لاہورایم اے او کالج انتظامیہ نے سپورٹس داخلے پر پابندی عائد کردی

Lahore Mao College Ki Intezamia Ne Sports Dakhalne Per Pabndi Aaid Kar Di

کھلاڑیوں سے واحد سہولت رہائشی کمرہ چھین کر سامان باہر پھینک دیا گیا سپورٹس داخلہ پر پابندی اور رہائش کی سہولت چھیننا کھیلوں کو تباہی کی طرف لیجانے کے مترادف ہے ،قومی سٹارز

منگل 2 ستمبر 2008

Lahore Mao College Ki Intezamia Ne Sports Dakhalne Per Pabndi Aaid Kar Di
اعجازوسیم باکھری : پاکستان میں ان دنوں تمام کھیل زوال پذیر ہیں اور بجائے ان میں بہتری کیلئے اقدامات کیے جائیں جہاں جس کا بس چل رہا ہے وہ کھیلوں کا نقصان پہنچا رہا ہے۔پاکستان کی تاریخ میں لاہور ایم اے او کالج وہ واحد ادارہ ہے جہاں سے ہر کھیل کے لاتعداد کھلاڑی سامنے آئے اور بین الاقومی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کی۔ لیکن اب وقت کے ساتھ ساتھ جہاں دوسرے ادارے کھیلوں کی ترقی کیلئے اپنا ہاتھ کھینچ رہے ہیں وہیں ایم اے او کالج کی انتظامیہ نے بھی اپنا ماضی فراموش کرکے ایم اے او کالج میں کھیلوں کو جڑسے ختم کرنے کی ٹھان لی ہے جس کی پہلی کڑی میں کالج کی انتظامیہ کی جانب سے کالج میں رہائش پذیر کھلاڑیوں کو زبردستی کالج سے باہر نکال دیا اوردوسری جانب تھرڈ ائیرکی کلاسز میں سپورٹس بیس پر داخلوں پر بھی پابندی عائد کرکے ہمیشہ کیلئے ایم اے او کالج میں کھیلوں کی سرگرمیوں ختم کردی ہیں جس سے نوجوان کھلاڑیوں اور ایم اے او کالج سے پڑھ کر کھیلوں کے میدان میں نمایاں مقام حاصل کرنے والے سٹارز میں سخت تشویش پھیل گئی ہے لیکن کالج انتظامیہ کسی بھی قسم کی رعائت دینے سے انکاری ہے ۔

(جاری ہے)

گورنمنٹ ایم اے او کالج لاہور سپورٹس کے لحاظ سے بڑی اہمیت کا حامل ادارہ ہے ۔ اس ادارے نے بہت سے ایسے کھلاڑی پیدا کئے ہیں جنہوں نے کرکٹ اور ہاکی کے میدان میں بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کیا ہے لیکن چند ماہ قبل ہونیوالی انتظامی تبدیلیوں نے دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ کھیلوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور بین الاقوامی سطح پر کھلاڑی تیار کرنے والا ادارہ کھیلوں کے میدان میں بھی زوال کی جانب گامزن ہے ۔

قومی ٹیموں کو لاتعدادکھلاڑی فراہم کرنے والے ادارے میں کھلاڑیوں کو رہائش کے علاوہ اور کوئی بھی سہولت میسر نہیں تھی اور وہ اسی سہولت سے اتفاق کر کے کھیل اور تعلیم کو جاری رکھنے کے لئے یہاں رہائش پذیر تھے لیکن اب سے رہائش چھین کرنہ صرف باصلاحیت کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے بلکہ ایم اے او کالج میں سپورٹس کو بھی شجر ممنوعہ قراردیدیا گیاہے۔

ایم اے او کالج نے سلمان بٹ ، توفیق عمر، ثقلین مشتاق ، عطاالرحمان، سہیل فضل، شکیل احمد، شاہد نذیر، محمد حسین اور ظہور الہی جیسے کھلاڑی جنہوں نے کرکٹ کے میدان میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا پرچم بلند کیا اسی ادارے کی پیداوار ہیں جبکہ بیجنگ اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے قومی جونیئر ہاکی ٹیم کے کپتان شفقت رسول آج بھی گورنمنٹ ایم اے او کالج لاہور کے طالب علم ہیں اس کے علاوہ گول کیپر سلمان اکبر، ریحان بٹ اور محمد ثقلین بھی ماضی میں اس کی ٹیم کا حصہ رہ چکے ہیں۔

