بھارتی کرکٹ بورڈ پاکستان کیلئے کھودے گئے گڑھے میں خود گرا پڑا

Indian Cricket Board Pakistan K Liye Khoode Gaye Garhe Main Girr Giya

پاکستان کو ”موت کا بازار “قرار دینے والوں کو خود آئی پی ایل جنوبی افریقہ منتقل کرنا پڑی سانحہ لاہور اور بھارتی حکومت کی سازشوں سے ایشیا غیر ملکی ٹیموں کیلئے ”نوگو ایریا “بن گیا

ہفتہ 28 مارچ 2009

Indian Cricket Board Pakistan K Liye Khoode Gaye Garhe Main Girr Giya
اعجاز وسیم باکھری : کہتے ہیں کہ اگر دشمن کا بھی نقصان ہوجائے تو خوشیاں نہیں منانی چاہیں کیونکہ ایسا حادثہ کسی دوسرے کے ساتھ بھی پیش آسکتا ہے ۔مگر یوں محسوس ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت ،ان کا کرکٹ بورڈ اور بھارتی میڈیا شاید اس حقیقت سے آشنا نہیں ہے کیونکہ وہ لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان میں کرکٹ کا مستقبل تاریک ہونے پر خوش نظر آئے اور بجائے اپنے ہمسائے ملک کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا جاتا اور مشکل وقت میں اس کا ساتھ دیا جاتا مگر بھارتی حکومت اور ان کے کرکٹ بورڈ نے پاکستانی کرکٹ کے خلاف عالمی سطح پر ایک مہم جوئی شروع کی اور پاکستان کو غیر ملکی ٹیموں کیلئے ”موت کابازار“قراردینے کی بھر پورکوششیں کیں جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے لیکن وہ اس حقیقت سے لاعلم تھے کہ کسی دوسرے کیلئے غلط سوچنا اور اُس کے نقصان پر خوش ہوکر اسے مزید نقصان پہنچانے سے صرف اُسے ہی نقصان نہیں پہنچتا بلکہ خود کو بھی نقصان اٹھانا پڑتا ہے ۔

(جاری ہے)

گزشتہ کئی ہفتوں سے بھارتی حکومت اور اس کاکرکٹ بورڈ پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے میں مصروف تھا اوراس دوران و ہ اپنا آپ بھول گئے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آئی پی ایل جو کہ دنیاکا سب سے بڑی اور مہنگی ترین لیگ ہے کہ بھارت سے منتقل کرنا پڑا جس سے نہ صرف بھارتی بورڈ کو کروڑوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے بلکہ بھارتی عوام بھی کرکٹ ستاروں کو دیکھنے سے محروم ہوگئے ہیں ۔

سکیورٹی خدشات کی بنا پر غیر ملکی کھلاڑیوں نے بھارت جا کر آئی پی ایل کھیلنے پر اپنے تحفظات ظاہر کیے جس پر آئی پی ایل نے بھارتی حکومت سے فول پروف سیکورٹی طلب کی جو حکومت کیلئے الیکشن کے پیش نظر مہیا کرنا نا ممکن تھا ان حالات میں ٹورنامنٹ کو بھارت سے منتقل کیے جانے کے سوا کوئی دوسرا چارہ نہ تھا ۔نیوٹرل وینیو کیلئے ابتدائی طورپر انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کی سرزمین پر غور کیا جارہا تھا تاہم انگلینڈ میں مہنگائی کے پیش نظر انتظامیہ نے آئی پی ایل کے دوسرے ایڈیشن کیلئے جنوبی افریقہ کا انتخاب کیا جہاں 18فروری سے ٹورنامنٹ کا آغاز ہوگا۔

بھارتی بورڈ کی پاکستان سے دشمن کا اندازہ یہاں سے لگایا جاسکتا ہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے قومی کرکٹرز کو بھارت کا سفرکرنے سے روکنے کے بعد آئی پی ایل نے تمام پاکستانی کھلاڑیوں کو کھلانے سے انکار کردیا اور اب جبکہ ایونٹ بھارت سے بیرون ملک منتقل ہوچکا ہے تو اس صورت میں پاکستانی کھلاڑیوں کے ٹورنامنٹ میں شرکت کے امکانات بھی روشن ہوئے تو بھارتی کرکٹ بورڈ نے واضح طو رپر اعلان کیا کہ جنوبی افریقہ کی میزبانی میں ہونے کے باوجود پاکستانی کھلاڑیوں کو آئی پی ایل میں شامل نہیں کیا جائیگا۔

