ٹونٹی ورلڈکپ جیتنے کے بعدپاکستان کا ٹیسٹ کرکٹ میں آج پہلا ٹیسٹ

Pak Srilanka 1st Test Starts Today

سانحہ لبرٹی کے بعد پاک سری لنکاٹیمیں پہلی بار ٹیسٹ میچ میں مدمقابل ،میزبان ٹیم کو ہوم گراؤنڈ ز کا ایڈوانٹیج محمد یوسف کی واپسی ،پاکستان کو نفسیاتی برتری حاصل،34ٹیسٹ میں سے 15پاکستان اور7سری لنکانے جیتے

ہفتہ 4 جولائی 2009

Pak Srilanka 1st Test Starts Today
اعجازوسیم باکھری : ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں عالمی چیمپئن کا ٹائٹل جیتنے کے بعد قومی ٹیم اپنے دوسرے معرکے کیلئے سری لنکا کے خلاف آج سے ٹیسٹ سیریز میں مدمقابل آرہی ہے ۔سری لنکن سرزمین پر کھیلی جانیوالی یہ سیریز دونوں ٹیموں کیلئے انتہائی اہم اور مشکل سیریز ہے کیونکہ آخری بار دونوں ٹیموں کے مابین کھیلی گئی سیریز سانحہ لبرٹی کی وجہ سے منسوخ کردی گئی تھی تاہم کراچی میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیموں نے عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا ،سری لنکا نے پہلے کھیلتے ہوئے پاکستان کے سامنے رنز کا پہاڑ کردیا تاہم قومی کپتان یونس خان نے ٹرپل سنچری سکورکر نہ صرف پاکستان کو شکست سے محفوظ رکھا بلکہ حنیف محمد اور انضمام الحق کے بعد ٹرپل سنچری سکور کرنیوالے تیسرے پاکستانی بیٹسمین بھی بنے۔

(جاری ہے)

اس کے بعد لاہور میں یکم مارچ سے شروع ہونیوالے دوسرے ٹیسٹ میں سری لنکا کی جانب سے سنگا کارا نے سنچری اور مڈل آرڈر بلے باز سماراویرا نے ڈبل سنچری سکورکرکے اپنی ٹیم گرفت مضبوط کی لیکن میچ کی تیسرے صبح جب سری لنکن ٹیم مال روڈ سے نکل کر جیل روڈ سے ہوتی ہوئی لبرٹی مارکیٹ چوک میں پہنچی تو پہلے سے چھپے ہوئے درجن بھر دہشت گردوں نے ٹیم پر اندھادھند فائرنگ کردی جس سے ایک روز قبل ڈبل سنچری کرنے والے سمارا ویرا کو ران میں گولی لگی لیکن بس ڈرائیورمحمد خلیل نے ہوش مندی کا مظاہرہ کیا اور وہ بس کو بھگاکر قذافی سٹیڈیم کی حدود میں داخل ہوگئے۔

دنیائے کرکٹ کی تاریخ کے اس بدترین سانحے کے بعد سری لنکن ٹیم میچ منسوخ کرکے اُسی وقت وطن واپس لوٹ گئی ،اس کے بعد دونوں ٹیمیں ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے سپرایٹ مرحلے میں مدمقابل آئیں جہاں سری لنکا نے پاکستان کو19رنز سے شکست دیکر میچ اپنے نام کیا اور ایک بارپھر ورلڈکپ کے فائنل میں دونوں ٹیموں کے مابین فیصلہ کن پھر معرکہ آرائی ہوئی جہاں پاکستان نے شاہد آفریدی اور عبدالرزاق کی عمدہ کارکردگی کی بدولت سری لنکا کوآٹھ وکٹوں سے ہراکر ورلڈکپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔

آج سے تین ٹیسٹ میچز کی سیریز شروع ہورہی ہے جس میں یقینی طورپر پاکستان کوورلڈکپ جیتنے کے بعد نفسیاتی برتری حاصل ہے جس کا پاکستانی ٹیم کو اس سیریز میں فائدہ ہوگا لیکن دوسری جانب سری لنکن ٹیم اپنے ہوم گراؤنڈ پر کھیل رہی ہے اور ہوم گراؤنڈ پر کھیلنے والی ٹیم ہمیشہ فائدے میں رہتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سری لنکا کے پاس مرلی دھرن اور اجتنامینڈس کی شکل میں بہترین سپن بولنگ اٹیک بھی موجود ہے جو ہمیشہ اپنے ہوم گراؤنڈپر عمدہ کھیل پیش کرتے ہیں ،اس حوالے سے پاکستان کولیگ سپنردانش کنیریا کی خدمات حاصل ہونگی لیکن وہ گزشتہ کئی ماہ سے وکٹیں لینے میں ناکام چلے آرہے ہیں البتہ فاسٹ باؤلر عبدالرؤف ،عمرگل اور عبدالرزاق حریف ٹیم کیلئے مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔

بیٹنگ میں پاکستان کو سٹاربیٹسمین محمدیوسف کی خدمات حاصل ہیں یوسف ایک طویل عرصہ بعد قومی ٹیم میں لوٹے ہیں اور آئی سی ایل جوائن کرنے کے بعد یہ اُن کی پاکستان کی جانب سے پہلی سیریز ہے جس میں یقینااُن پر پریشر ہوگا لیکن یوسف کا ماضی کا ریکارڈ دیکھا جائے تو وہ انتہائی تجربہ کار اور بہترین اوسط کے مالک بیٹسمین ہیں لہذا یقینی طو رپرسری لنکن باؤلرز یوسف کی وکٹ کو اپنا ٹارگٹ بنائیں گے جبکہ کپتان یونس خان بھی سری لنکن باؤلرز کیلئے سردرد کی حیثیت رکھتے ہیں انہوں نے کراچی ٹیسٹ میں ٹرپل سنچری سکور کرکے اپنی کوالٹی کا ثبوت پیش کیا۔

