پاکستان کرکٹ کوایک اوردھچکا،محمدیوسف پیرکوریٹائرہورہے ہیں

Muhammad Yusuf Monday Ko Retire Ho Rahe Hain

پی سی بی کے نارواسلوک کی وجہ سے فیصلہ کیا، ریٹائرمنٹ کے بعد اسلام کی تبلیغ کرونگا، سٹاربیٹسمین کی گفتگو عظیم بیٹسمین کی ناراضگی ثابت کرتی ہے کہ کرکٹ بورڈکی سزائیں غلط تھیں،پی سی بی اب ناراض بیوی والا رویہ ترک کردے

اتوار 28 مارچ 2010

Muhammad Yusuf Monday Ko Retire Ho Rahe Hain
اعجازوسیم باکھری: پاکستان کرکٹ بورڈ کے اندازبھی نرالے ہیں، کبھی کچھ فیصلے کیے جاتے ہیں اور کبھی کچھ، چار گھنٹے پہلے ایک فیصلہ کیا جاتا تو پھراچانک یوٹرن لیکراُس فیصلے سے انحراف کی پریس ریلیز جاری کردی جاتی ہے۔اعجازبٹ جوبظاہر سخت موقف والے اور اصولوں پر کبھی بھی سمجھوتہ نہ کرنے والے سربراہ لگتے ہیں لیکن حقیقت میں اُن میں یہ دونوں خوبیاں صرف چند منٹوں کیلئے ہی نظرآتی ہیں اور باقی سارا وقت ان تمام خوبیوں کے بالکل برعکس ہوتا رہتاہے۔

یہی کھلاڑیوں پرپابندی کا ڈرامہ ہی لے لیں، پہلے محمدیوسف اور یونس خان پر لائف ٹائم پابندی لگائی گئی لیکن چارگھنٹوں بعد فیصلہ تبدیل کرکے اُسے غیرمعینہ مدت کی پابندی میں بدل دیا، اب جب کھلاڑیوں نے فیصلوں کے خلاف اپیل کرنا شروع کردی ہے تو کرکٹ بورڈ کے رویے اور لہجے میں بھی لچک آنا شروع ہوگئی ہے۔

(جاری ہے)

اگر تو کھلاڑیوں نے واقعی ہی سنگین جرم کیے ہیں تو انہیں لازمی سزا ملنی چاہئے اگر جرم معمولی نوعیت کے ہیں تو ہرکھلاڑی پر اُس کی غلطیوں کے حساب سے پابندی لگانی چاہیے لیکن یونس خان اور محمدیوسف آج بھی کرکٹ بورڈ سے سوال کررہے ہیں انہیں کس جرم کے تحت سزا دی گئی، کرکٹ بورڈ اُن دونوں کا جرم کیا بتائے وہ تو یہ بھی نہیں بتارہا کہ اُن پر پابندی یا سزا کی نوعیت کیا ہے کیونکہ غیرمعینہ مدت تک پابندی کی سزا کسی کو سمجھ نہیں آرہی کہ یہ چیز ہے۔

اگر تو یوسف اوریونس نے واقعی جرم کیے ہیں تو اُن کو میڈیاکے سامنے لیا جائے تاکہ شائقین کرکٹ بھی جان سکیں اور کھلاڑیوں کو بھی معلوم ہوسکے کہ ُان سے کیا خطائیں ہوئی ہیں ۔لیکن پی سی بی نے وہی ناراض بیوی والا رویہ اختیار کیا ہوا ہے کہ” منہ بھی بنا لیا اور وجہ بھی نہ بتائی“میاں کے لاکھ پوچھنے پربھی نہ تو چپ کا تالا توڑنا اورنہ ہی گھر کے کاموں سے بائیکاٹ کیا، شوہرکی طرف گھورنا بھی لازمی اور اُس کے کپڑے بھی استری کرنا، یہ نہ تو ناراضگی ہے اور نہ ہی پیارکا اظہار، اس طرح کی ناراضگیوں کے پیچھے کوئی بہت بڑی خواہش چھپی ہوتی ہے جس سے شاید وہ سمجھتی ہیں سیدھنے منہ کہنے سے پوری نہیں ہوگی لہذا ڈرامہ رچایا جائے۔

