ریسلریوگنڈن جائنٹ کامالا ہیرس "میک امریکن جائنٹ آگین"

James 'kamala' Harris

5 اگست2020ء کو انکا کورونا کویڈ 19ٹیسٹ مثبت آگیا جسکے بعد وہ اس عالمی وباء کے مریض بن کر 10 اگست کو 70 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعہ 25 ستمبر 2020

James 'kamala' Harris
10 اگست ِ2020 ء کو ڈبلیو ڈبلیو ای کے ایک مشہور ریسلر جیمس کامالا ہیرس " یوگنڈن جائنٹ " کی کورونا وائرس کی وجہ سے وفات ہو گئی تو زیادہ تر جاننا چاہتے تھے کہ یہ کون تھے ؟ یو ایس ڈبلیو اے یونیفائڈ ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئین شپ4مرتبہ جیتنے والے جیمس کامالا ہیرس "یوگنڈن جائنٹ"کہلائے ۔ وہ ایک امریکی پیشہ ور ریسلر تھے۔ اُنھوں نے سیدھے سادے انداز میں ایک خوفناک یوگنڈین یٹی کی تصویر کشی کی جو رِنگ میں جنگلی نُما کپڑے پہن کر ننگے پاوٴں لڑتے ۔

ساتھ میں چہرے پر افریقی ماسک پہنے کر اور ہاتھوں میں نیزہ وڈھال پکڑ کر رِنگ میں آتے ۔ اُنکا اصلی نام جیمز آرتھر ہیریس تھا ۔وہ28 ِمئی 1950 کو امریکہ کی ریاست مسیسیپی کے شہر سینٹوبیا میں پیدا ہوئے وہاں کے ہی ایک قصبہ کولڈ واٹر میں پلے بڑھے ۔

(جاری ہے)

اُنکے کُنبہ کی فرنیچر کی دکان تھی۔ اُنکی کی 4 بہنیں تھیں۔ جب وہ چار سال کے قریب تھے تو اُنکے والد کو پانسہ کھیل کے دوران گولی مار کر ہلاک کردیا گیا جس سے کُنبہ غریب ہوگیا۔

لہذاجوانی میں ہیریس نے اپنے کنبہ کے اخراجات کیلئے کچھ مدت کھیتی باڑی کا کام کیا۔ ہیرس نے تعلیم کیا حاصل کرنی تھی اُلٹا نویں جماعت میں ہائی اسکول چھوڑا کر ایک عادی چور بن گئے۔ 1967ء میں مقامی پولیس نے اُنھیں شہر چھوڑنے کا مشورہ دیا۔ ساتھ میں کہا کہ اگر آپ ایسے نہیں کریں گے تو آپ کہیں مردہ پائے جائینگے۔وہ فلوریڈا منتقل ہوگئے جہاں ٹرک چلایا اور پھل اُٹھائے۔

25 سال کی عمر میں ریاست مشی گن چلے گئے ۔جہاں اُنھوں نے ریسلر بابو برازیل سے ملاقات کیاور برازیل کے دوست "ٹنی" ٹم ہیمپٹن کے تحت ریسلر کی حیثیت سے تربیت شروع کی ۔1978 ء میں اپنا ریسلنگ ڈبیو کر نے کے بعد اور مختلف ریسلنگ پرموشنز اور غیرملکی دوروں میں ریسلنگ مقابلوں میں کامیابیاں سمیٹتے ہوئے 1984 ء میں ڈبلیو ڈبلیوای میں آگئے ۔ قد 6.7 اِنچ اور 176 کلو گرام وزن والے بھاری جسم کے ماملک ہیرس عُرف "کامالا و یوگنڈن جائنٹ" کے ڈبلیو ڈبلیو ای میں یاد گار مقابلوں میں سے آندرے دِی جا ئنٹ کے ساتھ پنجرے میں مقابلہ اور ہلک ہوگن کو بیلٹ کیلئے چیلنج مقابلہ تھا ۔

اُنکے مقابلے والے دِ ن شائقین خاص اہتمام کرتے۔1992 ء سے اُنھیں بلڈ پریشر اور شوگر کے مرض کا سامنا تھا ۔ ڈاکٹر اُنکو ریسلنگ چھوڑ کر " ڈائلیسس" کروانے کا مشورہ دیتے تھے لیکن ریسلنگ کے شوق کی وجہ سے انکار کر دیتے رہے۔ جسکی وجہ سے نومبر2011ء میں اُنکی بائیں ٹانگ گُھٹنے تک کاٹ دی گئی اور جان بچانے کیلئے 6ماہ بعد دوسری ٹانگ بھی۔جسکے بعد اُنھوں نے ایک موونگ وہیل چیئر پر زندگی گز ار ی۔

ہیرس نے پہلی شادی 1974ء میں شیلا اسٹوور سے کی۔ جوڑے کے درمیان 31سال کی رفاقت کے بعد2005ء میں طلاق ہو گئی جسکے ہیریس نے دوسری شادی میلیسا گوزمان سے کرلی۔ اُنھوں نے والد کے قتل کے بعد 1993 ء میں اپنی سب سے چھوٹی بہن اور اپنی سوتیلی بیٹی کے قتل کا دُکھ برداشت کیا اور اپنی بھانجی کی پرورش کی ذمہداری سنبھالی۔2005 ء میں اُنکا 35 سالہ بیٹاجیمز جونیئرایڈز کی بیماری سے انتقال کر گیا۔

ہیرس اپنی دُکھ بھری زندگی کے دوران 1993 ء سے موسیقی کی دُھنیں بھی بناتے رہے اورگانے بھی لکھتے رہے۔ اُنھوں نے100سے زائد گانے لکھے ۔2017 ء میں اُنھیں مزید سرجری سے گزارنا پڑا اور پھر 5 ِ ِاگست2020ء کو اُنکا کورونا کویڈ 19ٹیسٹ مُثبت آگیا جسکے بعد وہ اس عالمی وباء کے مریض بن کر 10 ِ اگست 2020 ء کو 70 سال کی عمر میں دِل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے ۔

اُنکے انتقال کی خبر آتے ہی سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ ہلک ہوگن کے ساتھ کا اُنکے ریسلنگ مقابلوں کی تصاویر و ویڈیو شیئر کی گئیں۔ ہیرس اپنی معذوری کے دوران بعض دفعہ روتے ہوئے کہتے تھے کہ مجھے دُکھ ہے کہ کیا میرے مداح اور ریسلنگ کے شائقین مجھے بھول جائیں گے لیکن پھرہیرس کو اُس وقت بہت خوشی ہوئی جب اُنکو معلوم پڑا کہ اُنکی ہم نام خاتون سینیٹر "کا مالا ہیرس" امریکہ کے نائب صدارتی عہدے کی اُمیدوار ہیں۔

اُنھوں نے ایسی ٹی شرٹس بنائی جس پر لکھا گیا تھا کہ"کامالا2020ء صدارتی الیکشن کیلئے" اور ساتھ ٹویٹ کیا کہ "میک امریکن جائنٹ آگین!" کے لئے آپ کے ووٹ کی ضرورت ہے۔ہیرس کی وفات کے ایک دِن بعد ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے خاتون سینیٹر "کا مالا ہیرس" کوامریکہ کے نائب صدارتی عہدے کیلئے نامزد کر دیا گیا۔ اس خاتون اُمیدوار کے والد کا تعلق جمیکا اور والدہ کا تعلق اِنڈیا سے تھا اور اُنکی پیدایش 1964 ء میں امریکہ میں ہوئی تھی۔

مزید مضامین :