رافیل نڈال21ٹینس گرینڈ سلیم کا فاتح اور کلے کورٹ کا بادشاہ

Nadal

وہ مرد و خواتین میں واحد کھلاڑی ہیں جو 13 مرتبہ فرنچ اوپن سنگلز کا ٹائٹل جیت کر بھی ایک تاریخ رقم کر چکے ہیں

Arif Jameel عارف‌جمیل ہفتہ 12 فروری 2022

Nadal
ٹینس کے مشہو ر ہسپانوی کھلاڑ ی رافیل نڈال کی محبت اور کھیل میں کامیابیوں میں اُنکی مستقل مزاجی کا سب سے بڑا حصہ ہے۔جب ئٹینس کھیلنے کا فیصلہ کیا تو کمال کر دیا اور جب عشق میں مبتلا ہو ئے تو انتہا ء کر دی۔ رافیل نڈال ٹینس کے کھیل میں جہاں آسٹریلین اوپن22ء تک مردوں کے سنگلز میں21گرینڈ سلیم مقابلے جیت کر ورلڈ ریکارڈ بنا چکے ہیں وہاں وہ مرد و خواتین میں واحد کھلاڑی ہیں جو 13 مرتبہ فرنچ اوپن سنگلز کا ٹائٹل جیت کر بھی ایک تاریخ رقم کر چکے ہیں۔

35سالہ رافیل عُرف رافانے پہلی دفعہ 2005ء میں فریچ اوپن جیت کر اپنی گرینڈ سلیم فتح کا آغاز کیا اور2008ء تک مسلسل فرنچ اوپن کے چیمپئن رہے۔پھر ایک سال بعد2010ء سے لگاتار 5دفعہ فرنچ اوپن کا ٹائٹل حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔دو سال کے وقفوں کے بعد 2017ء تا2021ء فرنچ اوپن کے ہیرو بنے ۔

(جاری ہے)

اس دوران اپنے ٹینس کیر ئیر میں ومبلڈن اور یوایس اوپن کے سنگلز مقابلے بالترتیب 2اور4دفعہ جیتنے میں کامیاب ہو ئے ۔

جنوری 22ء میں دوسری دفعہ آسٹریلین اوپن بھی جیت ۔ رافیل نڈال جس سال اپنا پہلا گرینڈ سلیم فرنچ اوپن جیتنے میں کامیاب ہو ئے اُسی سال اُنکی ملاقات اپنے ملک کی 17سالہ لڑکی ماریا فرانسسکا (میری) پیریلو پاسکول سے ہوئی۔19سالہ نڈال کو اُسے محبت ہو گئی ۔ لمبے عرصہ تک ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہااور دونوں میں جو بھی عہد وپیمان ہو ئے ہوں رافیل نے اُن پر ہر قسم کا سمجھوتہ کرتے ہوئے جنوری 2019 ء میں اُس سے منگنی اور اُسی سال اکتوبر میں اُسے شادی کر لی۔

نڈال جب 30ِ جنوری22ء کو دوسری دفعہ آسٹریلین اوپن ٹرافی جیت کر اور مردوں کے سنگلز کی تاریخ میں 21 ویں گرینڈ سلیم کا ریکارڈ بنانے کے بعد واپس اپنے ملک پہنچے تو اُنکی بیوی ماریا فرانسسکا جنکو اپنے خاوند پر فخر ہے خو داستقبال کر نے پہنچیں۔ رافیل نڈال پریرا 3ِ جون 1986 ء کو سپین کے بیلاری جزائر کے ایک جزیرہ مناکور کے ٹاؤن مناکور میں پیدا ہو ئے۔

اُنکے والد کانام سیبسٹیان نڈال اور والدہ کا اینا ماریا پریرا ہے۔ اُنکی ایک 5سالہ چھوٹی بہن ماریہ ازابیل ہے۔ جون 2009ء میں جب رافیل نڈال کے والدین کے درمیان علحیدگی ہو ئی تواُس سال وہ فرنچ اوپن میں بھی پہلی دفعہ شکست کھا چکے تھے۔لہذا خبر گرم ہوئی کہ اُن کے گھریلو معاملات کی وجہ سے کھیل سے بے توجہی اُنکی کامیابیوں پر اثر انداز ہو تی ہو ئی نظر آرہی ہے۔

