چیمپئنزٹرافی،پاک شاہین آج کیویز کے خلاف سیمی فائنل میں مدمقابل

Pak Nea Zealand 2nd Semifinal Today

پاکستان 92،99،اورٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ2007ء کی طرح چیمپئنزٹرافی کے سیمی فائنل میں بھی نیوزی لینڈ کے خلاف کامیابی حاصل کرنے کیلئے پرعزم

ہفتہ 3 اکتوبر 2009

Pak Nea Zealand 2nd Semifinal Today
اعجازوسیم باکھری: چیمپئنزٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ کے دوسرے سیمی فائنل میں آج پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں دوسرے سیمی فائنل میں ایک دوسرے کے مدمقابل آرہی ہیں۔پہلے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو یکطرفے مقابلے میں روندکر آج کی فاتح ٹیم کو سیمی فائنل جیتنے سے پہلے ہی ڈرا دیا ہے۔جوہانسبرگ کے ونڈرز سٹیڈیم میں ہونیوالے آج کے میچ میں پاکستان نے اپنے کارڈشوکرنا مناسب نہیں سمجھے ،یونس خان اور انتخاب عالم نے کل میچ سے پہلے ہونیوالی پریس کانفرنسوں میں ٹیم تبدیلیوں کے بارے میں میڈیا کو کچھ واضع جوابات دینے سے گریز کیا ، سیمی فائنل مقابلے میں پاکستان کن باؤلرز کے ساتھ میدان میں اترے گا ،یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب پاکستان ٹیم مینجمنٹ کے پاس ہے لیکن اس بارے میں کچھ بتانے سے اس لیے گریز کیا جارہا ہے شاید یونس خان محمد آصف کو آج کا میچ کھلاناچاہتے ہیں اور ممکن ہے کہ محمد عامر بھی ٹیم میں لوٹ آئے ،اگر عامر کوٹیم میں لایا جاتا ہے کہ اس کی جگہ کسے ڈراپ کرینگے یہ ایک اور مشکل سوال ہے کیونکہ رانا نوید الحسن اور عمرگل اس وقت مین اٹیک باؤلر کی حیثیت سے کھیل رہے ہیں ، آصف ایک طویل عرصہ بعد ٹیم میں آئے ہیں اور انہیں میچ پریکٹس حاصل نہیں ہے لہذا اس پر بھی زیادہ انحصار نہیں کیا جاسکتااس صورتحال میں رانا نوید الحسن اور عمرگل کی باؤلر کے طور پر ٹیم میں موجود ہیں یہی وجہ ہے کہ یونس خان نے میڈیا کی جانب سے لاکھ مرتبہ پوچھنے کے باوجود آج کے میچ کیا تبدیلیاں کی جائینگی بتانے سے گریز کیا۔

(جاری ہے)

بیٹنگ میں بھی پاکستان کو مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ آسٹریلیا کے خلاف عمران نذیرکو معمولی انجری کی وجہ سے باہربٹھاکر مصباح الحق کو کھلایا گیا لہذا یونس خان کیلئے عمران نذیر کو واپس لانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تاہم یونس ذاتی طور پر مصباح کو کھلانے کے حق میں ہیں ، اس بارے میں یونس نے کچھ نہیں بتایا کہ عمران نذیر اور مصباح کے بارے میں کیا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اگربغورجائزہ لیا جائے تو پاکستان کو چاہئے کہ مصباح کو بھی ڈراپ کرنا پڑے تو کردینا چاہئے لیکن ہرصورت میں ایک ریگولر اوپنر جوکہ عمران نذیرکی شکل میں موجود ہے ضرور کھلانا چاہئے۔سیمی فائنل مقابلہ کوئی معمولی میچ نہیں ہوتا بلکہ ایک اہم مقابلہ ہوتا ہے اور اس میچ میں رسک لینے یا تجربات کرنے والی ٹیمیں کافی نقصان اٹھاتی ہے لہذا یونس خان کو ایک مکمل سکواڈ تشکیل دینا چاہئے اور پوری قوت کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا۔