اگر حالات کا جائزہ لیں تو یہ بات یقینی ہے کہ لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملہ آئی پی ایل کی بھارت سے منتقلی کی سب سے بڑی وجہ بنالیکن اس میں بھارتی کرکٹ بورڈ کی اپنی ہٹ دھرمی کا بھی عمل دخل ہے ۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کے خلاف اپنی دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے اور گوروں کی باتوں میں آ کر ایشین بلاک کی بجائے آسٹریلیا اور ساؤتھ افریقا کا ساتھ دیا جس کا نقصان نہ صرف خود بھارت کو اٹھانا پڑا بلکہ اس تمام صورتحال کا ورلڈکپ 2011ء پر بھی برا ثر پڑے گا کیونکہ بھارت سمیت پاکستان،سری لنکا اور بنگلہ دیش اگلے ورلڈکپ کے مشترکہ میزبان ہیں لیکن حالیہ واقعات کے پیش نظر ایونٹ کا ایشیا میں ہونا غیر یقینی ہوگیا ہے ۔

لاہور کے واقعہ کا نہ صرف پاکستانی کرکٹ پر براثر پڑا بلکہ اس واقعہ کی وجہ سے سری لنکا سے چیمپئنزٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ بھی جنوبی افریقہ منتقل ہوئی ،بنگلہ دیشی حکومت نے پاکستان کو اپنے ملک آکر کھیلنے سے منع کردیا ،بھارت سے آئی پی ایل منتقل ہوئی اور پاکستان میں تو ویسے ہی بین الاقومی ٹیموں کی آمد کا سلسلہ ختم ہوکررہ گیا ہے۔حالانکہ جب لاہو ر کا واقعہ پیش آیا تو ایشین بلاک یعنی پاکستان ، سری لنکا، بھارت اور بنگلہ دیش کو مل بیٹھ کر تمام معاملات پر بات چیت کرنا چاہیے تھی اور ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے تھا لیکن بھارتی بورڈ نے پاکستان کے خلاف ایک مہم جوئی شروع کردی جس کا سب سے زیادہ نقصان انہیں خوداٹھانا پڑرہا ہے اگر اُس وقت بھارتی حکومت اور ان کا بورڈ سمجھداری کا مظاہرہ کرتا اور سازشوں سے باز رہتا تو یقینی طور پر نہ تو سری لنکا سے چیمپنئزٹرافی منتقل ہوتی اور نہ ہی بھارت کو آئی پی ایل جیسے ایونٹ کی میزبانی سے محروم ہونا پڑتا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا جس کا نقصان آج پورا ایشیا اٹھا رہا ہے ۔

اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کرکٹ کا گڑھ سمجھے جانے والے ممالک پاکستان ،بھارت اور سری لنکا میں بین الاقومی کرکٹ شجر ممنوعہ قرار دی چکی ہے اوریہ ممالک غیر ملکیوں کیلئے نو گو ایریامیں بدل چکے ہیں جبکہ اس کے برعکس جنوبی افریقہ آسٹریلیا ،ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کی چاندی ہوگئی ہے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ آئی سی سی جس میں تمام گورے بیٹھے ہیں ممکن ہے ورلڈکپ 2011ء کو ایشیا سے منتقل کردے کیونکہ اس وقت بھارت سمیت کوئی بھی ایشیائی ملک محفوظ نہیں ہے البتہ ہاں یہ تمام ممالک ایک ساتھ چلیں تو ورلڈکپ کا انعقاد کیا جاسکتا ہے لیکن بھارت کی اس وقت مکمل کوشش ہے کہ وہ پاکستان کو ورلڈکپ کے میچز کی میزبانی سے محروم کرے کیونکہ لاہور کے واقعہ کے کچھ روز بعد بھارتی کرکٹ بورڈ نے اعلان کردیا تھا کہ اگر آئی سی سی سیکورٹی کے حوالے سے پاکستان میں ورلڈکپ کے میچز کرانے کیلئے پریشان ہے تو بھارتی بورڈ پاکستان کے حصے کے میچز کی میزبانی کیلئے تیار ہے جس پر کرکٹ کے ماہرین نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا کہ بھارتی بورڈ کو اس طرح کی بیان بازی سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ پاکستان کو کرکٹ سے محروم کرنا خود بھارت کیلئے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے جس کا واضح ثبوت آئی پی ایل کا بھارت سے منتقل ہونا ہے ۔

اگر بھارتی کرکٹ بورڈ اسی طرح پاکستان کے خلاف پروپگنڈا کرتا رہا تو اس کا نقصان صرف پاکستان کو نہیں ہوگا بلکہ اس سے بھارتی کرکٹ بورڈ بھی بری طرح متاثر ہوگی۔

مزید مضامین :