اولمپکس گیمز،پاکستانی دستے کی شرمناک کارکردگی

Olympics Main Pakistan Ki Sharamnaak Karkardagi

بھوکے ننگے افغانی اور کینیا والے میڈل جیت سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں ؟ ناکامی کے پیش نظرتمام فیڈریشنز کو ہوش کے ناخن لینا ہونگے

اتوار 24 اگست 2008

Olympics Main Pakistan Ki Sharamnaak Karkardagi
اعجاز وسیم باکھری : اولمپکس گیمز2008ء میں پاکستان کوئی بھی میڈل حاصل کرنے میں ناکام رہا۔پوری قوم کو ہاکی ٹیم سے بہت سی توقعات وابستہ تھیں لیکن ٹیم کی ناقص کارکردگی کیوجہ سے پاکستان کے ہاتھ سے ایک اور اولمپک بھی نکل گیا اور اب چار سال تک مزید انتظار کرنا پڑیگا اور نجانے اگلے اولمپکس میں کیا ہوگا یہ بھی ایک بہت بڑا سوال ہے۔ہاکی ٹیم کوالیفائی کرکے اولمپکس میں پہنچی تھی اور آسانی کے ساتھ ایونٹ کے وکٹری سٹینڈ سے آؤٹ ہوگئی جبکہ پاکستانی دستے میں موجود دو سوئمر اور دو تیراک بھی قوم کیلئے کوئی معرکہ فتح کرنے میں ناکام رہے۔

نیشنل چیمپئن کرن خان اور عادل بیگ سوئمنگ میں وائلڈکارڈانٹری کا فائدہ اٹھانے میں کامیاب نہیں ہوسکے اور یہی سب کچھ اتھلیکٹس میں صدف صدیقی اور عبدالرشید نے کیا۔

(جاری ہے)

پاکستان کیلئے کتنے بڑے المیہ کی بات ہے کہ آزادی کے 61سال بعد بھی پاکستان کھیلوں کی دنیا میں مناسب ترقی کرنے میں ناکام رہا اور اولمپکس جیسے عالمی کھیلوں کے میلے میں جہاں ہرملک کم از کم 20سے زائد کھیلوں میں حصہ لیتا ہے مگر پاکستان نے محض ہاکی کیلئے کوالیفائی کیا اور کارکردگی کا معیاربھی صفر سے نیچے رہا۔

ملک میں اتھلیٹکس ،سوئمنگ ،شوٹنگ، باکسنگ اوردیگر کھیلوں کی فیڈریشنزموجود ہیں اور کھلاڑیوں کو مناسب سہولیات بھی دی جاتی ہے لیکن نجانے ایسا کیا ہوتا ہے کہ انٹرنیشنل لیول پر جاکر ہمارے کھلاڑیوں کے ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں۔بیجنگ اولمپکس میں پاکستان ہاکی ٹیم نے اپنی 61سالہ تاریخ میں سب سے برا ترین کھیل پیش کیا۔پاکستان کو ساتویں پوزیشن کے میچ میں کمزور حریف نیوزی لینڈنے شکست سے دورچار کرکے آٹھویں نمبر پر بھیج دیا جس سے نہ صرف پاکستان اگلی چیمپئنزٹرافی سے آؤٹ ہوگیا بلکہ اولمپکس کی تاریخ کی شرمناک کارکردگی کا اپنا ہی ریکارڈ توڑڈالا۔

پاکستان اولمپکس گیمز اب تک تین بار گولڈمیڈل جیت چکا ہے مگر اب کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی اور فیڈریشن کی عدم توجہ کی بدولت میڈل حاصل کرنا محض ایک خواب سابن کر رہ گیا ہے۔ ہاکی کے بعد پاکستان نے بیجنگ کے میگا ایونٹ دوسرے کھیل سوئمنگ میں شرکت کی اس کھیل میں قومی چیمپئن کرن خان خان نے خواتین کے 50میٹر فری اسٹائل مقابلوں میں حصہ لیاہیٹ فور میں کرن خان چھٹے نمبر پر آئیں جبکہ مجموعی طور پر ان کا نمبر 90کھلاڑیوں میں 69واں رہا ۔

