نیوزی لینڈ سیریز سے ڈراپ کرنے پرمصباح کا سلیکٹرز کو منہ توڑ جواب، قائداعظم ٹرافی میچ میں284رنز جڑدئیے

Misbah Ul Haq Urdupoint Talk

سمجھ سے بالاتر ہے کہ صرف مجھے ہی کیوں ڈراپ کیا گیا ،مصباح الحق فرسٹ کلاس سیزن میں ثابت کردوں گا کہ تنقید کرنے والے غلط ہیں ، مڈل آرڈربلے باز کی اُردوپوائنٹ سے گفتگو

ہفتہ 24 اکتوبر 2009

Misbah Ul Haq Urdupoint Talk
اعجازوسیم باکھری: پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی نے نیوزی لینڈ کے خلاف ابوظہبی میں تین ون ڈے میچز ،دبئی میں ہونیوالے دو ٹونٹی ٹونٹی مقابلے اور دورہ نیوزی لینڈ کے دوران ٹیسٹ سیریزکیلئے تین الگ الگ ٹیموں کااعلان کردیا ہے اور حیران کن طور پر مصباح الحق تینوں فارمیٹ میں نظرانداز کردئیے گئے لیکن مڈل آرڈربلے باز نے ہمت ہارنے کی بجائے حالات کا مقابلہ کرنے کافیصلہ کرلیا ہے جس کی پہلی کڑی کے طور پرانہوں نے ڈراپ ہونے کے اگلے ہی روز لاہور شالیمار کے خلاف قائداعظم ٹرافی میں 284رنز کی اننگز کھیل کرسلیکٹرز کو پریشان کردیا۔

گوکہ مصباح الحق کی اس اننگز سے سلیکٹرز کو زیادہ اثر نہ پڑا ہولیکن مصباح نے عہد کیا ہے کہ وہ ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر بیٹھنے کی بجائے فرسٹ کلاس سیزن میں ثابت کردیں گے کہ سلیکٹرز نے انہیں نظرانداز کرکے غلط فیصلہ کیا اور وہ سلیکٹرز کو مجبور کردیں گے کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لیں۔

(جاری ہے)

مصباح الحق گزشتہ دو سال سے لگاتار قومی ٹیم کاحصہ رہے ہیں لیکن جب سے یونس خان کپتان بنے ہیں مصباح اور یونس خان کے درمیان تعلقات کشیدہ ہونے کی خبریں اخبارات کی زینت بنیں لیکن دونوں اطراف سے اس کی سختی سے تردید کی جاتی رہی اور یونس خان نے ہمیشہ مصباح الحق کو ٹیم مینجمنٹ کی لاکھ مخالفتوں کے باوجود گراؤنڈ میں اتارا ۔

یہ الگ بات ہے کہ مصباح الحق چیمپئنزٹرافی میں زیادہ کامیاب ثابت نہیں ہوئے لیکن اگر بغورجائزہ لیا جائے تو صرف مصباح الحق اکیلے ناکام ہونے والے بیٹسمین نہیں ہیں یونس خان بذات خود ناکام ترین بیٹسمین ثابت ہوئے ہیں لیکن اُن کی چونکہ کپتانی بہت اچھی رہی یہی وجہ ہے کہ وہ ٹیم کا حصہ ہیں۔مصباح الحق ان دونوں فرسٹ کلاس سیزن کھیلنے میں مصروف ہیں اور ان کی اولین کوشش ہے کہ وہ اپنی فارم کو بحال کریں اور نیوزی لینڈ کے دورے پر ٹیم میں جگہ بنائیں کیونکہ ٹیسٹ میچز میں مصباح الحق کی کمی ضرور محسوس ہوگی۔

گزشتہ روز قذافی سٹیڈیم کے عقب میں موجود ایل سی سی اے کرکٹ گراؤنڈ پر مصباح الحق سوئی گیس کی جانب سے میچ کھیل رہے تھے اور جب وہ 284رنز بناکر واپس لوٹے تو ان کے ساتھ طویل گپ شپ ہوئی جس میں مصباح الحق کا کہنا تھا کہ میری فارم اور فٹنس کیسی ہے ، یہ آپ کے سامنے ہے ۔آپ خودفیصلہ کریں کہ مجھے ڈراپ کرنے کافیصلہ درست ہے یا غلط۔میرے اس سوال کے جواب میں کہ ”آپ کو دورہ سری لنکا اور چیمپئنزٹرافی میں ناکامی پر ڈراپ کیا گیا “کے جواب میں مصباح نے سنجیدگی اختیار کرتے ہوئے کہا کہ” اگر چیمپئنزٹرافی اور دورہ سری لنکا میں میری ایوریج دیکھیں تو شاید میں اتنا بھی برانہیں کھیلا جتنا دوسرے کھیلے“ میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ میرے خلاف کیا کیا باتیں ہورہیں اور کہا جارہا ہے کہ مصباح کی کرکٹ ختم ہوگئی ہے اور اُسے اب کسی ایک فارمیٹ کو منتخب کرکے دوسرے فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ لے لینی چاہئے ۔