سری لنکا کا موسم انتہائی گرم ہوتا ہے لیکن آج کل پاکستان میں بھی شدید گرمی پڑرہی ہے اور اہم بات یہ ہے کہ دونوں ٹیمیں 15دن انگلینڈ گزار کرآئیں ہیں لہذا میچ پر موسم کے اثرات پڑنے کا کم امکانات ہے البتہ سری لنکن سرزمین کے سپن ٹریک پاکستانی بیٹسمینوں کیلئے مشکلات پیدا کرسکتے ہیں کیونکہ وہاں سپنرز کوخاصی مدد ملتی ہے ۔ ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ کی بھرمار نے یقینی طور پر بیٹسمینوں کا مزاج بدل دیا ہے اور ورلڈکپ کے فوری بعد ٹیسٹ میچ کھیلنا کسی چیلنج سے کم نہیں تاہم میں کامران اکمل کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں وہ پاکستانی کھلاڑی پروفیشنل کھلاڑی ہیں لہذا ان کیلئے ٹیسٹ ،ون ڈے یا ٹونٹی ٹونٹی میں خود کو ایڈجسٹ کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آتی امید ہے کامران کی یہ بات سچ ثابت ہوگی۔

ٹیسٹ میچز میں بیٹسمینوں کیلئے ضرور ی ہے کہ وہ صبر اور برداشت کے ساتھ وکٹ پر قیام کریں کیونکہ ٹیسٹ میچ بنیادی طور پر صبر اور حوصلے کے ساتھ کھیلا جاتا ہے جو بھی ٹیم یا کھلاڑی ٹیسٹ میچ میں صبر کا دامن ترک کرتا ہے اسے انتہائی بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ایسی صورتحال میں گالے میں ہونیوالے پہلے ٹیسٹ میں سری لنکا اور پاکستان کی ٹیموں کے مابین صرف کرکٹ کا مقابلہ ہی نہیں ہوگا بلکہ صبر اور برداشت کا بھی ٹیسٹ ہوگا۔

لہذا قومی کرکٹرز اب عالمی چیمپئن بن چکے ہیں اور انہیں ایک چیمپنئزکی طرح اٹیکنگ کرکٹ کھیلنا ہوگی اورذمہ داری اور دانشمندی کا مظاہرہ کرکے ورلڈکپ کے فائنل والی کارکردگی دہرانا ہوگی۔ ٹیسٹ کر کٹ میں پا کستان کو سر ی لنکا کیخلاف بہتر ریکا رڈ ہو نے ہو نے کی بد ولت سبقت حاصل ہے ۔ دونوں ٹیمو ں کے درمیا ن1982ء لیکر اب تک کھیلے جا نے والے 34 ٹیسٹ میچوں میں سے 15میں پا کستان نے سر ی لنکا کواور 7میں گر ین شر ٹس کو سری لنکا نے ہرا یا اور 12 ٹیسٹ میچ بغیر فیصلے کے ہی ختم ہو گئے ۔

ان ٹیسٹ میچوں کے علاوہ پا کستا ن اور سری لنکا کی ٹیمیں ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ میں بھی ایک دوسرے کیخلاف میدا ن میں اتر ے چکی ہیں جب 1998اور 99 میں پا کستان اور2001 ء میں سر ی لنکا کا میاب رہا۔دونوں ٹیموں کے درمیان ہو نے والے مقابلوں میں پا کستاں کے سابق کپتان انضمام الحق کو سب سے زیاد ہ 1559سکور بنانے کا اعزاز حاصل ہے جو انہوں نے 20 میچوں میں بنائے۔

جبکہ دوسرے نمبر پر سری لنکا کے سنتھ جے سوریاہیں جنہو ں نے اپنے ٹیسٹ کیر ئیر میں پا کستان کیخلاف 17 میچوں میں 1490 سکور بنا رکھے ہیں۔سری لنکا کے اروینڈا ڈی سلوا نے سب سے زیادہ 8 بار پا کستان کیخلاف سنچریا ں سکور کیں۔دوسرے نمبر پرانضمام الحق ہیں جنہو ں نے 5 بار یہ کار نا مہ انجام دے رکھا ہے جبکہ پا کستا ن کی مو جو دہ ٹیم کے کپتان یو نس خان سنگا کا ر ا اور جے سوریا 4 ،4سنچریاں بنا کر تیسرے چوتھے اور پا نچویں نمبر ہیں ۔

دونوں ملکو ں کے درمیان ہونے والے میچوں میں مر لی دھرن سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے کھلاڑیوں کی فہر ست میں ٹاپ پر ہیں انہوں نے 16 میچوں میں 80 کھلاڑی میدان بد ر کئے۔جبکہ پاکستان کے وسیم اکرم نے 63 اور وقار یو نس نے 56کھلاڑی آ ؤ ٹ کر رکھے ہیں جبکہ پا کستان کی مو جودہ ٹیم سے دانش کینر یا نے 6 میچ کھیل کر 28 اور عبدالرزاق نے 10 پا نچ روزہ میچوں میں 26 کھلاڑیوں کو آ ؤ ٹ کر رکھا ہے ۔

مزید مضامین :