شوٹنگ میں پاکستان آرمی سے تعلق رکھنے والے محمد صدیق عمر نے 10میٹر ایئر رائفل مقابلوں میں 578اسکور کے ساتھ مجموعی طور پر ایونٹ مٰں 48واں نمبر حاصل کیا صدیق عمر نے 50میٹر ایئر رائفل مقابلوں میں 51کھلاڑیوں میں سے 49واں نمبر لیا اان کا اسکور 1116رہا ۔ بیجنگ میں پاکستان کا چوتھا کھیل ایتھلیٹکس رہا یہاں بھی حالات تبدیل نہ ہو سکے اور پاکستان کو ناکامیوں کی خبریں ہی سننے کو ملتی رہیں ۔

خواتین مقابلوں میں صدف صدیقی نے 100میٹر دوڑ میں شرکت کی انہوں نے مقررہ وقت 12.41سیکنڈ میں طے کیا اور اور دوسری ہیٹ میں شریک 8کھلاڑیوں میں ساتواں نمبر اپنے نام کرایا صدف صدیقی نے ایونٹ میں شریک 85کھلاڑیوں میں سے 61واں نمبر لینے میں کامیابی حاصل کی ۔ اسی طرح کی صورتحال 110میٹر ہر ڈلز میں پاکستان کے عبد الرشید کے ساتھ پیش آئی جو صرف اس بات پر خوش ہوتے رہے کہ وہ عالمی سطح کے کھلاڑیوں کے ہمراہ دوڑیں گے اور ان کے نام کے آگے بھی اولمپئن کا اضافہ ہو چکا ہے ۔

پاکستان میں کھیلوں تنزلی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہرفیڈریشنز میں ایسے لوگوں کی بھر مار ہے جو مذکورہ کھیل کے قوائدضبط سے بھی آشنا نہیں ہوتے اور انہیں فیڈریشنز کے اعلیٰ عہدوں پرفائز کردیا جاتا ہے جس سے ملک میں کھیلوں کی معیار مسلسل گرتا چلا جاتا ہے۔پاکستانی کھیلوں کی فیڈریشنز میں کھلاڑیوں کی سلیکشن بھی سب سے بڑا مسئلہ رہی ہے ،اہل کھلاڑیوں کو آگے آنے کا موقع نہیں دیا جاتا اور جنہیں سلیکٹ کرکے اوپر لایا جاتا ہے وہ محض شہرت اور بین الاقومی دوروں کے خواہش مند ہوتے ہیں،ماضی میں پاکستانی کھلاڑیوں میں جیت کا جذبہ کوٹ کوٹ کا بھرا ہوتا تھا اب محض پیسے کی طلب ہوتی ہے۔

بیجنگ اولمپکس میں پاکستانی دستہ مسوائے سیر سپاٹوں کے اورکوئی بڑا کارنامہ سرانجام نہیں دے سکا ،جبکہ ہاکی فیڈریشنز کے تمام چھوٹے بڑے بیجنگ میں مزے لوٹنے میں مصروف ہیں اور فیڈریشنز کے صدر میر ظفراللہ جمالی قومی کھلاڑیوں کے ساتھ فوٹو البم تیار کرنے میں لگے رہے کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ ان کا بطور صدر پی ایچ ایف یہ آخری ٹورتھا، لہذا مزے لوٹنے میں کیا حرج تھی اس لیے انہوں نے یہ موقع نہیں گنوایا۔

ہاکی ٹیم میں فارورڈز سے عمدہ کھیل کی توقع تھی لیکن وہ بھی توقع کے مطابق کھیل پیش کرنے میں ناکام رہے۔اب سننے میں آرہا ہے کہ ٹیم کی تربیت کیلئے کسی غیرملکی کوچ کو لایا جارہا ہے۔غیر ملکی کوچ یہاں آکر محض پیسہ بنانے کے اور کچھ نہیں کریگا کیونکہ ٹیم کی سلیکشن ذاتی پسند نا پسند پر ہوتی ہے اور فیڈریشنز میں ہمیشہ عہدوں کی کھینچا تانی لگی رہتی ہے ایسے میں نظام کو چلانے کیلئے بھی کسی محب وطن پاکستانی کی ضرورت ہے۔

بیجنگ میں ناقص کھیل کے پیش نظر پاکستان کی تمام سپورٹس فیڈریشنز کو چاہیے کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور اپنا قبلہ درست کرکے پاکستان کو کھیلوں کی دنیا میں اپنا کھویا ہوا مقام واپس دلانے میں اہم کردار اداکریں کیونکہ افغانستان اور کینیا جیسے ممالک جو ترقی کے لحاظ سے پاکستان سے کوسوں دور ہیں لیکن اولمپکس گیمز میں ان ممالک نے میڈلز حاصل کیے اور ہماری قوم انتظار کرتی رہی ۔

مزید مضامین :