رافیل نڈال کے والد ایک کاروباری شخصیت ہیں ۔اُنکی انشورنس کمپنی ، شیشے اور کھڑکیوں کی کمپنی اور سا پنٹا نامی ریستوران ہے۔رافیل کی والدہ کا ایک دور میں پرفیوم کا کام تھا جو بچوں کی پیدائش کے بعد چھوڑنا پڑا۔رافیل نڈال کی ابتدائی تعلیم کا آغاز تو حسب ِروایت کیا گیا اور والدین نے خوب دِلچسپی بھی لی لیکن جب والد کو اندازہ ہوا کہ بچے کا رُحجان کھیلوں کی طر ف زیادہ ہے تو اُنھوں نے اپنے بھائی ٹینس پلیئر ٹونی نڈال اور فُٹ بال کے کھلاڑی سالے میگوئل اینجل کو کہا کہ یہ جس کھیل میں زیادہ دِلچسپی اور مہارت دِکھائے اُس کھیل کی تربیت کا آغاز کر دو۔

اصل میں رافیل کا اپنے والدین سے زیادہ اُن دونوں انکلز سے اُنس تھا کیونکہ وہ جب بھی رافیل کو ملتے کھیلنے کو ترجیح دیتے۔ رافیل نڈال ابھی چار سال کے تھے کہ اُنکے چچا نے اُنکو جس رفتار سے ریکٹ سے لگی شارٹ پر گیند کی طر ف لپکتے ہو ئے دیکھا تواُنھوں نے رافیل کو ایک چھوٹا ٹینس ریکٹ لا دیا ۔رافیل نوعمری تک ٹینس اور فُٹبال دونوں کھیلوں میں حصہ لیتے رہے اور اسکول میں تعلیمی سطح پر کو ئی خاص کارکردگی نہ دِکھا سکے۔

لہذا اُنکے والد نے ایک دفعہ پھر رافیل کو ذاتی طور پر کسی بھی ایک کھیل میں فنکار بننے کیلئے کہا۔ رافیل نے چچا کی کوچنگ میں بائیں ہاتھ سے 9سال کی عمر میں ٹینس کھیلنا شروع کر دیا ہوا تھا لہذا اُنھوں نے لان ٹینس کا ریکٹ پکڑ کر پہلے ایک بہترین ایتھلیٹ بننے کی پُرعزم تربیت شروع کر دی جس کی کڑی لان ٹینس کا نامور کھلاڑی بننے کی خواہش تھی۔

رافیل بہت جلد ٹینس کھیلنے میں مہارت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور 1998ء تک اُنھوں نے انڈر 12 کھلاڑیوں کے علاقائی ٹینس ٹورنامنٹ میں فتح کا مزہ چکھ لیا ۔ اسی عمر میں مزیدشاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور کئی ٹورنامنٹس بھی جیت لیئے۔جب وہ 14 سال کے تھے تو ہسپانوی ٹینس فیڈریشن نے درخواست کی کہ رافیل کو ٹینس کی تربیت جاری رکھنے کے لیے جزیرہ مالورکوچھوڑ کر بارسلونا جانا پڑے گا۔

اُنکی فیملی نے نہ مانا کیونکہ جزوی طور پر رافیل کی تعلیم کو نقصان پہنچنے کا خدشہ تھا۔اُنکے چچا ٹونی بھی اس پر راضی نہ ہوئے اور کہا کہ اچھا کھلاڑی بننے کیلئے ضروری نہیں کہ دوسری جگہوں پر جانا پڑے۔ مئی 2001 ء میں رافیل نے کلے کورٹ نمائشی میچ میں سابق گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ چیمپئن پیٹ کیش کو شکست دی۔ 15 سال کے ہوئے تو پیشہ ورانہ ٹینس میں قدم رکھا اور اے ٹی پی ٹینس ٹورنامنٹ میں شرکت کرتے ہوئے پہلے ہی میچ میں پیراگوئے کے ٹینس کھلاڑی ر ومن ڈیلگاڈو کو شکست دیکر اے ٹی پی ٹینس کے اوپن ایرا میں 16 سال کی عمر سے پہلے ایسا کرنے والے 9ویں کھلاڑی بن گئے۔