لیکن میراحوصلہ بلند ہے اور مجھے اللہ کی ذات پر مکمل بھروسہ ہے کہ میں کم بیک کروں گا اور اپنے کے خلاف قائم کی جانیوالے تمام رائے کو غلط ثابت کرونگا۔35سالہ بیٹسمین نے کہاکہ میری عمرکے بارے میں سوالات اٹھائے جارہے ہیں لیکن284 رنز کی اننگز اس کا ثبوت ہے کہ میں مکمل فٹ ہوں۔میری فٹنس کے حوالے سے کبھی کوئی ایشو کھڑا نہیں ہوا۔مصباح نے کہاکہ مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ سلیکٹرز نے کیا فیصلہ کیا اور کیوں ایسا فیصلہ کیا لیکن میں اس فیصلے کو من و عن تسلیم کرتا ہوں اورواپسی کیلئے ڈومیسٹک کرکٹ میں لمبی اننگز کھیل کر دوبارہ اپنا راستہ بناؤں گا۔

مصباح نے کہاکہ مجھے ڈراپ کرنے پر مایوسی ضرورہوئی کیونکہ میں ون ڈے ٹونٹی ٹونٹی اور ٹیسٹ تینوں فارمیٹس سے ڈراپ کیے جانے کی ہرگزتوقع نہیں کررہا تھا اورمیرا خیال تھا کہ تینوں فارمیٹس میں نہ سہی دو میں لازمی کھیلوں گا لیکن سلیکٹرز کا فیصلہ حتمی ہے مگر مجھے ابھی تک کوئی واضع وجہ نظرنہیں آرہی جس کی بنیاد پر مجھے ڈراپ کیا گیا ہے۔ مصباح کی ہربات اپنی جگہ درست اور حقیقت پر مبنی ہے لیکن یہ بات درست نہیں ہے کہ وہ خود کوڈراپ کیے جانے کی وجوہات سے لاعلم ہیں۔

ہاں ۔یہ درست ہے کہ چیمپئنزٹرافی اور سری لنکا کے خلاف سیریز میں ان کی کارکردگی زیادہ اچھی نہیں تھی لیکن یہ بھی سچ ہے کہ یونس خان کے مقابلے میں وہ زیادہ کامیاب رہے ، سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے تین میچوں میں مصباح الحق نے 158جبکہ کپتان یونس خان نے 131رنز بنائے۔ون ڈے سیریز کے تین میچو ں میں شعیب ملک کے 21، فواد عالم کے 54،یوسف 53اور عمران نذیر کے 58اور آفریدی نے 73رنز بنائے جبکہ مصباح الحق نے ان سب سے زیادہ 91رنزبنائے ۔

چیمئنزٹرافی کے تین میچز میں یونس خان نے 53اورشاہد آفریدی 40جبکہ مصباح کا سکور 47رہا ۔مصباح کی یہ بات درست ہے کہ صرف میں ہی کیوں ڈراپ ہوا کیونکہ ناکام تو سب ہوئے ہیں لیکن یہ وہ بات غلط کررہے تھے کہ انہیں ڈراپ ہونے کی وجوہات معلوم نہیں ہیں۔بات دراصل یہ ہے کہ مصباح الحق اس بار یونس خان اور انتخاب عالم کی ذاتی پسند کی وجہ سے ڈراپ ہوئے کیونکہ یونس نے یہ بات محسوس کرلی تھی کہ میں بھی ناکام ہورہا ہوں اور دیگر سینئر بیٹسمین بھی ناکام ہورہے ہیں لہذا اس بار مصباح کو ہی قربانی کا بکرابناتے ہیں ۔

مصباح الحق کو پریشان یا مایوس ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ جلد ٹیم میں لوٹ آئیں گے لیکن مصباح کو چاہئے کہ وہ اپنی بیٹنگ میں پیدا ہونیوالی خامیوں کوضرور دور کریں کیونکہ شائقین انہیں دوبارہ 2007ء کے دور والے مصباح الحق کے روپ میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

مزید مضامین :