلچسپ ہونے کا امکان تھا خصوصاًانگلینڈ کا اپنے ہوم گراونڈ پر سیریز برابر کیلئے ۔

لہذا ا نگلینڈ کے مبصرین نے میچ شروع ہو نے سے پہلے ہی جوروٹ اور ٹیم کوچز کواشارہ دیا تھا کہ گزشتہ سال اِنڈیا کی ٹیم نے آسٹریلیا میں کم ترین اسکور پر آؤٹ ہونے کے بعد ٹیسٹ میں شکست کھائی تھی لیکن پھر وہ 4میچوں کی ٹیسٹ سیریز میں2۔1 کی شاندار فتح کے بعداِنڈیا واپس لوٹی تھی۔ اِن خدشات کی نشاندہی کے باوجود چوتھا کرکٹ ٹیسٹ میچ انگلینڈ اپنی ہوم گراوٴنڈ پر ہار گیا جس پر انگلینڈ کے ماضی کے تجربہ کار کرکٹرز اور تجزیہ نگار بھی حیران تھے ۔

بچ اور موسم کے لحاظ سے انگلینڈ کا ٹاس جیت کر فیلڈنگ کرنا ایک بہترین فیصلہ تھا ۔ اس کے اثرات اِنڈیا کو جلد آوٴٹ کرنے سے نظر بھی آئے ۔پھر انگلینڈ نے بیٹنگ کرتے ہوئے پہلی اننگز میں 99 رنز کی برتری بھی حاصل کر لی۔ اس کے بعد انڈین بلے بازوں نے نہ کے ذمہ دارانہ بلے بازی کرتے ہوئے برتری کو ختم کیا بلکہ انگلینڈ کو جیتنے کیلئے ایک بڑا ہدف دے دیا جو اوول گراؤنڈ کی تاریخ کی مناسبت سے ناممکن نظر آرہا تھا اور ایسا ہی ہوا ۔

انگلینڈ کو جیتے ہوئے میچ میں شکست کا سامنا کر نا پڑا۔لہذا انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے اوول میں انگلینڈ کے خلاف چوتھے ٹیسٹ میچ میں شاندار کامیابی پر اِنڈین ٹیم کی تعریف کی اور جوروٹ الیون کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس ٹیسٹ میچ میں دِلچسپ رہا کہ دونوں طرف سے جن چار کھلاڑیوں کو یہ ٹیسٹ کھیلنے کا موقع ملا اُن چاروں نے اپنی کا رکردگی سے میچ میں دِلچسپی پیدا کی اور اُنکی وجہ سے ہی میچ دونوں ٹیموں کی طرف ایک دفعہ ضرور جُھکا لیکن اِنڈیا والے کامیاب رہے۔

اُن چار میں سے انگلینڈ کے باؤلر کرس ووکس نے پہلی اور دوسری اننگز میں سب سے زیادہ4اور3وکٹیں لیں اورپہلی اننگز میں نصف سنچری بھی بنائی۔ بلے باز اولے پوپ نے پہلی اننگز میں سب سے زیادہ 81رنز کی انفرادی اننگزکھیل کرانگلینڈ کی پوزیش مستحکم کی۔ اِنڈیا کی طرف سے آل راؤنڈر شاردول ٹھاکر نے پہلی اور دوسری اننگز میں نصف سنچریاں بنا کر اور پہلی اننگز میں ایک اور دوسری اننگز میں 2وکٹیں لیکر اِنڈیا کی جیت میں اہم کردار ادا کیا ۔

بلکہ دوسری اننگز میں انگلینڈ کا100کے مجموعی اسکور پر اُس وقت پہلا بلے باز اوپنر برنز کو آؤٹ کیا جب اِنڈیا کے شائقین اِنڈیا کی جیت کی اُمید چھوڑ چکے تھے۔راقم نے بھی اس دوران ایک ٹویٹ کیا جو بعد میں صحیح ثابت ہو گیا:
اِنڈیا کے ہی دوسرے کھلاڑی اُمیش یادیو جو اس سال پہلی دفعہ ٹیسٹ ٹیم میں شامل کیئے گئے تھے پہلی اور دوسری اننگز میں 3 ،3کھلاڑی آؤٹ کر کے نمایاں رہے ۔

کپتان ویرات کوہلی پر آخری روز جب انگلینڈ کا کوئی کھلاڑی آؤٹ نہ ہو نے کی وجہ سے سوال اُٹھایا جارہا تھا کہ سپین لیتی ہو ئی پچ پر کیا اس وقت سپنر اشون کی کمی محسوس نہیں ہورہی۔ اُنھوں نے اُس وقت اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہو ئے اپنے4تیز باؤلرز کے اسکوڈ سے انگلینڈ کے8 کھلاڑی آؤٹ کروا کر سب کو لاجواب کر دیا۔جن میں بمراہ کی کارکردگی قابل ِتعریف تھی۔

اسطرح 1986ء کے بعد پہلی بار اِنڈیا انگلینڈ کے دورے پر ایک سے زیادہ ٹیسٹ جیتنے میں کامیاب ہوا کیونکہ کپتا ن ویرات کوہلی الیون نے سیریز میں 2-1 کی برتری حاصل کر لی ہے اور ابھی آخری ٹیسٹ میچ 10ِ ستمبر2021ء کو اولڈ ٹریفورڈ مانچسٹر میں ہونا باقی ہے۔ چوتھے ٹیسٹ میں دونوں ٹیمیں: اِنڈیا: کپتان ویرات کوہلی، روہت شرما ، کے ایل راہول ، چیتیشور پجارا ، اجنکیا رہانے ، رشبھ پنت ، رویندرا جدیجہ ، جسپریت بمراہ ، اُمیش یادیو ، محمد سراج اور شاردول ٹھاکر۔ انگلینڈ: کپتان جو روٹ، روری برنز ، ڈیویڈ ملان ، جونی بیئرسٹو ، کرس ووکس ، اولی پوپ ، اولی روبنسن ، جیمز اینڈریسن،حسیب حمید،معین علی اور گریگ اوورٹن ۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :