نیوزی لینڈ نے اِنڈیا کو ہرا کر ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن جیت لی

Nz Won Wtc

کپتان ولیمسن کیلئے یہ اعزا ز تھا کہ اُنکی قیادت میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو آئی سی سی کے کسی بڑے ایونٹ میں پہلی دفعہ اتنی بڑی تاریخی جیت ہوئی تھی

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعہ 25 جون 2021

Nz Won Wtc
نیوزی لینڈ بمقابلہ اِنڈیا فائنل کی اہم خبریں: ﴾ کرکٹ ورلڈ ٹیسٹ چیمپین شپ کے "الٹی میٹ ٹیسٹ"میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں اِنڈیا کو شکست۔ ﴾ کپتان ولیمسن کیلئے یہ اعزا ز تھا کہ اُنکی قیادت میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو آئی سی سی کے کسی بڑے ایونٹ میں پہلی دفعہ اتنی بڑی تاریخی جیت ہوئی تھی۔ ﴾ نیوزی لینڈ کو فائنل جیتنے پر ٹرافی کے ساتھ16لاکھ ڈالر کی انعامی رقم بھی ملی ﴾ دوسرے نمبر پر آنے والی انڈیا کی ٹیم کو 8 لاکھ ڈالر ملے۔

﴾ کورونا کویڈ19- کی وجہ سے اسٹیڈیم میں 4ہزار شائقین کو میچ دیکھنے کی اجازت تھی۔ ﴾ فائنل ٹیسٹ کا پہلا اور چوتھا دِن بارش کی وجہ سے مکمل طور پر متاثر ہو گیا ۔ ﴾ فائنل مکمل کرنے کیلئے متبادل6ویں دِن 98اوورز کے کھیل کی بغیر کسی سلو ریٹ اوور کی اجازت دی گئی۔

(جاری ہے)

بشرطیکہ کہ بارش نہ ہو۔ ﴾ اِنڈیا کے کپتان ویرات کوہلی کی بیوی مشہور اداکارہ انوشکا شرما نے اِنڈیا اور نیوزی لینڈ کے کپتانوں کوہلی اور ولیمسن کی ٹاس کرتے ہوئے تصویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر شیئر کی جسکو بڑی شہرت ملی۔

فائنل ٹیسٹ کیلئے متبادل جگہ اور دِن: آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے افتتاحی ایڈیشن اگست2019ء تاجون2021ء کا فائنل اولین اعلان کے مطابق10ِسے 14ِجون2021ء کو لارڈز ،لندن میں کھیلا جانا تھا۔لیکن کورونا وبائی صورت ِحال کے پیش نظر مارچ2021ء کو فائنل کی تاریخ و مقام کو تبدیل کر کے18ِجون تا22ِجون2021ء کو ایجاس باوٴل ، ساوٴ تھمپٹن ،انگلینڈمیں منعقد کروانے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس کی اہم وجہ اسٹیڈیم کے ساتھ ملحقہ ہوٹلز تھے جہاں کھلاڑیوں کیلئے قرنطینہ کے بہتر انتظام کیا گیا تھا۔ پھر یہ بھی اعلان کیا گیا کہ اگر 5روزہ فائنل کے دوران وقت ضائع ہوا تو اُسکے لیئے متبادل 6 واں دِن ہو گا۔ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ لیگ کی بنیاد پر کھیلی گئی تھی۔جسکے بعد پہلے پوائنٹس اور پھر کورونا کویڈ19- کی وجہ سے فیصد کی بنیاد پر پہلے نمبر پر آنے والے ٹیم اِنڈیا اور دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیم نیوز ی لینڈ نے فائنل کیلئے کوالیفائی کیا۔

یہ دونوں ٹیمیں ایک روزہ انٹرنیشنل آئی سی سی ورلڈ کرکٹ کپ 2019ء کے سیمی فائنل میں بھی آمنے سامنے آئی تھیں جس میں اِنڈیا کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔لیکن اُسکے بعد ورلڈ ٹیسٹ چیپمئین شپ میں لگاتار پہلے 7 کرکٹ ٹیسٹ میچ جیت کر اِنڈیا نے اپنی واپسی کا شاندار اعلان کیا تھا۔ اصول کے مطابق ہرملک کی ٹیم نے 3 ملکی اور3غیر ملکی سیریز کھیلنی تھی۔