یہی سب کچھ پاکستان کرکٹ بورڈ کررہاہے، کھلاڑیوں پر پابندی بھی لگادی اور اُن کے سرپرشفقت کا ہاتھ بھی پھیرا جارہا ہے، سزاؤں کا اعلان تو کردیا لیکن وجوہات کو منظرعام پر لانے سے کترایا جارہا ہے، وہی ناراض بیوی کی طرح کوئی بڑی خواہش ہے جس کا سیدھے منہ اظہار کرنا شاید کرکٹ بورڈ کیلئے مشکل تھا اس لیے یہ کہانی تراشی گئی ، مجھے تو یہی خواہش لگتی ہے کہ کھلاڑیوں کو اس بات سے باورکرایا جائے کہ وہ ڈسپلن پرعمل کریں ، جناب اگر کھلاڑیوں پر آپ اتنا غصہ نکال رہے ہیں تو ٹیم مینجمنٹ میں آپ نے کیا تبدیلیاں کی ہیں ؟ وقاریونس اور اعجازاحمدتو ذاتی طور پر شریف النفس انسان ہیں لیکن ٹیم منیجر جنہوں نے گراؤنڈ سے باہرکھلاڑیوں کو اپنی قابومیں رکھنا ہوتا ہے اور اُن کی نگرانی کرنا ہوتی ہے آپ نے وہی پرانے ”بابے“لگادئیے۔

یاور سعید اور شفقت رانا گزشتہ دوسال سے ٹیم کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ۔سب سے بڑی گروپ بندی اور ڈسپلن کی خلاف ورزیوں کی وجہ تو یہ دونوں صاحبان ہیں لیکن کرکٹ بورڈ نے وہی ناراض بیوی کی طرح منہ تو بنا لیا ہے لیکن پتہ نہیں چلنے دیا جارہا کہ اصل وجہ ہے کیونکہ ہمیں جو وجہ سمجھ آئی ہے اس کے بعد یہ سوال آج بھی جواب طلب ہے کہ اکیلے کھلاڑیوں کو کیوں سزائیں دی گئیں ٹیم منیجرز کو کیوں بخشا گیا؟؟۔

محمدیوسف دورہ آسٹریلیا میں ٹیم کے کپتان تھے لیکن انہوں نے کرکٹ بورڈ کی جانب سے لگائے جانیوالے الزامات کو ناکافی قرار دیکر سزاکو غلط قرار دیاہے ۔کرکٹ بورڈ نے یوسف پر غیر معینہ مدت کیلئے پابندی عائد کررکھی ہے لیکن یوسف کو جرم کی تفصیلات نہیں بتائی جارہی جس سے دلبرداشتہ ہوکر رنز مشین نے کرکٹ سے رخصتی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ کیریئر میں رنز کا ہمالیہ سر کرنے والے سپرسٹار نے پی سی بی کی اسٹیبلشمنٹ کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں اور 2007 میں آئی سی سی کی جانب سے سال کا بہترین بیٹسمین قرار دئیے جانیوالے عظیم بیٹسمین نے جنہیں کرکٹ کے سب سے معتبر خطاب وزڈن کرکٹر آف دی ایئرپانے کا اعزاز حاصل ہے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرکے کرکٹ بورڈ کی جانب سے لگائی جانیوالی پابندیوں پر کئی سوالات کو جنم دیدیا ہے۔

