نواز شریف تو چلے گئے کرکٹ میں نجم سیٹھی بطور تحفہ چھوڑ گئے

Najam Sethi Will Be New Pcb Cheif

شہریارخان کو ورلڈ الیون کے دورہ کی فکر، نجم سیٹھی چیئرمین بننے کیلئے کوشاں

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری منگل 1 اگست 2017

Najam Sethi Will Be New Pcb Cheif
پانامہ کیس تو انجام کو پہنچا اور اس کے انجام کو پہنچتے پہنچتے پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن انچیف میاں نوازشریف بھی اب پی سی بی کے پیٹرن انچیف نہیں رہے۔ یہ پاکستان کرکٹ کی بد قسمتی ہے کہ آئی سی کی طرف سے کئی بار وارننگ جاری کرنے کے باوجود پی سی بی کو آزاد ادارہ نہیں بنایا جاسکا۔ پوری دنیا میں کرکٹ بورڈز آزاد ہیں اور وہاں کی حکومتوں کو شاید ہی چیئرمین بورڈز کے ناموں کا علم ہو اور اگر علم بھی ہوگا تو وہاں کے بورڈ سربراہان وزیراعظم اور ایوان صدر حاضری دینا ضروری نہیں سمجھتے تھے کیونکہ مارڈن دنیا میں کھیل کو سیاست سے الگ رکھنے کے دستور ہیں اور پی سی بی کے دستور میں نجانے کس ظالم نے یہ شق ڈال دی کہ وزیراعظم کی طرف سے گورننگ باڈی میں دو افراد نامزد کیے جائیں۔

اور پھر پی سی بی کے دستور میں یہ بھی کسی ظالم شخص نے شق ڈال رکھی ہے کہ پی سی بی کے چیئرمین کو لوکل ایسوسی ایشن نہیں بلکہ پی سی بی کا دس رکنی گورننگ بورڈ منتخب کریگا۔

(جاری ہے)

یہ فارمولا صرف پاکستان میں زیراستعمال ہے، دنیا میں کوئی یہ تصور ہی نہیں کرسکتا کہ ملک کی چار ایسوسی ایشن اور چار ڈیپارٹمنٹس اور دو وزیراعظم کے نمائندے ملکر چیرمین بورڈ کا انتخاب کریں گے۔

افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں دو فٹبال فیڈریشنز ہیں ، اولمپک ایسوسی ایشن بھی یہاں دو رہیں، مادر آف گیمز اتھلیکٹس کی بھی پاکستان میں2فیڈریشنز کام کرتی رہیں، آج بھی اس ملک میں دو سائیکلنگ فیڈریشن مساوی انداز میں چلائی جارہی ہیں جس سے حکومت کی کھیلوں پر کمزور گرفت نمایاں نظر آتی ہے کیونکہ ہر ایک فیڈریشن یا ایسوسی ایشن میں حکومتی خوشنودی حاصل کرنے والے افراد بیٹھے ہیں جس کی وجہ سے ملکی کھیلوں کی تباہی کا عالم یہاں سے لگایا جاسکتا ہے کہ اولمپک گیمز کیلئے کوئی پاکستان کوالیفائی نہ کرسکا میڈل جیتنا تو بہت دور کی بات ہے۔

صرف پی سی بی ایک ایسا کھیلوں کا ادارہ ہے جس میں وزیراعظم بھی مداخلت کرتے ہیں، وزیراعظم ہاو¿س بھی اسلام آباد میں بیٹھ کر پی سی بی پرآرڈر مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے اور بورڈ میں اپنے دوستوں کو نوازنے کیلئے عہدے دئیے جاتے ہیں جس کا خمیازیہ کرکٹ بورڈ بھی اور باقی تمام سپورٹس تنظیمیں آج بھی بھگت رہی ہیں۔ اگر وزیراعظم ہاو¿س کو کھیلوں میں اس قدر دلچسپی ہے تو جعلی فیڈریشنز کیخلاف ایکشن کیوں نہیں لیا جاتا ہے اور فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہونیوالے ٹیلنٹ کو بچانے کیلئے ایسوسی ایشنز کی فنڈنگ کیوں نہیں بڑھائی جاتی۔

مگر کیونکہ پی سی بی میں پیسے کی ریل پیل رہتی ہے، میڈیا کوریج بھی مفت میں روزانہ کی بنیاد پر ملتی ہے جبکہ غیرملکی دورے بھی وزیرخارجہ سے کہیں زیادہ کرنے کو ملتے ہیں اس لیے سب کی نظریں پی سی بی پر رہتی ہیں اور پھر جو ایک یہاں آجائے وہ واپس جانے کا نام ہی نہیں لیتا، یا توحکومت کی تبدیلی کے ساتھ برطرفی ہوتی ہے یا پھر عدالت برخاست کردیتی ہے۔

کرکٹ حلقوں میں یہ تشویش بڑھ رہی ہے کہ نجم سیٹھی شہریارخان کی ریٹائرمنٹ کے بعد پی سی بی چیرمین کا عہدہ سنبھالنے جارہے ہیں۔ نجم سیٹھی اور ان کے ساتھی شکیل شیخ کے بنائے ہوئے ڈومیسٹک کرکٹ کے فارمولے اور ٹیموں کی سلیکشن پر کراچی ایسوسی ایشن سراپا احتجاج ہے جبکہ دیگر ایسوسی ایشن خاموش تو مگر مسائل سے دوچار ہیں۔ نجم سیٹھی کے کرکٹ وڑن نے پاکستان کی لوکل ایسوسی ایشن کو پریشان کررکھا ہے اور اب ایسوسی ایشنز کو اس بات خدشہ لا حق ہوگیا ہے کہ اگر نجم سیٹھی چیئرمین بن گئے تو ڈومیسٹک اور لوکل کرکٹ کا کیا مستقبل ہوگا کیونکہ بطور ایگزیکٹیو کمیٹی ہیڈ انہوں نے اب تک بہت نقصان پہنچا دیا تو بطور چیئرمین کتنا نقصان کریں گے۔