اِنڈیا نے اپنے ملک کی تینوں سیریز جیتیں اور 2غیر ملکی سیریز ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کے خلاف بھی جیتنے میں کامیاب ہوگئی۔ جبکہ نیوزی لینڈ نے صرف اپنے ملک کی تینوں سیریز جیتیں جبکہ غیر ملکی سیریز میں سے ایک سری لنکا کے ساتھ1۔1سے برابر ہو گئی اور دوسری میں آسٹریلیا سے شکست ہو گئی۔تیسری بنگلہ دیش میں جا کر کھیلنی تھی لیکن کورونا وباء کی وجہ سے پہلے ملتوی اور پھر منسوخ ہو گئی۔

فائنل سے چند روز پہلے نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کی میزبانی میں 2 ٹیسٹ میچ کی روایتی سیریز کھیلی جو نیوزی لینڈ نے1۔0سے جیت لی جسے نیوزی لینڈ کی ٹیم کے حوصلے بلند ہو گئے ۔ اسکے برعکس اِنڈیا کی ٹیم بھی جون کے اوائل میں انگلینڈ پہنچ گئی لیکن اُنکی ٹیم کو صرف پریکٹس کا موقع ملا۔ہیڈ کوچ روی شاستری اور کپتان ویرات کوہلی کیلئے یہ بڑا چیلنج تھا۔

اِنڈیا اور نیوزی لینڈ میں فائنل: ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے افتتاحی ایڈیشن کے فائنل میں اِنڈیا کی طرف سے اپنے ملک ترجمانی کررہے تھے ویرات کوہلی اور نیوزی لینڈ کے کپتان تھے کین ولیمسن۔دُنیائے کرکٹ کے شائقین اور خصوصاً اِنڈیا اور نیوزی لینڈ کے کرکٹ دیوانوں کو بیتابی سے 18ِجون کا انتظار تھا۔ لیکن پہلا روز بارش اور خراب روشنی کی نذر ہوگیا۔

یہاں تک کہ ٹاس بھی نہ ہو سکا۔ دوسرے روز اسٹیڈیم سے ملحقہ ہوٹل کے بیڈروم کی بالکونی میں کھڑے ہو کراِنڈیا کے کپتان ویرات کوہلی کی بیوی مشہور اداکارہ انوشکا شرما نے اِنڈیا اور نیوزی لینڈ کے کپتانوں کوہلی اور ولیمسن کی ٹاس کرتے ہوئے تصویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر شیئر کی جسکو بڑی شہرت ملی۔ٹاس ولیمسن نے جیت کر فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

جسکا اُنکے باؤلنگ اٹیک نے بھرپور فائدہ اُٹھایا ۔ پیچ پر گھاس کی وجہ سے باؤنس اور موسمی ہوا میں سوئنگ کا خوب مظاہرہ کیا اور اِنڈین بلے بازوں کا پریشان کیئے رکھا ۔بلکہ فاسٹ باؤلر کائل جیمسن کا ایک خطرناک باوٴنسر اوپنر شوبن گِل کے چہرے کے اُوپر ہیلمیٹ کو لگا لیکن وہ کسی بھی شدید چوٹ سے بچ گئے۔ اوپنرز روہت شرما اور شوبن گِل 62کے مجموعی اسکور تک باؤلنگ کے سامنے مزاحمت کرتے رہے لیکن پھر روہت شرما کے آؤٹ ہونے کے بعد مزید ایک اسکور کے اضافے سے شوبن گِل بھی آؤٹ ہو گئے۔