بائیں ہاتھ سے زور دار شارٹ اور وہ فورہینڈ کے انداز میں بیک ہینڈ شارٹ کھیلنے کی سخت تربیت کے پیچھے اُنکے چچا کا سخت رویہ اور وہ تربیت تھی جو رافیل کو ایک بہترین ایتھلیٹ اور ٹینس کھلاڑی بننے میں مددگار ثابت ہوئی ۔2003ء کا سال رافیل کے کیرئیر میں سنگ میل کی حیثیت میں رہا ۔اُنھوں نے اے ٹی پی "نیوکمر آف دی ایئر" کا ایوارڈ جیتا۔ اسی سال رافیل نے ومبلڈن اوپن میں شرکت کی اور و ہ ٹینس چیمپئین بورس بیکر کے بعد تیسرے راوٴنڈ تک رسائی حاصل کرنے والے سب سے کم عمرترین کھلاڑی بنے۔

آسٹریلین اوپن2004ء کے تیسرے راؤنڈ میں رافیل کو شکست ہوئی لیکن اس کے فوراً بعد ہی 17سال کی عمر میں پہلی مرتبہ" میامی اوپن" کے تیسرے راوٴنڈ میں وہ سوئٹزرلینڈ کے اُس راجر فیڈرر کے سامنے کورٹ میں کھڑے تھے جواُس وقت تک2 گرینڈ سلیم جیت کر ٹاپ سیڈ تھے۔ رافیل نے راجر فیڈرر کا زبردست مقابلہ کرتے ہوئے سیدھے 2سیٹوں میں 6۔3،6۔3 کے ساتھ گیم جیت لی۔

رافیل نڈال بائیں ٹخنے میں اسٹریس فریکچر کی وجہ سے فرنچ اوپن2004ء سمیت کلے کورٹ کے بیشتر سیزن سے محروم رہے۔ اگست میں اُنھوں نے " پروکوم اوپن" کے فائنل میں ارجنٹائن کے ہوزے اکاسوسو کو دو سیٹوں میں شکست دے کر اپنا پہلا اے ٹی پی سنگلز ٹائٹل جیت لیا۔ لیکن اصل میں2005ء کے فرنچ اوپن سے اُنکی زندگی کا وہ دور شروع ہوا جسکے لیئے ہر نوجوان چاہے وہ کسی شعبے سے ہی کیوں نہ ہو "کچھ کر کے دِکھائے" کیلئے اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کر تا ہے۔

رافیل نڈال 6فُٹ 1اِنچ قد وقامت کے ساتھ اپنے مستقبل کے سب سے بڑے حریف راجرفیڈررکوسیمی فائنل میں شکست دے چکے تھے ۔ اُس کے بعد فائنل میں ارجنٹائن کے ماریانو پورٹا کو شکست دے کر 1982ء میں سویڈن کے میٹس ولنڈر کے بعد دوسرے مرد کھلاڑی بنے جنہوں نے اپنی پہلی کوشش میں ہی فرنچ اوپن جیت لیا۔ ساتھ ہی وہ گرینڈ سلیم جیتنے والے پہلے نوعمربن گئے۔

رافیل سے پہلے امریکن پیٹ سمپراس 19 سال کی عمر میں یو ایس اوپن1990ء میں یہ اعزاز حاصل کر چکے تھے۔ رافیل کی کلے کورٹ میں یہ پہلی کامیابی اور رینکنگ میں 3نمبر پر آجانا اپنے ملک سپین، فیملی اور کوچز کیلئے بہت عزت کی بات تھی ۔نیا ہدف تھا نمبر1۔فرنچ اوپن اور ومبلڈن2008ء میں بالترتیب چوتھی اور پہلی دفعہ چیمپےئن بننے کے بعد رافیل نے 18اگست2008ء کو نمبر 1کا وہ ہدف بھی حاصل کر لیاجو راجر فیڈرر کے پاس گزشتہ ساڑھے چار سال سے تھا۔

