کولمبو ٹیسٹ دوسرا روز ، فواد عالم کی سنچری ،قومی ٹیم مشکل صورتحال سے نکل آئی

Kolombo Test 2nd Day

ایک وکٹ پر 178رنز ،28سکور کی برتری ،پہلی اننگزکی ناکامی کا ازالہ کرنے کیلئے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت نیا ٹیلنٹ اور لمبی اننگزکھیلنے والے بیٹسمینوں کی تلاش کیلئے پی سی بی نے 7رکنی نئی سلیکشن کمیٹی بنادی

منگل 14 جولائی 2009

Kolombo Test 2nd Day
اعجازوسیم باکھری : پاکستان اور سری لنکا کے مابین تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کا تیسرا میچ کولمبومیں جاری ہے جہاں قومی ٹیم نے کولمبوٹیسٹ کے دوسرے روز کے اختتام پر ایک وکٹ کے نقصا ن پر 178رنز بنا لیے ہیں یوں پاکستان کو سری لنکا کے خلاف 28رنز کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کے دوسرے معرکے کا دوسرا روز پاکستانی اوپنر فواد عالم کے نام رہا،کیر ئیر کا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے فواد عالم نے حریف باؤلرز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور وہ اس وقت ناقابل شکست 102رنز کے ساتھ وکٹ پرموجود ہیں جبکہ اُن کے ساتھ کپتان یونس خان 35رنز پر ناٹ آؤٹ ہیں ،دوسری اننگز میں پاکستان کے واحد آؤٹ ہونیوالے بیٹسمین خرم منظور تھے انہوں نے 38رنز بنائے ۔

اس سے قبل سری لنکا نے پاکستان کی پہلی اننگز کے 90رنز کے جواب میں 240رنز بناکر پاکستان کے خلاف 150رنز کی برتری حاصل کی۔

(جاری ہے)

بولنگ میں پاکستان کی جانب سے عمرگل اور سعید اجمل نے چار چار جبکہ عبدالرؤف کے حصے میں ایک وکٹ آئی ۔سری لنکا کی جانب سے کپتان سنگا کار انے سب سے زیادہ 87رنز کی اننگز کھیلی۔موجودہ صورتحال کے مطابق میچ کے تین د ن ابھی باقی ہیں اور پاکستان کو میزبان ٹیم پر 28رنز کی برتری حاصل ہوچکی ہے اور پاکستان کی اس وقت 9وکٹیں باقی ہیں ۔

قومی ٹیم اس وقت بہت اچھی پوزیشن میں ہے اوربیٹسمینوں نے پہلی اننگز میں ناکامی کا بہترطریقے سے ازالہ کیا اور بالخصوص نوجوان بیٹسمین فواد عالم نے اپنے کیرئیر کے پہلے ٹیسٹ میں سنچری سکور کرکے نہ صرف اپنا انتخاب درست ثابت کردکھایا بلکہ ٹیم کے دیگر سینئر بیٹسمینوں کو بھی ایک طرح کا پیغام دیا کہ اگرجذبے کے ساتھ کھیلا جائے تو سری لنکن باؤلر اتنے بھی خطرناک نہیں ہیں کہ ٹونٹی ٹونٹی کی ورلڈچیمپئن پاکستانی ٹیم کو 100رنز سے قبل آؤٹ کرسکیں۔

فواد عالم نے شدید گرمی میں سری لنکن باؤلرز کی ایک نہ چلنے دی اور نہ صرف اپنی وکٹ کا دفاع کرکے بیٹنگ کی بلکہ سکور بورڈ کو بھی متحرک رکھا اور پاکستان کو پہلی اننگز میں جس طرح کی شرمندگی اٹھانا پڑی تھی اس سے نہ صرف محفوظ رکھا بلکہ میچ کو فیفٹی فیفٹی کے رزلٹ پر لاکھڑا کیا۔فواد کے ساتھ اس وقت وکٹ پر کپتان یونس خان موجود ہیں جنہوں نے اس سیریز میں بیٹنگ کی بجائے بولنگ پرزیادہ توجہ دی جس کی وجہ سے وہ رواں ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صفر پر آؤٹ ہوئے تاہم دوسری اننگز میں وہ ذمہ داری سے بیٹنگ کررہے ہیں اور انہیں بطور سینئر بیٹسمین اوربالخصوص ٹیم کا کپتان ہونے کی وجہ سے اسی طرح وکٹ پر قیام کرنے کی ضرورت ہے اور ٹیم کیلئے بجائے مشکل پیداکرنے کے ٹیم کو مشکلات سے نکال کر بہترپوزیشن میں لاکھڑا کرنے کیلئے سب سے بڑی اور بھاری ذمہ داری کپتان یونس خان پر عائد ہوتی ہے اور اب تک انہوں نے دوسری اننگز میں اپنی اس ذمہ داری کو بہترانداز میں نبھایا ہے تاہم وہ آگے کیا کرتے ہیں اور میچ کس صورتحال میں داخل ہوتا ہے یہ فیصلہ تو آج کا تیسرا روز ہی کریگا کیونکہ آج اگر پاکستانی بیٹنگ لائن اپ گال ٹیسٹ کی دوسری اور کولمبوٹیسٹ کی پہلی اننگز کی طرح زمین بوس نہ ہوئی تو ممکن ہے پاکستان یہ ٹیسٹ میچ جیت کر سیریز برابر کردے تاہم یہ سب قومی بیٹسمینوں پر منحصر ہے کہ وہ فواد عالم اور یونس خان کے بہترین آغاز کو کس طرح سے آگے لیکر چلتے ہیں لیکن موجودہ صورتحال میں جیت کی ایک ہلکی سی کرن ضروردکھائی دے رہی ہے کہ پاکستان اس میچ میں سرخرو ہوگا تاہم اس میں حقیقت کتنا ہے یہ فیصلہ تقریباً آج ہوجائے گا۔