جسکے بعد 88کے اسکور پر مزید ایک وکٹ گِرگئی اور خراب روشنی کے باعث کھیل بھی باقاعدہ سے نہیں ہو پا رہا تھا ۔لہذا ۔دوسرے روز کے اختتام پراِنڈیا کے146کے اسکور پر 3 کھلاڑی آؤٹ تھے ۔ کپتان ویرات کوہلی 44رنز پر کھیل رہے تھے اور اپنے دیوانوں کیلئے اُمید کا چراغ شام کو جلتا چھوڑ گئے تھے تاکہ اگلے روز ایک بہتر اننگز کھیلنے کی کوشش کی جاسکے۔ لیکن اگلی صبح کائل جیمسن نے اُنھیں 44رنز کے انفرادی اسکور پر ہی ایل بی ڈبلیو کر کے اُمید کا چراغ گُل کر دیا۔

جسکے بعد اجنکیا رہانے بھی49اسکور بنا کر آؤٹ ہو گئے۔جنکے بعد آنے والے کھلاڑی بھی مجموعی اسکور میں کچھ نہ کچھ اضافہ کرنے کی کوشش میں آؤٹ ہو تے رہے اور پھر لنچ کے چند منٹ بعد 217رنز پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔ تما م وکٹیں فاسٹ باؤلرز نے لیں جن میں سے کائل جیمسن نے 31رنز دے کر 5کھلاڑی آؤٹ کیئے۔وہ اپنا 8واں ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے جس میں5 ویں دفعہ اُنھوں نے 5وکٹیں حاصل کی تھیں۔

اِنڈیا کے کپتان ویرات کوہلی کی فیلڈنگ کے دوران باؤلنگ کی حکمت عملی کو ہمیشہ سراہا جا تا ہے لہذا اُنھوں نے بھی اپنے باؤلنگ اٹیک سے نیوزی لینڈ کے بلے بازوں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ۔ اس دوران بارش کی وجہ سے کھیل بھی متاثر ہوا ۔لیکن نیوزی لینڈ کے اوپنر اعتماد سے کھیلتے ہوئے مجموعی اسکور70 تک لے گئے جس پر سپنر اشون کی گیند پر پہلی وکٹ اوپنر ٹام لیتھم کی گِری اور پھر اوپنرڈیون کونوے بھی اپنی نصف سنچری بنا کر آؤٹ ہو گئے۔

تیسرے دِن کے اختتام پر نیوزی لینڈ کے 101پر 2 کھلاڑی آؤٹ تھے اور نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن وکٹ پر کھڑے تھے۔ چوتھے روز ایک دفعہ پھر بارش کی وجہ سے ایک گیند بھی نہ پھینکی جاسکی جس پر سب اُداس ہو گئے لیکن اگلے روز صبح بارش تھمنے کے کچھ وقفے کے بعد کھیل شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا اور کین ولیمسن نے راس ٹیلر کے ساتھ مل کر آہستہ آہستہ اسکور میں اضافہ کرنا شروع کر دیا۔

جبکہ دوسری طرف ویرات کوہلی نے اُنکو آؤٹ کرنے کی کوشش میں باؤلنگ اور فیلڈنگ سے اُنکا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی جس میں وہ جلد ہی اُس وقت کامیاب ہو گئے جب محمد شامی کی ایک گیند پر راس ٹیلرنے ہٹ لگائی تو شوبن گِل نے چھلانگ مار کر ایک اعلیٰ ترین کیچ پکڑ لیا۔ اُس کے بعد کپتان کین ولیمسن کے علاوہ کوئی بھی بلے باز اِنڈین باؤلنگ کا سامنا نہ کر سکا اور 249 کے اسکور پر آل ٹیم آؤٹ ہوگئی۔

کین ولیمسن 49رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے۔اِنڈیا کی طرف سے7کھلاڑی فاسٹ باؤلرز محمد شامی اور اشانت شرما نے بالترتیب 4 اور3 آؤٹ کیئے۔ موسم اورپیچ کی صورت ِحال میں میچ کا کیا فیصلہ ہوگا ابھی ابہام میں تھا لیکن نیوزی لینڈ کے پاس پہلی اننگز میں 32رنز کی برتری خطرے کی گھنٹی تصور کی جا رہی تھی۔ اِنڈیانے 5ویں روز چائے کے وقفے کے بعد دوسری اننگز کا آغاز کیا اور دِن کے اختتام پر 64 پر2 کھلاڑی آؤٹ ہوچکے تھے اور ایک دفعہ پھر وکٹ پر تھے کپتان ویرات کوہلی۔