دِلچسپ یہ تھا کہ دونوں گرینڈ سلیم فائنلز میں رافیل نے شکست بھی راجر فیڈرر کوہی دی تھی۔ رافیل نڈال کون تھا سب جان چکے تھے "کلے کورٹ کا بادشاہ"اور اُنکی سالوں پر محیط فرنچ اوپن میں کامیابیاں اُنکے گرینڈ سلیم جیتنے کی گنتی میں اضافے کا باعث بنتی جارہی تھیں ۔ دوسری طرف دُنیا ٹینس کو دو اور بڑے حریف کھلاڑی راجر فیڈر اور نوکووچ با قی تینوں ایونٹس جیت کر گرینڈ سلیم جیتنے کی دوڑ میں شامل تھے۔

وقت گز رتا رہا اور رافیل تینوں گراس،کلے اور ہارڈ کورٹس میں بھی جیت کا جھنڈا لہراتے رہے اور 2020ء تک ایک دفعہ آسٹریلین اوپن ،دوبار ومبلڈن اورچار مرتبہ یو ایس اوپن جیتنے میں بھی کامیاب رہے ۔جبکہ2020ء میں ریکارڈ 13ویں دفعہ فرنچ اوپن جیت کر کُل 20گرینڈسلیم جیتنے میں کامیاب ہو گئے ۔راجر فیڈر 20گرینڈ سلیم جیتنے کا ا عزاز آسٹریلین اوپن 2018ء میں حاصل کر چکے تھے اور سربیا کے نوواک جوکووچ فرنچ اوپن2021ء کا فائنل جیت کر20گرینڈ سلیم جیتنے کی دوڑ میں راجر فیڈرر اور رافیل نڈال کے برابر آگئے تھے۔

گرینڈ سلیم ومبلڈن2021ء سے سب کو یہ انتظار تھا کہ پہلے کون 21واں گرینڈ سلیم جیتا گا ؟جسکی کہانی کچھ اسطرح آگے بڑھی: راجر فیڈرر اور رافیل نڈال انجیریز کے باعث کچھ مدت ٹینس کورٹ سے دُور رہے اور پھر39سالہ راجر فیڈرر فرنچ اوپن2021ء کے چوتھے راؤنڈ سے گھٹنے میں تکلیف کے باعث بھی دستبردار ہو گئے۔ومبلڈن کے کواٹر فائنل میں بھی شکست ہو گئی اور ایک دفعہ پھر گھٹنے میں تکلیف کی وجہ سے یو ایس اوپن میں حصہ لینے سے معذرت کر لی۔

رافیل نڈال آسٹریلین اوپن 2021ء کے کواٹرفائنل میں چکے تھے۔فرنچ اوپن کے سیمی فائنل میں نوواک جوکووچ نے اُنھیں شکست دے دی اوراسکے بعد سال کے دواہم ایونٹس ومبلڈن اور یو ایس اوپن سے پاؤں میں چوٹ کے باعث علحیدگی اختیار کر لی۔اس دوران سربیا کے نوواک جوکووچ کو یوایس اوپن 2021ء کا فائنل جیتنے کا موقع ملا لیکن روس کے25سالہ ڈینیل میدویدیف نے34سالہ جوکووچ کو ا سٹریٹ سیٹس میں ہرا کر کامیابی حاصل کر لی اور نوکووچ ایک دفعہ پھر اپنے ٹینس کے مایہ ناز حریفوں راجر فیڈرر اور رافیل نڈل کے برابر20 ،20گرینڈ سلم جیتنے کے برابر ہی رہ گئے ۔

یہ کہانی آسٹریلین اوپن 2022ء میں اُس وقت مزید دِلچسپ ہو گئی جب پہلے راجر فیڈرر نے انجیری کی وجہ سے ایونٹ میں شامل نہ ہونے کا اعلان کر دیا ۔دوسرا نوواک جوکووچ جو ماضی میں یہ ٹورنامنٹ 9بار جیت چکے تھے اس دفعہ میلبورن آمد پر اْن کا آسٹریلیا کا ویزا ڈرامائی انداز میں منسوخ کر کے واپس بھیج دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق جوکووچ نے آسٹریلین اوپن کھیلنے کے لیے کورونا کویڈ۔