پاکستان اس وقت سری لنکا کے خلاف سیریز میں ایک صفر کے خسارے کا شکار ہے جس کی بنیادی وجہ قومی بیٹسمینوں کی نااہلی ،سست روی ،بزدلی اور مشکل حالات میں خود پر پریشر لینے کی صلاحیت سے عاری ہونا ہے۔اس خسارے کو ختم کرنے کیلئے اور ملک میں نئے ٹیلنٹ کی تلاش کیلئے پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق ٹیسٹ کرکٹراور ماضی کے عظیم لیفٹ آرم لیگ سپنر اقبال قاسم کی سربراہی میں سات رکنی نئی سلیکشن کمیٹی بنادی ہے جس کا اعلان گزشتہ روز کیا گیا۔

رکن سلیکٹرزمیں سابق رکن سلیکٹر سلیم جعفرسمیت ماضی کے مایہ ناز بیٹسمین اعجازاحمد، محمد الیاس ، اظہرخان ،آصف بلوچ اور فرخ زمان شامل ہیں ۔یہ تمام لوگ یکم اگست سے باقاعدہ کام کا آغاز کرینگے اور انہیں پہلی میجر اسائنمنٹ منی ورلڈکپ یعنی چیمپئنزٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ پر کام کرنا ہے اور اُن تمام کیلئے پاکستان کا ایک مضبوط سکواڈ تشکیل دینا کسی چیلنج سے کم نہیں۔

نئی سلیکشن کمیٹی کو سب سے زیادہ پریشانی اوپنرز کے مسئلے پر درپیش ہوگی کیونکہ سعید انوراور عامر سہیل کے بعد آج تک ہم ایک اچھی اوپننگ جوڑی کو ترس رہے ہیں کیونکہ اُن کے بعد ایک اینڈ پر اگر عمران نذیر اچھا کھیلتا ہے تو دوسرے اینڈ پر کسی سفارشی کو کھڑا کردیا جاتا ہے اور اگر دوسرے اینڈ پر سلمان بٹ سے اوپننگ کرائی جاتی ہے تو سامنے والے اینڈ پر کسی ایسے کو لاکرکھڑا کردیا جاتا ہے جو بمشکل دواوور وکٹ پر قیام کرتا ہے ،یہ المیہ گزشتہ کئی سال سے چلا آرہا ہے جس پر نئی سلیکشن کمیٹی کو سنجیدگی سے غورکرنا ہوگا اور محمد یوسف اور یونس خان کے متبادل کے طور پر میڈل آرڈربلے باز بھی تیار کرنا ہونگے کیونکہ اب وقت ڈومیسٹک سطح پر بہت کم ایسے نوجوان بیٹسمین نظر آئے ہیں جو صلاحیتوں سے بھر پورکرکٹر ہوں لیکن اس کے باوجود پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے اور اگر کمی ہے تو صحیح اور مناسب ٹیلنٹ کو تلاش کرنے کی کمی ہے اور اگر کوئی تلاش بھی ہوجاتا ہے تو اسے بہترطریقے سے تیار اور استعمال نہیں کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ آئے روز قومی بیٹنگ لائن اپ کسی بوسیدہ دیوار کی طرح گرپڑتی ہے جسے دوبارہ کھڑا کیا جاتا ہے اور پھردھڑم سے گرپڑتی ہے۔

اقبال قاسم اور اُن ٹیم کیلئے سلیکشن کے انتظامات کو عمدگی سے چلانا کافی مشکل کام ہوگا لیکن اگر خلوص نیت سے کام کرنے کا فیصلہ کرلیا جائے تو کوئی بھی کام مشکل اور ناممکن نہیں ہوتا ۔نئی سلیکشن کمیٹی کی تشکیل سے نہ صرف نوجوان باصلاحیت کھلاڑیوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں بلکہ شائقین کرکٹ نے بھی نئی سلیکشن کمیٹی سے بہت سی توقعات وابستہ کرلی ہیں کیونکہ ہم ورلڈکپ جیتنے کے بعد تاحال ورلڈ چیمپئنزکی طرح وقت نہیں گزار سکے اور ورلڈچیمپنئزکی طرح وقت گزرانے کیلئے فتوحات کے تسلسل کو برقرار رکھنا ضروری ہوتا ہے جوقومی ٹیم برقرار نہیں رکھ سکی البتہ نئی سلیکشن کمیٹی نئے کھلاڑیوں کو موقع دے گی تو ممکن ہے وہ نئے آنیوالے کھلاڑی پاکستان کے عالمی چیمپئن کے بھر م کے محافظ ثابت ہوں ۔

مزید مضامین :