وزیراعظم نواز شریف نے پانامہ کیس کے فیصلے سے ایک ہفتہ قبل نجم سیھٹی کو دوبارہ پی سی بی گورننگ باڈی کا رکن بنا دیا اور اب وہ بطور چیئرمین پی سی بی اپنا 3 سالہ دور شروع کرنےوالے ہیں جس پر بہت سے سوالات نے جنم لیا کہ نواز شریف تو اب سیاست اور پارلیمنٹ سمیت وزیراعظم کے عہدے پر رہے نہیں ان کا نامزد کیا ہوا شخص کیسے کرکٹ بورڈ کے سربراہ کے طور پر قبول کیا جاسکتا ہے۔

جمعہ کے روزلاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا طویل گورننگ باڈی اجلاس ہوا جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی کئی سوالات کا جواب گول کرگئے۔ پی سی بی ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے وزیر اعظم نوازشریف کے نااہل ہونے پر مستعفی ہونے سے انکار کردیا۔ پی سی بی ہیڈ کوارٹر میں گورننگ باڈی کے اجلاس کے بعد شہریارخان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہاکہ اگر مجھے سابق وزیراعظم نواز شریف نے نامزد کیا تو باقی اداروں میں بھی نواز شریف کے تعینات کردہ لوگ بیٹھے ہیں، کیا ہوا اگر وزیراعظم نااہل ہوگئے، نئے وزیراعظم آجائیں گے اور پی سی بی کے پیٹرن انچیف ہونگے۔

نجم سیٹھی نے سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے نواز شریف یا اپنے استعفی پر زیادہ بات نہیں کرنی، آپکی خواہش ہو سکتی ہے تو ہو، مجھے وزیراعظم نے نامزد کیا تھا اب وقت گزر گیا۔ ایک سوال کے جواب میں نجم سیٹھی نے کہاکہ مجھ پر سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کی کوئی پابندی نہیں، چیئرمین پی سی بی کا الیکشن لڑ رہا ہوں۔ چیئرمین پی سی بی الیکشن کیلئے الیکشن کمیشن تعینات ہوگئے ہیں اور آئندہ ایک دوروز میں شیڈول کا اعلان کریں گے۔

سپریم کورٹ میں صرف ایک ٹرم کے لئے انتخاب نہ لڑنے کا کہا تھا، اس لیے مجھ پر کوئی پابندی نہیں۔۔ ایک طرف نجم سیٹھی اقتدار حاصل کرنے کیلئے ہاتھ پاو¿ں ماررہے ہیں تو دوسری جانب شہریارخان کو اس بات کی فکر ہے کہ ورلڈ الیون کا دورہ پاکستان کنفرم ہوجائے۔ چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے اپنی مدت ملازمت میں آخری مرتبہ گورننگ باڈی اجلاس کی صدرات کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ پاکستان کیخلاف سیریز نہ کھیلنے پر بھارتی بورڈ کیخلاف کیس تیار کرکے آئی سی سی کی ڈیسپیوٹ کمیٹی میں بھیج دیا ہے جس پر جلد کارروائی شروع ہوگی۔ شہریارخان نے بتایا کہ پی سی بی نے ڈیڑھ ارب روپیہ بھارت کے ساتھ کیس لڑنے کے للیے مختص کردیا ہے جبکہ پی ایس ایل ابھی تک الگ کمپنی نہیں بنائی جارہی ہے پی ایس ایل ابھی بھی پی سی بی کا حصہ ہے۔

شہریارخان نے کہا کہ ورلڈ الیون کا دورہ ابھی کنفرم نہیں، ورلڈ الیون انتظامیہ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کی کلیئرنس آنے تک کچھ حتمی نہیں کہہ سکتے۔ ورلڈ الیون کا دورہ پاکستان 12 ستمبر سے شیڈول ہے۔ ایک سوال کے جواب میں شہریارخان نے کہاکہ۔ نئی خواتین کرکٹرز سامنے نہیں آرہی، موجودہ ٹیم گزشتہ دس سال سے کھیل رہی ہیں یہی وجہ ہے کہ موجودہ ویمن ٹیم میں اب جذبہ نہیں رہا اس لیے ورلڈ کپ میں بدترین کارکردگی دیکھنے کو ملی۔

شہریارخان نے کہاکہ گورننگ باڈی کی اجلاس میں 4 ریجنز کو 4 نئے ریجنز نے ری پلیس کرنے کی منظوری ہوئی۔ گورننگ باڈی میں ڈیپارٹمنٹ کی نمائندگی کیلئے میرٹ پر انتخاب کرنے کی ضرورت ہے۔ شہریارخان نے کہاکہ افغان بورڈ کے صدر جب تک پبلکلی پاکستان کیخلاف استعمال کی گئی زبان پر معافی نہیں مانگے گا تب تک کرکٹ تعلقات استوار نہیں کرینگے۔

مزید مضامین :