سابق قومی ہاکی کھلاڑیوں میں نوید عالم، محمد سرور، ذکاء اشرف، زاہد شریف، محمود سالار، سہیل فرخ، ندیم احمد، عقیل خان، غضنفر علی اور سجاد انور کا ماضی بھی اسی ادارے سے منسلک رہا ہے ۔ حکومت بین الاقوامی سطح پر کھیلوں کے میدان میں کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کے لئے اسے سکول و کالج کی سطح پر فروغ دینے کے لئے کوشاں ہیں لیکن دوسری جانب اس شعبے میں عدم دلچسپی رکھنے والے افراد اسے دیمک کی طرح کھوکھلا کر رہے ہیں۔

2005ء میں ہاکی فیڈریشن نے آل پاکستان انٹر کلب ہاکی ٹورنامنٹ منعقد کروایا جس میں اسی ادارے کے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم نے شرکت کی اور ٹائٹل اپنے نام کیا ۔ گورنمنٹ ایم اے او کالج لاہور کی نئی انتظامیہ کی کھیلوں میں عدم دلچسپی کے باعث سپورٹس ڈیپارٹمنٹ میں تشویش پائی جاتی ہے اور پرنسپل پر فیصلہ بدلنے کیلئے زور دیا جا رہا ہے ۔ایم اے او کالج کی موجودہ ہاکی ٹیم کے کھلاڑی توصیف اور محمد ساجد جن سے ایم اے او کالج میں ملنے والی واحد سہولت رہائش کو چھین لیا گیا ،انہوں نے اُردوپوائنٹ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ مہنگائی کے اس دور میں پرائیوٹ رہائش کا کرایہ برداشت کرنے سے قاصر ہیں اور پرنسپل کا یہ فیصلہ کھیلوں کے خاتمے کے مترادف ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایم اے او کالج کا کھیلوں میں بہتر معیار ہونے کے باعث یہاں تعلیم کے لئے آئے تاکہ دونوں شعبوں میں کامیابی حاصل کر سکیں لیکن پرنسپل کے اس یکطرفہ فیصلے نے کھلاڑیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے جبکہ محمد ساجد نے کہا کہ وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے والدین زیادہ اخراجات برداشت نہیں کر سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کالج میں انہیں رہائش کے علاوہ اور کوئی بھی سہولیت میسر نہیں ہے،اب انہیں اس سہولت سے بھی محروم کر دیا گیاہے تو وہ تعلیم اور کھیل کو ادھورا چھوڑ کراپنے گھر واپس جانے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ گورنمنٹ ایم اے او کالج کی جانب سے سپورٹس مینوں کے داخلوں پر پابندی اور کھلاڑیوں کی رہائش کی سہولیت چھینے جانے پر کالج سے تعلیم حاصل کرکے بین الاقومی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنے والے سٹارز کی بڑی تعداد نے پرنسپل کے اس اقدام پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے کھیلوں کو تباہی کی جانب لیجانے مترادف قرار دیا۔

قومی کرکٹ ٹیم کے اوپنر بیٹسمین سلمان بٹ نے اُردوپوائنٹ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایم اے او کالج نے کھیلوں کے میدان میں پاکستان کے لئے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں جس سے بین الاقوامی سطح پر ملک کو بڑی عزت ملی ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر کالج میں اگر ایم اے او کالج جیسی سپورٹس ہو تو بہت سے باصلاحیت کھلاڑی سامنے آئیں گے لیکن اس شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والے ادارے سے اگر سپورٹس ختم کر دی گئی تو اس سے بڑی بدنصیبی کیا ہوگی۔

قومی جونیئر ہاکی ٹیم کے کپتان شفقت رسول نے کہاکہ وہ اس اقدام کی سختی سے مذامت کرتے ہیں اور فوری طور پر تمام پابندیوں کو ختم کردیا جائے ،توفیق عمر نے کہاکہ ایسا کرنے سے ایم اے او کالج ہی نہیں پاکستان میں سپورٹس ختم ہوجائیگی ۔ ایم اے او کالج انتظامیہ کی جانب سے کھیلوں پر پابندی سے نہ صرف لاہور میں کھیلوں کی سرگرمیوں متاثر ہونگی بلکہ بین الاقومی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنے والے عمدہ کھلاڑیوں کی آمد کا سلسلہ بھی منقطع ہوجائیگا ۔

ایک طرف ملک میں کھیلیں زوال پذیر ہیں اور دوسری جانب رہی سہی کسر پوری کرنے کیلئے کالج لیول پر کھیلوں کی بیس پر داخلوں پر پابندی لگائے جانے سے ملکی کھیل مزید زوال کا شکار ہوجائیں گے۔انتظامیہ اور حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بجائے کھیلوں کو جڑ سے ختم کریں ان کی ترقی اورفروغ کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ پاکستان کھیلوں کی دنیا میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو۔

مزید مضامین :