”جیت مبارک ہو“مسلسل 10میچ ہارنے کے بعد پاکستان کی پہلی فتح

Jeet Mubarak Hoo

دوسرے ٹونٹی میچ میں انگلینڈ کو شکست دیکر سیریزبرابرکردی، رزاق کی شاندارکارکردگی آفریدی توقعات پرپورا نہ اترسکے،ورلڈکپ کی تیاری ابھی سے شروع کرنا ہوگی

اتوار 21 فروری 2010

Jeet Mubarak Hoo
اعجازوسیم باکھری: بالآخرپاکستان نے مسلسل ناکامیوں سے دامن چھڑاہی لیا۔انگلینڈ کو دبئی ٹونٹی ٹونٹی سیریزکے دوسرے میچ میں پاکستان نے چاروکٹوں سے شکست دیکر نہ صرف سیریز ایک ایک سے برابری پرختم کی بلکہ گزشتہ دو ماہ سے جاری ناکامیوں کے تسلسل کو بھی توڑڈالا اور اس کا کریڈٹ عبدالرزاق کو جاتا ہے جس نے آخری اوورز میں دھواں دھار بیٹنگ کرکے پاکستان کو کامیابی سے ہمکنار کرایا۔

عبدالرزاق کے ہمراہ عمراکمل نے بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن سابق کپتان شاہد آفریدی نے اپنے پرستاروں کومایوس کیا اور آسٹریلیا کے خلاف گیند چبانے والی اپنی غلطی کا ازالہ نہ کرسکے۔بولنگ میں بھی وہ وکٹ حاصل کرنے سے محروم رہے اور بیٹنگ میں بھی وہ صرف آٹھ رنزبنانے کے بعد واپس لوٹ گئے۔

(جاری ہے)

ممکن ہے آفریدی پر پریشرہوکیونکہ ایک تو اُس حرکت کی وجہ سے وہ تنقید کی زد میں تھے اور ساتھ ساتھ اُن کی کپتانی بھی چلی گئی تھی اور پہلے میچ میں پاکستان کی ناکامی کے بعد یقیناً اس پرپریشرہوگا کہ پاکستان کو دوسرے میچ میں جتوایا جائے اور حسب معمول وہ ایک لمبا چھکا لگانے کی کوشش میں اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔

بہرحال:قومی کرکٹ ٹیم کیلئے یہ اچھی تبدیلی ہے کہ ٹیم شکستوں کے بحران سے نکلی ہے اور نئے کوچنگ سٹاف کی موجودگی میں کھلاڑیوں نے پہلے میچ میں بھی جان ماری لیکن بیٹسمینوں کی ناکامی کی وجہ سے پاکستان کو پہلے میچ میں شکست ہوئی البتہ دوسرے میچ میں پاکستان کی کارکردگی قابل تحسین تھی۔پاکستان چونکہ ٹونٹی ٹونٹی ورلڈچیمپئن ہے اور 30اپریل سے ویسٹ انڈیز میں شروع ہونے والے ورلڈکپ کیلئے پاکستان نے اپنے اعزاز کا دفاع کرنا ہے اور دبئی کے آخری ٹونٹی ٹونٹی میچ میں کامیابی کے بعد پاکستان کو اب تمام ترتوجہ ورلڈکپ میں اپنے اعزاز کے دفاع پر دینا ہوگی اور ابھی سے تیاری کا آغاز کرنا ہوگا کیونکہ ٹھیک ہے ٹیم نے سیزن کا اختتام آخری جیت سے کیا ہے لیکن اس جیت سے پہلے مسلسل 10میچوں میں ناکامیاں ٹیم کی ناقص کارکردگی کا ثبوت پیش کررہی ہیں لہذا اب سلیکٹرز کیلئے بھی یہ ٹف ٹائم ہے کہ وہ کس ٹیم کا انتخاب کریں اور کن کھلاڑیوں کو ڈراپ کریں کسے موقع دیں کیونکہ کسی بھی کھلاڑی کی کارکردگی میں تسلسل نظرنہیں آرہا۔

عمران نذیر کوسلیکٹرزنے ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ کا کھلاڑی بنادیا ہے اور مسلسل تیسرے ٹونٹی ٹونٹی میچ میں وہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے ہیں اور یہی کہانی عمران فرحت کی ہے۔خالدلطیف کو بھی آزمایا گیا وہ بھی کوئی تارے توڑکرلانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔شاہ زیب حسن ٹیم کے ساتھ تھے انہیں موقع نہیں دیا گیا جبکہ سرفراز احمد نے بھی کوئی غیرمعمولی کارکردگی پیش نہیں کی جس کے بارے میں کہا جائے کہ اُس نے کامران اکمل کیلئے مشکلات پیدا کردی ہیں۔