محمدیوسف پیرکے روز کراچی میں پریس کانفرنس کرکے ریٹائرمنٹ کا اعلان کریں گے، لیکن انہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ کی تصدیق کردی ہے اور کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ جذباتی نہیں اپنے اہل خانہ، دوستوں اور بزرگوں سے مشورے کے بعد کیا ہے ۔ یوسف نے واضح الفاظ میں کہا کہ میں کرکٹ کو خیرباد کہنے کا تہیہ کرچکا ہوں۔ محمدیوسف انٹر نیشنل کرکٹ کو خیر باد کہنے کے بعد اپنی تمام تر توجہ اسلام کی تبلیغ پر صرف کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کرکٹ چھوڑنے کا فیصلہ اچانک کیا ہے اور اُن کے کئی کرکٹرز ساتھی بھی اس سے لاعلم ہیں،یہ بات سچ ہے کہ یوسف جن کی دو تین سال کی کرکٹ باقی ہے مگر انہوں نے وقت سے پہلے ریٹائر منٹ کا اعلان کرکے ایک جانب اپنے مداحوں کو چونکا دیا ہے دوسری جانب وہ کرکٹ سے کنارہ کش ہوکرپر سکون زندگی گزارنا چا ہتے ہیں۔دوماہ بعد پاکستان ٹیم نے انگلینڈ میں چھ ٹیسٹ میچ کھیلنا ہیں جہاں تجربہ کار مڈل آرڈر بیٹسمین کی کمی شدت سے محسوس کی جائے گی ۔

1998 ء میں یوسف یوحنا کے نام سے انٹر نیشنل کیریئر کا آغاز کرنے والے محمد یوسف نے 2005 ء میں اسلام قبول کیا اور اگلے ہی سال ایک کلینڈر ایئر میں1788رنز بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کیا اور شہرت کی بلندیوں کو چھولیا۔ محمد یوسف نے 88 ٹیسٹ میچوں میں 7431 رنز بنائے ، جس میں24 سنچریاں اور 32 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں اور ان کی فی میچ اوسط53رنز ہے جو کہ عالمی کرکٹ میں پہلی تین اوسط میں سے ایک ہے۔

کور اور ہک شارٹ کو دلکش انداز میں کھیلنے والے باریش بیٹسمین نے 282 ون ڈے میچوں میں 9624 رنز 42 کی اوسط سے بنائے جس میں 15سنچریاں اور64 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ اگر تومحمد یوسف پیرکے روزاپنی ریٹائرمنٹ کا حتمی اعلان کردیتے ہیں اور وہ انٹرنیشنل کرکٹ سے رخصت ہوگئے تو یہ پاکستان کرکٹ کیلئے ایک بہت بڑا دھچکا ہوگا کیونکہ بطور بیٹسمین محمدیوسف پاکستان کی63سالہ کرکٹ تاریخ میں سب سے بڑے بیٹسمین ہیں ، اُن کی اوسط جاوید میانداد اور انضمام الحق سے کہیں زیادہ ہے اور جاوید میانداد اور انضمام الحق کی طرح وہ میچ ونر اور ٹیم میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے تھے۔

محمدیوسف کا پورا کیرئیر شاندار رہا اور وہ ہمیشہ نمایاں بیٹسمین کی حیثیت سے عالمی سکرین پر نظرآئے۔ متعدد عالمی ریکارڈز کے مالک ماسٹربیٹسمین کے کیرئیر کے اس طرح افسوسناک اختتام کے بارے میں جان کریقیناً کرکٹ مداحوں اور یوسف کے پرستاروں کو دھچکا لگا ہوگا۔ یوسف کے چاہنے والوں کی طرح میری بھی خواہش ہے کہ یوسف اس طرح ٹیم کو تباہی کے دہانے پر تنہا چھوڑ کر ریٹائرمنٹ کافیصلہ واپس لے لیں کیونکہ موجودہ ٹیم اور بیک اپ میں اُن جیسا بڑا بلے باز دور دور تک نظرنہیں آتا، پاکستان کرکٹ ٹیم اب تک مکمل طورپراپنے پاؤں پر نہیں کھڑی ہوپارہی تو ایسے میں یوسف کی ریٹائرمنٹ ٹیم کو دیوار کے ساتھ لگا دے گی۔

یوسف کی ریٹائرمنٹ پاکستان کرکٹ کیلئے ایک ایسا نقصان ہوگی جس کا ازالہ شاید آنے والے دس سال تک بھی نہ ہو۔کرکٹ بورڈ کے پاس اب بھی وقت ہے اوراعجازبٹ کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے اور قوم کو حقائق سے آگاہ کرنا چاہئے تاکہ شائقین کرکٹ حقیقت جان سکیں اور یوسف جیسے بڑے بیٹسمین اس طرح اپنے شاندار کیرئیر کا افسوسناک اختتام کرنے سے بھی گریز کریں۔

مزید مضامین :