آسٹریلیا نے جس طرح پہلے سیمی فائنل میں انگلینڈ کو یکطرفہ مقابلے میں زیر کیا پاکستانی ٹیم کو بھی اسی طرح کی کرکٹ کھیلنا ہوگی ، پونٹنگ نے گزشتہ روز نہ صرف خود سنچری سکور کی بلکہ اوپنربیٹسمین شین واٹسن بھی سنچری سکورکرنے میں کامیاب رہے ، یقینی طور پر یونس خان نے کل والا سیمی فائنل دیکھا ہوگا اور امید ہے کہ وہ بھی پونٹنگ کی طرح لیڈنگ فرم دی فرنٹ کا کردار نبھائیں گے۔

آسٹریلیا کے خلاف گوکہ آخری میچ میں پاکستان نے اچھی کرکٹ کھیل کر میچ کو انتہائی اعصاب شکن بنایا لیکن اگر اُس میچ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی بیٹنگ کارکردگی دیکھی جائے ماسوائے کامران اکمل اور یوسف کے دیگر کسی بھی بیٹسمین نے مزاحمت کرنے کی کوشش نہیں کی۔سیمی فائنل چونکہ ایک بڑا میچ ہے لہذا یہاں بڑے نام کے کھلاڑیوں کو ہرصورت میں پرفارم کرنا چاہئے کیونکہ پوری قوم منتظر ہے کہ ٹیم ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے بعد چیمپئنزٹرافی میں بھی فتحیاب ہوکرلوٹیں۔

یہ بات تو سچ ہے کہ ہار جیت انسان کے بس کی بات نہیں ہوتی ، انسان صرف محنت کرسکتا ہے لیکن نتائج اللہ تعالی نے خود اپنے ہاتھ میں رکھے ہیں ، امید ہے پاکستانی ٹیم سیمی فائنل میں بھارت کے خلاف میچ کی طرح متحد ہوکر اور جان مارکر کھیلے گی ، اگرپاکستان سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو واضع مارجن سے شکست دینے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو پھر فائنل میں آسٹریلیا سے کوئی ڈر نہیں ہونا چاہئے کیونکہ حالیہ راؤنڈ میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو آخری بال پر شکست دی تھی جس سے آسٹریلوی ٹیم کی بیٹنگ قوت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے لیکن گزشتہ روز پہلے سیمی فائنل میں پونٹنگ اور اس کے ساتھی شین واٹسن نے بھرپور انداز میں بیٹنگ کی اور مکمل طو رپر انگلش باؤلر کو بے بس کردیا۔

توقع کی جارہی تھی کہ انگلش پیس بیٹری آسٹریلوی بیٹسمنیوں کو پریشان کریگی لیکن گزشتہ روز سنچورین میں یوں محسوس ہورہا تھا کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے مابین میچ نہیں بلکہ آسٹریلیا اور کسی کلب کی ٹیم کے ساتھ میچ ہورہا ہے کیونکہ میں آخری اوورز میں آسٹریلوی بیٹسمینوں پونٹنگ اور واٹسن نے اپنی مرضی کے سٹروکس کھیلے اور کسی بھی انگلش باؤلر کو خاطر میں نہیں لایا ، پاکستان اگر سیمی فائنل میں کامیابی حاصل کرتا ہے تو اُسے اپنا خصوصی بولنگ پلان تشکیل دینا ہوگا کیونکہ فائنل میں آسٹریلوی ٹیم مزید اچھا کھیل پیش کریگی کیونکہ وہ بڑے میچوں کی بڑی ٹیم ہے ۔

شائقین کو آگاہ کردیں کہ پاکستان اور نیوزی لینڈنے اب تک آپس میں78ون ڈے میچز کھیل رکھے ہیں جہاں پاکستان کو 47میں کامیابی ملی جبکہ31میچز نیوزی لینڈ کے حصے میں آئے ۔آج کے میچ میں کیویز ٹیم میں گرانٹ الیئٹ کی شرکت مشکوک ہے اگر وہ ٹیم میں نہ کھیلے تو پاکستان کیلئے فائنل تک رسائی حاصل کرنے کا بہترین موقع بن جائیگا کیونکہ نیوزی لینڈ کی ٹیم پہلے ہی سے انجرڈ کھلاڑیو ں پر چل رہی ہے لہذا چوتھا کھلاڑی ان فٹ ہونا ہماری بدقسمتی ہے ۔اب دیکھنا ہوگا کہ قومی ٹیم سیمی فائنل میں کیا0 ٰنتائج دیتی ہے تاہم پوری قوم کی ایک ہی صدا ہے کہ ”ایک کپ اور ہوجائے “۔

مزید مضامین :