شعیب ملک کی اپنی کارکردگی قدرے بہتر تھی البتہ عمراکمل نے دونوں میچز میں اچھی کرکٹ کھیلی اور عبدالرزاق کی تو جتناتعریف کی جائے کم ہے۔یاسرعرفات نے آخری میچ میں تین وکٹیں لیکر ورلڈکپ کیلئے اپنی سیٹ کنفرم کرالی ہے جبکہ عمرگل کو سینئرہونے کی وجہ سے ٹیم سے نہیں نکالا جاسکتا مگر انہوں نے وہ کھیل پیش نہیں کیا جس کی اُن سے توقع کی جارہی تھی۔

فواد عالم نے ہمیشہ کی طرح ٹیم کی بجائے اپنے لیے کرکٹ کھیلی اور یقینی طور پر وہ بھی ورلڈکپ کے سکواڈ کا حصہ ہونگے۔نئے فاسٹ باؤلروہاب ریاض اور محمد طلحہ کو ٹیم میں شامل تو کیا گیا لیکن انہیں میدان میں اتارنے سے گریز کیا گیا جس سے ان کی صلاحیتیں سامنے نہیں آسکیں۔محمد عامر اور محمد آصف نے دبئی سیریز میں حصہ نہیں لیا، عامر زخمی ہونے کی وجہ سے دورہ آسٹریلیاسے ٹیم سے باہر ہوگئے تھے جبکہ آصف کی دبئی میں داخلے پر پابندی ہے جس کی وجہ وہ ٹیم کے ساتھ نہ جاسکے لیکن ورلڈکپ کے سکواڈ میں ان دونوں کھلاڑیوں کی شرکت کے سوفیصد امکانات روشن ہیں۔

انگلینڈ کے خلاف دوٹونٹی ٹونٹی میچز میں شعیب ملک نے کپتانی کے فرائض سرانجام دئیے اور کرکٹ بورڈ کے ذرائع پہلے ہی سے اس بات کی تصدیق کرچکے ہیں کہ شاہد آفریدی کو ورلڈکپ کیلئے کپتان بنایا جائیگا اور وہی ویسٹ انڈیز میں ہونیوالے میگاایونٹ میں پاکستان کے اعزاز کا دفاع کرینگے۔ انگلینڈ کے خلاف پاکستان کی کارکردگی قدرے بہتررہی تاہم ٹیم کو ایک وننگ یونٹ میں تبدیلی کرنے کیلئے ابھی مزید محنت کی ضرورت ہے۔

بالخصوص ٹیم کے نئے کوچنگ سٹاف جس میں اعجازاحمد شامل ہیں انہیں مزید وقت دینا چاہئے اور گزشتہ روز وقاریونس نے بھی طویل مدت کیلئے قومی ٹیم کا بولنگ کوچ بننے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور اگر پاکستان کرکٹ بورڈ اعجازاحمد کو بیٹنگ اور فیلڈنگ اور وقاریونس کو کم از کم دوسال کے عرصے کیلئے ٹیم کا کوچ مقرر کردیتا ہے تو یقینی طور پرپاکستانی ٹیم کی کارکردگی میں بہت فرق پڑیگا کیونکہ دونوں جدید دور کے کھلاڑی ہیں اورسب سے اہم چیز یہ ہے کہ اپنے اپنے دور میں یہ دونوں کھلاڑی انتہائی جذباتی ہوا کرتے تھے اور اگر دلیرکھلاڑیوں کو کوچنگ کیلئے مستقل موقع دیا جائے توٹیم بحران سے نکل سکتی ہے لیکن یہ اب پاکستان کرکٹ بورڈ پرمنحصر ہے کہ وہ اعجازاحمد کے ساتھ وقاریونس کو موقع فراہم کرتا یا نہیں اور سب سے اہم چیز یہ ہے کہ کیا کھلاڑی وقاریونس کو بطورکوچ برداشت کرپائیں گے اس سوال کا جواب تو کرکٹ بورڈ کے پاس ہے۔

بہرحال قومی ٹیم کو طویل عرصے بعد کامیابی حاصل کرنے پر ہماری طرف سے مبارکباد ہوتاہم شائقین کا دل جیتنے اور روٹھے ہوئے پرستاروں کو منانے کیلئے قومی ٹیم کو ابھی مزید بہت کچھ کرنا ہوگا۔

مزید مضامین :