جو اگلے متبادل6ویں دِن ایک دفعہ پھر کائل جیمسن کا شکار ہو گئے ۔جسکے اِنڈیا کی وکٹیں گِرنا شروع ہو گئیں ۔وکٹ کیپر رشبھ پنت کچھ مزاحمت کی لیکن وہ بھی اُونچی شارٹ کھیلتے ہو ئے 41کے انفرادی اسکور پر کیچ آؤٹ ہو گئے جسکے بعد آنے والا کوئی بھی کھلاڑی نیوزی لینڈکے باؤلرز کا سامنانہ کر پایا اور 170کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔نیوزی لینڈ کی طرف اس دفعہ بھی تما م وکٹیں فاسٹ باؤلرز نے لیں جن میں سے ٹم ساؤتھی 4اور ٹرینٹ بولٹ 3 وکٹیں لیکر نمایاں رہے۔

2وکٹیں کائل جیمسن اور ایک کھلاڑی نیل ویگنر نے آؤٹ کیا۔ چمکتی دُھوپ اور خوشگوار موسم میں سرسبز گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کو 6ویں متبادل دِن آخری52.2 اوورز میں فائنل ٹیسٹ جیتنے کیلئے139رنز کا ہدف ملا ۔اُنکے دونوں اوپنرز کا تو اِنڈیا کے مایہ ناز سپین باؤلراشون نے صفایا کر دیا ۔لیکن پھر مجموعی اسکور44سے نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن اور راس ٹیلر نے محتاط انداز سے گراؤنڈ کے چاروں طرف شارٹس لگا نی شروع کیں اور96ررنز کی شاندار شراکت داری کی بدولت 45.5اوورز میں 140رنز 2کھلاڑی آؤٹ پر 8 وکٹوں سے تاریخی جیت اپنے نام کر لی۔

ولیمسن 52اور راس ٹیلر 47رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے ۔ نیوزی لینڈ کے فاسٹ باؤلر کائل جیمسن مین آف دِی میچ ہو ئے۔ نیوزی لینڈ کو فائنل جیتنے پر ٹرافی کے ساتھ16لاکھ ڈالر کی انعامی رقم بھی ملی اور دوسرے نمبر پر آنے والی اِنڈیا کی ٹیم کو 8 لاکھ ڈالر ملے۔ کپتان کین ولیمسن کیلئے یہ اعزا ز تھا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی آئی سی سی کے بڑے ایونٹ میں پہلی دفعہ اتنی بڑی تاریخی جیت ہوئی تھی جس سے ایک قدم پیچھے وہ ایک روزہ انٹرنیشنل ورلڈ کپ کے فائنل میں دو سال پہلے رہ گئے تھے۔

یعنی انگلینڈ سے فائنل ہار کر رنر اَپ۔ مختصر تجزیہ : نیوزی لینڈ اور اِنڈیا کے درمیان ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے فائنل کے انتظار میں سوشل میڈیا پر تصاویر بھی شیئر ہو رہی تھیں اور دونوں ٹیموں کیلئے مختلف مشورے بھی۔ زیادہ تر کا خیال تھا کہ ٹاس جیتنے والی ٹیم کو فیلڈنگ کرنی چاہیئے۔کیونکہ پیچ پر گھاس فاسٹ باؤلرز کو فائدہ دیگا اور وہ مخالف ٹیم پر دباؤ ڈال کر جلد آؤٹ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