19کی ویکسین سے استثنیٰ حاصل کر لیا تھا۔اب رہ گئے تھے دونوں کے ہم پلہ تیسرے اہم حریف رافیل نڈال جنکا بھی انجیری کی وجہ سے پہلے اس ایونٹ میں شریک ہونا مشکوک تھا۔ پھر اُنھوں نے ہمت کی اور آخرکار آسٹریلین اوپن کے فائنل میں وہ اُسی روسی ڈینیل میدویدیف کے مد ِمقابل تھے جو گزشتہ سال کے آخری گرینڈ سلیم یو ایس اوپن میں نوکووچ کا 21ویں دفعہ گرینڈ سلیم جیتنے کا خواب توڑ چکے تھے ۔

ڈینیل میدویدیف آسٹریلین اوپن22ء کے بھی پسندیدہ کھلاڑی تھے اور فائنل میں رافیل کے خلاف پہلے دو سیٹ بھی جیت لیئے تھے۔دوسری طرف رافیل بھی فائنل کیلئے فیورٹ نہیں تھے لیکن اُس روز شاید وہ اپنی زندگی کا ایک اور اعلیٰ ترین میچ کھیلنے کورٹ میں آئے تھے جسکو اُنکے اعتماد نے تاریخی بنا دیا ۔اگلے تین سیٹوں میں اُنکی واپسی اور پھر شاندار جیت میں اُنکی کوشش اور مقدر اُنکے ساتھ تھا ۔

سب حیران اُنکی جیت سے زیادہ میدویف کی شکست پر تھے کہ رافیل نڈال کا کونساایسا جادُو چل گیا تھا کہ وہ نڈال کے آگے نڈھال ہو گیا اور نڈال 21ویں دفعہ گریند سلیم جیت کر فی الوقت تاریخ ساز شخصیت بن گئے۔یہ آسٹریلین اوپن کی تاریخ کا دوسرا طویل ترین فائنل میچ تھا جو 5گھنٹے 24 منٹ جاری رہا۔آسٹریلین اوپن کاپہلا طویل ترین مقابلہ جو5گھنٹے 53منٹ جاری رہا تھا وہ بھی رافیل نڈال کا ہی تھا پر اُ س دفعہ مد ِمقابل نوکووچ تھے جنکو فتح حاصل ہو ئی تھی۔

رافیل نڈال کی چند اہم باتیں: # رافیل ٹینس کھیلتے ہوئے بائیں ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں۔ # وہ روزمرہ کی زندگی میں لکھنے اور گولف کھیلنے جیسے کام کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کے طور پر پہچان رکھتے ہیں۔ # اُنکی سوانح عمری عنوان "رافا" جو اُنھوں نے اپنے اسسٹنٹ جان کارلن کی مدد سے لکھی اگست 2011 میں شائع ہوچکی ہے۔ # اُنھیں تصویریں کھنچوانے کے دوران اپنی ٹرافیوں کو کاٹنے کی عادت ہے۔

# اُن کے ٹینس کیرئیر کے دوران اُنکے بڑے حریفوں میں راجر فیڈرر،نوکووچ اوراینڈی مرے کو شمار کیا جاتا ہے۔ # اُنھیں چار مواقع پر 'اے ٹی پی پلیئر آف دی ایئر' کا ایوارڈ جیتا ہے۔ # اُنھوں نے 'ڈیوس کپ' میں حصہ لیااور فائنل میں اینڈی روڈک کو شکست دے کر 2004ء میں ٹرافی اپنے ملک لائے۔ # وہ بیجنگ اولمپک2008ء میں سنگلز ٹینس مقابلے میں بھی گولڈ میڈل بھی جیتا تھا۔ # اِن سب کے علاوہ رافیل نڈال نے اپنے ٹینس کیرئیر میں بہت سے اعزات حاصل کیئے اور چیپمئین شپ جیتیں۔ # رافیل کی بیوی اُنکے ادارے فاؤندیشن نڈال رافا کی حکمت عملی اور تعلقات عامہ کی پروجیکٹ ڈائریکٹر ہیں۔ # اُنھوں نے ابھی تک ریٹائر منٹ کا اعلان نہیں کیا۔ لہذا منزلیں ابھی اور بھی باقی ہیں۔

مزید مضامین :