پہلے روز بارش اور دوسرے روز بھی موسم کی پیشن گوئی کو مد ِنظر رکھتے ہوئے نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے ٹاس جیتنے کے ساتھ ہی فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کر کے اپنی اٹیک باؤلنگ کا بھرپور استعمال کیا ۔جسکی وجہ سے اِنڈین بلے باز سنبھل نہ سکے ۔ فاسٹ باؤلر کائل جیمسن کی لائن اور لینتھ پر سوئنگ اور تیز باونسرز سے بچ نہ سکے۔اوپنر روہت شرما،کپتان ویرات کوہلی اور وکٹ کیپررشبھ پنت اُنکے شکار ہوئے تو اِنڈین بیٹنگ لائن کی کمر ٹوٹ گئی اور بغیر کوئی بڑا سکور کیئے217 رنز پر اِنڈین ٹیم ڈھیر ہو گئی۔

اِنڈین بلے بازوں میں دوسری اننگز میں بھی کو ئی ایسی باڈی لینگویج نظر نہ آئی کہ اُن میں میچ جیتنے کی کوئی چاہت ہو۔ایسا لگ رہا تھا وہی روایتی ایشیائن حریف اِنگلینڈ کی وکٹوں پر بیک فُٹ اور فرنٹ فُٹ کے چکر میں فاسٹ باؤلر کی گیند کا پیچھا کرتے ہوئے یا کیچ آؤٹ یا ایل بی ڈبلیو نہیں تو بولڈ۔جیسے روہت شرما ٹم ساؤتھی کی گیند نیچے رہ جانے کی وجہ سے ایل بی ڈبلیو اور وہ بیٹ اُٹھائے سوچتے ہی رہ گئے ۔

کوہلی ایک دفعہ پھر دوسری اننگز میں بھی کائل جیمسن کی ایک ایسی گیند پر وکٹ کیپر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے جو سوئنگ ہو کر اتنی تیزی اُنکی طرف آئی جیساکے اُنکے لیئے کوئی انوکھی بات ہو۔ویسے ایشیائن وکٹوں کے کھلاڑیوں کیلئے ایسی گیندیں انوکھی ہی ہوتی ہیں۔ وکٹ کیپررشبھ پنت کو کیچ چھوٹنے کے بعد بھی کیا جلدی تھی یا شاید وہ ایک روزہ میچ سمجھ رہے تھے کہ ایک غیر ذمہدارانہ اُونچی شارٹ کھیلتے ہو ئے کیچ آؤٹ ہو گئے۔

پجارا بھی دونوں اننگز میں ناکام۔ دوسری طرف اِنڈین باؤلنگ پر یہ سوال ضرور اُٹھا تھا کہ اُنکے فاسٹ باؤلر زگیند کو سوئنگ کروانے میں زیادہ کامیاب نہیں رہے لیکن جہاں بھی اُنکو باؤنس ملا وہاں بہترین باؤلنگ کر کے نیوزی لینڈ کے بلے بازوں پر دباؤ بھی ڈالا اور کپتان کوہلی کی طرف سے باؤلنگ میں جلد از جلد تبدیلی نیوزی لینڈ کے بلے بازوں کی وکٹیں لینے میں بھی مدد گار ثابت ہوئی اور وہ بھی کوئی بڑا اسکور یا برتری لیئے بغیر 249 رنز پر آل آؤٹ ہو گئے۔

اصل میں پیچ بلے بازوں کیلئے آسان نہیں تھی جسکا اندازہ اسے لگایا جاسکتا ہے کہ دونوں طرف سے صرف 2 نصف سنچریوں سے زیادہ کسی نے اسکور نہیں کیاوہ بھی نیوزی لینڈ کے اوپنرڈیون کونوے پہلی اننگز میں اور کپتان ولیمسن نے دوسری اننگز میں ناقابل ِشکست بنا کر نیوزی لینڈ کوفتح دلوائی۔موازنہ کیا جائے تو دونوں ٹیمیں اپنے بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں لہذا کسی پر بے جا تنقید سے بہتر اِن چند الفاظ میں نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ: " فائنل ٹیسٹ میچ میں باؤلنگ کا مقابلہ تھا جو نیوزی لینڈ نے جیت لیا انگلینڈ کی وکٹ پر"۔

مزید مضامین :